• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عورتوں کو سر کے بال مُنڈانے کی ممانعت

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم​
عورتوں کو سر کے بال مُنڈانے کی ممانعت

عن علي قال: نهى رسول الله صلى الله عليه و سلم أن تحلق المرأة رأسها
"حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے عورت کو اپنا سر منڈانے سے منع فرمایا ہے۔
یہ روایت سندا کمزور ہے ،شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے ضعیف ترمذی اور ضعیف نسائی میں درج کرنے کے علاوہ "الضعیفہ" میں بھی اس کے ضعف پر بحث کی ہے۔(دیکھیے السلسلۃ الضعیفہ،رقم :678 ،ج :6 ص: 124)
تاہم دوسری صحیح روایات سے اس ممانعت کا اثبات ہوتا ہے جیسے حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ،انہوں نے کہا:
إن رسول الله صلى الله عليه وسلم بريء من الصالقة، والحالقة، والشاقة.
"بے شک رسول اللہ ﷺ نے اظہار براءت کیا ہے،بین کرنے والی،سر منڈانے والی اور کپڑے پھاڑنے والی عورتوں سے۔"
اور صحیح مسلم کے الفاظ ہیں ،رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
أنا بريء ممن حلق وسلق وخرق
"میں بری ہوں اس سے جو سر منڈائے اور بین کرے اور کپڑے پھاڑے۔"
اس حدیث کا تعلق اگرچہ مصیبت کے وقت ایسا نہ کرنے سے ہے۔لیکن عمرے کے لیے سر منڈانا ہر حالت میں ممنوع ہے،یہی وجہ ہے کہ حج اور عمرے کے موقعے پر جب کہ مردوں کے لیے سر منڈانے یا کترانے کا حکم ہے،عورت کو تاکید ہے کہ وہ سر نہ منڈائے اور نہ بال کترائے،بلکہ اپنی چوٹی کے بالوں سے انگلی کے پور کے برابر کاٹ لے۔چنانچہ امام ترمذی لکھتے ہیں:
والعمل على هذا عند أهل العلم لا يرون على المرأة حلقا ويرون أن عليها التقصير
"اہل علم کے نزدیک اسی حدیث پر (جس میں سر منڈانے کی ممانعت ہے) عمل ہے،وہ عورت کے لیے سر منڈانے کو جائز نہیں دیکھتے اور کہتے ہیں کہ ان کے لیے تقصیر ہے (یعنی تھوڑے سے بال کاٹ لینا)۔"
کتاب لباس کے عمومی مسائل از حافظ صلاح الدین یوسف سے اقتباس​
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
السلام و علیکم۔
اور اللہ کے لئے حج اور عمرہ پورا کرو، لیکن اگر تم گھیر لئے جاؤ تو جو کچھ تمہیں میسر آئے قربانی دو اور اپنے سر نہ منڈواؤ جب تک کہ قربانی اپنے مقام تک نہ پہنچ جائے۔۔۔۔۔(البقرہ۔196)

آیت میں حکم صرف مردوں کے لئے نہیں ہے، بلکہ مرد اور عورتیں دونوں اس حکم میں یکساں شامل ہیں۔ اس لئے حج اور عمرہ میں دونوں سر منڈوائیں گے۔
اللہ کا حکم سب سے اوپر اور بالکل حتمی ہے۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
السلام و علیکم۔
اور اللہ کے لئے حج اور عمرہ پورا کرو، لیکن اگر تم گھیر لئے جاؤ تو جو کچھ تمہیں میسر آئے قربانی دو اور اپنے سر نہ منڈواؤ جب تک کہ قربانی اپنے مقام تک نہ پہنچ جائے۔۔۔۔۔(البقرہ۔196)

آیت میں حکم صرف مردوں کے لئے نہیں ہے، بلکہ مرد اور عورتیں دونوں اس حکم میں یکساں شامل ہیں۔ اس لئے حج اور عمرہ میں دونوں سر منڈوائیں گے۔
اللہ کا حکم سب سے اوپر اور بالکل حتمی ہے۔
وعلیکم السلام،
محترم کوئی موقع محل دیکھ لیا کریں۔ ایک طرف آپ باعتراف خود جاہل بھی ہیں اور دوسری طرف فتویٰ دینے کا کام بھی سنبھال رکھا ہے۔ قرآن کی آیات برحق ہیں، لیکن ان سے لیا جانے والا خود ساختہ مفہوم باطل ہو سکتا ہے۔ اور آپ ایک ایسے گروہ کے چنگل میں پھنسے ہیں جو آیات سے من چاہا مفہوم اخذ کرنے میں بہت دلیر ہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ سمیت ہم سب کو سیدھی راہ دکھائے، چلائے اور اسی پر موت عطا فرمائے۔ آمین۔
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
وعلیکم السلام،
محترم کوئی موقع محل دیکھ لیا کریں۔ ایک طرف آپ باعتراف خود جاہل بھی ہیں اور دوسری طرف فتویٰ دینے کا کام بھی سنبھال رکھا ہے۔ قرآن کی آیات برحق ہیں، لیکن ان سے لیا جانے والا خود ساختہ مفہوم باطل ہو سکتا ہے۔ اور آپ ایک ایسے گروہ کے چنگل میں پھنسے ہیں جو آیات سے من چاہا مفہوم اخذ کرنے میں بہت دلیر ہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ سمیت ہم سب کو سیدھی راہ دکھائے، چلائے اور اسی پر موت عطا فرمائے۔ آمین۔
السلام و علیکم۔
شاکر بھائی میں نے یہ کبھی نہیں کہا کہ میں جاہل ہوں، یہ آپ کا بہتان ہے۔ مجھے ان الفاظ سے تکلیف پہنچی ہے۔ بھائی اگر یہ آیت مردوں اور عورتوں دونوں کے لئے یکساں نہیں ہے تو آپ یہ تحریر فرمادیں کہ یہ آیت صرف مردوں کے لئے مخصوص ہے۔ میں آیت کی نشاندہی کر رہا ہوں اور آپ بد تمیزی کر رہے ہیں۔ اپنے رویہ میں بہتری پیدا کریں۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
السلام و علیکم۔
شاکر بھائی میں نے یہ کبھی نہیں کہا کہ میں جاہل ہوں، یہ آپ کا بہتان ہے۔ مجھے ان الفاظ سے تکلیف پہنچی ہے۔ بھائی اگر یہ آیت مردوں اور عورتوں دونوں کے لئے یکساں نہیں ہے تو آپ یہ تحریر فرمادیں کہ یہ آیت صرف مردوں کے لئے مخصوص ہے۔ میں آیت کی نشاندہی کر رہا ہوں اور آپ بد تمیزی کر رہے ہیں۔ اپنے رویہ میں بہتری پیدا کریں۔
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ،
آپ ہی نے ایک اور دھاگے میں اپنی کم علمی کا اعتراف کر رکھا ہے۔ میرا اشارہ اسی طرف تھا۔ پھر بھی آپ کی تکلیف کے لئے میں تہہ دل سے معذرت خواہ ہوں بھائی۔ لیکن آپ کی اس طرح بغیر علم کے قرآن کی تفسیر فرمانے سے ہمیں بھی شدید تکلیف کا سامنا ہے۔ مناسب ہوگا کہ پہلے عقائد و اصول پر بات ہو جائے۔ اگر آپ کو حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حجیت پر اعتراض ہے تو پہلے وہ اعتراضات کسی نئے دھاگے میں بیان کر دیں۔ یہ بات تو طے ہے کہ کسی ایک آیت کی بنیاد پر کسی شرعی حکم کا فیصلہ سنا دینا درست فعل نہیں۔ اس کے لئے مضمون سے متعلق تمام آیات کا سامنے ہونا ضروری ہے۔ یہاں تک آپ بھی متفق ہیں۔ اب ہمارے نزدیک اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بھی حجت ہے لہٰذا ہم مضمون سے متعلق آیات کے علاوہ احادیث کو بھی سامنے رکھتے ہیں۔ پھر ان آیات و احادیث سے اپنا من مانا مفہوم لینے کے بجائے وہ مفہوم متعین کرتے ہیں جوصحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے سمجھا ہے۔ لہٰذا آپ کا اور ہمارا معیار ایک بہرحال نہیں ہو سکتا۔ اور کسی بھی مسئلے سے متعلق آپ کی رائے ہم سے اتفاقاً ہی موافق ہو سکتی ہے۔ بجائے ان مسائل پر بات کرنے کے، اگر آپ اصول پر بات کر لیں تو زیادہ مناسب ہے۔ جب تک آپ انکار حدیث کے علمبردار ہیں تب تک ان مسائل پر آپ سے گفتگو ہو ہی نہیں سکتی۔
نیز انکار حدیث کا حکم مسلمانوں کے کسی دیگر فرقے یا گروہ جیسا نہیں ہے کہ اسے ایزی لیا جائے۔ دور حاضر میں قادیانیوں کے بعد کسی گروہ کے کفر پر اگر امت مسلمہ کا اجماع ہے تو وہ منکرین حدیث کا گروہ ہے۔ لہٰذا آپ بھی اس بات کو سیریس لیں اور ہم بھی کوشش کریں گے کہ آپ پر ممکن حد تک حجت تمام کر دی جائے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
السلام و علیکم۔
اور اللہ کے لئے حج اور عمرہ پورا کرو، لیکن اگر تم گھیر لئے جاؤ تو جو کچھ تمہیں میسر آئے قربانی دو اور اپنے سر نہ منڈواؤ جب تک کہ قربانی اپنے مقام تک نہ پہنچ جائے۔۔۔۔۔(البقرہ۔196)

آیت میں حکم صرف مردوں کے لئے نہیں ہے، بلکہ مرد اور عورتیں دونوں اس حکم میں یکساں شامل ہیں۔ اس لئے حج اور عمرہ میں دونوں سر منڈوائیں گے۔
اللہ کا حکم سب سے اوپر اور بالکل حتمی ہے۔
۔۔۔۔ استغفر اللہ ۔۔۔۔۔ لا حول ولا قوۃ إلا باللہ ۔۔۔۔۔۔
بھائی جان اتنی دیدہ دلیری کے ساتھ قرآن کی تفسیر کر رہے ہیں ۔۔۔ جب حدیث میں صراحت ہے کہ عورت بال نہیں منڈوائے گی تو پھر آپ کو کس نے حق دیا ہے کہ قرآن کے مفسرِ اول حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلے میں اپنے بیان داغتے پھریں ۔۔۔ ضلوا فأضلوا کا بہتریں نمونہ پیش کیا ہے ۔۔۔۔
ویسے شاکر بھائی کا مشورہ بہت اچھا ہے پہلے آپ ایک اصولی مسئلہ پر بحث کر لیں پھر اگر کوئی گنجائش ہوئی تو فروع کی تخریج بھی کر لیں گے ۔۔۔۔
 
Top