محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,800
- پوائنٹ
- 1,069
علم کی فضیلت !!!
حدثنا عبد العزيز بن عبد الله، قال حدثني سليمان، عن عمرو بن أبي عمرو، عن سعيد بن أبي سعيد المقبري، عن أبي هريرة، أنه قال قيل يا رسول الله، من أسعد الناس بشفاعتك يوم القيامة قال رسول الله صلى الله عليه وسلم " لقد ظننت يا أبا هريرة أن لا يسألني عن هذا الحديث أحد أول منك، لما رأيت من حرصك على الحديث، أسعد الناس بشفاعتي يوم القيامة من قال لا إله إلا الله، خالصا من قلبه أو نفسه ".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، انھوں نے کہا مجھ سے سلیمان نے عمرو بن ابی عمرو کے واسطے سے بیان کیا۔ وہ سعید بن ابی سعید المقبری کے واسطے سے بیان کرتے ہیں، وہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! قیامت کے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت سے سب سے زیادہ سعادت کسے ملے گی؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ مجھے یقین تھا کہ تم سے پہلے کوئی اس کے بارے میں مجھ سے دریافت نہیں کرے گا۔ کیونکہ میں نے حدیث کے متعلق تمہاری حرص دیکھ لی تھی۔ سنو! قیامت میں سب سے زیادہ فیض یاب میری شفاعت سے وہ شخص ہو گا، جو سچے دل سے یا سچے جی سے '' لا الہٰ الا اللہ '' کہے گا۔
صحیح بخاری - حدیث نمبر: 99کتاب العلم
مَنْ سَلَکَ طَرِيْقًا يَلْتَمِسُ فَيْهِ عِلْمًا سَهَّلَ اﷲُ بِهٖ طَرِيْقًا اِلَی الْجَنَّۃِ.
(صحيح مسلم )
جو آدمی علم کی تلاش کرنے کے لئے کسی راستہ پر چلے، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت کا راستہ آسان کر دیتا ہے
٭قبیصہ بن مخارق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
یا اللہ !میں تجھ سے تیرے خزانوں کا سوالی ہوں،مجھ پر اپنے فضل کا دروازہ کھول دے،مجھ پر اپنی رحمت کی برکھا برسا اور مجھ پر اپنی برکات نازل فرما۔''اے قبیصہ !کیسے آنا ہوا؟''میں نے کہا:''میں بوڑھا ہو گیا ہوں اور ہڈیوں کا ڈھانچہ بن چکا ہوں،میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے علم حاصل کرنے آیا ہوں جس سے اللہ مجھے فائدہ دے۔''آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :''اے قبیصہ !تو جب بھی کسی پتھر ،درخت اور مکان کے پاس سے گزرتا ہے تو وہ تیرے لئے استغفار کرتا ہے۔اے قبیصہ !جب تو فجر کی نماز پڑھ لے تو تین بار کہہ
:'' سبحان اللہ العظیم وبحمدہ'' میں پاکیزگی بیان کرتا ہوں عظیم اللہ کی اس کی تعریفوں کے ساتھ'' تو تو اندھے پن،کوڑھ پن اور فالج سے محفوظ رہے گا۔اے قبیصہ !کہہ:
اللھم انی اسا لک مما عندک وا فض علی من فضلک ، وانشر علی من رحمتک ، و انزل علی من برکاتک'')) مسند احمد :٥ /٦٠
٭سیدناابو درداء رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:
جو شخص حصول علم کے راستے پر گامزن ہوا اللہ اس کے لئے جنت کا راستہ آسان فرمائے گا اور فرشتے طالب علم کے کام سے خوش ہو کر اس کے لئے اپنے پر بچھا دیتے ہیں اور عالم (دین کی فضیلت یہ ہے کہ اس)کے لئے زمین و آسمان کی ہر شے مغفرت طلب کرتی ہے حتٰی کہ پانی میں مچھلیا ں بھی۔اور عالم کی عابد پر فضیلت ایسے ہے جیسے چاند کی ستاروں پر فضیلت ہے اور علماء انبیاء کے
وارث ہیں اور بلاشبہ انبیاء کی وراثت درہم و دینار نہیں بلکہ ان کی وراثت علم ہے،جس شخص نے اسے لے لیا اس نے اس(وراثت کا) حصہ پا لیا۔''
((ترمذی،کتاب العلم ،باب فی فضل الفقہ علی العبادہ:٢٦٨٢))٭سیدنا صفوان بن عسال مرادی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت سے حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم مسجد میں دھاری دار سرخ چادر سے ٹیک لگائے ہوئے تھے،میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا:''اے اللہ کے رسول ۖ میں علم حاصل کرنے آیا ہوں۔''تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:طالب علم کے لئے خوش آمدید ، بے شک طالب علم کو فرشتے اپنے پروں سے ڈھانپ لیتے ہیں پھر ایک دوسرے پر چڑھتے چڑھتے آسمان دنیا تک پہنچ جاتے ہیں ،طالب علم سے محبت کی وجہ سے۔''
((طبرانی کبیر :٨/٦٤،٧_مجمع الزوائد:١/١٣١۔امام حاکم نے اس کو صحیح الا سنادکہا ہے))
Aaameenنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
من سلك طريقاً يلتمس فيه علماً، سهل الله له طريقاً إلى الجنة (ترمذي ، باب فضل طلب العلم، حديث 2646)
جس کسی نے علم دین کی طلب کا راستہ اپنایا اللہ تعالی اس کیلئے جنت کا راستہ آسان بنا دیتا ہے (ترمذی)
اللہ ہمیں بھی اخلاص کے ساتھ دینی علم حاصل کرنے کی توفیق دے اور ہمارے لئے جنت الفردوس کا راستہ آسان فرمائے آمین یا رب العالمین