مقبول احمد سلفی
سینئر رکن
- شمولیت
- نومبر 30، 2013
- پیغامات
- 1,400
- ری ایکشن اسکور
- 463
- پوائنٹ
- 209
عورتوں کی فضیلت سے متعلق چند باتوں کی حقیقت
تحقیق:مقبول احمد سلفی لوگوںمیں عورتوں کے فضائل سے متعلق کچھ باتیں گردش کر رہی ہیں اور ان باتوں کو نبی ﷺ کی طرف منسوب کی جارہی ہے ، یہاں ان باتوں کی حقیقت پر آپ لوگوں کو مطلع کیا جارہا ہے ۔
(1)ایک نیک اعمال عورت ستر اولیاء سے بہتر ہے ۔
(2)ایک بد اعمال عورت ہزار بداعمال مردوں سے بد تر ہے ۔
تحقیق : ان دو باتوں کی کوئی حقیقت نہیں ہے ، ایک گھڑی ہوئی روایت اس طرح سے مروی ہے ۔
فجور المرأة الفاجرة كفجور ألف فاجر، وبر المرأة كعمل سبعين صديقًا(كنز العمال:ج16/ص398)
ترجمہ : فاجرہ عورت کا فجور ایک ہزار مردوں کے فجور کے برابر ہے اور عورت کی نیکی ستر صدیق کے عمل کے برابر ہے ۔
اس روایت کو شیخ البانی نے سلسلہ ضعیفہ میں موضوع اور ضعیف الجامع میں ضعیف قرار دیا ہے ۔ (ضعيف الجامع: 3957)
(3) ایک حاملہ عورت کی دورکعت نماز غیر حاملہ کی اسی رکعتوں سے بہتر ہے ۔
تحقیق : حاملہ عورت کو کام کاج میں دشواری ہوتی ہے ،نماز پڑھنے میں بھی اسے کافی دقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے مگر مذکورہ بات کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں کہ ایک حاملہ عورت کی دورکعت نماز غیر حاملہ کی اسی رکعتوں سے بہتر ہے ۔اس لئے اسے نبی ﷺ کی طرف نسبت کرنا جائز نہیں ہے ۔ حاملہ عورت کی فضیلت سے متعلق ایک روایت اس طرح کی ملتی ہے :
أَمَا تَرْضَى إحداكن أنها إذا كانت حاملًا من زوجِها ، وهو عنها راضٍ ، أنَّ لها مِثْلَ أَجْرِ الصائمِ القائمِ في سبيلِ اللهِ (رواه الطبراني في المعجم الأوسط: 7/20)
ترجمہ: كيا تم ميں سے كوئى اس پر راضى نہيں كہ اگر وہ اپنى خاوند كى حاملہ ہو اور خاوند اس سے راضى ہو تواسے روزے دار اور اللہ كى راہ ميں قيام كرنے والے كا ثواب حاصل ہو ؟
اسے علامہ البانی نے موضوع قرار دیا ہے ۔ (ضعيف الجامع:1234)
(4)جو عورت اپنے بچوں کو دودھ پلاتی ہے اسے اللہ تعالی ایک ایک بوند پر نیکی عطاکرتے ہیں ۔
تحقیق: مذکورہ حدیث میں یہ الفاظ بھی ہیں " ولم يُمَصَّ من ثَدْيِها مَصَّةٌ ، إلا كان لها بكلِّ جُرْعَةٍ وبكلِّ مَصَّةٍ حسنةٌ" یعنی ماں کے سینے سے بچہ دودھ جو پیتا ہے تو ایک ایک گھونٹ پر نیکی ملتی ہے ۔ یہ روایت گھڑی ہوئی ہے اس لئے اس سے استدلال نہیں کیا جائے گا۔
(5)جب شوہر پریشان حال گھر آجائے اور اس کی بیوی اسے خوش آمدید کہے اور تسلی دے تو اللہ اس عورت کو نصف جہاد کا ثواب عطا فرماتے ہیں ۔
تحقیق : ایک روایت اس قسم کی وارد ہے ۔
أبلِغي من لقيتِ من النِّساءِ أنَّ طاعةَ الزَّوجِ واعترافًا بحقِّه يعدلُ ذلك - يعني: الجهادَ -، وقليلٌ منكُنَّ مَن يفعلُهُ .
ترجمہ: یہ بات تم عورتوں کو بتادو کہ شوہر کی اطاعت اور اس کا حق اعتراف کرنا جہاد کے برابر ہے اور تم میں سے بہت کم عورتیں ایسا کرتی ہیں۔
اس حدیث کو شیخ البانی نے ضعیف قرار دیا ہے ۔ (السلسلة الضعيفة: 5340)
(6) جو عورت اپنے بچے کے رونے سے رات بھر نہ سوسکے اللہ تعالی اس کو بیس غلاموں کو آزاد کرنے کا اجر دیتے ہیں ۔
تحقیق : ایک گھڑی ہوئی روایت اس قسم کی ہے ۔ فإن أسهرها ليله كان لها مثل أجر سبعين رقبة يعتقهن في سبيل الله عز وجل۔
ترجمہ: اگر بچہ عورت کو رات بھر جگائے رکھے تواللہ کی راہ میں سترغلام آزاد کرنے کا ثواب اس عورت کو ملے گا۔
ابن حبان نے اسے موضوع کہا ہے ۔(المجروحين:2/34)
(7)جو عورت ذکر کرتے ہوئے جھاڑو دے اللہ تعالی اس کوخانہ کعبہ میں جھاڑو دینے کا ثواب عنایت کرتے ہیں ۔
تحقیق: اسلام میں اس بات کی بھی کوئی حقیقت نہیں ہے ۔
(8) جو عورت نماز ،روزہ کی پابندی کرے اور پاک دامن رہے اور اپنے شوہر کی تابعداری کرے ،اس کو اختیار ہوگا کہ جس دورازے سے چاہے جنت میں داخل ہوجائے ۔
تحقیق : یہ بات صحیح ہے ۔ اس کی دلیل یہ حدیث ہے :
عن عبد الرحمن بن عوف قال: قال رسول الله صلى الله عليه و سلم :إِذَا صَلَّتِ الْمَرْأَةُ خَمْسَهَا، وَصَامَتْ شَهْرَهَا، وَحَفِظَتْ فَرْجَهَا، وَأَطَاعَتْ زَوْجَهَا، قِيلَ لَهَا: ادْخُلِي الْجَنَّةَ مِنْ أَيِّ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ شِئْتِ{مسند احمد: 1ص191، الطبرانی الأوسط :8800 ،9/372}
ترجمہ : حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جب عورت اپنی پانچ وقت کی نماز پڑھ لے ، اپنے ماہ {رمضان } کا روزہ رکھ لے ، اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرلے ، اور اپنے شوہر کی اطاعت کرلے تو اس سے کہا جائے گا کہ جنت میں اسکے جس دروازے سے داخل ہونا چاہے داخل ہوجا ۔
(9)جو عورت اپنے بچے کی بیماری کی وجہ سے نہ سوسکے اور اپنے بچے کو آرام دینے کی کوشش کرے تو اللہ تعالی اس کے تمام گناہ معاف کردیتے ہیں اور اس کو بارہ سال کی قبول عبادت کا ثواب ملتاہے ۔بچے کی پیدائش کے بعد اس کے لئے ستر سال کی نماز اور روزہ کا ثواب لکھا جاتا ہے ۔
تحقیق : اوپر چھ نمبر میں یہ بات گزری ہے کہ بچے کی وجہ سے عورت نہ سوکے تو ستر غلام آزاد کرنے کا ثواب ملتا ہے ، یہ بات گھڑی ہوئی ہے اسی طرح بچے کی پیدائش پہ ستر سال کی نمازوروزہ کا ثواب ملتا ہے یہ بھی کسی حدیث سے ثابت نہیں ہے ۔ ایک ایسی حدیث مجھے ملی : إنَّ للمرأةِ في حملِها إلى وضعِها ، إلى فصالِها من الأجرِ كالمتشحِّطِ في سبيلِ اللهِ ، فإن هلكت فيما بين ذلك ؛ فلها أجرُ الشهيدِ۔
ترجمہ: عورت کے لئے حمل سے لیکر وضع حمل تک اور دودھ چھڑانے تک اللہ کی راہ میں مورچہ بندی کا ثواب ملتا ہے ، اگر وہ اس سے ہلاک ہوگئی تو شہید کا اجر ملتا ہے ۔
اس حدیث کو شیخ البانی نے ضعیف کہا ہے ۔( السلسلة الضعيفة: 6047)
(10)بچہ رات کوروئے اور ماں بغیر برابھلا کہے اس کو دودھ پلائے تو اس کو ایک سال کی نمازوں اور روزوں کاثواب ملے گا ۔
تحقیق: اس بات کو بھی کوئی ثبوت نہیں ہے ۔
(11) جب بچے کا دودھ کا وقت پورا ہوجائے توآسمان سے ایک فرشتہ آکر اس عورت کو خوشخبری سناتا ہے کہ اسے عورت اللہ نے تجھ پر جنت واجب کردی ہے ۔
تحقیق: اس بات کی بھی کوئی حقیقت نہیں ہے ۔
(12)عورت کاخاوند اس سے راضی ہو اور وہ انتقال کرجائے تو جنت اس پر واجب ہوگي ۔
تحقیق : اس معنی کی ایک روایت ہے : أَيُّما امرأةٍ ماتَتْ ، وزوجُها عنها راضٍ ، دخلَتِ الجنَّةَ. (ابن ماجہ)
ترجمہ: علامہ البانی صاحب نے اس حدیث کو ضعیف کہا ہے ).ضعيف ابن ماجه: 364(
(13)نیکو کار عورت ستر مردوں سے افضل ہے ۔
تحقیق : یہ وہی بات ہے جو پہلے نمبر میں ہے ، اس معنی کی روایت گھڑی ہوئی ہے ۔
(14)عورت بھی اپنے شوہر کے گھر میں کی نیت سے چیزوں کو قرینے سے رکھے گی تو اللہ تعالی اس پر رحمت کی نظر ڈالے گا اور جو بھی اللہ کا منظور نظر ہوگیا اسے عذاب سے امان مل جائے گی ۔
تحقیق : شیعہ کی کتاب میں یہ بات ہے : ما من امرأة رفعت من بيت زوجها شيئا من موضع إلى موضع تريد به صلاحا إلا نظر الله إليها، و من نظر الله إليه لم يعذبه(عورت اپنے شوہر کے گھر میں چیزوں کو قرینے سے ایک جگہ سے دوسری جگہ رکھے تو اللہ تعالی اس پر رحمت کی نظر ڈالے گا اور جو بھی اللہ کا منظور نظر ہوگیا اسے عذاب سے امان مل جائے گی )۔
یہ بات کسی حدیث سے ثابت نہیں ہے ۔
(15) شائستہ عورت ہزارناشائستہ مردوں سے بہتر ہے ۔ جو عورت بھی شوہر کی بھلائی کے لئے سات دن کام کرتی ہے اللہ اس پر جہنم کے سات دروازے بند کردیتا ہے اور جنت کے آٹھ دروازے کھول دیتا ہےکہ وہ جس دروازے سے بھی چاہےجنت میں داخل ہوجائے ۔
تحقیق: یہ بات شیعہ کتاب " وسائل الشیعہ" میں پائی جاتی ہے : المرأة الصالحة خير من ألف رجل غير صالح وأيما امرأة خدمت زوجها سبعة أيام أغلق عنها سبعة أبواب النار وفتحت لها ثمانية أبواب الجنة تدخل من أيها شاءت۔ (نیک عورت ہزار غیر نیک مرد سے بہتر ہے اور جو عورت اپنے شوہر کی سات دن خدمت کرے تو اس کے لئے جہنم کے سات دروازے بند ہوجاتے ہیں اور جن کے آٹھ دروازے کھل جاتے ہیں جس سے بھی چاہے داخل ہوجائے ) یہ بات کسی حدیث سے ثابت نہیں ہے ۔
(16)پانی کا ایک گھونٹ بھی مرد کے ہاتھ میں دیتی ہے تووہ ایک سال کی مستحب عبادت جس میں وہ دن میں روزے رکھے اور رات کو نماز ادا کرے اس سے بہتر ہے ۔
تحقیق : یہ بات بھی مذکورہ شیعی کتاب میں اس طرح ہے : ما من إمرأة تسقي زوجها شربة ماء إلا كان خيرا لها من عبادة سنة( جو عورت اپنے شوہر کو پانی کے ایک گھونٹ سے سیراب کرے تواس کے لئے ایک سال کی عبادت سے بہتر ہے ) اس بات کی اسلام میں کوئی حقیقت نہیں ۔
(17)عورت اپنے شوہر کے لئے لذیذ غذا تیار کرتی ہے اللہ تعالی جنت میں اس کے لئے قسم قسم کے کھانے تیار کرے گا اور فرمائے گا خوب کھاؤ اور پیو یہ ان زحمتوں کی جزا ہے جو تم نے دنیا کی زندگی میں برداشت کی ہیں ـ
تحقیق : اس بات کی بھی کوئی اصل نہیں ہے ۔
ان سترہ نکات میں صرف ایک ہی بات صحیح حدیث سے ثابت ہے وہ آٹھ نمبر کی ہے ، اس لئے اسی بات کو لوگوں میں پھیلائیں اور بقیہ دوسری باتوں کو کہیں شیئر نہ کریں ۔