جس طرح حق تعالیٰ نے قرآن مجید کے سمجھنے، سمجھانے اور یاد کرنے میں آسانی عطا فرمانے کی غرض سے اپنی اس کتاب کو تھوڑا تھوڑا کرکے اور سبع احرف پر نازل کیا۔ اسی آسانی کے لیے اس کو ۱۱۴ سورتوں پر تقسیم فرمایا۔ جن میں کچھ بڑی ہیں، کچھ درمیانی اور کچھ انتہائی چھوٹی حتیٰ کہ تین آیات کی۔ پھر ان سورتوں کو آیتوں پر تقسیم فرمایا اور ان کے چھوٹے چھوٹے حصے بنا دیے۔ اسی طرح رسول اللہﷺنے اور زیادہ آسانی پیدا کرنے کے لیے صحابہکے رُوبرو قرآن مجید کی آیتیں بھی شمار کیں۔ اس کو سیکھنے، سکھانے اور یاد کرنے میں مزید آسانی پیدا کرنے کی غرض سے پانچ پانچ اور دس دس آیتوں کے شمار کی تعلیم فرمائی۔اس بارے میں صحیح احادیث اور آثار بھی وارد ہوئے ہیں۔ جیسا کہ عطاء بن سائب ابی عبدالرحمن اسلمی سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا: ہم قرآن کی دس آیات پڑھنے کے بعد اس وقت تک آپﷺسے اگلی دس آیات نہیں پڑھتے تھے جب تک کہ اس کے حلال و حرام اور اَمر و نہی سے آگاہی حاصل نہ کرلیتے۔ (مسند احمد:۲۲۳۸۴)
اسی طرح کی ایک اور روایت حضرت اُبی بن کعب، حضرت عثمان بن عفان اور حضرت عبداللہ بن مسعود سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺہم کو دس دس آیتیں پڑھاتے تھے پھر جب تک ہمیں ان دس آیتوں کے احکام نہیں سکھا دیتے تھے اس وقت تک دوسری دہائی شروع نہیں کرتے تھے۔ اسی لیے ان کا کہنا ہے ک:
’’تعلمنا القرآن والعمل جمیعاً‘‘ (البیان فی عدآی القرآن:۳۳)
’یعنی ہم نے قرآن کے الفاظ کے ساتھ ساتھ اس کے احکامات کی تعلیم بھی حاصل کی ہے۔