عابدالرحمٰن
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 18، 2012
- پیغامات
- 1,124
- ری ایکشن اسکور
- 3,234
- پوائنٹ
- 240
عیدین میں گلے ملنے کا شرعی حکم:
آج ہمارے معاشرے میں کم قسمتی سے، بوجہ دین سے دوری ، عید کے ایام میں ایسی رسوم شامل ہو گئی ہیں جن کا دین سے دور کا بھی تعلق نہیں اور عمومی طور پر مسلمانوں کا ایک بہت بڑا طبقہ انہیں عید کے تہوار کا حصہ اور دین سمجھ کر انجام دے رہا ہے،ان رسوم میں سے ایک رسم عید کے دن "مصافحہ ومعانقہ کرنا "ہے۔
اس سلسلے میں یہ بات واضح رہے کہ مصافحہ یا معانقہ کرنے (یعنی دونوں ہاتھ ملانے اور گلے ملنے )میں حضور صلی الله علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کاطریقہ یہ تھاکہ جب آپس میں ملاقات ہوتی تو پہلے سنت کے مطابق سلام کرتے اور سلام کے بعد مصافحہ کرتے اور جب سفر سے واپس آتے تو معانقہ کرتے(اس سے ہٹ کر مصافحہ ومعانقہ کا کوئی خاص دن مثلاً: کسی نماز کے بعد یا عید کا موقع مقرر نہ تھا )۔
اس لئے خاص عید ین کی تخصیص کرتے ہوئے مصافحہ اور معانقہ کرنا شرعاً ثابت نہیں ، نہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے زمانے میں اور نہ ہی خیر القرون کے زمانے میں، لہٰذا اس طریقے کو ترک کرنے اور دوسروں کو حکمت و بصیرت کے ساتھ سمجھا نے کی ضرورت ہے، کیوں کہ کسی شرعی دلیل سے اس کا ثبوت نہیں اور فقہائے کرام واکابر عظام رحمہم اللہ نے اسی پہلو سے اس کو بدعت اور ناجائز قرار دیا ہے اور اس سے بچنے کی تاکید فرما ئی ہے، تاہم اس سلسلے میں کسی قسم کے فتنہ فسادو انتشار سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہئے،لہٰذا اگر کوئی اس موقع پر ملنے پر ہی بضد ہو تو اُس وقت اس سے بغیر سنت کی نیت کیے، گلے مل لیں ،لیکن ہیئتِ میں کچھ تبدیلی کرلیں ، یعنی تین کے بجائے ایک دفعہ ملنے پر اکتفا کریں اور پھر کسی دوسرے موقعہ پر پیار و محبت سے اس کو سمجھاکر مسئلہ واضح کر دیں۔
آخیر میں میری دعاء ہےکہ اللہ تعالی اس عید سعید کے موقعہ پر تمام عالم میں بھائی چارگی اور محبت کا ماحول پیدا فرمائے۔آمین
فقط والسلام
احقر العباد
عابد الرحمٰن غفرلہ مظاہری بجنوری
انڈیا
آج ہمارے معاشرے میں کم قسمتی سے، بوجہ دین سے دوری ، عید کے ایام میں ایسی رسوم شامل ہو گئی ہیں جن کا دین سے دور کا بھی تعلق نہیں اور عمومی طور پر مسلمانوں کا ایک بہت بڑا طبقہ انہیں عید کے تہوار کا حصہ اور دین سمجھ کر انجام دے رہا ہے،ان رسوم میں سے ایک رسم عید کے دن "مصافحہ ومعانقہ کرنا "ہے۔
اس سلسلے میں یہ بات واضح رہے کہ مصافحہ یا معانقہ کرنے (یعنی دونوں ہاتھ ملانے اور گلے ملنے )میں حضور صلی الله علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کاطریقہ یہ تھاکہ جب آپس میں ملاقات ہوتی تو پہلے سنت کے مطابق سلام کرتے اور سلام کے بعد مصافحہ کرتے اور جب سفر سے واپس آتے تو معانقہ کرتے(اس سے ہٹ کر مصافحہ ومعانقہ کا کوئی خاص دن مثلاً: کسی نماز کے بعد یا عید کا موقع مقرر نہ تھا )۔
اس لئے خاص عید ین کی تخصیص کرتے ہوئے مصافحہ اور معانقہ کرنا شرعاً ثابت نہیں ، نہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے زمانے میں اور نہ ہی خیر القرون کے زمانے میں، لہٰذا اس طریقے کو ترک کرنے اور دوسروں کو حکمت و بصیرت کے ساتھ سمجھا نے کی ضرورت ہے، کیوں کہ کسی شرعی دلیل سے اس کا ثبوت نہیں اور فقہائے کرام واکابر عظام رحمہم اللہ نے اسی پہلو سے اس کو بدعت اور ناجائز قرار دیا ہے اور اس سے بچنے کی تاکید فرما ئی ہے، تاہم اس سلسلے میں کسی قسم کے فتنہ فسادو انتشار سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہئے،لہٰذا اگر کوئی اس موقع پر ملنے پر ہی بضد ہو تو اُس وقت اس سے بغیر سنت کی نیت کیے، گلے مل لیں ،لیکن ہیئتِ میں کچھ تبدیلی کرلیں ، یعنی تین کے بجائے ایک دفعہ ملنے پر اکتفا کریں اور پھر کسی دوسرے موقعہ پر پیار و محبت سے اس کو سمجھاکر مسئلہ واضح کر دیں۔
آخیر میں میری دعاء ہےکہ اللہ تعالی اس عید سعید کے موقعہ پر تمام عالم میں بھائی چارگی اور محبت کا ماحول پیدا فرمائے۔آمین
فقط والسلام
احقر العباد
عابد الرحمٰن غفرلہ مظاہری بجنوری
انڈیا