محمد اجمل خان
رکن
- شمولیت
- اکتوبر 25، 2014
- پیغامات
- 350
- ری ایکشن اسکور
- 30
- پوائنٹ
- 85
عہدے کا نشہ
دنیا میں اگر کسی کو زمین کے ایک ٹکرے کی عارضی بادشاہت مل جائے اور وہ اپنے آپ کو بادشاہ کہے اور اس کی رعایا بهی اسے بادشاه مانے اور کہیں تو یہ شرک نہیں ہے۔
لیکن جب کوئی اس عارضی بادشاہت کی وجہ کر اپنے آپ کو
*أَنَا رَبُّكُمُ الْأَعْلَىٰ*
سمجهنے اور سمجهانے لگے تو یہ شرک ہوگا۔
اور
اس کا انجام فرعون کے ساتھ ہی ہوگا۔
دیکها جائے تو بادشاہت تو دور کی بات ہے اپنے ملک میں سرکاری اداروں کے بعض افسران اپنے اس چند روزہ سرکاری عہدے کی طاقت کی نشے میں اپنے آپ کو فرعون سے بهی بڑی چیز سمجهتے ہیں اور جن لوگوں کے ٹیکس پر ان افسران کی ٹهاٹھ باٹھ اور شان وشوکت ہے ان کو بنی اسرائیل جیسا غلام سمجھتے ہیں اور یہ بھول جاتے ہیں کہ ان کے ہاتھ سے یہ عارضی عہدے جلد ہی نکل جائے گی۔
ایسے افسروں نے ہی رشوت اور ہر طرح کی کرپشن کا بازار گرم کر رکها ہے۔ یہ لوگ کام کرنے کی رشوت اور کام نہ کرنے کی تنخواہ لیتے ہیں اور جو رشوت نہیں دینا چاہتا یا نہیں دے سکتا ان کے ساتھ ان کا رویہ نہایت ہی ہتک آمیز ہوتا ہے۔
یہ لوگ اپنے انجام سے بے خبر اپنے اور اپنے اہل و عیال کے پیٹ میں جہنم کی آگ بهر رہے ہیں کیونکہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ: "جو گوشت بھی حرام سے پروان چڑھے گا، آگ ہی اس کے لیے زیادہ مناسب ہے"۔ (سنن ترمذي: 614)
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا: ”ایسا جسم جنت میں داخل نہیں ہو گا، جس کو حرام سے غذا دی گئی ہو“۔ (سلسله احاديث صحيحه: 2609)
لہذا ایسے کرپٹ سرکاری افسران کا آخرت میں جہنم ہی ٹھکانہ ہوگا۔
جبکہ ایسے بعض افسران دنیا میں بهی فرعون کے جیسا عبرت کا نمونہ بنتے رہتے ہیں، عبرت کی نگاہ رکهنے والے ان عبرتوں کا نظارہ کر لیتے ہیں اور عبرت بهی پکڑتے ہیں ۔
کاش! سرکاری عہدے کے نشے میں لوگ کرپشن کرنے اور فرعون بننے سے باز آئیں اور عوام کی خدمت کو اپنا شعار بنائیں اور دنیا و آخرت کی بھلائی کا سامان کریں ۔
تحریر : انجنیئر محمد اجمل خان
دنیا میں اگر کسی کو زمین کے ایک ٹکرے کی عارضی بادشاہت مل جائے اور وہ اپنے آپ کو بادشاہ کہے اور اس کی رعایا بهی اسے بادشاه مانے اور کہیں تو یہ شرک نہیں ہے۔
لیکن جب کوئی اس عارضی بادشاہت کی وجہ کر اپنے آپ کو
*أَنَا رَبُّكُمُ الْأَعْلَىٰ*
سمجهنے اور سمجهانے لگے تو یہ شرک ہوگا۔
اور
اس کا انجام فرعون کے ساتھ ہی ہوگا۔
دیکها جائے تو بادشاہت تو دور کی بات ہے اپنے ملک میں سرکاری اداروں کے بعض افسران اپنے اس چند روزہ سرکاری عہدے کی طاقت کی نشے میں اپنے آپ کو فرعون سے بهی بڑی چیز سمجهتے ہیں اور جن لوگوں کے ٹیکس پر ان افسران کی ٹهاٹھ باٹھ اور شان وشوکت ہے ان کو بنی اسرائیل جیسا غلام سمجھتے ہیں اور یہ بھول جاتے ہیں کہ ان کے ہاتھ سے یہ عارضی عہدے جلد ہی نکل جائے گی۔
ایسے افسروں نے ہی رشوت اور ہر طرح کی کرپشن کا بازار گرم کر رکها ہے۔ یہ لوگ کام کرنے کی رشوت اور کام نہ کرنے کی تنخواہ لیتے ہیں اور جو رشوت نہیں دینا چاہتا یا نہیں دے سکتا ان کے ساتھ ان کا رویہ نہایت ہی ہتک آمیز ہوتا ہے۔
یہ لوگ اپنے انجام سے بے خبر اپنے اور اپنے اہل و عیال کے پیٹ میں جہنم کی آگ بهر رہے ہیں کیونکہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ: "جو گوشت بھی حرام سے پروان چڑھے گا، آگ ہی اس کے لیے زیادہ مناسب ہے"۔ (سنن ترمذي: 614)
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا: ”ایسا جسم جنت میں داخل نہیں ہو گا، جس کو حرام سے غذا دی گئی ہو“۔ (سلسله احاديث صحيحه: 2609)
لہذا ایسے کرپٹ سرکاری افسران کا آخرت میں جہنم ہی ٹھکانہ ہوگا۔
جبکہ ایسے بعض افسران دنیا میں بهی فرعون کے جیسا عبرت کا نمونہ بنتے رہتے ہیں، عبرت کی نگاہ رکهنے والے ان عبرتوں کا نظارہ کر لیتے ہیں اور عبرت بهی پکڑتے ہیں ۔
کاش! سرکاری عہدے کے نشے میں لوگ کرپشن کرنے اور فرعون بننے سے باز آئیں اور عوام کی خدمت کو اپنا شعار بنائیں اور دنیا و آخرت کی بھلائی کا سامان کریں ۔
تحریر : انجنیئر محمد اجمل خان