• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علماء نے میلاد کو بدعت کہا

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
علامہ فاکھانی کی طرح دوسرے علماء نے بھی میلاد کو بدعت کہا

اور فتاویٰ رشیدیہ ص:۲۳۱، ۲۳۲میں ہے کہ مولانا عبد الرحمن المغربی حنفی رحمہ اللہ علیہ اپنے فتاویٰ میں فرماتے ہیں:
ان العمل المولود بدعۃٌ لم یقل بہ ولم یفعلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم والخلفاء والائمۃ انتھی۔ کذافی الشریعۃ الالھیۃ۔
بیشک میلاد منانا بدعت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفاء وائمہ کرام نے نہ تو منانے کا فرمایا اور نہ خود منایا (اسی طرح کتاب شریعت الٰھیہ میں ہے محمدی)
اور
مولانا نصیر الدین الادوی شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں
بجواب سائل:
لا یفعل لانہ لم ینقل عن السلف الصالح وانما حدث بعد القرون الثلاثۃ فی الزمان الطالح ونحن لا نتبع الخلف فی ما اھملہ السلف لانہ یکفی بہم الاتباع فای حاجۃ الی الابتداع انتھی۔
(ایک سائل کے جواب میں کہ نہ کیا جائے اس لئے کہ سلف صالحین سے ایسا منقول نہیں۔ بیشک عمل میلادتو تین (بہترین) زمانوں کے بعد خراب زمانہ میں ایجاد ہوا ہے اور جس کام کو سلف صالحین نے مھمل چھوڑ دیا ہے یعنی اس کو نہیں کیا اس معاملہ میں ہم خلف (ان کے بعد آنے والوں) کی اتباع نہیں کرتے ہمیں سلف کی اتباع کافی ہے تو پھر بدعت کا کام کرنے کی کیا ضرورت ہے ۔انتھی
اور
شیخ الحنابلہ شرف الدین رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
ان ما یعمل بعض الامراء فی کل سنۃ احتفالاً لمولدہ صلی اللہ علیہ وسلم فمع اشتمالہ علی التکلفات الشنیعۃ ۔ بنفسہ بدعۃٌ احدثہ من یتبع ھواہ ولا یعلم ما امرہ صلی اللہ علیہ وسلم صاحب الشریعۃ ونھاہ کذا فی القول المعتمد۔
(تحقیق ہر سال جو بعض امراء نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی میلاد کی محفل جماتے ہیں ،یہ تکلفات شنیعہ کے ساتھ ساتھ بذات خود عملِ بدعت ہے۔ اس کو انہوں نے ایجاد کیا جو اپنی خواہشات کے متبع ہیں اور نہیں جانتے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا حکم دیا اور کس سے روکا ہے ۔
اور
قاضی شہاب الدین دولت آبادی رحمۃ اللہ علیہ
اپنے فتاویٰ تحفۃ القضاۃ میں فرماتے ہیں
سئل القاضی عن مجلس المولد الشریف۔ قال: المولد لا ینعقد لانہ محدثٌ وکل محدثٍ ضلالۃٌ وکل ضلالۃ فی النار۔ وما یفعلون من الجھال علی راس کل حولٍ فی شھر ربیع الاول لیس بشیءٍ ویقومون عند ذکر مولدہ صلی اللہ علیہ وسلم ویزعمون ان روحہ صلی اللہ علیہ وسلم یجیئی و حاضرٌ فزعمہم باطل بل ہذا الاعتقاد شرکٌ وقد منع الائمۃ عن مثل ہذا۔ انتھی۔
(مجلس میلاد شریف کے متعلق قاضی صاحب سے سوال ہوا تو جواب میں فرمایا) کہ ایسی مجلس منعقد نہ کی جائے اس لئے کہ یہ بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی جہنم میں لے جائے گی اور جو کچھ جہال کرتے ہیں ہر سال کی ابتدا میں ماہ ربیع الاول کے اندر اس کی کوئی حقیقت اور حیثیت نہیں ہے اور لوگ ذکر ولادت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے موقعہ پر کھڑے ہو جاتے ہیں اور گمان کرتے ہیں کہ روح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائی ہے اور حاضر ہو گئی ہے تو ان کا یہ گمان باطل ہے بلکہ یہ اعتقاد شرک ہے اور اس جیسے عقیدے سے ائمہ کرام نے روکا ہے انتھی ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
علامہ محمد اسماعیل رحمہ اللہ
سبیل الرشاد فی محفل المیلاد ص:۲میں شریعۃ الٰہیہ سے نقل کرتے ہیں
اذا علمت معنی البدعۃ فاعلم ان من البدع المذمومة فی البلاد والامصار مجلس مولد النبی صلی اللہ علیہ وسلم وعلی آلہ واصحابہ الامجاد لانہ لم یثبت من الادلۃ الشرعیۃ ۔ اما عدم ثبوتھا من الکتاب السنۃ فظاہرٌ واما القیاس فلان المعتبر فیہ قیاس المجتھدین بالشرائط المقررۃ فی الاصول ولم یذھب مجتھدٌ الی تجویزہ واما الاجماع فلان المعتبر ہو اجماع المجتھدین ولما لم یثبت ذھاب واحد من المجتھدین الی اباحتہ فکیف یتصور اجماعہم علی اباحتہ واستحسانہ علی ان الاجماع لابدلہ من سند۔ وخلاف واحدٍ مانعٌ لھا کخلاف الاکثر والسند منتف ھھنا وکثیرٌ من العلماء قد بالغوا فی تقبیحہ۔
(کہ جب تو نے بدعت کا معنی جان اور سمجھ لیا تو پس جان لے کہ بدعت مذمومہ سے ہے مجلس میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم جو ملکوں اور شہروں میں منعقد کی جاتی ہے اس لئے کہ یہ ادلہ شرعیہ سے ثابت نہیں ہے۔ اس کا عدم ثبوت کتاب و سنت سے تو ظاہر ہے اور قیاس میں مجتھدین کا قیاس معتبر ہوتا ہے اپنے شرائط کے ساتھ جو اصول کی کتابوں میں مقرر ہیں اور کوئی ایک مجتھد بھی اس کے جواز کی طرف نہیں گیا۔ باقی رہا اجماع تو اجماع مجتھدین کا ہی معتبر ہوتا ہے تو جب ایک مجتھد بھی اس کی اباحت کی طرف نہیں گیا تو سب مجتھدین کا اجماع میلاد کے مباح اور مستحسن ہونے پر کس طرح تصور کیا جا سکتا ہے ۔علاوہ ازیں یہ بات بھی ہے کہ اجماع کیلئے سند ضروری ہے اور ایک کا خلاف اسی طرح اجماع کیلئے مانع ہے جس طرح اکثر کا اختلاف اجماع کیلئے مانع ہے اور سند اس جگہ نہیں ہے اور بہت سے علماء کرام نے اس میلاد منانے کو زور دار انداز میں قبیح قرار دیا ہے)۔
اور
حضرت مجدد الف ثانی
نے بھی مجلس و محفل میلاد کے متعلق یوں لکھا ہے کہ اگر
حضرت ایشاں فرضادریں زمانہ موجود بووند و در دنیا زندہ می بووند وایں مجالس واجتماع منعقد میشوند۔ آیا بایں راضی میشوند و دریں اجتماع رامی پسندیدند یا نہ۔ یقین فقیر آنست کہ ہرگز ایں معنی را تجویز نمی فرمود ند بلکہ انکار می نمود ند الخ۔ مکتوبات مجدد الف ثانی بحوالہ سبیل الرشاد ص:۳مصنفہ مولانا محمد اسماعیل رحمہ اللہ
کہ بالفرض اگر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس زمانہ میں موجود ہوتے اور اس دنیا میں زندہ ہوتے اور یہ مجالس واجتماع منعقد ہوتے تو کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان مجالس و محافل میلاد پر راضی ہوتے اور ایسی محافل کو پسند فرماتے یا نہ تو یقین فقیر (مجدد الف ثانی) یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہرگز ہرگز ایسی مجالس و محافل کو جائز نہ فرماتے بلکہ انکار فرما دیتے۔

تنبیہ: سعیدی بریلوی میلادی نے امام مالک، امام شافعی، امام احمد بن حنبل کو تابعین سے شمار کر کے غلط بیانی کی ہے بلکہ یہ تبع تابعین وغیرہ ہیں، انہوں نے کسی صحابی کو نہیں دیکھا اور نہ کسی صحابی سے روایت حدیث کی ہے اور امام ابوحنیفہ نے بھی کسی صحابی سے حدیث نبوی نہیں سنی نہ ان سے کچھ پڑھا ہے بلکہ اتنا ہے کہ ایک دو صحابہ کرام کو دیکھا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
سعیدی : اس کے باوجود یہ کہنا کہ انہوں نے میلاد نہیں منایا، ان عاشقان رسول پر بہت بڑا افتراء اور بہتان ہے اور جھوٹ پر جتنی لعنت برسائی جائے کم ہے (ہم میلاد کیوں مناتے ہیں ص:۵)۔

محمدی: کسی حوالہ سے بھی یہ ثابت نہیں کہ ان عاشقان رسول نے میلاد کی محفل سجائی ہو لہٰذا ان کے متعلق بلا دلیل و ثبوت بات کرنا اور جھوٹ پر جھوٹ ان کو تابعین میں شمار کرنا الٹا ان عاشقان سنت رسول پر بڑا افترا اور بہتان ہے جیسا کہ علماء اسلام نے بالوضاحت ان سلف صالحین کے متعلق میلادی بدعت کی محفل سجانے منانے انعقاد کرنے کا انکار کیا ہے کمامر آنفا تو ان کی طرف اس جھوٹ اور بہتان کی نسبت پر جتنی لعنت برسائی جائے کم ہے کیونکہ علامہ زرقانی وغیرہ کے نزدیک اول اول جس نے یہ بدعی محفل منعقد کی وہ ملک مظفر کو کبری اربل کا بادشاہ ہے جو چھٹی صدی کا آدمی ہے۔
سلف صالحین میلاد نہیں مناتے تھے

سعیدی: مندرجہ بالا عاشقان رسول کریم اور جمہور مسلمان سلف صالحین ربیع الاول کے سالم مہینے کو عید کا مہینہ قرار دیتے تھے اور خوشی و مسرت کے اظہار میں ذرا بخل نہ کرتے تھے بلکہ جلنے والوں کا منہ کالا کرتے تھے چنانچہ مسلمانوں کے دو بڑے امام لکھتے ہیں:
فرحم اللہ امرأ اتخذ لیالی مولدہ المبارک اعیادًا لیکون اشد علۃً علی من فی قلبہ مرضٌ وعنادٌ ۔
ترجمہ: اللہ تعالیٰ نے ان مسلمانوں پر رحمت برسائی ہے جنہوں نے آپ کے میلاد کے مہینے کی ساری راتوں کو عید بنا لیا تا کہ یہ عید منافقوں اور دشمنوں مریضان قلب پر سخت مصیبت بن جائے (ہم میلاد کیوں مناتے ہیں ص:۵)

محمدی: سلف صالحین تو صحابہ کرام ،تابعین عظام ،تبع تابعین اورائمہ اربعہ و محدثین عظام رحمہم اللہ تعالیٰ اجمعین ہیں۔ ان سے تو یہ مجالس و محافل میلاد اور محافل منعقد ہونا ثابت نہیں ہے۔ سعیدی لکھت اور دعوئ بلا دلیل صرف لفاظی اور ریت کا محل ہے اور کچھ نہیں۔ ان سلف صالحین کے مقابلہ میں پتہ نہیں سعیدی میلادی کے اور کون عاشقان رسول ہیں اور کون جمہور مسلمان ہیں جو ربیع الاول کے مہینہ کو عید قرار دیتے ہیں بلکہ فتاویٰ رشیدیہ سے علامہ نصیر الدین اودی شافعی کا حوالہ ابھی نقل ہو آیا ہے وہ فرماتے ہیں:
لانہ لم ینقل عن السلف الصالح الخ
کہ یہ میلاد منانا سلف صالحین سے منقول نہیں ہے یہ توقرون ثلاثہ کے بعد والے خراب ادوار کی پیداوار ہے ۔اور علامہ زرقانی کا حوالہ بھی نقل ہو آیا ہے کہ وہ اسے بدعت قرار دیتے ہیں ۔اگر یہ عمل ان عاشقان رسول کا تھا تو پھر بدعت تو نہ ہوا ۔اور فتاویٰ رشیدیہ سے یہ ابھی نقل ہو آیا کہ ایسا بعض امراء قسم کے لوگ کیا کرتے تھے اور یہ بھی ذکر ہو آیا ہے کہ جاہل قسم کے لوگ جن کو قرآن و سنت کی اتباع ملحوظ نہیں تھی وہ ایسی محافل منعقد کیاکرتے تھے اور یہ بھی گزرا کہ میلاد منانا محدث و بدعت ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منایا اور نہ منانے کا حکم دیا اور نہ خلفاء وائمہ مسلمین نے ایسا کیااور کہا۔ ان فقہاء و علماء کی تصریحات کے مقابلہ میں جن دو مسلمانوں کے بڑے اماموں کا قول نقل کیا ہے پتہ نہیں وہ کون ہیں ان کا نہ نام لکھا اور نہ کتاب کا حوالہ ان مستوران کا کیا اعتبار اور عید میلاد کے متعلق بہترین بحث سعیدی دلیل :۴کی تحقیق میں لکھی گئی ہے وہاں دیکھ لیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
سعیدی : سلطان ابو سعید کو کبری اور محفل میلاد۔ ائمہ اسلام فرماتے ہیں کہ مسلمان ہمیشہ سے یعنی زمانہ رسالتماب سے لے کر آج تک میلاد پاک مناتے چلے آ رہے ہیں (مواھب ۔ ما ثبت بالسنۃ (ہم میلاد کیوں مناتے ہیں ص:۵)

محمدی : اس مواھب اور ماثبت بالسنہ کے حوالہ کی حقیقت پہلے بیان ہو چکی ہے کہ یہ اہل اسلام کس زمانہ والے اور کون ہیں یعنی ۶۰۰ہجری کے بعد والے لوگ مراد ہیں جیسا کہ علامہ زرقانی شارح مواھب سے نقل کر آیا ہو ں کہ یہ لوگ زمانہ خیر القرون (زمانہ نبوی زمانہ صحابہ کرام زمانہ تابعین نہایت تبع تابعین) کے بعد والے لوگ ہیں جنہوں نے ان کے برخلاف اپنے طور پر اس بدعت کو شروع کیا اور اول اول جس نے اس بدعت کو ایجاد کیا وہ شاہ اربل ملک مظفر کو کبری تھا ۔انتھی اور یہ ملک مظفر چھٹی صدی کا آدمی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
سعیدی فراڈ: سعیدی میلادی نے یہی حوالہ ص:۴پر مواھب اور ماثبت بالسنہ کا نقل کیا تو اس سے مراد امام اعظم تابعی، امام مالک ، امام شافعی امام احمد بن حنبل اور ان کے اتباع مراد لئے مگر اب ص:۵پر وہی الفاظ بحوالہ مواھب لدنیہ، ما ثبت بالسنہ نقل کئے تو اس سے زمانہ نبوی سے لے کر آج تک کے لوگ مراد ہونا لکھا ہے یہ ایک واضح تضاد ہے کہ ایک جگہ میلاد کی ابتدا ائمہ اربعہ کے زمانہ سے لکھی دوسری جگہ میلاد کی ابتدا زمانہ نبوی سے قرار دی۔ حالانکہ اس تضاد واختلاف کے باوجود دونوں مرادیں غلط اور جھوٹ ہیں اس سے نہ زمانہ نبوی اور نہ زمانہ صحابہ و تابعین مراد ہے اور نہ زمانہ ائمہ اربعہ والے مراد ہیں بلکہ اس سے زمانہ شاہی مظفری کو کبری اور اس کے بعد والے مراد ہیں جو چھٹی صدی والے ہیں۔

ہم میلاد کیوں نہیں مناتے؟
 
Top