- شمولیت
- ستمبر 26، 2011
- پیغامات
- 2,767
- ری ایکشن اسکور
- 5,410
- پوائنٹ
- 562
١۔ کیا صرف وہی شخص قربانی کے گوشت سے کھائے جو قربانی کر رہا ہو یا پورے گھر والے؟میرے تین سوال ہیں:
ج۔ صرف وہی، جو قربانی کر رہا ہے
٢۔ اگر قصائی پہلے دن نہ ملے تو کیا کھا لینا چاہیے؟
ج۔ جی ہاں، روزہ تو رکھ نہیں سکتے :) تو جب پہلے دن قربانی نہیں کی تو کچھ نہ کچھ تو کھانا ہی پڑے گا۔
٣۔ اگر دو بھائی یا دو بندے قربانیاں کر رہے ہوں اور ایک کا جانور پہلے دن ذبح کر لیا جائے اور دوسرے کا جانور ذبح نہ کیا جائے اور دوسرے دن کیا جائے تو کیا وہ بھی کھانا کھا لے؟
ج۔ جس کا جانور پہلے روز قربانی ہو رہا ہے، صرف وہی قربانی کے گوشت سے کھانے کا آغاز کرے۔ دوسرے کے لئے ایسا کرنا لازمی نہیں۔
عوامی تصور: عام مسلمانوں میں اکثر یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ قربانی کرنے والا قربانی سے پہلے نہ کچھ کھائے نہ پئے (روزہ دار کی طرح بھوکا پیاسا رہے) اور قربانی کے گوشت ہی بطور پہلی غذا کھائے۔ جبکہ احادیث میں صرف یہی لکھا ہوا ملتا ہے کہ عید الفطر کی نماز پڑھنے کے لئے جانے سے پہلے کچھ میٹھا کھا کر جانا مسنون ہے اور عید الاضحیٰ کی نماز پڑھنے سے پہلے کچھ کھانا مسنون نہیں۔ بلکہ نماز کے بعد قربانی کا گوشت کھائے۔
میری ذاتی رائے میں اس بارے میں کوئی ”سختی“ نہیں ہے کہ عید الضحیٰ کی نماز سے پہلے مثل روزہ کی طرح کچھ کھانا اور کچھ پینا ”منع“ ہے۔ اضحیٰ کی نماز ویسے بھی جلدی ہی ہوتی ہے، عید الفطر کی نماز کے مقابلہ میں، لہٰذا ”ناشتہ“ نماز کے بعد بآسانی کیا جاسکتا ہے۔ لیکن ایسا بھی نہیں ہے کہ نماز سے قبل چائے پانی بھی بالکل ہی نہ پیا جائے۔ حسب ضرورت کچھ پیا بلکہ کھایا بھی جاسکتا ہے۔ اور اگر قربانی میں قصائی وغیرہ ملنے میں تاخیر ہورہی ہو تو نماز کے بعد قربانی سے پہلے بھی کھانا پینا ”جائز“ ہی ہے۔
واللہ اعلم بالصواب