محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,785
- پوائنٹ
- 1,069
اشراط القیامت الصغریٰ قیامت کی چند چھوٹی علامات
بدعتی استاد بنا لیے جائیں گے
فرمان نبوی ہے کہ ؛ ان من اشراط الساعۃ ان یلتمس العلم عند الا صاغر )
(صیح ؛ السلسلۃ الصحیۃ (695) صیح الجامع الصغیر (2208) )
اس حدیث میں اصاغر سے علم حاصل کی جانا قیامت کی ایک نشانی بتائی گی ہے ۔ اصاغر کے ایک مفہوم کے متعلق امام ابن مبارکؒ نے فرمایا کے اس سے مراد اہل بدعت ہیں ۔
علامہ عبدالرؤف رحمہ اللہ نقل فرماتے ہیں کہ بیان کیا جاتا ہے کہ اصاغر سے مراد اہل بدعت ہیں ۔
اور طبرانی نے ایک روایت نقل کی ہے کہ ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ لوگ جب تک اصحاب محمد ﷺ اور ان میں سے اکابرین سے علم حاصل کرتے رہیں گے صالح اور کتاب و سنت پر قائم رہیں گے۔ اور جب وہ اپنے اصاغر کے پاس آئینگے تو ہلاک ہو جائیں گے اور بعض علماءکا کہنا ہے کہ عزت چاہتے ہو تو اپنے اکابر کو سرادار بناؤ اور اصاغر کو سردار مت بناؤ ورنہ رسوا ہوجاؤ گے۔
کچھ اہل علم نے اصاغر کی یوں توضیح کی ہے کہ اصاغر سے مراد وہ لوگ ہیں جو کم علم ہیں اور علم کم ہونے کی وجہ سے محض اپنی آراء سے ہی لوگوں کی رہنمائی کرتے پھرتے ہیں جس کے نتیجے میں بدعات وخرافات پھیلتی ہیں۔
معلوم ہوا کہ اہل بدعت کو علم حاصل کرنے کا مرکز و محور بنا لینا قیامت کی ایک علامت ہے ۔ اور اگر بغور جائزہ لیا جئے تو معلوم ہوتا ہے کہ قیامت کی یہ علامتبھی ظاہر ہو چکی ہیں۔
لوگوں نے حقیقی علماء کو چھوڑ کر نام نہاد بزرگوں ، جعلی پیروں اور کم علم خظباء و واعظین کو ہی اپنا مرجع بنا رکھا ہے۔
یہی باعث ہے کہ امت کی اکثریت اس وقت بدعات میں مبتلا ہین۔۔۔ گردنوں میں تعویز لٹکانا اور بازؤں پر باندھنا حصول منفعت اور دفع ضرر کا ذریعہ سمجھا جا رہا ہے۔ بد فالی اور شکون بد لینا عام ہے۔۔۔ اذان سے پہلے درود سلام پڑھا جا رہا ہے۔۔۔۔، لفظوں کے ساتھ نماز کی نیت کی جا رہی ہے ، صدقہ و خیرات کے لیے جمعرات کے دن کو خاص کیا جاچکا ہے۔
میت کی وفات کے ہفتے بعد یا چالیس دن بعد یا سالانہ ختم دلایا جا رہا ہے۔۔۔ میت کے ایصال ثواب کی غرض سے قرآن خوانی کرائی جا رہی ہے۔۔۔۔ قبروں پر فاتحہ خوانی کی جا رہی ہے اور قبروں کو پختہ بنایا جا رہا ہے وغیرہ وغیرہ ۔۔۔۔۔۔
ضروت اس امر کی ہے کے اہل بدعت کم علم خظباء اور نام نہاد علماء کو چھوڑ کر کتاب وسنت کو مضبوطی سے تھاما جائے اور تمام مسائل میں ان علماء حق کی طرف رجوع کیا جائے جو دینی علم میں رسوخ رکھتے ہیں اور ہر مسئلہ قرآن کریم اور صیح احادیث کی روشنی میں بیان کرتے ہیں۔
Last edited: