• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علم نحو کی تعریف، موضوع غرض و غايہ، وجہ تسمیہ

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
514
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
77
علم نحو کی تعریف، موضوع غرض و غايہ، وجہ تسمیہ

تحریر : زاہد خان

بسم الله الرحمٰن الرحیم

  • نحو کا لغوی معنی
راستہ ، کنارہ یا ارادہ کرنا ہے

  • علم نحو کی تعریف
عربی کا علمِ نحو وہ علم ہے جس میں اسم، فعل اور حرف کو جوڑ کر جملہ بنانے کی ترکیب اور ہر کلمہ کے آخری حرف کی حالت معلوم ہو۔

فائدہ:
اس علم کا یہ ہے کہ انسان عربی زبان بولنے اور لکھنے میں ہر قسم کی غلطی سے محفوظ رہے، مثلاً : زَید۔ٌ، دَارٌ، دَخَلَ، فِي، یہ چار کلمے ہیں، اب ان چاروں کو جوڑ کر ایک جملہ بنانا اور اس کو صحیح طور پر ادا کرنا یہ علم نحو سے حاصل ہوتا ہے۔

  • علم نحو کا موضوع
اس علم کا موضوع کلمہ اور کلام ہے ؛ کہ اس علم میں ان ہی کے احوال سے بحث ہوتی ہے۔

  • علم نحو کی غرض و غایہ
عربی لکھنے اور بولنے میں ترکیبی غلطیوں سے بچنا۔

  • علم نحو کی وجہ تسمیہ
نحو کو نحو کہنے کی وجوہات ،

1۔ نحو کا ایک معنی طریقہ ہے۔ چونکہ متکلم اس علم کے ذریعے عرب کے طریقے پر چلتا ہے اس لیے اس علم کو نحو کہتے ہیں۔

2۔ نحو کا ایک معنی کنارہ بھی ہے۔ چونکہ اس علم میں کلمے کے کنارے پر موجود (آخری حرف ) سے بحث کی جاتی ہے اس لیے اسے نحو سے تعبیر کیا گیا۔

3۔ اس کا ایک معنی ارادہ کرنا بھی ہے۔ جس نے سب سے پہلے اس علم کے قواعد کو جمع کرنے کا ارادہ کیا اس نے نَحَوْتُ کا لفظ استعمال کیا۔ جس کا معنی ہے میں نے ارادہ کیا اس لیے اسے نحو کہا گیا ۔

4۔ اس کا ایک معنی مثل بھی ہے۔ چونکہ اس علم کا جاننے والا عربوں کی مثل کلام کرنے پر قادر ہو جاتا ہے اس لیے اسے نحو کا نام دیا گیا۔
 
Top