• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عيد الاضحى 1434ھ کی مناسبت سے جناب عالی قدر امیر المومنین ملا محمد عمر مجاہد حفظہ اللہ کا پیغام

شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
عيد الاضحى 1434ھ کی مناسبت سے جناب عالی قدر امیر المومنین ملا محمد عمر مجاہد حفظہ اللہ کا پیغام
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
تمام تعریفیں اللہ تعالی ہی کے لیے ہیں۔ اور درودسلام ہو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے آل و اصحاب، دوستوں اور ان سب پر جو قیامت تک آنجناب (صلی اللہ علیہ وسلم) کی اتباع کرنے والے ہیں، امابعد!
فأعوذ بالله من الشیطن الرجیم. بسم الله الرحمن الرحیم( يُرِيدُونَ لِيُطْفِئُوا نُورَ اللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَاللَّهُ مُتِمُّ نُورِهِ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ ) سورة الصف.(8) صدق الله العظیم
یہ لوگ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور (یعنی دین اسلام) کو اپنے منہ سے (پھونک مار کر) بجھادیں، حالانکہ اللہ اپنے نور کو کمال تک پہنچاکر رہے گا، گو کافر لوگ کیسے ہی ناخوش ہوں۔
الله أکبر الله أکبر لا إله إلاالله والله أکبر الله أکبر ولله الحمد
تمام مؤمنین، ہم وطنوں اور پوری امتِ مسلمہ کو السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاتہ!
سب سے پہلے بڑی عید کے مبارک ایام کی مناسبت سے آپ کی خدمت میں مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ اللہ تعالی سب کی عبادتیں، خصوصاً حجاج کرام کے حج، مجاہدین کی قربانیاں اور جدوجہد، شہداء کی شہادتیں، قیدیوں کی اسارت اور زخمیوں کی تکالیف اپنے عظیم دربار میں قبول فرمائے۔ اللہ تعالی جل جلالہ سے دعاء ہے کہ شہداء کے اہل خانہ کو صبر اور اجر عظیم عطاء فرمائے۔ اپنے خصوصی فضل وکرم سے اسیروں کو جیلوں سے رہائی دے اور زخمیوں کو شفائے کاملہ عاجلہ نصیب فرمائے۔ اور ہم سب کو اسلامی نظام، خوشحالی اور سکون جیسے انعامات سے نوازے۔
میرے مسلمان بھائیو!
ہم عیدالاضحی کی خوشیاں ایسے حالات میں منارہے ہیں کہ بشمول ہمارے تمام امت عالمی سطح پر انتہائی مشکل حالات سے دوچار ہے۔ جہاں ایک طرف پوری امت کے خلاف دشمنوں کی یلغار بپا ہے وہیں سازشوں اور ظالمانہ اعمال کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ دوسری طرف عدم اتفاق، ناعاقبت اندیشی، تفرقہ بازی، غداری اور اسلام دشمنوں کے شکنجے میں کسا جانا، ایسے مہلک امراض ہیں جو امت کے جسم میں خوب سرایت کرچکے ہیں۔
حج کے اس مبارک اور عظیم اجتماع سے ہمیں سبق ملتا ہے کہ دشمن کے پروپیگنڈے، شیطانی افکار، بے بنیاد شکوک وشبہات، قومی، لسانی، علاقائی، نسلی، مذہبی اور دیگر تعصبات کو ذہنوں سے نکال پھینکیں، اور نفس پرستی، ناعاقبت اندیشی اور تفرقہ بازی کی ذہنیت کو اپنے سے دور کریں، صرف اور صرف اسلامی شعار تلے ایک دوسرے سے ہمدری اور خیرخواہی کا مظاہرہ کریں اور امت کی ناگفتہ بہ صورتحال اور تمام مشکلات کا حل اسی راستے سے طلب کریں۔ آئیے! اسلام پر مضبوطی سے جمے رہیں اور اسلام کے راہنما اصولوں کے تحت نجات کی حقیقی راہ تلاش کریں۔
اے راہ حق کے بہادر اور سرفروش مجاہدو!
اولاً اللہ جل جلالہ کی مدد ونصرت پھر آپ لوگوں کی بے دریغ قربانیوں اور عوام کے مضبوط تعاون کے نتیجے میں جارحیت پسند دشمن کا زور ٹوٹ چکا ہے۔ صبحِ نو اب ان شاء اللہ عنقریب ہونے کو ہے۔ آپ لوگ کو چاہیے کہ یہ لمحات اپنے رب کا شکر اداء کرنے اور اپنی عوام کی خدمت میں صرف کریں، تاکہ ہم مزید عنایاتِ الہی کے مستحق ٹھہرسکیں۔
مجاہدین کو میری نصیحت ہے کہ حملہ آور دشمن کے مقابلے میں سیسہ پلائی دیوار بن جائیں اور ان پر تابڑ توڑ حملے جاری رکھیں۔ اپنے مجاہد عوام سے قربت کو مزید بڑھائیں، تاکہ اس عظیم مقصد کا حصول ممکن ہوسکے، جو اہل افراد پر مشتمل ایک ایسے خودمختار اسلامی نظام کا قیام ہے، جس میں تمام افغانوں کی نمائندگی شامل ہو گی۔ اور جس کے حصول کے لیے سالہا سال سے ہم نے اپنا مقدس جہاد جاری رکھا ہوا ہے۔
مومن افغانو!
میں بڑی عید کے ان مبارک لمحات میں نامساعد ملکی حالات کے حوالے سے چند باتیں آپ کے گوشِ گزار کرنا چاہوں گا:
(جیساکہ آپ جانتے ہیں) گزشتہ بارہ سالہ جارحانہ یلغار نے ہزارہا افغانوں کا ناحق خون بہایا، اور انھیں جیلوں میں ڈالا گیا۔ دیہات، شہر، مدارس اور مساجد بمباری کا نشانہ بنے، آئے روز مسلمانوں کے مقدسات خصوصاً قرآن کریم کی بے حرمتی کی جاتی رہی، ہمارے ملک کی اہم کانوں اور معدنیات کو لوٹ لیا گیا، عوام کے سر پر ایک ایسی بے صلاحیت اور بے کفایت انتظامیہ مسلط کردی گئی جس کے اعلی حکام نہ صرف انتظامی کرپشن، غبن، زمینوں پر ناجائز قبضے، منشیات کی کاشت و کاروبار، جنگلات، کانوں اور نوادرات کی فروخت میں منظم انداز میں ملوث ہیں۔ ان کے یہ سرکاری جرائم غارت گری کے منصوبہ بند پروگرام کا حصہ ہیں۔
یہ لوگ چاہتے ہیں اس طریقے سے اپنے طویل قیام کی راہ ہموار کریں اور افغانوں کو ہمیشہ کے لیے دست نگر بناڈالیں۔ اسی طرح ثقافت، ذرائع ابلاغ اور تعلیم وتربیت کے حوالے سے بھی ایسے پروگرام شروع کیے گئے ہیں جن کے ذریعے عوام کو ذہنی پسماندگی اور فکری بے راہ روی کا شکار بنایا جاتا ہے۔
جارحیت پسندوں کے پیسوں سے سے چلنے والے ذرائع ابلاغ کی ساری توجہ اس بات کی طرف مبذول ہے کہ خواتین اور جوانوں کے حقوق کے نام پر بے حجابی اور مخلوط مغربی کلچر افغان عوام پر مسلط کیا جائے، اور انھیں اپنے اسلامی اصولوں اور قومی کلچر سے بیگانہ کردیا جائے۔ ان ذرائع ابلاغ ہی کے ذریعے عوام میں قومی، علاقائی اور لسانی نفرتوں کو ہوا دی جاتی ہے، اور ان کے آپس کا اتحاد واتفاق پارہ پارہ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، تاکہ ان کا یہاں مستقل قیام اور جارحیت آسان ہو اور اسے دوام ملے۔
کابل انتظامیہ اور جارحیت پسند نہ صرف اندرونی طورپر افغانستان کی تباہی کے ذمہ دار ہیں بلکہ استعماری معاہدوں پر دستخط کرکے انھوں نے خطے میں اور عالمی سطح پر افغانستان کی حیثیت کو غیر یقینی صورتحال سے دوچار کرکے جنگ کو طول دینے کا جواز فراہم کیا ہے۔ بایں وجہ جارحیت پسندوں اور ان کے اتحادیوں کو یہ جان لینا چاہیے کہ اسٹریٹیجک (تزویراتی) معاہدے پر دستخط ان کے لیے تباہ کن ثابت ہوگا۔ وہ چاہے جتنے بھی خود ساختہ جعلی "لویہ جرگوں" سے اس پر تائیدی مہر ثبت کروائیں مگر افغانوں کے ہاں ایسے معاہدوں کی کوئی حیثیت نہیں۔ کیوں کہ اس ملک کے حقیقی نمائندوں اور حقیقی لویہ جرگوں نے اپنی غلامی کے ایسے معاہدوں پر کبھی دستخط نہیں کیے۔ جو لوگ ایسا کرتے ہیں انہیں اس ملک کا نمائندہ لویہ جرگہ نہیں کہا جاسکتا، اس لیے ان کے فیصلے بھی قابل قبول نہیں۔
چنانچہ اپنی دینی، قومی اور انسانی ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہونے، افغانستان کی بقاء اس خطے اور دنیا کو امن کی ضمانت دینے، عوام کو آزادی و سرخروئی اور سیاسی استقلال بخشنے اور ان خطرناک حالات سے نجات دلانے کے لیے تمام افغانوں کو ہاتھوں میں ہاتھ دینا ہوگا۔ جارحیت کے خاتمے اور ان تمام بدبختیوں، ناگواریوں اور شرمناک حالات کے خاتمے کے لیے مشترکہ کوششیں کرنی ہوں گی، اور ایک خودمختار اسلامی افغانی نظام کے قیام کے لیے حالات سازگار بنانے ہوں گے۔
یاد رہے کہ جارحیت کے سائے تلے انتخابات کے نام سے عوام کو بے وقوف بنانے کا جو سلسلہ جاری ہے افغان عوام کبھی اس دھوکے میں نہ آئیں گے۔ کیوں کہ اس عمل میں جولوگ پھرتیاں دکھا رہے ہیں یہ وہی چہرے ہیں جنھیں اسلامی اور قومی مفادات کی بجائے جارحیت پسندوں کے اور اپنے ذاتی مفادات زیادہ عزیز ہیں۔ حتی کہ بعض تو اقتدارکے حصول کی خاطر کفار کو خوش کرنے کے لیے اسلام کے مقدس دین اور احکام میں تحریف کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتے۔
عوام جانتے ہیں کہ چند بیرونی آلہ کار ان کے مستقبل سے کھیلنے کی کوشش کررہے ہیں، انتخابات میں ان کی رائے کو کوئی اہمیت نہیں دی جائے گی اور نہ ہی انھیں ان انتخابات میں شمولیت کا کوئی فائدہ ہوگا۔ اسی بناء پر امارت اسلامیہ ان انتخابات کو مسترد کرتی ہے اور عوام سے مطالبہ کرتی ہے کہ ان انتخابات میں شرکت نہ کریں۔ کیوں کہ یہ ایک ڈرامہ ہے جسے جارحیت پسند اپنے مقاصد کی تکمیل کے لیے رچانا چاہتے ہیں۔
امریکا اور اس کے اتحادیوں کو دراصل انتخابات سے کوئی سروکار نھیں ہوتا، انھیں وہاں انتخابات میں دلچسپی ہوتی ہے جہاں ان کے مقاصد کی تکمیل ہو، جہاں مقاصد کا حصول ممکن نہ ہو وہاں سازشوں کے ذریعے معاشروں کو عوامی حکومت سے محروم کردیا جاتا ہے۔ اس کی بہت سی مثالیں ہیں، اور مصر کے انتخابات کی زندہ مثال ہمارے سامنے ہے۔ سب نے دیکھا کہ منتخب حکومت کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا ؟؟ مصالحت کے ذریعے اپنے جائز حقوق کا مطالبہ کرنے والے ہزاروں مصری مسلمانوں کو انتہائی وحشیانہ مظالم سے شہید اور زخمی کیاگیا، اور جیلوں میں ڈالا گیا، یہ سلسلہ اب بھی جاری وساری ہے اور جمہوریت کی علمبردار حکومتیں اس کا تماشہ دیکھ رہی ہیں۔
غیرت مند افغانیو!
حال ہی میں کچھ روزقبل جارحیت پسندوں اور اتحادیوں نے کوشش کی کہ اسلامی ملک کی محترم سرحدوں کا دفاع اور ان جارحیت پسندوں کے خلاف جہاد اور مزاحمت کو ایک غیر شرعی عمل ثابت کیا جائے۔ افغان سرزمین پر ہونے والی بیرونی جارحیت سے عوام کی توجہ ہٹائی جائے اور جارحیت پسندوں کے خلاف مزاحمت کو افغانوں کی آپس کی جنگ قراردیا جائے۔ یہ لوگ سورج کو دو انگلیوں سے چھپانا چاہتے ہیں !
کابل انتظامیہ چند پروردہ چہروں کی نمائشی کانفرنسوں کے ذریعے افغانستان کے خلاف 49 ممالک کے باقاعدہ منظم فوجی تسلط اور ہمہ پہلو جارحیت کو بدعنوان توجیہات کے ذریعے جواز بخشنا چاہتی ہے۔ مگر ان کانفرنسوں کے میزبانوں کو سمجھ لینا چاہیے کہ اب ان شاء اللہ، پروردگار کی نصرت سے افغان عوام کی فتح کے دن قریب آچکے ہیں۔ جارحیت پسندوں کی شکست اور اسلامی نظام کی حاکمیت انتہائی قریب ترہے۔ اس لیے اس طرح کی ناکام اور بے جا کوششوں کا انھیں کوئی فائدہ نہ ہوگا۔ جارحیت پسندوں کو سمجھ لینا چاہیے کہ ان کے محدود اڈے بھی کسی صورت قابل قبول نہ ہوں گے، اور اس کے مقابل مسلح جہاد اور بھی مضبوط ہوگا۔
افغان مجاہد عوام الحمد للہ اب حقائق کا خوب ادراک کرچکی ہے، وہ تمھاری سازشوں کا کبھی شکار نہ ہوگی۔ ہم ان تمام لوگوں کو متنبہ کرتے ہیں جو جارحیت پسندوں کی حمایت کرتے ہیں یا نادانستہ ان کی صفوں میں کھڑے ہیں کہ اپنے ہزاروں ساتھیوں کی طرح کفار کے تعاون سے دستبردار ہوجائیں!، امارت اسلامیہ کے دروازے ہر وقت ان کے لیے کھلے ہیں ۔ کفار کی صف میں مرکر اپنا دین ودنیا تباہ کرنے سے کیا یہ بہتر نہیں ہے کہ اپنی عوام کے شانہ بشانہ مزاحمت کے لیے کھڑے ہوجائیں۔ تاکہ زندگی اور موت "دونوں"سب کے لیے باعث فخر ہوں۔
ہم اپنے مجاہدین سے التماس کرتے ہیں کہ علماء کرام، قومی رہنماؤں، بزرگوں اور معززین کے توسط سے نیشنل آرمی، پولیس اور اربکیوں (قبائلی لشکر) کے اہلکاروں کو سمجھائیں تاکہ وہ جارحیت پسندوں کی صفوف سے نکل کر عوامی صفوں میں آجائیں، اور آزادی اور اسلامی نظام کے قیام کی قابلِ فخر تاریخ میں شریک ہوجائیں۔
اے مومن ہم وطنو!
امارت اسلامیہ افغانستان تمام افغانوں کو یقین دلاتی ہے کہ وہ وطن کی آزادی اور ایک خودمختار اسلامی نظام، جس میں افغانستان کے تمام طبقات کی نمائندگی شامل ہو گی، کے قیام کے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ عوام کی خوشحالی، ترقی اور اجتماعی انصاف، بلاکسی تفریق کے اہل افراد کوذمہ داری سونپنا ہماری پالیسی کے بنیادی نکات ہیں۔
عوام کے تمام حقوق کی ضمانت، خطے اور دنیا بھر کے ممالک خصوصا پڑوسیوں سے جانبین کے احترام، اسلامی اصولوں اور قومی مفادات کی روشنی میں بہتر تعلقات کا قیام، ملک کے بنیادی مسائل خصوصاً اقتصادیات اور صنعت وتجارت پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔ معاشرے میں ایسا ایک نظام بروئے کار لایا جائے گا جو عوام اور ملک کی مادی اور روحانی ترقی کے لیے کام کرے گا۔
عالمی دنیا سے رابطوں کے لیے صرف امارت اسلامیہ کے سیاسی دفتر کی ذمہ داری لگادی گئی ہے۔ اس حوالے سے اگر کسی اور جگہ پر طالبان کے نام پر کوئی دفتر کھولنے کی کوشش کرتا ہے تو وہ امارت اسلامیہ کے نمائندگی ہرگز نہ ہوگی۔ غیر نمائندہ افراد سے رابطے محض وقت کے ضیاع سے زیادہ کچھ نہ ہوں گے۔ اسی طرح اگر امارت اسلامیہ کے باقاعدہ متعین شدہ ترجمانوں یا سیاسی دفتر کے ذمہ داران کے علاوہ کوئی اور شخص امارت اسلامیہ کے نام پر امارت اسلامیہ کی پالیسی بیان کرتا پھرتا ہے یا سیاسی دفترکے علاوہ کوئی اور مخالفین سے رابطے کی کوششیں کرتا ہے یا کوئی امارت اسلامیہ کے نام سے انتخابات کی حمایت کرتا ہے تو وہ ہمارا نمائندہ نہیں ہے۔ اور نہ ہی ہم سے وہ مربوط ہے، بلکہ ایسے لوگوں کی جانب سے یہ سب کچھ محض ذاتی شہرت اور مادی فوائد کے حصول کی خاطر کیا جارہا ہے۔
آخر میں ایک بار پھر تمام ہم وطنوں اور امت مسلمہ کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے عید کی مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ اور صاحب حیثیت بھائیوں سے درخواست کرتا ہوں کہ خوشی اور قربانی کی اس عید میں اپنے بے سہارا اور غریب بھائیوں، شہداء اور قیدیوں کے اہل خانہ کو اپنے تعاون اور نیکیوں میں مت بھولیں!، جہاں تک ممکن ہوسکے ان سے تعاون کو یقینی بنائیں۔
مجاہد بھائیوں سے گزارش ہے کہ اپنی مہربان، غیور، محبِِ اسلام اور محبِِ وطن عوام سے قربت، بہتر تعلقات، شفقت، محبت اور خدمت کا رشتہ مزید مضبوط بنائیں، اور (راہنمائی کے لیے) دیے گئے اصولوں پر سختی سے عمل پیرا ہوں۔​
والسلام
خادمِ اسلام امیر المومنین ملامحمد عمر مجاہد
۱۴۳۴/۱۲/۸ هـ ق
۲۰۱۳/۱۰/۱۳ ء​
 
Top