باجماعت نماز میں قدم سے قدم اور کندھے سے کندھا ملانا ؛بشکریہ شیخ کفایت اللہامام بخاري رحمه الله (المتوفى256)نے کہا:
حدثنا عمرو بن خالد، قال: حدثنا زهير، عن حميد، عن أنس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «أقيموا صفوفكم، فإني أراكم من وراء ظهري، وكان أحدنا يلزق منكبه بمنكب صاحبه، وقدمه بقدمه»
ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے زہیر بن معاویہ نے حمید سے بیان کیا، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، صفیں برابر کر لو۔ میں تمہیں اپنے پیچھے سے بھی دیکھتا رہتا ہوں اور ہم میں سے ہر شخص یہ کرتا کہ (صف میں) اپنا کندھا اپنے ساتھی کے کندھے سے اور اپنا قدم (پاؤں) اس کے قدم (پاؤں) سے ملا دیتا تھا۔[صحيح البخاري 1/ 146 رقم 725]
بصد ادب ــــــــــ ایسی فضول اور لایعنی باتوں کو اگر اہمیت ہی نہ دی جائے ، تو بہتر نہیں؟
بالکل ، طلحہ بھائی ! اس طرح کی فضول باتوں کو پھیلانے کی وجہ سے ایسے جاہل لوگوں کی حوصلہ افزائی ہوگی ۔بصد ادب ــــــــــ ایسی فضول اور لایعنی باتوں کو اگر اہمیت ہی نہ دی جائے ، تو بہتر نہیں؟