سدرہ منتہا
رکن
- شمولیت
- ستمبر 14، 2011
- پیغامات
- 114
- ری ایکشن اسکور
- 576
- پوائنٹ
- 90
ایک دفعہ کسی کالج کے چند طالب علموں نے علامہ اقبال کو اپنے کسی جلسہ میں شرکت کی دعوت دی، علامہ اقبال نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کے لیے تشریف لے گئے۔
دوران جلسہ چند شوخ قسم کے لڑکوں نے ان کو چھیڑنے کی غرض سے کہا:
"علامہ صاحب! ایک مصرعہ ھے، اگر آپ دوسرا مصرع موزوِں کریں تو ھم جانیں!"
علامہ اقبال مسکرائے اور کہا: "اچھا مصرعہ بتاؤ!"
ایک طالب علم نے مصرعہ سنایا:
"مچھلیاں دشت میں پیدا ہوں ، ہرن پانی میں"۔
مصرعہ بانجھ تھا، اس پر گرہ لگانا ممکن نہ تھا کیونکہ مچھلیاں کبھی دشت (صحراء) میں اور ہرن پانی میں پیدا ہو ہی نہیں سکتے۔
اور نوجوانوں کا مقصد بھی یہی تھا کہ علامہ جب گرہ نہ لگا پائینگے تو انکی سبکی ہوگی۔
لیکن
اقبال نے بلا توقف شعر یوں مکمل کیا:
"دشت اشکوں سے بھریں، آہ سے سوکھیں دریا
مچھلیاں دشت میں پیدا ہوں، ہرن پانی میں"
یہ شعر سن کر لڑکوں سمیت حاضرین محفل لا جواب ھو گئے۔
دوران جلسہ چند شوخ قسم کے لڑکوں نے ان کو چھیڑنے کی غرض سے کہا:
"علامہ صاحب! ایک مصرعہ ھے، اگر آپ دوسرا مصرع موزوِں کریں تو ھم جانیں!"
علامہ اقبال مسکرائے اور کہا: "اچھا مصرعہ بتاؤ!"
ایک طالب علم نے مصرعہ سنایا:
"مچھلیاں دشت میں پیدا ہوں ، ہرن پانی میں"۔
مصرعہ بانجھ تھا، اس پر گرہ لگانا ممکن نہ تھا کیونکہ مچھلیاں کبھی دشت (صحراء) میں اور ہرن پانی میں پیدا ہو ہی نہیں سکتے۔
اور نوجوانوں کا مقصد بھی یہی تھا کہ علامہ جب گرہ نہ لگا پائینگے تو انکی سبکی ہوگی۔
لیکن
اقبال نے بلا توقف شعر یوں مکمل کیا:
"دشت اشکوں سے بھریں، آہ سے سوکھیں دریا
مچھلیاں دشت میں پیدا ہوں، ہرن پانی میں"
یہ شعر سن کر لڑکوں سمیت حاضرین محفل لا جواب ھو گئے۔