باذوق
رکن
- شمولیت
- فروری 16، 2011
- پیغامات
- 888
- ری ایکشن اسکور
- 4,011
- پوائنٹ
- 289
فقہی مسائل کو بنیاد بنا کر اختلاف و انتشار پیدا کرنا انتہائی مذموم عمل ہے۔
فقہ اور اس کے مسائل اکھاڑے کا میدان نہیں جسے بعض لوگ اپنی علمیت ظاہر کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور نہ ہی فقہ توجہ مبذول کرانے کا ذریعہ ہے۔
علم فقہ دراصل اہل اختصاص کا میدان ہے جن کے ذریعے عوام الناس دین کے مختلف معاملات میں راہ یاب ہوتے ہیں۔ فقہی اختلافات کو بنیاد بنا کر لوگوں میں فکری انتشار پیدا کرنے کی کوشش نہ کی جائے۔
اہل علم کے درمیان بعض فقہی مسائل میں اختلاف ہے مگر اس اختلاف کی کنہ کو سمجھنا اہل اختصاص کا کام ہے۔ یہ اختلاف ان افراد کا میدان نہیں جو اس کی کنہ کو نہیں سمجھتے اور نہ ہی اس حقیقت کا علم رکھتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو اس میدان سے دور رہنا چاہیے۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جن مختلف فیہ مسائل میں اہل علم کی آرائیں موجود ہیں ، انہیں دوبارہ زیر بحث کیوں لایا جا رہا ہے؟ اختلافی مسائل کو عوام کے سامنے پیش کرنے کا مقصد آخر کیا ہے؟
علم فقہ کا تحفظ ضروری ہے تاکہ اس میں وہ افراد دراندازی نہ کر سکیں جو اس کے اہل نہیں۔ اس میدان میں غیر اہل اختصاص کی در اندازی سے یہ علم مسخ ہو جائے گا اور پھر غیر اہل اختصاص اسے زبان درازی اور میدانِ معرکہ بنا دیں گے۔
طالب علموں کو یہ نصیحت ہے کہ وہ اس علم کو اپنے اصل مصدر و منبع سے اخذ کریں اور اسے سیکھیں ، اسے یاد کریں اور قرآن و سنت کے مطابق اسے نقل کریں۔ اس علم کو سیکھنے میں وہ اخلاص کا دامن تھامے رہیں اور جاہ و دنیا سے بالاتر ہو کر رہیں۔ اولی الامر سے بھی گذارش ہے کہ علم فقہ کے تحفظ کو یقینی بنائیں اور غیر اہل اختصاص کو جو اس کی کنہ ، حقیقت اور مقاصد سے ناواقف ہوں ، منع کریں کہ وہ اس علم کو بنیاد بنا کر لوگوں میں فکری انتشار و افتراق کا باعث بنیں۔
فقہ اور اس کے مسائل اکھاڑے کا میدان نہیں جسے بعض لوگ اپنی علمیت ظاہر کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور نہ ہی فقہ توجہ مبذول کرانے کا ذریعہ ہے۔
علم فقہ دراصل اہل اختصاص کا میدان ہے جن کے ذریعے عوام الناس دین کے مختلف معاملات میں راہ یاب ہوتے ہیں۔ فقہی اختلافات کو بنیاد بنا کر لوگوں میں فکری انتشار پیدا کرنے کی کوشش نہ کی جائے۔
اہل علم کے درمیان بعض فقہی مسائل میں اختلاف ہے مگر اس اختلاف کی کنہ کو سمجھنا اہل اختصاص کا کام ہے۔ یہ اختلاف ان افراد کا میدان نہیں جو اس کی کنہ کو نہیں سمجھتے اور نہ ہی اس حقیقت کا علم رکھتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو اس میدان سے دور رہنا چاہیے۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جن مختلف فیہ مسائل میں اہل علم کی آرائیں موجود ہیں ، انہیں دوبارہ زیر بحث کیوں لایا جا رہا ہے؟ اختلافی مسائل کو عوام کے سامنے پیش کرنے کا مقصد آخر کیا ہے؟
علم فقہ کا تحفظ ضروری ہے تاکہ اس میں وہ افراد دراندازی نہ کر سکیں جو اس کے اہل نہیں۔ اس میدان میں غیر اہل اختصاص کی در اندازی سے یہ علم مسخ ہو جائے گا اور پھر غیر اہل اختصاص اسے زبان درازی اور میدانِ معرکہ بنا دیں گے۔
طالب علموں کو یہ نصیحت ہے کہ وہ اس علم کو اپنے اصل مصدر و منبع سے اخذ کریں اور اسے سیکھیں ، اسے یاد کریں اور قرآن و سنت کے مطابق اسے نقل کریں۔ اس علم کو سیکھنے میں وہ اخلاص کا دامن تھامے رہیں اور جاہ و دنیا سے بالاتر ہو کر رہیں۔ اولی الامر سے بھی گذارش ہے کہ علم فقہ کے تحفظ کو یقینی بنائیں اور غیر اہل اختصاص کو جو اس کی کنہ ، حقیقت اور مقاصد سے ناواقف ہوں ، منع کریں کہ وہ اس علم کو بنیاد بنا کر لوگوں میں فکری انتشار و افتراق کا باعث بنیں۔
ماخوذ :
روزنامہ اردو نیوز ہفتہ وار دینی سپلیمنٹ "روشنی" ، 4/مئی 2012
روزنامہ اردو نیوز ہفتہ وار دینی سپلیمنٹ "روشنی" ، 4/مئی 2012