• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علیین اور سجین کیا ہیں؟؟؟؟

khalil

رکن
شمولیت
اپریل 18، 2016
پیغامات
34
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
57
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکتہ۔۔۔
محترم علماء کرام۔۔۔ یہ علیین اور سجین کے بارے میں کچھ وضاحت درکا ر ہے قران و حدیث کی روشنی میں کہ یہ روحوں کے رکھنے کے مقام ہیں یعنی نیک ارواح علیین میں اور بد ارواح سجین میں ہوتی ہیں یا یہ کسی کتا ب کا نام ہے جس میں نیک ارواح علیین نامی کتاب میں درج کی جاتی ہیں اور بد ارواح سجین نامی کتاب میں درج کی جاتی ہیں ؟
 
شمولیت
مئی 28، 2016
پیغامات
202
ری ایکشن اسکور
58
پوائنٹ
70
وعلیکم السلام و رحمة اللہ وبرکاتہ! !! بھائی آپ نے جو ٹیگ کیا ہیں وہ موضوعاتی ٹیگ ہیں اس سے شیخ کو اطلاع نہیں ملیے گی۔
اپ کومیسج باکس میں @ دبا کر نام لکھنا ہوگا۔
اس طرح.. @khalil
آپ کے لیے میں شیخ کو ٹیگ کر دیتا ہو۔
محترم شیخ @اسحاق سلفی صاحب
محترم شیخ @خضر حیات صاحب

نوٹ:-یاد رکھیں گا ایک بار میں دو سے زیادہ لوگوں کو ٹیگ مت کیجیے گا اس سے کسی کو بھی اطلاع نہیں ہوگی.
جزاکم اللہ خیرا کثیرا
 

khalil

رکن
شمولیت
اپریل 18، 2016
پیغامات
34
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
57
جزاک اللہ خیرا۔۔ رہنمائی کا شکریہ
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکتہ۔۔۔
محترم علماء کرام۔۔۔ یہ علیین اور سجین کے بارے میں کچھ وضاحت درکا ر ہے قران و حدیث کی روشنی میں کہ یہ روحوں کے رکھنے کے مقام ہیں یعنی نیک ارواح علیین میں اور بد ارواح سجین میں ہوتی ہیں یا یہ کسی کتا ب کا نام ہے جس میں نیک ارواح علیین نامی کتاب میں درج کی جاتی ہیں اور بد ارواح سجین نامی کتاب میں درج کی جاتی ہیں ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

علیین اور سجین دو کتابیں ہیں۔ ایک میں نیکوں کے اعمال ہیں اور ایک میں بدوں کے اعمال۔ قرآن مجید میں ہے کتاب مرقوم: (الاعتصام جلد نمبر ۲۰ ش ۳۷)
توضیح الکلام:

… علیین اور سجین دو کتابیں ہیں۔ ایک سجین اور ایک علیین۔ سجین سجن سے ہے او ر سجن قید خانہ اور تنگ جگہ کو کہتے ہیں۔ حضرت براء بن عازب کی طویل حدیث میں ہے کہ کافر کی روح کے بارہ میں جناب باری تعالیٰ کا ارشاد ہوتا ہے کہ اس کا نام کتاب سجین میں لکھ دو اور سجین ساتوں زمین کے نیچے ہے کہا گیا ہے یہ یہ ساتویں زمین کے نیچے سبز رنگ کی ایک چٹان ہے اور کہا گیا کہ جہنم میں ایک گڑھا ہے۔ ابن جریر کی ایک غریب منکر اور غیر صحیح حدیث میں ہے کہ فلق جہنم کا ایک منہ بند کردہ کنواں ہے اور سجین کھلے منہ والا گڑھا ہے۔ صحیح بات یہ ہے کہ ا س کے معنی ہیں تنگ جگہ جیل خانہ کے۔ نیچے کی مخلوق میں تنگی ہے اور اوپر کی مخلوق میں کشادگی۔
آسمانوں میں ہر اوپر والا آسمان نیچے والے آسمان سے کشادہ ہے اور زمینوں میں ہر نیچے کی زمین اوپر کی زمین سے تنگ ہے یہاں تک کہ بالکل نیچے کی تہہ بہت تنگ ہے اور سب سے تنگ جگہ ساتویں زمین کا وسط مرکز ہے۔ چونکہ کافروں کے لوٹنے کی جگہ جہنم ہے اور وہ سب سے زیادہ نیچے ہے اور جگہ ہے۔
{ثم رَدَدْنَاہُ اَسْفَلَ سَافِلِیْنَ اِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوْا الصَّالِحَاتِ}
’’یعنی ہم نے اسے پھر نیچوں کا نیچ کر دیا، ہاں جو ایمان لائے اور نیک اعمال والے ہیں۔‘‘
غرض سجین ایک تنگ اور تہہ کی جگہ ہے جیسے قرآن کریم نے اور جگہ فرمایا ہے:
{اِذَا اُلْقُوْ مِنْھَا مَکَانًا ضَیِّقًا مُقَرَّنِیْنَ دَعَوْا ھُنَالِکَ ثَبُوْرًا}
’’جب وہ جہنم کی کسی تنگ جگہ میں ہاتھ پائوں جکڑ کر ڈال دئیے جائیں گے، وہاں موت ہی موت پکاریں گے۔‘‘
((کِتَابٌ مَرْقُوْمٌ)) یہ سجین کی تفسیر نہیں ہے بلکہ یہ تفسیر ہے اس کی جو ان کے لیے لکھا جا چکا ہے کہ آخرش جہنم میں پہنچیں گے ان کا نتیجہ لکھا جا چکا ہے اور اس سے فراغت حاصل کر لی گئی ہے نہ اُس میں اب کچھ زیادتی ہو نہ کمی تو فرمایا ان کا انجام سجین میں ہونا ہماری کتاب میں پہلے ہی لکھا جا چکا ہے۔ نیکوں کا ٹھکانہ علیین ہے جو کہ سجین کے بالکل برعکس ہے حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے حضرت کعب رضی اللہ عنہ سے سجین کا سوال کیا تو فرمایا کہ وہ ساتویں زمین ہے اور اس میں کافروں کی روحیں ہیں اور علیین کے سوال کے جواب میں فرماای یہ ساتویں آسمان پر ہے اور اس میں مومنوں کی روحیں ہیں۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں مراس اس سے جنت ہے۔ عوفی آپ سے روایت کرتے ہیں کہ ان کے اعمال اللہ کے نزدیک آسمان ہیں، قتادہ فرماتے ہیں یہ عرش کا داہنا پایہ ہے۔ اور لوگ کہتے ہیں یہ سدرۃ المنتہیٰ کے پاس ہے ظاہر یہ ہے کہ لفظ عُلو یعنی بلندی سے ماخوذ ہے، جس قدر کوئی چیز اونچی اور بلند ہو گی اسی قدر بڑی اور کشادہ ہو گی۔ اسی لیے اُس کی عظمت و بزرگی کے اظہار کے لیے فرمایا تمہیں اُس کی حقیقت معلوم ہی نہیں پھر اس کی تاکید کی کہ یہ یقینی ہے کتاب میں لکھی جا چکی ہے کہ یہ لوگ علیین میں جائیں گے جس کے پا س ہر آسمان کے مقرب فرشتے جاتے ہیں (تفسیر ابن کثیر مترجم دہلی جلد ۵ ص ۴۳۹، ۴۴۰) باقی رہا روح اور جسم کا تعلق کہ راحت یا عذاب ددنوں کو ہے یا صرف روح کو۔ جب احکام الٰہی کے دونوں مکلف ہیں۔ دونوں مل کر احکام الٰہی کی ادائیگی کرتے، خلاف ورزی کی صورت میں دونوں نفسانی خواہشات کی لذت حاصل کرتے ہیں تو راحت یا عذاب میں ایک کو مخصوص کرنا قانون قدرت اور انسانی عقل کے بھی خلاف ہے۔ لہٰذا راحت یا عذاب روح اور جسد دونوں کو ہوتا ہے۔ باقی اس کیفیت سو قرآنی تعلیم کے مطابق {وَلَا تَقْفُ مَا لَیْسَ لَکَ بِہٖ عِلْمٌ} یہ برزخی معاملہ اللہ اور اس کے رسول کی طرف سونپنا چاہیے۔
ہذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب وعندہ علم الکتاب ۔ حررہ علی محمد سعیدی

جلد 05 ص 426

 

khalil

رکن
شمولیت
اپریل 18، 2016
پیغامات
34
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
57
جزاک اللہ خیرا ۔یا شیخ۔۔تو جو میں سمجھا وہ یہ ہے کہ علیین اور سجین دو کتابیں ہیں جن میں ہر نیک و بد کی تقدیر لکھ دی گئی ہے جس میں کوئی تبدیلی ممکن نہیں ہے ۔لیکن میرا سوال پھر یہ ہے کہ مرنے کے بعد نیک و بد کی ارواح کہاں ہوتی ہیں ؟دوسرے حضرت عباس رضی اللہ عنہ کی روایت کے بارے میں جاننا ہے کہ یہ روایت کہاں پر ہے اور اسکا حکم کیا ہے۔۔اللہ اپکے علم اور عمل اضافہ کرے امین
 

khalil

رکن
شمولیت
اپریل 18، 2016
پیغامات
34
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
57
جزاک اللہ خیرا ۔یا شیخ۔۔تو جو میں سمجھا وہ یہ ہے کہ علیین اور سجین دو کتابیں ہیں جن میں ہر نیک و بد کی تقدیر لکھ دی گئی ہے جس میں کوئی تبدیلی ممکن نہیں ہے ۔لیکن میرا سوال پھر یہ ہے کہ مرنے کے بعد نیک و بد کی ارواح کہاں ہوتی ہیں ؟دوسرے حضرت عباس رضی اللہ عنہ کی روایت کے بارے میں جاننا ہے کہ یہ روایت کہاں پر ہے اور اسکا حکم کیا ہے۔۔اللہ اپکے علم اور عمل اضافہ کرے امین
 

khalil

رکن
شمولیت
اپریل 18، 2016
پیغامات
34
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
57
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
علیین اور سجین دو کتابیں ہیں۔ ایک میں نیکوں کے اعمال ہیں اور ایک میں بدوں کے اعمال۔ قرآن مجید میں ہے کتاب مرقوم: (الاعتصام جلد نمبر ۲۰ ش ۳۷)
توضیح الکلام:


… علیین اور سجین دو کتابیں ہیں۔ ایک سجین اور ایک علیین۔ سجین سجن سے ہے او ر سجن قید خانہ اور تنگ جگہ کو کہتے ہیں۔ حضرت براء بن عازب کی طویل حدیث میں ہے کہ کافر کی روح کے بارہ میں جناب باری تعالیٰ کا ارشاد ہوتا ہے کہ اس کا نام کتاب سجین میں لکھ دو اور سجین ساتوں زمین کے نیچے ہے کہا گیا ہے یہ یہ ساتویں زمین کے نیچے سبز رنگ کی ایک چٹان ہے اور کہا گیا کہ جہنم میں ایک گڑھا ہے۔ ابن جریر کی ایک غریب منکر اور غیر صحیح حدیث میں ہے کہ فلق جہنم کا ایک منہ بند کردہ کنواں ہے اور سجین کھلے منہ والا گڑھا ہے۔ صحیح بات یہ ہے کہ ا س کے معنی ہیں تنگ جگہ جیل خانہ کے۔ نیچے کی مخلوق میں تنگی ہے اور اوپر کی مخلوق میں کشادگی۔
آسمانوں میں ہر اوپر والا آسمان نیچے والے آسمان سے کشادہ ہے اور زمینوں میں ہر نیچے کی زمین اوپر کی زمین سے تنگ ہے یہاں تک کہ بالکل نیچے کی تہہ بہت تنگ ہے اور سب سے تنگ جگہ ساتویں زمین کا وسط مرکز ہے۔ چونکہ کافروں کے لوٹنے کی جگہ جہنم ہے اور وہ سب سے زیادہ نیچے ہے اور جگہ ہے۔
{ثم رَدَدْنَاہُ اَسْفَلَ سَافِلِیْنَ اِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوْا الصَّالِحَاتِ}

’’یعنی ہم نے اسے پھر نیچوں کا نیچ کر دیا، ہاں جو ایمان لائے اور نیک اعمال والے ہیں۔‘‘
غرض سجین ایک تنگ اور تہہ کی جگہ ہے جیسے قرآن کریم نے اور جگہ فرمایا ہے:
{اِذَا اُلْقُوْ مِنْھَا مَکَانًا ضَیِّقًا مُقَرَّنِیْنَ دَعَوْا ھُنَالِکَ ثَبُوْرًا}

’’جب وہ جہنم کی کسی تنگ جگہ میں ہاتھ پائوں جکڑ کر ڈال دئیے جائیں گے، وہاں موت ہی موت پکاریں گے۔‘‘
((کِتَابٌ مَرْقُوْمٌ)) یہ سجین کی تفسیر نہیں ہے بلکہ یہ تفسیر ہے اس کی جو ان کے لیے لکھا جا چکا ہے کہ آخرش جہنم میں پہنچیں گے ان کا نتیجہ لکھا جا چکا ہے اور اس سے فراغت حاصل کر لی گئی ہے نہ اُس میں اب کچھ زیادتی ہو نہ کمی تو فرمایا ان کا انجام سجین میں ہونا ہماری کتاب میں پہلے ہی لکھا جا چکا ہے۔ نیکوں کا ٹھکانہ علیین ہے جو کہ سجین کے بالکل برعکس ہے حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے حضرت کعب رضی اللہ عنہ سے سجین کا سوال کیا تو فرمایا کہ وہ ساتویں زمین ہے اور اس میں کافروں کی روحیں ہیں اور علیین کے سوال کے جواب میں فرماای یہ ساتویں آسمان پر ہے اور اس میں مومنوں کی روحیں ہیں۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں مراس اس سے جنت ہے۔ عوفی آپ سے روایت کرتے ہیں کہ ان کے اعمال اللہ کے نزدیک آسمان ہیں، قتادہ فرماتے ہیں یہ عرش کا داہنا پایہ ہے۔ اور لوگ کہتے ہیں یہ سدرۃ المنتہیٰ کے پاس ہے ظاہر یہ ہے کہ لفظ عُلو یعنی بلندی سے ماخوذ ہے، جس قدر کوئی چیز اونچی اور بلند ہو گی اسی قدر بڑی اور کشادہ ہو گی۔ اسی لیے اُس کی عظمت و بزرگی کے اظہار کے لیے فرمایا تمہیں اُس کی حقیقت معلوم ہی نہیں پھر اس کی تاکید کی کہ یہ یقینی ہے کتاب میں لکھی جا چکی ہے کہ یہ لوگ علیین میں جائیں گے جس کے پا س ہر آسمان کے مقرب فرشتے جاتے ہیں (تفسیر ابن کثیر مترجم دہلی جلد ۵ ص ۴۳۹، ۴۴۰) باقی رہا روح اور جسم کا تعلق کہ راحت یا عذاب ددنوں کو ہے یا صرف روح کو۔ جب احکام الٰہی کے دونوں مکلف ہیں۔ دونوں مل کر احکام الٰہی کی ادائیگی کرتے، خلاف ورزی کی صورت میں دونوں نفسانی خواہشات کی لذت حاصل کرتے ہیں تو راحت یا عذاب میں ایک کو مخصوص کرنا قانون قدرت اور انسانی عقل کے بھی خلاف ہے۔ لہٰذا راحت یا عذاب روح اور جسد دونوں کو ہوتا ہے۔ باقی اس کیفیت سو قرآنی تعلیم کے مطابق {وَلَا تَقْفُ مَا لَیْسَ لَکَ بِہٖ عِلْمٌ} یہ برزخی معاملہ اللہ اور اس کے رسول کی طرف سونپنا چاہیے۔

ہذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب وعندہ علم الکتاب ۔ حررہ علی محمد سعیدی


جلد 05 ص 426

جزاک اللہ خیرا ۔یا شیخ۔۔تو جو میں سمجھا وہ یہ ہے کہ علیین اور سجین دو کتابیں ہیں جن میں ہر نیک و بد کی تقدیر لکھ دی گئی ہے جس میں کوئی تبدیلی ممکن نہیں ہے ۔لیکن میرا سوال پھر یہ ہے کہ مرنے کے بعد نیک و بد کی ارواح کہاں ہوتی ہیں ؟دوسرے حضرت عباس رضی اللہ عنہ کی روایت کے بارے میں جاننا ہے کہ یہ روایت کہاں پر ہے اور اسکا حکم کیا ہے۔۔اللہ اپکے علم اور عمل اضافہ کرے امین
 
Top