- شمولیت
- ستمبر 26، 2011
- پیغامات
- 2,767
- ری ایکشن اسکور
- 5,410
- پوائنٹ
- 562
جی ہاں بجا فرمایا۔ اس مملکت خدا داد پاکستان میں جس کا سرکاری مذہب اسلام ہے اور جہاں آئینی طور پر قادیانی غیر مسلم ہیں، اسی ملک میں ایک قادیانی فوجی پرویز مشرف گیارہ برس تک حکمرانی کرتا رہا اور ایک اور قادیانی شوکت عزیز کو ملک کا وزیراعظم بنا کر رکھا۔ علمائے کرام خاموش رہے۔ ورنہ یہ تو وہ موضوع تھا کہ اس پر تحریک برپا کی جاسکتی تھی اور ملک کو اس ناسور سے نجات دلائی جاسکتی تھی جس کے عہد میں اس کی سرپرستی میں علمائے کرام کی ٹارگٹ کلنگ کی گئی، لال مسجد کو شہید کیا، افغانستان کی اسلامی حکومت کو تباہ و برباد کرنے کے لئے امریکہ کی بھرپور مدد کی گئی۔ پاک فوج نے اپنے ہی شہریوں پر بمباری کی اور اس نام نہاد دہشت گردی کے خلاگ جنگ میں ہزاروں پاکستانی فوجی ہلاک اور ملک کا اربوں کا نقصان ہوا۔ کیا پاکستانی علمائے کرام اس سے مکمل طور پر بر ی الذمہ ہوسکتے ہیں۔ آج کی صورتحال بھی سب کے سامنے ہے۔ کیا یہ علمائے کرام کی ذمہ داری نہیں ہے کہ حکمرانوں کے دین و مذہب سے عوام الناس کو آگاہ کریں؟؟؟السلام علیکم ورحمتہ اللہ!
علماء بیزاری کے اسباب میں ایک سبب اور داخل کرلیں۔
جب علماء کے افعال اور اقوال میں تضاد آجائے تو عوام الناس ان سے دور اور بیزار آجاتے ہیں۔ علماء کا اہل باطل کے خلاف بزدلی اور مداہنت دکھانا بھی اس کا ایک اہم سبب ہے۔ ہم نے تو یہ بھی مشاہدہ کیا ہے کہ ان اسباب کے تحت پہلے ایک شخص علماء سے دور اور بیزار ہوتا ہے پھر مایوس ہوکر خود بھی دین کو عملی طور پر چھوڑ بیٹھتا ہے۔علماء کی جانب سے باطل پرستوں کی حمایت اور نرم گوشہ رکھنا بھی صحیح منہج پر عمل پیرا عوام کو ان علماء سے نفرت اور پھر دوری پر مجبور کردیتا ہے۔علماء کو اپنی کمزوریاں دور کرنی چاہیے خصوصا اپنے اندر جرا ءت اور بہادری پیدا کرنی چاہیے ہم نے دیکھا ہے بہت سے معاملات میں علماء خوف کی وجہ سے پیچھے ہٹ جاتے ہیں پھر یہی چیز عوام کو ان سے متنفر کرنے کا سبب بنتی ہے۔واللہ اعلم