کچھ ماہرین نفسیات کا خیال ہے کہ پاکستانی علماء نفسیاتی لحاظ سے ابنارمل ہیں، ان میں نفسیاتی بیماریاں احساس کمتری، حسد، حب جاہ، خود پسندی، غصہ، سر درد، مقبولیت کی خبط وغیرہ عام ہیں، ان سے رہنمائی ؟
میں جب بریلوی تھا تو وہاں علماء کو ایک دوسرے کی عیبت کرتے دیکھا، مقبولیت اور تعریف کے بھوکے نظرآۓ
محترم بھائی جو ماہر نفسیات ایسی بونگیاں مار رہا ہے اسکو میری مندرجہ ذیل رائے دے کر اس پر جواب لے لیں اور یہاں بتا دیں جزاک اللہ خیرا
1۔اس ماہر نفسیات نے اوپر خامیوں کو صرف علماء کے ساتھ نتھی کیا ہے تو اس سے یہی پتا چلتا ہے کہ اسکے نزدیک یہ خامیاں غیر علماء میں نہیں پس ہم نیچے علماء اور غیر علماء کا موازنہ کریں گے کہ کس میں خامیاں زیادہ ہیں
2۔اب ہم اس بات کو چیک کرنے کے لئے پارلیمنٹ کو ٹیسٹ کے طور پر لیتے ہیں کیونکہ وہ پورے پاکستان کا نیچوڑ ہے اور وہ پورے پاکستان کے نمائندے ہیں
3۔اس پارلیمنٹ میں تمام سیاستدانوں کو دو گروپ میں کر لیں ایک علماء اور دوسرا غیر علماء- پھر ان اوپر والی بتائی گئی خامیوں کو تلاش کریں کہ کون ایک دوسرے کے عیب زیادہ دیکھتا ہے کہ ن لیگ پی پی پی کو اور وہ پی ٹی آئی کو اور وہ ن لیگ کو اور وہ ایم کیو ایم کو ننگا کرنے پر لگے ہوئے ہیں اور اسی طرح کون مقبولیت اور تعریف کے بھوکے ہیں جن کی سارا دن میڈیا پر تعریفیں کی جاتی ہیں ان میں کتنے مولوی ہیں اور کتنے غیر مولوی ہیں
باقی اگر کسی میں احساس کمتری کو بیماری سمجھنا درست ہو سکتا ہے تو احساس برتری کو درست نہ سمجھنا اس سے بڑی بیماری ہو سکتا ہے کہ جس سے وہ لوگوں پر ظلم و ستم کرتے ہیں
نوٹ:
ویسے یہ اوپر بغیر مسلک کے دنیاوی لحاظ سے بات تھی اگر ہم دین کو دیکھیں اور ہمارے موحدین کے علماء کی بات کریں تو ان میں ہم سب خرابیاں فرض بھی کر لیتے ہیں مگر یاد رکھیں جب ان میں شرک نہیں تو وہ آخرت میں کامیاب ہوں گے اور فمن زحزح عن النار وادخل الجنۃ فقد فاز یعنی اصل کامیاب تو وہ ہے جو آخرت میں کامیاب ہوا تو فائدے میں کون ہوئے ماہر نفسیات صاحب