lovelyalltime
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 28، 2012
- پیغامات
- 3,735
- ری ایکشن اسکور
- 2,898
- پوائنٹ
- 436
فروع الكافی --- محمد بن یعقوب الکلینی ---
باب : بے شک ، عورتیں زمین و جائیداد میں سے کسی چیز کی وارث نہیں ہیں
لہٰذا فاطمہ (رض) کا کوئی حق نہیں رہتا کہ وہ نبی (ص) کی میراث سے اپنے بھی حق کا مطالبہ کریں - شیعہ کے بقول جو کچھ نبی (ص) کی ملکیت میں تھا وہ امام کے لئے ہے -
محمد بن يحيى، عن أحمد بن محمد رفعه، عن عمرو بن شمر، عن جابر، عن أبي جعفر (عليه السلام) قال: قال رسول الله (صلى الله عليه وآله): خلق الله آدم وأقطعه الدنيا قطيعة، فما كان لآدم (عليه السلام) فلرسول الله (صلى الله عليه وآله) وما كان لرسول الله فهو للائمة من آل محمد (عليهم السلام) -
(اصول الکافی ، جلد ١، کتاب الحجة ، باب : باب أن الارض كلها للامام علیہ السلام)
ترجمہ : ابو جعفر (عليه السلام) فرماتے ہیں : رسول الله (صلى الله عليه وسلم) نے فرمایا : الله نے آدم (علیہ السلام) کو پیدا کیا اور زمین کی جاگیر ان کو دی تو رسول الله (صلى الله عليه وسلم) اس کے وارث ہیں اور جو حصہ رسول الله (صلى الله عليه وسلم) کے وہ آل محمد (علیہ السلام) کے آئمہ کے لئے ہے -
رسول الله صلى الله عليه وسلم کے بعد امام اول شیعوں کے عقیدہ کے اعتبار سے علی (رض) ہیں - لہٰذا "فدک" کی زمین کے مطالبہ کا حق علی (رض) کو پہنچتا ہے نہ کہ فاطمہ (رض) کو اور تاریخ گواہ ہے کہ علی (رض) نے کبھی اس کا مطالبہ نہیں کیا ، بلکہ وہ تو یہاں تک که رہے ہیں کہ "اگر چاہوں تو میں تم کو اس شہد کے صاف ہونے کی جگہ بتلا دوں گیہوں کے اسٹور کا دروازہ بتلا دوں - اس ریشم کے ملبوسات کے کارخانہ کا ٹھکانہ دکھلا دوں لیکن دوری ہو کہیں مجھ پر میری ہوائے نفس غالب نہ آ جائے اور مجھے میری لالچ بہترین کھانوں کی طرف کھینچ نہ لے جائے - شاید حجاز و یمامہ میں ایسے لوگ بھی موجود ہیں جنہیں آٹے کا ایک پیڑا تک نصیب نہیں ہے اور زمانہ گزر گیا ہے کہ انہیں پیٹ بھر روٹی تک نصیب نہیں ہو سکی ہے" -
(نھج البلاغة ، ١ / ٢١١)
عورتیں زمین و جائیداد میں سے کسی چیز کی وارث نہیں ہیں
باب : بے شک ، عورتیں زمین و جائیداد میں سے کسی چیز کی وارث نہیں ہیں
لہٰذا فاطمہ (رض) کا کوئی حق نہیں رہتا کہ وہ نبی (ص) کی میراث سے اپنے بھی حق کا مطالبہ کریں - شیعہ کے بقول جو کچھ نبی (ص) کی ملکیت میں تھا وہ امام کے لئے ہے -
محمد بن يحيى، عن أحمد بن محمد رفعه، عن عمرو بن شمر، عن جابر، عن أبي جعفر (عليه السلام) قال: قال رسول الله (صلى الله عليه وآله): خلق الله آدم وأقطعه الدنيا قطيعة، فما كان لآدم (عليه السلام) فلرسول الله (صلى الله عليه وآله) وما كان لرسول الله فهو للائمة من آل محمد (عليهم السلام) -
(اصول الکافی ، جلد ١، کتاب الحجة ، باب : باب أن الارض كلها للامام علیہ السلام)
ترجمہ : ابو جعفر (عليه السلام) فرماتے ہیں : رسول الله (صلى الله عليه وسلم) نے فرمایا : الله نے آدم (علیہ السلام) کو پیدا کیا اور زمین کی جاگیر ان کو دی تو رسول الله (صلى الله عليه وسلم) اس کے وارث ہیں اور جو حصہ رسول الله (صلى الله عليه وسلم) کے وہ آل محمد (علیہ السلام) کے آئمہ کے لئے ہے -
رسول الله صلى الله عليه وسلم کے بعد امام اول شیعوں کے عقیدہ کے اعتبار سے علی (رض) ہیں - لہٰذا "فدک" کی زمین کے مطالبہ کا حق علی (رض) کو پہنچتا ہے نہ کہ فاطمہ (رض) کو اور تاریخ گواہ ہے کہ علی (رض) نے کبھی اس کا مطالبہ نہیں کیا ، بلکہ وہ تو یہاں تک که رہے ہیں کہ "اگر چاہوں تو میں تم کو اس شہد کے صاف ہونے کی جگہ بتلا دوں گیہوں کے اسٹور کا دروازہ بتلا دوں - اس ریشم کے ملبوسات کے کارخانہ کا ٹھکانہ دکھلا دوں لیکن دوری ہو کہیں مجھ پر میری ہوائے نفس غالب نہ آ جائے اور مجھے میری لالچ بہترین کھانوں کی طرف کھینچ نہ لے جائے - شاید حجاز و یمامہ میں ایسے لوگ بھی موجود ہیں جنہیں آٹے کا ایک پیڑا تک نصیب نہیں ہے اور زمانہ گزر گیا ہے کہ انہیں پیٹ بھر روٹی تک نصیب نہیں ہو سکی ہے" -
(نھج البلاغة ، ١ / ٢١١)