• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علامہ وحید الزمان کے بیان کردہ چند مسائل جن پر فرقہ اہل حدیث کا عمل ہے

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
محترم سہج صاحب کی عادت یہ ہے کہ ایک جگہ ٹکٹے ہی نہیں، اور نہ ایک ترتیب سے بات کرنے کی ہمت رکھتے ہیں۔ بیچ میں سے کچھ اٹھا کر اسی پر چلتے بنتے ہیں۔ اور نہ کسی کی سنتے ہیں اور نہ اپنے کہی گئی بات کو ثابت کرسکنے کی ہمت رکھتے ہوتے ہیں۔ اور جب لاجواب ہوجاتے ہیں تو پھر سارا زور اس پر ہوتا ہے کہ کسی نہ کسی طرح انتظامیہ کو مجبور کردوں کہ وہ تھریڈ کو مقفل کردیں، تاکہ پھر یہی باتیں از سر نو کسی اور جگہ کہنے کےلیے کمربستہ ہوجاؤں۔

میرے ساتھ بھی انہوں نے ایسا کیا، اوریہ تھریڈ ’’ اقرارِ سہج: دس رفعوں میں سے چھ رفعوں کا اثبات بالقیاس۔۔۔۔مگر کیسے؟ ‘‘ جس میں موصوف سے اپنے ہی قول کی وضاحت طلب کی گئی تھی، کیونکہ جب موصوف کا من چاہا مطالبہ حدیث پیش کرکے ہی پورا کیا گیا، تو جواب آیا کہ چار دلیل سے اور چھ قیاس سے ثابت کی ہیں۔ یہ تھریڈ بنا کر اس بات کی وضاحت طلب کی گئی کہ یہ قیاس سے کیسے ثابت ہیں؟ تو جناب نے فل زور لگا کر تھریڈ کو ہی مفقل کرا دیا۔ اور انتظامی فرد کے جو آخر میں جملے ہیں۔




یہ بھی پڑھنے کے قابل ہیں جو سہج صاحب اور ان کے ہمواریوں کے لیے کم از کم قابل توجہ ضرور ہیں۔ اور سوچنے کا مقام بھی۔۔یہ تو تھیں کچھ اضافی باتیں۔ اب آتے ہیں موضوع کی طرف۔

محترم سہج صاحب نے پوسٹ بنائی کہ '' علامہ وحید الزمان کے بیان کردہ چند مسائل جن پر فرقہ اہل حدیث کا عمل ہے'' جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ فرقہ اہل حدیث والے ان مسائل پر صرف اس لیے عمل کرتے ہیں۔ کیونکہ علامہ وحید الزماں نے بیان کیے ہیں۔ یعنی علامہ وحید الزماں کے بیان کرنے کی وجہ سے اہل حدیث ان پر عمل کرتے ہیں۔ مفہوم مخالف یہ نکلا کہ اگر علامہ وحید الزماں نے یہ مسائل نہ بیان کیے ہوتے یا ان مسائل میں ان کا مؤقف الگ ہوتا تو پھر فرقہ اہل حدیث والے لوگ بھی اسی پر عمل کرتے۔

مسائل کی لسٹ پیش کرنے سے پہلے کچھ یوں ارشاد فرماتے ہیں۔
'' حالانکہ'' علامہ ''صاحب پکے غیر مقلد تھے ،ان کے فقہی مسائل غیر مقلدین والے ہیں۔''
اور پھر 23 کے قریب مسائل کی لسٹ پیش کی ہے۔ پہلے وحید الزماں کی کتاب سے مسئلہ پیش کرتے ہیں۔ اور پھر اہل حدیث عالم کی کسی کتاب سے سیم وہی مسئلہ پیش کرکے یہ باور کرانے کی کوشش کرتے ہیں کہ اہل حدیث علماء نے ان مسائل کو وحید الزماں کی تقلید میں لیا ہے۔۔

اب ہم ان مسائل میں سے چند مسائل پر مولانا سے بات کریں گے۔(کیونکہ چند مسائل پر بات کرنے کی وجہ سے مولانا صاحب کی حقیقت سب پر واضح ہوجائے گی۔پہلے کی طرح) اور پھر پوچھیں گے کہ اِن اِن لوگوں نے اس مسئلہ کو مانا اور بیان کیا ہے۔ تو کیا انہوں نے بھی وحید الزماں کی تقلید میں ایسا کیا ہے؟۔(اور ہم پہلے ہی کہہ دیتے ہیں کہ مولانا پھر فل جوبن میں آکر آخر میں تھریڈ مقفل کرانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔۔لیکن جواب کبھی نہیں دیں گے۔ ان شاءاللہ) چلو جیسے مولانا کی مرضی۔۔ حقیقت کو واضح کرنے کےلیے ہماری طرف سے یہ کوشش ہوگی کہ علمائے اہل حدیث نے ان مسائل کو قرآن وحدیث سے لیا ہے؟ یا وحید الزماں کی تقلید کرتے ہوئے لیا ہے۔؟

پیش کردہ مسائل کی لسٹ میں سے مسئلہ نمبر1 اور مسئلہ نمبر2پر فی الحال بات نہیں کرتے، کیونکہ بات بہت دور نکل جائے گی۔ اس لیے ہم مسئلہ نمبر3 سے سٹارٹ کرتے ہیں۔ مسئلہ نمبر تین کو موصوف نے کچھ یوں لکھا ہے۔
مسئلہ نمبر 3:یجوز المسح علی العمامۃ ۔
(نزل الابرارص:۴۱ ، کنزالحقائق ص:۱۱)
ترجمہ: پگڑی پر مسح جائز ہے۔
اور مولوی یونس غیر مقلد لکھتا ہے: عمامہ پر مسح کرنا جائز ہے
(دستورالمنتقیٰ ص:۵۹ ، نماز نبوی ص۷۷ )
مولوی صاحب کہنا یہ چاہتے ہیں کہ علامہ وحید الزماں نے پگڑی پر مسح کو جائز کہا ہے۔اس لیے اہل حدیث بھی کہتے ہیں۔ یا اس کو یوں بیان کرلیں کہ اہل حدیث پگڑی پر مسح کو جائز کہتے ہیں۔ اس لیے علامہ وحید الزماں نے بھی اس کو جائز کہا ہے۔۔۔ تو ثابت ہوا کہ وحید الزماں غیر مقلد تھا۔۔۔یہی کہنا چاہتے ہیں ناں مولانا ۔۔۔؟؟
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
چلو خیر کچھ مولانا سے علمی باتیں سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اور پوچھیں گے کہ فلاں فلاں نے پگڑی پر مسح کو جائز لکھا ہے تو جناب صرف وحید الزماں کو غیر مقلد کیوں کہہ رہے ہیں۔۔؟؟؟

صحیح مسلم میں حدیث ہے کہ
وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ بَزِيعٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عَبْدِ اللهِ الْمُزَنِيُّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: تَخَلَّفَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَخَلَّفْتُ مَعَهُ فَلَمَّا قَضَى حَاجَتَهُ قَالَ: «أَمَعَكَ مَاءٌ؟» فَأَتَيْتُهُ بِمِطْهَرَةٍ، «فَغَسَلَ كَفَّيْهِ وَوَجْهَهُ، ثُمَّ ذَهَبَ يَحْسِرُ عَنْ ذِرَاعَيْهِ فَضَاقَ كُمُّ الْجُبَّةِ، فَأَخْرَجَ يَدَهُ مِنْ تَحْتِ الْجُبَّةِ، وَأَلْقَى الْجُبَّةَ عَلَى مَنْكِبَيْهِ، وَغَسَلَ ذِرَاعَيْهِ، وَمَسَحَ بِنَاصِيَتِهِ وَعَلَى الْعِمَامَةِ وَعَلَى خُفَّيْهِ، ثُمَّ رَكِبَ وَرَكِبْتُ فَانْتَهَيْنَا إِلَى الْقَوْمِ، وَقَدْ قَامُوا فِي الصَّلَاةِ، يُصَلِّي بِهِمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَقَدْ رَكَعَ بِهِمْ رَكْعَةً، فَلَمَّا أَحَسَّ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَهَبَ يَتَأَخَّرُ، فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ، فَصَلَّى بِهِمْ، فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقُمْتُ، فَرَكَعْنَا الرَّكْعَةَ الَّتِي سَبَقَتْنَا»۔(مسلم- باب المسح علي الناصية والعمامة)
اسی باب میں ایک اور حدیث ہے۔
وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، جَمِيعًا عَنْ يَحْيَى الْقَطَّانِ، قَالَ: ابْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنِ التَّيْمِيِّ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنِ ابْنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: بَكْرٌ، وَقَدْ سَمِعْتَ مِنَ ابْنِ الْمُغِيرَةِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَوَضَّأَ فَمَسَحَ بِنَاصِيَتِهِ، وَعَلَى الْعِمَامَةِ وَعَلَى الْخُفَّيْنِ»۔(مسلم- باب المسح علي الناصية والعمامة)
دونوں احادیث میں یہ بات موجود ہے کہ نبی کریمﷺ نے پگڑی پر مسح کیا۔۔ اب ہمیں مولانا سہج صاحب بتائیں گے

1۔ سب سے پہلے وہ اپنا مسلک بیان فرمائیں گے کہ وہ پگڑی پر مسح کو کیا کہتے ہیں ؟ جائز؟ ناجائز ؟ مستحب ؟ حرام ؟ (اگر ناجائز وحرام کہیں گے تو پھر یہ بھی بتانا ہوگا کہ اگر کوئی کرلے تو اس بارے جو مولانا کے شرعی ماخذ ہیں اس میں کیا حکم ہے؟ )

2۔ اگر مولانا کہیں کہ مذہب حنفی میں بھی پگڑی پر مسح جائز ہے۔ تو پھر وحید الزماں کو وہ غیر مقلد کیوں کہہ رہے ہیں۔؟ مقلد ابی حنیفہ کیوں نہیں کہتے ؟ یہ دوغلا پن کیوں ؟


والسلام
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
جواب آپ کے ذمہ ہے مسٹر شاہد نزیر میرے نہیں۔
نمونہ کے طور پر یہ دیکھئیے

یہ مسائل پہلے موجود نہیں تھے یا تھے وہ موضوع نہیں موضوع ہیں یہ مسائیل ۔ اگر ان پر دلائل دینا ہیں تو دیجئے ورنہ صبر کیجئے اور گڈ مسلم کو ہر ہر مسئلہ ہر موضوع کے مطابق لکھنے کا موقع دیجئے۔
شکریہ
آپکی بات کا نہ سر ہوتا ہے نہ پیر۔ آپ سے گزارش ہے کہ پہلے کچھ سیکھ کر آجاؤ اس کے بعد کسی اہل حدیث سے بحث کرنا۔ دیوبندیوں کو بھی بس یہی کام رہ گیا ہے کہ پاگلوں، دیوانوں اور جاہلوں کو اہل حدیث کے پیچھے لگا دیتے ہیں۔
آپ نے اپنے ہاتھوں ہی سے لکھا ہے:
چونکہ یہاں موضوع ہے
علامہ وحید الزمان کے بیان کردہ چند مسائل جن پر فرقہ اہل حدیث کا عمل ہے
یہ موضوع ہی غلط ہے کیونکہ اہل حدیث کا مذہب اس وقت بھی تھا جب وحیدالزماں نہیں تھا اس لئے کہ ہمارا عمل تو قرآن و حدیث پر ہے۔ اگر آپ ثابت کردیں کہ ان مسائل پر اہل حدیث نے اس وقت عمل شروع کیا جب وحیدالزماں نے ان مسائل کو بیان کیا تو پھر ہم آپکے سوالوں کا جواب دینگے۔ امید ہے اس معقول بات پر توجہ کرینگے۔
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
یہ احناف کی سازش ہے کہ پہلے تو وحید الزمان کو اہل حدیث ثابت کرنے کی نا کا م کوشش کی گئی ہے اور اب وہ اس کے بعد اس کے گندے مسائل کو پیش کرکے اپنے اس گند کو صاف کرنے کی کوشش میں ہیں جو اس فورم پر عوام کے سامنے آچکا ہے لیکن شاید یہ لوگ بھول چکے ہین کہ ہم نے اب ان کا منہ توڑ جواب دیا ہے اور دیتے رہیں گے ،
آج الحمد للہ کوئی مسلمان چاہے وہ مقلد ہو یا غیر مقلد یہاں تک کہ شیعہ کافر بھی قادیانی کی کسی کتاب سے یا قول یا معمولی سی تحریر سے استفادہ نہیں کرتا ۔یہاں تک کے اسکا نام بغیر لعنت کے نہیں لکھتا۔
جبکہ وحید الزمان کو تم لوگ شیعہ بھی کہتے ہو،غیر اہل ھدیث بھی۔ تو پھر اس کی کتابوں اور تراجم وغیرہ سے استفادہ کیوں ؟وحید الزمان کو رحمہ اللہ کیوں کہتے ہو؟وحید الزمان کو آپ کے اکابرین کیوں اہل حدیث لکھتے رہے؟تو کوشش کرو کہ آپ پہلے آپ کے اکابرین کا منہ توڑو اور ان کو چھوڑو پھر معترضین کی طرف توجہ کیجئے ۔
شکریہ
 
Top