• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عمارتوں، مارکیٹوں اور زمینوں کی زکوٰۃ

رانا ابوبکر

تکنیکی ناظم
شمولیت
مارچ 24، 2011
پیغامات
2,075
ری ایکشن اسکور
3,040
پوائنٹ
432
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرے بھائی کے پاس بہت سا مال ہے جو کہ عمارتوں، تجارتی مارکیٹوں اور زمینوں پر مشتمل ہے اور ان سب چیزوں کی آمدنی بھی ہے۔ میں نے اسے نصیحت کی کہ اپنے اصل مال تجارت کی زکوٰۃ ادا کیا کرو تو اس نے مجھے بتایا کہ اصل مال تجارت پر زکوٰۃ واجب نہیں ہے بلکہ زکوٰۃ تو صرف اس کے وصول ہونے والے کرایہ پر ہے جب کہ اس پر ایک سال گزر جائے اور اگر وہ کرایہ وصول کرنے کے بعد عمارت ہی پر خرچ کر دے تو زکوٰۃ واجب نہ ہو گی۔ کئی اور لوگ بھی ہیں جن کا عمل میرے اس بھائی کے عمل کی طرح ہے۔ تو کیا یہ عمل اسلام کی رو سے جائز ہے؟ کیا ایسا کرنے والا گناہ گار تو نہ ہو گا؟ کون سی جائیداد ہے جس کے اصل اور نفع پر زکوٰۃ واجب نہیں ہے، حتیٰ کہ ایک سال گزر جائے؟ اس سلسلہ میں کوئی حد بھی مقرر ہے یا حکم ایک جیسا ہے خواہ جائیداد کم ہو یا زیادہ؟
 
Top