جناب بہت سادگی سے کہہ دیا اہل حدیث تب سے ہیں جب سے حدیث ہے۔ قرآن و حدیث سے اپنا اہل حدیث ہونا تو ثابت کر دیں پہلے۔ اور دوسرا اہل سنت کا چار فقہی اماموں سے سنیوں کی ابتدا بتاتے ہو اپنا عبدالوھاب نجدی یاد نہیں؟؟ جدھر اے وابیوں کی ابتدا ہوئیالسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
پہلے تو یہ بتاؤ کہ یہ تم جو اپنے آپ کو حنفی کہتے ہو، تو کیا امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ حنفی تھے؟
اور تم حنفی مقلد ہو تو کیا امام ابو حنیفہ حنفی مقلد تھے؟
ما هو جوابكم فهو جوابنا
دوم کہ بیشک اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم حدیث کی پیروی کرنے والے اور اہل حدیث تھے،
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کا وحی ہونا ہم نے اوپر مراسلہ میں بیان کیا ہے، مزید دار العلوم دیوبند کے فتاوی کو دیکھیں، انہیں بھی یہ تسلیم ہے کہ حدیث وحی ہے:
دار الافتاء، دار العلوم دیوبند کے فتوی میں فرماتے ہیں:
جس طرح قرآنِ پاک پورا کا پورا وحی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث بھی امورِ دین کے متعلق سب کی سب وحی اور حجت ہیں،
ملاحظہ فرمائیں: فتوی(ل): 134=62-2/1433 ، سوال # 35412
اور اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے؛
قُلْ لَا أَقُولُ لَكُمْ عِنْدِي خَزَائِنُ اللَّهِ وَلَا أَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلَا أَقُولُ لَكُمْ إِنِّي مَلَكٌ إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَى إِلَيَّ قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الْأَعْمَى وَالْبَصِيرُ أَفَلَا تَتَفَكَّرُونَ (سورة الأنعام 50)
کہہ دو میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس الله کے خزانے ہیں اور نہ میں غیب کا علم رکھتا ہوں اور نہ یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں میں تو صرف اس وحی کی پیروی کرتا ہوں جو مجھ پر نازل کی جاتی ہے کہہ دو کیا اندھا اور آنکھوں والا دونوں برابر ہو سکتے ہیں کیا تم غور نہیں کرتے۔ (ترجمہ احمد علی لاہوری)
وَإِذَا لَمْ تَأْتِهِمْ بِآيَةٍ قَالُوا لَوْلَا اجْتَبَيْتَهَا قُلْ إِنَّمَا أَتَّبِعُ مَا يُوحَى إِلَيَّ مِنْ رَبِّي هَذَا بَصَائِرُ مِنْ رَبِّكُمْ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ (سورة الأعراف 203)
اور جب توان کے پاس کوئی معجزہ نہیں لاتا تو کہتے ہیں کہ تو فلاں معجزہ کیوں نہیں لایا کہہ دو میں اس کا اتباع کرتا ہوں جو مجھ پر میرے رب کی طرف سے بھیجا جاتا ہے یہ تمہارے رب کی طرف سے بہت سی دلیلیں ہیں اور ہدایت اور رحمت ہے ان لوگو ں کے لیے جو ایمان دار ہیں۔ (ترجمہ احمد علی لاہوری)
قُلْ مَا كُنْتُ بِدْعًا مِنَ الرُّسُلِ وَمَا أَدْرِي مَا يُفْعَلُ بِي وَلَا بِكُمْ إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَى إِلَيَّ وَمَا أَنَا إِلَّا نَذِيرٌ مُبِينٌ (سورة الأحقاف 9)
کہہ دو میں کوئی انوکھا رسول نہیں ہوں اور میں نہیں جانتا کہ میرے ساتھ کیا کیا جائے گا اور نہ تمہارے ساتھ میں نہیں پیروی کرتا مگر اس کی جو میری طرف وحی کیا جاتا ہے سوائے اس کے نہیں کہ میں کھلم کھلا ڈرانے والا ہوں۔ (ترجمہ احمد علی لاہوری)
لہٰذا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حدیث کی پیروی کرنے والا ثابت ہوا، اور یہ بات قطعی ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم مقلد نہ تھے۔
اور یہی اہل الحدیث ہیں کہ وحی کی پیروی کرتے ہیں اور تقلید نہیں کرتے!
اور کیا آپ نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے زعم باطل میں مقلد سمجھ رکھا ہے؟
ایک بات یہ پوچھتے ہیں کہ کیا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم محمدی تھے؟
یہ تو یہ مثل ہوئی کہ کوئی پوچھے کہ نعمان بن ثابت تو ابن ثابت ہیں، کیا ثابت بھی ابن ثابت ہے؟
اب اس جہالت کا کیا کیا جائے! نعمان ، ابن ثابت اس لئے ہے کہ وہ ثابت کا بیٹا ہے، ثابت خود ابن ثابت کیونکر ہو کہ وہ خود ثابت ہے!
ہم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی ہیں، اس لئے ہم محمدی ہیں، محمد صلی اللہ علیہ وسلم تو خود نبی ہیں! وہ کیونکر محمدی ہونے لگے!
یہ بات پہلے بتلا دی ہے کہ نام رکھنے میں قرآن سنت نے کوئی پابندی نہیں رکھی سوائے اس کہ کہ کفریہ شرکیہ نہ ہو!
اسی لئے متقدمین علماء سے اصحاب الحدیث، اہل الحدیث کے صفاتی نام رکھے ہیں!
اب ہم آپ کو اس راگ کا جواب عرض کرتے ہیں کہ جو آپ نے بھی گایا ہے کہ اہل حدیث جماعت کا ''فرنگیوں'' سے پہلے نہ تھا!
اور جیسے کہ آپ نے آگے سوال نمبر 12 میں کہا ہے:
آپ کو اہل حدیث کے نام کے حوالہ سے متعدد بار عرض کیا ہے کہ نام رکھنے میں قرآن و حدیث میں کوئی ممانعت نہیں، سوائے اس کے کہ کفریہ شرکیہ نہ ہو!1857 se pahle ki Ahle-Hadees Masjid ka Sabot By Shaikh Hafiz Jalaluddin Qasmi Hafizhullah
اصل سوال یہ ہے کہ اہل الحدیث کاوجود کب سے ہے ؟
تو جناب اہل الحدیث کا وجود اس وقت سے ہے جب سے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے، اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پر ایمان لانے والے اور عمل کرنے والے اہل الحدیث ہیں، جو کسی امام کی تقلید نہیں کرتے۔
اور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور دیگر ائمہ کے مقلدین تو ان کے امام کی پیدائش کے بعد پیدا ہوئے ہیں!
برصغیر میں بھی مسلمان امام ابو حنیفہ کے بالغ ہونے سے پہلے موجود ہیں، وہ یقیناً نہ حنفی تھے، نہ مقلد! بلکہ اہل الحدیث تھے۔
تو جناب ہم آپ کو اہل حدیث کا اہل حدیث کے نام کے ساتھ وجود بتلادتے ہیں؛
قال ابن قدامة أخبرنا الشريف أبو العباس مسعود بن عبد الواحد بن مطر الهاشمي، قال أنبأ أبو الحسن على بن محمد الجرجاني، أنبأ أبو القاسم حمزة بن يوسف السهمي، أنبأ أبو بكر أحمد بن إبراهيم الإسماعيلي قال: اعلموا رحمنا الله وإياكم أن مذهب أهل الحديث أهل السنة والجماعة الإقرار بالله وملائكته وكتبه ورسله، وقبول ما نطق به كتاب الله تعالى، وصحت به الرواية عن رسول الله صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لا معدل عن ما ورد به ولا سبيل إلى رده، إذ كانوا مأمورين باتباع الكتاب والسنة، مضمونا لهم الهدى فيهما، مشهودا لهم بأن نبيهم صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يهدي إلى صراط مستقيم، محذرين في مخالفته الفتنة والعذاب الأليم.
ويعتقدون أن الله تعالى مدعو بأسمائه الحسنى وموصوف بصفاته التي سمى ووصف بها نفسه ووصفه بها نبيه صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، خلق آدم بيده، ويداه مبسوطتان ينفق كيف يشاء، بلا اعتقاد كيف، وأنه عز وجل استوى على العرش، بلا كيف، فإن الله تعالى انتهى من ذلك إلى أنه استوى على العرش ولم يذكر كيف كان استواؤه.
ابو بکر اسماعیلی نے کہا: جان لو اللہ تم پر رحم کرے،، اہل حدیث اہل سنت والجماعت کا مذہب ہے، اللہ تعالیٰ ، فرشتے، اس کی کتابیں اس کے رسولوں کا اقرار کرنا اور جو اللہ کی کتاب میں آجائے اور جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بہ سند صحیح ثابت ہو اسے بلا تحریف قبول کرنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اوروہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنے اچھے ناموں سے پکارا جاتا ہے۔ وہ ان صفات سے متصف ہے جو اس نے بیان کیں اور اس کے رسول نے بتائیں۔ آدم علیہ السلام کو اپنے ہاتھ سے پیدا کیا۔ اس کے ہاتھ کھلے ہیں ، جیسے چاہتا ہے دیتا ہے،کس طرح کھلے ہیں، یہ عقیدہ رکھے بغیر وہ بلا کیف مستوی عرش ہے، کیونکہ کہ اللہ تعالیٰ نے اس سے آگے بیان نہیں کہا کہ وہ عرش پر مستوی ہے، اور یہ ذکر نہیں کیاکہ کیسے مستوی ہوا۔
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 34 - 35 إعتقاد أهل السنة - أبو بكر أحمد بن إبراهيم بن إسماعيل بن العباس بن مرداس الإسماعيلي الجرجاني (المتوفى: 371هـ) - دار الفتح للطباعة والنشر والتوزيع
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 35 - 36 إعتقاد أهل السنة - أبو بكر أحمد بن إبراهيم بن إسماعيل بن العباس بن مرداس الإسماعيلي الجرجاني (المتوفى: 371هـ) – مكتبة دار ابن حزم
یہ 370 ہجری میں وفات پانے والے، مذہب اہل الحدیث کو ہی مذہب اہل سنت والجماعت بتلا رہے ہیں، اور جو عقیدہ انہوں نے اہل حدیث یعنی اہل سنت والجماعت کا بیان کیا ہے، وہ حنفی ماتریدیہ کا عقیدہ نہیں ہے!
امام ذہبی نے ابو ابکر اسماعیلی کی یہ بات کم از کم تین جگہ اپنی کتب میں نقل فرمائی ہے، ملاحظہ فرمائیں:
الْعَلامَة أَبُو بكر الْإِسْمَاعِيلِيّ
أخبرنَا عز الدّين بن إِسْمَاعِيل بن الْفراء أَنْبَأَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ قُدَامَةَ أَنبأَنَا مَسْعُود بن عبد الْوَاحِد الْهَاشِمِي أَنبأَنَا صاعد بن سيار الْحَافِظ أَنبأَنَا عَليّ ابْن مُحَمَّد الْجِرْجَانِيّ أَنا يُوسُف بن حَمْزَة الْحَافِظ أَنبأَنَا أَبُو بكر أَحْمد بن إِبْرَاهِيم الْإِسْمَاعِيلِيّ بِكِتَاب إعتقاد السّنة لَهُ قَالَ اعلموا رحمكم الله أَن مَذَاهِب أهل الحَدِيث أهل السّنة وَالْجَمَاعَة الْإِقْرَار بِاللَّه وَمَلَائِكَته وَكتبه وَرُسُله وَقبُول مَا نطق بِهِ كتاب الله وَمَا صحت بِهِ الرِّوَايَة عَن رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم لَا معدل عَمَّا وردا بِهِ ويعتقدون أَن الله تَعَالَى مدعُو بأسمائه الْحسنى مَوْصُوف بصفاته الَّتِي وصف بهَا نَفسه وَوَصفه بهَا نبيه
خلق آدم بِيَدِهِ ويداه مبسوطتان بِلَا اعْتِقَاد كَيفَ اسْتَوَى على الْعَرْش بِلَا كَيفَ فَإِنَّهُ انْتهى إِلَى أَنه اسْتَوَى على الْعَرْش وَلم يذكر كَيفَ كَانَ استواؤه ثمَّ سرد سَائِر اعْتِقَاد أهل السّنة
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 229 - 230 العلو للعلي الغفار في إيضاح صحيح الأخبار وسقيمها - شمس الدين أبو عبد الله محمد بن أحمد بن عثمان بن قَايْماز الذهبي (المتوفى: 748هـ) – مكتبة أضواء السلف، الرياض
[الإمام أبو بكر الإسماعيلي (371هـ) ]
وقال الإمام أبو بكر الإسماعيلي: اعتقاد أهل السنة الذي أخبرناه إسماعيل بن الفراء، أنبأنا أبو محمد بن قدامة، أنبأنا أبو العباس مسعود بن عبد الواحد الهاشمي، أنبأنا صاعد بن [سيار] الحافظ، أنبأنا علي بن محمد الجرجاني، أنبأنا حمزة بن يوسف السهمي، أنبأنا أبو بكر أحمد بن إبراهيم الإسماعيلي رحمه الله قال: "اعلموا رحمنا الله وإياكم، أن مذاهب أهل السنة ومذاهب أهل الحديث والجماعة، الإقرار بالله، وملائكته، وكتبه، ورسله، وقبول ما نطق به كتاب الله، وما صحت به الرواية عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، لا معدل عما وردا به، ويعتقدون أن الله مدعو بأسمائه الحسنى، وموصوف بصفاته التي وصف بها نفسه، ووصفه بها نبيه، خلق آدم بيده، ويداه مبسوطتان بلا اعتقاد كيف، استوى على العرش بلا كيف، فإنه انتهى إلى أنه استوى على العرش ولم يذكر كيف كان استواؤه" وسرد الاعتقاد الذي قال إنه مذهب أهل السنة جميعه.
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 311 – 313 جلد02 كتاب العرش - شمس الدين أبو عبد الله محمد بن أحمد بن عثمان بن قَايْماز الذهبي (المتوفى: 748هـ) – مكتبة أضواء السلف، الرياض
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 129 - 130 كتاب العرش - شمس الدين أبو عبد الله محمد بن أحمد بن عثمان بن قَايْماز الذهبي (المتوفى: 748هـ) – دار الكتب العلمية، بيروت
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيْلُ بنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بنِ الفَرَّاءِ، أَخْبَرَنَا الشَّيْخُ مُوَفَّقُ الدِّيْنِ عَبْدُ اللهِ، أَخْبَرَنَا مَسْعُوْدُ بنُ عَبْدِ الوَاحِدِ، أَخْبَرَنَا صَاعِدُ بنُ سَيَّارٍ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بنُ مُحَمَّدٍ الجُرْجَانِيُّ، أَخْبَرَنَا حَمْزَةُ بنُ يُوْسُفَ، أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ الإِسمَاعِيلِيُّ، قَالَ: اعْلَمُوا - رحِمَكُمُ اللهُ - أَنَّ مَذَاهبَ أَهْلِ الحَدِيْثِ الإِقرَارُ بِاللهِ وَملاَئِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ، وَقبولُ مَا نَطَقَ بِهِ كِتَابُ اللهِ، وَمَا صحَّتْ بِهِ الرِّوَايَةُ عَنْ رَسُوْلِ اللهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -، لاَ مَعْدِلَ عَنْ ذَلِكَ وَيعتقِدُوْنَ بِأَنَّ اللهَ مدعُوٌّ بِأَسمَائِهِ الحُسْنَى، وَموصوفٌ بِصفَاتِهِ الَّتِي وَصَفَ بِهَا نَفْسَهُ، وَوَصَفَهُ بِهَا نَبِيُّهُ، خَلَقَ آدَمَ بيَدَيْهِ، وَيدَاهُ مَبْسُوطَتَانِ بِلاَ اعْتِقَادِ كَيْفٍ، وَاسْتوَى عَلَى العِرشِ بِلاَ كَيْفٍ، وَذكرَ سَائِرَ الاعْتِقَادِ.
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 295 جلد 16 سير أعلام النبلاء - شمس الدين أبو عبد الله محمد بن أحمد بن عثمان بن قَايْماز الذهبي (المتوفى: 748هـ) – مؤسسة الرسالة، بيروت
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 723 سير أعلام النبلاء - شمس الدين أبو عبد الله محمد بن أحمد بن عثمان بن قَايْماز الذهبي (المتوفى: 748هـ) – بيت الافكار الدولية
برصغیر میں اہل الحدیث کا وجود؛
هو إقليم حارّ به نخيل ونارجيل وموز فيه مواضع معتدلة الهواء جامعة الاضداد مثل ويهند ونواحي المنصورة والبحر يمدّ على أكثره ولا اعرف ان به بحيرة وبه انهار عدّة وذمّته عبدة الأوثان وليس للمذكّرين به صيت ولا لهم رسوم تذكر مذاهبهم أكثرهم أصحاب حديث ورأيت القاضي ابا محمّد المنصورىّ داوديّا اماما في مذهبه وله تدريس وتصانيف قد صنّف كتبا عدّة حسنة وأهل الملتان شيعة يهوعلون في الأذان ويثنون في الاقامة ولا تخلو القصبات من فقهاء على مذهب ابى حنيفة رحمه الله وليس به مالكيّة ولا معتزلة ولا عمل للحنابلة انهم على طريقة مستقيمة
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 481 جلد 01 أحسن التقاسيم في معرفة الأقاليم - أبو عبد الله محمد بن أحمد المقدسي البشاري – ليدن ودار صادر، بيروت ومكتبة مدبولي القاهرة، الطبعة الثالثة،
وسلطان محمود نیز ابوالطیب سہل بن سلیمان معلوکی را کہ از ائمہ اہل حدیث بود برسم رسالت پیش ایلک خان فرستادہ بخطبۂ کریمہ از کرائم رغبت نمود
ملاحظہ فرمائیں: صفحہ 23 جلد01 تاریخ فرشہ فارسی - محمد قاسم فرشتہ - مطبع منشی نول کشور، لکھنؤ
اور سلطان محمود نے بھی ابو الطیب سہل بن سلیمان معلوکی کو کہ ائمہ اہل حدیث سے تھا برسم رسالت ایلک خان کے حضور میں بھیج کر خطبہ کرایم اسکے سے رغبت کی
ملاحظہ فرمائیں: صفحہ 35 جلد 01 تاریخ فرشہ اردو - محمد قاسم فرشتہ – مطبع نامی گرامی منشی نول کشور، لکھنؤ
رہی بات مساجد کی، تویہ ویڈیو دیکھیں:
جناب بہت سادگی سے کہہ دیا اہل حدیث تب سے ہیں جب سے حدیث ہے۔ قرآن و حدیث سے اپنا اہل حدیث ہونا تو ثابت کر دیں پہلے۔ اور دوسرا اہل سنت کا چار فقہی اماموں سے سنیوں کی ابتدا بتاتے ہو اپنا عبدالوھاب نجدی یاد نہیں؟؟ جدھر اے وابیوں کی ابتدا ہوئی