محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,859
- ری ایکشن اسکور
- 41,096
- پوائنٹ
- 1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم
عکرمہ بن ابی جہل کا اسلام قبول کرنا
جب مکہ فتح ہوا تو عکرمہ بن ابی جہل ڈر کر بھاگ نکلا اور کشتی پر اس خیال سے سوا ر ہوا کہ ملک حبشہ چلا جائے لیکن باد تند و تیز نے کشتی کو گھیر لیا تو کشتی والوں نے ایک دوسرے سے کہا:
"اخلصوا لربکم الدعاء فانہ لا ینجی ھھنا الا ھو"
یہ بات سن کر عکرمہ نے کہا:"اپنے رب کو خالص پکارو اس کے علاوہ کوئی نجات نہیں دے سکتا"
"واللہ لئن کان لا ینجی فی البحر غیرہ فانہ لا ینجی فی البر ایضا غیرہ"
"اللہ کی قسم اگر سمندر میں ایک اللہ کے سوا کوئی نجات نہیں دے سکتا تو خشکی میں بھی اس کے سوا کوئی نجات دہندہ نہیں ہے۔اے اللہ !مجھ پر عہد ہے اگر میں یہاں سے صحیح سلامت نکل گیا تو میں محمد ﷺ کے ہاتھ رکھ دوں گا اور میں آپ ﷺ کو ضرور رؤف و رحیم پاؤں گا۔"
پھر عکرمہ بن ابی جہل نے آکر اسلام قبول کر لیا۔
(تفسیر ابن کثیر،3/464،تفسیر سورۃ العنکبوت،نیز اسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ:4/5اور اصابہ فی تمیز الصحابۃ 2/497میں ہے کہ لوگوں نے کہا : "اخلصوا فان الھتکم لا تغنی عنکم ھھنا شیئا" خالص اللہ کو پکارو تمارے معبودان یہاں کچھ کام نہیں آئیں گے۔"سنن نسائی،کتاب المحاربۃ الحکم فی المرتد،4087۔البدایۃ و النھایۃ 4/259)
(کلمہ گو مشرک از مبشر احمد ربانی60-61)