• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علماء اور اعتدال

مہر

رکن
شمولیت
جنوری 30، 2012
پیغامات
41
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
36
کچھ ماہرین نفسیات کا خیال ہے کہ پاکستانی علماء نفسیاتی لحاظ سے ابنارمل ہیں، ان میں نفسیاتی بیماریاں احساس کمتری، حسد، حب جاہ، خود پسندی، غصہ، سر درد، مقبولیت کی خبط وغیرہ عام ہیں، ان سے رہنمائی ؟
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ وہ بالعموم ”ابنارمل ماحول“ میں تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ یہان وہ مفت پڑھتے ہیں، مفت کھاتے ہیں، مفت رہتے ہیں۔ اور ان سارا خرچہ ”چندوں“ سے حاصل ہوتا ہے۔ وہ جس مدرسہ سے فارغ التحصیل ہوتے ہیں، وہاں کے منتظمین بالخصوص اور مدرسین بالعموم دوران تعلیم ان کی ذات اور خودی کو کچل کر رکھ دیتے ہیں۔ اب ایسے ابنارمل ماحول کا ”پراڈکٹ“ بھی ایسا ہی ہوگا۔

پس نوشت: پاکستان بھر میں پھیلے ہوئے دینی مدارس کی یہ عمومی صورتحال ہے۔ ان مین چند فیصد اچھے اور معیاری مدارس ”استثنیٰ“ کی حیثیت رکھتے ہیں۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
کچھ ماہرین نفسیات کا خیال ہے کہ پاکستانی علماء نفسیاتی لحاظ سے ابنارمل ہیں، ان میں نفسیاتی بیماریاں احساس کمتری، حسد، حب جاہ، خود پسندی، غصہ، سر درد، مقبولیت کی خبط وغیرہ عام ہیں، ان سے رہنمائی ؟
فضول بات ہے ۔
کون سا کام ہے ، یا سوچ ہے جو یہ ماہرین نفسیات سوچ لیتے ہیں لیکن علماء اس سے قاصر ہیں ۔؟
اور اس عقل سے کورے ماہر نفسیات سے کہیں کہ آپ رہنمائی کے لیے فرشتوں کے پاس چلے جایا کریں ، یا پھرجمعرات کی جمعرات قرآن خوانی پر اپنے گھر انہیں بلا لیا کریں ۔
اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ وہ بالعموم ”ابنارمل ماحول“ میں تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ یہان وہ مفت پڑھتے ہیں، مفت کھاتے ہیں، مفت رہتے ہیں۔ اور ان سارا خرچہ ”چندوں“ سے حاصل ہوتا ہے۔ وہ جس مدرسہ سے فارغ التحصیل ہوتے ہیں، وہاں کے منتظمین بالخصوص اور مدرسین بالعموم دوران تعلیم ان کی ذات اور خودی کو کچل کر رکھ دیتے ہیں۔ اب ایسے ابنارمل ماحول کا ”پراڈکٹ“ بھی ایسا ہی ہوگا۔
پس نوشت: پاکستان بھر میں پھیلے ہوئے دینی مدارس کی یہ عمومی صورتحال ہے۔ ان مین چند فیصد اچھے اور معیاری مدارس ”استثنیٰ“ کی حیثیت رکھتے ہیں۔
ماہرین جب جائزہ لینے جاتے ہیں تو کسی گاؤں کے دور دراز گلی کوچے میں ڈیڑھ اینٹ کے مدرسے کا انتخاب کرتے ہیں یا پھر ملک کے کسی نامور مدرسے میں جاتے ہیں ۔؟
جب بھی ان کے یہ تجزیات ، تبصرے اور اٹکل پچو غلط ثابت کیے جاتے ہیں اور اس کے برعکس مثالیں پیش کی جاتی ہیں ، تو کہتے ہیں یہ مستثنیات میں سے ہیں ۔ ہماری مراد فلاں قسم کے مدارس یا علماء ہیں ، جن کو خیر سے نہ کسی نے دیکھا ہوتا ہے نہ سنا ہوتا ہے ۔
 

مہر

رکن
شمولیت
جنوری 30، 2012
پیغامات
41
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
36
میں جب بریلوی تھا تو وہاں علماء کو ایک دوسرے کی عیبت کرتے دیکھا، مقبولیت اور تعریف کے بھوکے نظرآۓ
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
کچھ ماہرین نفسیات کا خیال ہے کہ پاکستانی علماء نفسیاتی لحاظ سے ابنارمل ہیں، ان میں نفسیاتی بیماریاں احساس کمتری، حسد، حب جاہ، خود پسندی، غصہ، سر درد، مقبولیت کی خبط وغیرہ عام ہیں، ان سے رہنمائی ؟
میں جب بریلوی تھا تو وہاں علماء کو ایک دوسرے کی عیبت کرتے دیکھا، مقبولیت اور تعریف کے بھوکے نظرآۓ
محترم بھائی جو ماہر نفسیات ایسی بونگیاں مار رہا ہے اسکو میری مندرجہ ذیل رائے دے کر اس پر جواب لے لیں اور یہاں بتا دیں جزاک اللہ خیرا

1۔اس ماہر نفسیات نے اوپر خامیوں کو صرف علماء کے ساتھ نتھی کیا ہے تو اس سے یہی پتا چلتا ہے کہ اسکے نزدیک یہ خامیاں غیر علماء میں نہیں پس ہم نیچے علماء اور غیر علماء کا موازنہ کریں گے کہ کس میں خامیاں زیادہ ہیں
2۔اب ہم اس بات کو چیک کرنے کے لئے پارلیمنٹ کو ٹیسٹ کے طور پر لیتے ہیں کیونکہ وہ پورے پاکستان کا نیچوڑ ہے اور وہ پورے پاکستان کے نمائندے ہیں
3۔اس پارلیمنٹ میں تمام سیاستدانوں کو دو گروپ میں کر لیں ایک علماء اور دوسرا غیر علماء- پھر ان اوپر والی بتائی گئی خامیوں کو تلاش کریں کہ کون ایک دوسرے کے عیب زیادہ دیکھتا ہے کہ ن لیگ پی پی پی کو اور وہ پی ٹی آئی کو اور وہ ن لیگ کو اور وہ ایم کیو ایم کو ننگا کرنے پر لگے ہوئے ہیں اور اسی طرح کون مقبولیت اور تعریف کے بھوکے ہیں جن کی سارا دن میڈیا پر تعریفیں کی جاتی ہیں ان میں کتنے مولوی ہیں اور کتنے غیر مولوی ہیں
باقی اگر کسی میں احساس کمتری کو بیماری سمجھنا درست ہو سکتا ہے تو احساس برتری کو درست نہ سمجھنا اس سے بڑی بیماری ہو سکتا ہے کہ جس سے وہ لوگوں پر ظلم و ستم کرتے ہیں

نوٹ:
ویسے یہ اوپر بغیر مسلک کے دنیاوی لحاظ سے بات تھی اگر ہم دین کو دیکھیں اور ہمارے موحدین کے علماء کی بات کریں تو ان میں ہم سب خرابیاں فرض بھی کر لیتے ہیں مگر یاد رکھیں جب ان میں شرک نہیں تو وہ آخرت میں کامیاب ہوں گے اور فمن زحزح عن النار وادخل الجنۃ فقد فاز یعنی اصل کامیاب تو وہ ہے جو آخرت میں کامیاب ہوا تو فائدے میں کون ہوئے ماہر نفسیات صاحب
 

مہر

رکن
شمولیت
جنوری 30، 2012
پیغامات
41
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
36
لیکن ان امراض کی وجوہات پر بات کر کے ان پر توجہ ؟
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
لیکن ان امراض کی وجوہات پر بات کر کے ان پر توجہ ؟
محترم بھائی انکی وجوہات علماء اور غیر علماء میں ایک ہی ہیں کہ جو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا تھا کہ حب الدنیا و کراھیۃ الموت
انکا علاج یعنی آخرت کی فکر اور دنیا سے بے رغبتی اور زہد کا پیدا کرنا
اسکا طریقے مختلف ہیں سب کو استعمال کرنا ہو گا مثلا اپنے آقا صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کی سیرت کا مطالعہ تاکہ ہمارا دل آخرت پر مطمئن ہو سکے جیسا اللہ نے کہا لنثبت بہ فوادک کہ ان واقعات سے مقصد دلوں کو اللہ کے دین پر پکا کرنا ہے
اسی طرح اپنے ماحول کو درست بنانا جیسا کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بخاری میں بھٹی والے اور عطر والے کی مثال موجود ہے
ا اپنے ماحول کو درست بنانے کا ایک طریقہ تو انسان کی اپنی تڑپ ہے کہ وہ کوشش کرے کہ اسکا ماحول بہترین ہو اور دوسرا حکام اور امراء کا بھی فرض ہے کہ اگر لوگوں کو بہترین ماحول پہنچانے کا انتظام وہ کریں اسکے شریعت کا نفاذ اور فحاشی و عریانی کا خآتمہ وغیرہ شامل ہے جیسا کہ مکہ و مدینہ میں ماحول ہوتا ہے واللہ اعلم
 
شمولیت
مئی 05، 2014
پیغامات
202
ری ایکشن اسکور
40
پوائنٹ
81
اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ وہ بالعموم ”ابنارمل ماحول“ میں تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ یہان وہ مفت پڑھتے ہیں، مفت کھاتے ہیں، مفت رہتے ہیں۔ اور ان سارا خرچہ ”چندوں“ سے حاصل ہوتا ہے۔ وہ جس مدرسہ سے فارغ التحصیل ہوتے ہیں، وہاں کے منتظمین بالخصوص اور مدرسین بالعموم دوران تعلیم ان کی ذات اور خودی کو کچل کر رکھ دیتے ہیں۔ اب ایسے ابنارمل ماحول کا ”پراڈکٹ“ بھی ایسا ہی ہوگا۔

پس نوشت: پاکستان بھر میں پھیلے ہوئے دینی مدارس کی یہ عمومی صورتحال ہے۔ ان مین چند فیصد اچھے اور معیاری مدارس ”استثنیٰ“ کی حیثیت رکھتے ہیں۔
جناب یوسف ثانی صاحب:1857 کی جنگ آزادی میں انہی مدارس کے پڑھے ہوئے ( بقول جناب کے "ابنارمل ماحول والے ، مفت خورے) علمائے دین نے انگریز کے ساتھ ٹکر لی تھی،ہندوستان میں عیسائیت،ہند وازم، قادیانیت کے خلاف ( بقول جناب کے "ابنارمل ماحول والے ، مفت خورے پراڈکٹ نے) ایسا بند باندھا تھا جس کی "کسک" آج بھی اہل باطل محسوس کرتے ہیں ،قیام پاکستان میں بھی یہی "پراڈکٹ" صف اول میں موجود تھا ۔ اسی ابنارمل ماحول میں مفت کی روٹی کھلاکر ایک مدرسہ نے شیخ الاسلام ثناء اللہ امرت سری پیدا کیا تھا،مولانا داؤد غزنوی پیدا کیا تھا شیخ الاسلام علامہ شبیر احمد عثمانی پیدا کیا تھا ،علامہ سید سلیمان ندوی پیدا کیا تھا ،ابو الکلام آذاد پیدا کیا تھا ،علامہ مولانا اسمعیل سلفی صاحب پیدا کیا تھا،اسی ماحول نے شیخ الھند محمود الحسن پیدا کیا تھا اور علامہ احسان الٰہی ظہیر پیدا کیا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کس کس کا نام لکھوں !
اسی ابنارمل ماحول میں مفت کی روٹی کھا کر پڑھنے والوں کی بدولت آج ملک عزیز میں اسلام کا بول بالا ہے ،مساجد ومدارس آباد ہیں اگر یہ ابنارمل ماحول والے نہ ہوتے تو اس ملک عزیز میں شرک بدعات،فحاشی عریانی کا سیلاب رواں دواں ہوتا ،یہی لوگ ہیں جن کی بدولت آج ہمارے بچے دین سے آشنا ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔خدا را اپنی سوچ بدلئیے یہ ابنامل لوگ نہیں بلکہ یہی تو اصل "نارمل" لوگ ہیں ۔
اللہ تعالیٰ علماء حق کو اپنے حفظ و امان میں رکھے ،
 
Top