محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا يَحِلُّ لَكُمْ اَنْ تَرِثُوا النِّسَاۗءَ كَرْہًا۰ۭ وَلَا تَعْضُلُوْھُنَّ لِتَذْہَبُوْا بِبَعْضِ مَآ اٰتَيْتُمُوْھُنَّ اِلَّآ اَنْ يَّاْتِيْنَ بِفَاحِشَۃٍ مُّبَيِّنَۃٍ۰ۚ وَعَاشِرُوْھُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ۰ۚ فَاِنْ كَرِھْتُمُوْھُنَّ فَعَسٰٓى اَنْ تَكْرَہُوْا شَئًْا وَّيَجْعَلَ اللہُ فِيْہِ خَيْرًا كَثِيْرًا۱۹
۱؎ جاہلیت میں عورت مال ڈھور کی طرح قابل بیع وشرا تھی اور جب کوئی آدمی مرجاتا تو اس کی سوتیلی اولاد اس کی وارث ٹھہرتی۔ ان آیات میں بتایا کہ تم ان پر جبروستم روا نہیں رکھ سکتے۔ وہ تمہاری طرح جذبہ ٔ عزت نفس سے بہرہ ور ہیں اور انھیں بھی تمہاری طرح پوری عزت کے ساتھ زندہ رہنے کا حق ہے اور یہ طریق بالکل ناجائز ہے کہ تم انھیں محض اس لیے تنگ رکھو کہ وہ تمھیں کچھ دے کر طلاق حاصل کریں۔
وَعَاشِرُوْھُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ کے معنی یہ ہیں کہ عورت سے حسن سلوک از قبیل فرائض وواجبات ہے ۔
فَعَسٰٓی اَنْ تَکْرَھُوْا میں ازدواجی زندگی کا ایک بیش قیمت نکتہ بیان فرمایا ہے ۔ یعنی بیوی میں اگر کوئی امرنقیض نہ ہو تو حتی الوسع چشم پوشی اور ایثار سے کام لینا چاہیے۔ ہوسکتا ہے کہ تمہارا یہ ایثاربیوی کے دل میں تمہارے لیے بہت زیادہ احترام پیدا کردے جس سے تمہاری زندگی مزے سے کٹے گی۔ بہت سے لوگ ایسے ہیں جو اکثر اس بات سے ملول رہے ہیں کہ اُن کی بیوی ان کے معیار کے مطابق قبول صورت نہیں یا اتنی مال دار نہیں جیسا کہ وہ چاہتے ہیں اور یا وہ اس درجہ تعلیم یافتہ نہیں جو اُن کے لیے باعثِ فخر ہو سکے۔ یہ لوگ اگر تھوڑے سے ایثار سے کام لیں تو یہ ملال دُور ہوسکتا ہے۔ کیا ان لوگوں نے کبھی یہ غور کیا ہے کہ خود ان کی کیا قوت ہے۔ ہندوستان اور پاکستان کی شریف اور اطاعت گزار عورتیں بد صورتی، غربت اور بد وضعی کے تمام عیوب کے باوجود اپنے خاوندوں سے محبت رکھتی ہیں۔ کیا یہ رویہ قابل صد تحسین نہیں۔
{کَرْھاً} بجبر۔ زبردستی۔
مومنو! تمھیں زبردستی عورتوں کا وارث بننا حلال نہیں۱؎ اور نہ یہ کہ انھیں بند رکھو،تاکہ اپنا دیا ہوا کچھ ان سے چھین لو۔ ہاں جب وہ آشکارا بے حیائی کریں (تومضائقہ نہیں) اور عورتوں کے ساتھ اچھی طرح رہا کرو۔پھر اگر وہ تمھیں بری معلوم ہوں تو شاید کہ تم کسی شے کو برا سمجھو اور خدا اس میں سے بہت بھلائی پیدا کرے۔(۱۹)
عورتیں مال ڈھورنہیں
۱؎ جاہلیت میں عورت مال ڈھور کی طرح قابل بیع وشرا تھی اور جب کوئی آدمی مرجاتا تو اس کی سوتیلی اولاد اس کی وارث ٹھہرتی۔ ان آیات میں بتایا کہ تم ان پر جبروستم روا نہیں رکھ سکتے۔ وہ تمہاری طرح جذبہ ٔ عزت نفس سے بہرہ ور ہیں اور انھیں بھی تمہاری طرح پوری عزت کے ساتھ زندہ رہنے کا حق ہے اور یہ طریق بالکل ناجائز ہے کہ تم انھیں محض اس لیے تنگ رکھو کہ وہ تمھیں کچھ دے کر طلاق حاصل کریں۔
وَعَاشِرُوْھُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ کے معنی یہ ہیں کہ عورت سے حسن سلوک از قبیل فرائض وواجبات ہے ۔
فَعَسٰٓی اَنْ تَکْرَھُوْا میں ازدواجی زندگی کا ایک بیش قیمت نکتہ بیان فرمایا ہے ۔ یعنی بیوی میں اگر کوئی امرنقیض نہ ہو تو حتی الوسع چشم پوشی اور ایثار سے کام لینا چاہیے۔ ہوسکتا ہے کہ تمہارا یہ ایثاربیوی کے دل میں تمہارے لیے بہت زیادہ احترام پیدا کردے جس سے تمہاری زندگی مزے سے کٹے گی۔ بہت سے لوگ ایسے ہیں جو اکثر اس بات سے ملول رہے ہیں کہ اُن کی بیوی ان کے معیار کے مطابق قبول صورت نہیں یا اتنی مال دار نہیں جیسا کہ وہ چاہتے ہیں اور یا وہ اس درجہ تعلیم یافتہ نہیں جو اُن کے لیے باعثِ فخر ہو سکے۔ یہ لوگ اگر تھوڑے سے ایثار سے کام لیں تو یہ ملال دُور ہوسکتا ہے۔ کیا ان لوگوں نے کبھی یہ غور کیا ہے کہ خود ان کی کیا قوت ہے۔ ہندوستان اور پاکستان کی شریف اور اطاعت گزار عورتیں بد صورتی، غربت اور بد وضعی کے تمام عیوب کے باوجود اپنے خاوندوں سے محبت رکھتی ہیں۔ کیا یہ رویہ قابل صد تحسین نہیں۔
حل لغات
{کَرْھاً} بجبر۔ زبردستی۔