سوال:-
عیسائیت میں تثلیث کا ذکر ہے باپ بیٹا اور روح القدس اور تینوں ایک ہیں اس سے ہم یہ سمجھیں کہ وہ ایک خدا پر یقین رکھتے ہیں؟
جواب:-
اگر آپ اس وقت تثلیث کا تجزیہ کریں تو یہ انجیل میں کہیں نہیں ہے۔ آپ پوری انجیل کا مطالعہ کرلیں لفظ تثلیث آپ کو کہیں نہیں ملے گا تاہم یہ لفظ آپ کو قرآن میں ملے گا
ولا تقولوثلاثۃ ط انتھو ا خیرالکم
اور یہ نا کہو کہ تین ہیں۔ اس سے باز آجاو اسی میں تمہاری بہتری ہے۔ سورۃ نساء آیت171
قرآن مجید سورۃ مائدہ میں اسی طرح کا پیغام دیتا ہے
لقدکافرالذین قالوان اللہ ثالث ثلاثۃ وما من الہ الا الہ واحد
وہ لوگ قطعا کافر ہوگئے جنہوں نے کہا :اللہ تین میں کا تیسرا ہے ،جبکہ خدائے واحد کے سوا کوئی معبود نہیں۔آیۃ73
انجیل میں اس کے مفہوم کے قریب درج ذیل آیت درج ہے
کیونکہ تین ہیں جو گواہی دیتے ہیں یعنی آسمان پر باپ اور بیٹا اور روح القدس اور ہ تینوں ایک ہی ہیں (انجیل،خطوط عام،1 یوحنا،باب 5 آیت 7)
لیکن اگر آُ پ انتہائی ممتاز اور جید 32 مسیحی علماء کا نظر ثانی شدہ نسخہ٭ ملاحظہ فرمائیں کہ جس کی معاونت پر 50 مسیحی محقق معمور تھے تو آپ دیکھیں گے کہ انہوں نے اس آیت کو جعلی اور خود ساختہ قرار دے کر حذف کر دیا ہے یہ کام مسلمانوں یا غیر مسیحی علماء نے نہیں بلکہ 32 جید اور ممتاز مسیحی علماء نے کیا ہےہم مسلمانوں کو ان الہیاتی منحصصین کا شکر گزار ہونا چاہیئے جو انجیل کو ایک درجہ قرآن کے قریب لے آئے ہیں کہ قرآن کہ قرآن ارشاد فرماتا ہے "ولاتقولواثلاثۃ" "تین کو ایک مت کہو"
حضرت عیسی علیہ سلام نے کبھی تثلیث کی بات نہیں کی کہ تینوں ایک ہیں بلکہ انہوں نے کہا
"باپ مجھ سے بڑا ہے" (انجیل مقدس یوحنا باب 14 آیت 28)
ایک اور جگہ فرماتے ہیں
"باپ سب سے بڑا ہے"(انجیل مقدس یوحنا باب 10 آیت 29)
مزید فرماتے ہیں
"میں خدا کی روح سے بدروحوں کو نکالتا ہوں"(انجیل مقدس منی باب 12 آیت 28)
ایک اور جگہ اس سے ملتا جلتا ارشاد فرماتے ہیں
"میں خدا کی قدرت سے بدروحوں کو نکالتا ہوں"(انجیل مقدس لوقا باب 11 آیت 20)
یہ ارشاد بھی ملاحظہ فرمایئے
میں اپنے آپ سے کچھ نہیں کر سکتا جیسے میں سنتا ہوں ویسے ہی عدالت کرتا ہوں اور میری عدالت راست ہے کیونکہ میں اپنی مرضی کو نہیں بلکہ اس کی مرضی کو جس نے مجھے بھیجا ہے چاہتا ہوں"انجیل مقدس یوحنا باب 5 آیت 30
پس حضرت عیسی علیہ سلام نے کسی تثلیث کی بات نہیں کی بلکہ جب فقیہوں میں سے ایک نے پاس آکر عیسی علیہ سلام سے پوچھا
"پہلا حکم کونسا ہے ؟۔یسوع نے جواب دیا کہ پہلا یہ ہے۔"سن اے اسرائیل کہ خداوند ہمارا خدا ایک ہی خداوند ہے۔انجیل مقدس مرقس باب 12 آیت 29
لیکن اگر آپ کلیسا سے پوچھیں گے تووہ کہیں گے کہ باپ ایک ذات ہےبیٹا ایک اور ،اورروح پاک ایک اور یہ ذوات ایک ہی ذات ہے ۔
یہ کیا بات ہوئی بھلا؟
شخص ، شخص ، شخص لیکن ایک ہی شخص
یعنی ایک جمع ایک جمع ایک جمع برابر ہونے کہ تین کے۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک ہی ہیں
اگر ان سے پوچھا جائے :فرض کریں تین شخص تین شخص جڑواں بھائی ہیںاگر ان میں سے ایک قتل کر دے تو کیا دوسرے کو پھانسی دی جاسکتی ہے؟ تو کہتے ہیں ہرگز نہیں۔پوچھا جائے گا کیوں؟؟
تو کہتے ہیں تین مختلف شخصیات ہیں ایک قتل کرے تو دوسرے کو سزا نہیں دی جاسکتی کیوںکہ تینوں جداگانہ شخصیات کی حامل ہیں۔ اسی طرح عیسائی کے نزدیک باپ کا تصور کچھ یوں ہے کہ ایک سن رسیدہ شخص جسے سانٹا کلاز آسمانوں میں کہیں براجمان۔۔۔۔۔۔وغیرہ اور جب بیٹے کا تصور کریں تو ایک دراز قد رجل مشفق اور مسیحا مزاج جیسے جیفری ہنٹر جسے آپ کنگ آف کنگز دیکھتے ہیں جس نے عیسی کا کردار نبھایا اورت جب مقدس روح کا ذکر کرتے ہیں تو ایک کبوتر کی مانند آسمان سے اتری اور حضرت عیسی پر نازل ہوئی جب انہیں بپتسمہ دی گیئ یا وہ ایک روح ہے۔۔۔۔۔وغیرہ وغیرہ
لیکن جب ان سے پوچھیں تثلیث کے وقت آپ کے ذہن میں کتنی تصویریں آتی ہیں تو کہتے ہیں کہ ایک۔
یعنی فلم میں انہیں تین دکھایا جاتا ہے اور کہا ایک جاتا ہے۔
یقین کریں وہ آپ کو الجھا رہا ہے
کیوںکہ ایک جمع ایک جمع ایک جمع ایک تین ہوتا ہے نا ایک ۔
نوٹ
٭بائبل کا ایک نسخہ جسے 1937 میں امریکن سٹینڈرڈ بائیبل کمیٹی نے انٹرنیشنل کاونسل آف ریلیجی اس ایجوکیشن کی ایما پر تجید نظر کے مرحلے سے گزارا ۔ یہ مہم 32 دانشوروں اور 50 مشاوروں کی باہمی معاونت سے سر انجام پائی اور یوں 1946 میں عہد نامہ جدید اور 1952 میں مکمل کتاب مقدس منظر عام پر آئی۔
عیسائیت میں تثلیث کا ذکر ہے باپ بیٹا اور روح القدس اور تینوں ایک ہیں اس سے ہم یہ سمجھیں کہ وہ ایک خدا پر یقین رکھتے ہیں؟
جواب:-
اگر آپ اس وقت تثلیث کا تجزیہ کریں تو یہ انجیل میں کہیں نہیں ہے۔ آپ پوری انجیل کا مطالعہ کرلیں لفظ تثلیث آپ کو کہیں نہیں ملے گا تاہم یہ لفظ آپ کو قرآن میں ملے گا
ولا تقولوثلاثۃ ط انتھو ا خیرالکم
اور یہ نا کہو کہ تین ہیں۔ اس سے باز آجاو اسی میں تمہاری بہتری ہے۔ سورۃ نساء آیت171
قرآن مجید سورۃ مائدہ میں اسی طرح کا پیغام دیتا ہے
لقدکافرالذین قالوان اللہ ثالث ثلاثۃ وما من الہ الا الہ واحد
وہ لوگ قطعا کافر ہوگئے جنہوں نے کہا :اللہ تین میں کا تیسرا ہے ،جبکہ خدائے واحد کے سوا کوئی معبود نہیں۔آیۃ73
انجیل میں اس کے مفہوم کے قریب درج ذیل آیت درج ہے
کیونکہ تین ہیں جو گواہی دیتے ہیں یعنی آسمان پر باپ اور بیٹا اور روح القدس اور ہ تینوں ایک ہی ہیں (انجیل،خطوط عام،1 یوحنا،باب 5 آیت 7)
لیکن اگر آُ پ انتہائی ممتاز اور جید 32 مسیحی علماء کا نظر ثانی شدہ نسخہ٭ ملاحظہ فرمائیں کہ جس کی معاونت پر 50 مسیحی محقق معمور تھے تو آپ دیکھیں گے کہ انہوں نے اس آیت کو جعلی اور خود ساختہ قرار دے کر حذف کر دیا ہے یہ کام مسلمانوں یا غیر مسیحی علماء نے نہیں بلکہ 32 جید اور ممتاز مسیحی علماء نے کیا ہےہم مسلمانوں کو ان الہیاتی منحصصین کا شکر گزار ہونا چاہیئے جو انجیل کو ایک درجہ قرآن کے قریب لے آئے ہیں کہ قرآن کہ قرآن ارشاد فرماتا ہے "ولاتقولواثلاثۃ" "تین کو ایک مت کہو"
حضرت عیسی علیہ سلام نے کبھی تثلیث کی بات نہیں کی کہ تینوں ایک ہیں بلکہ انہوں نے کہا
"باپ مجھ سے بڑا ہے" (انجیل مقدس یوحنا باب 14 آیت 28)
ایک اور جگہ فرماتے ہیں
"باپ سب سے بڑا ہے"(انجیل مقدس یوحنا باب 10 آیت 29)
مزید فرماتے ہیں
"میں خدا کی روح سے بدروحوں کو نکالتا ہوں"(انجیل مقدس منی باب 12 آیت 28)
ایک اور جگہ اس سے ملتا جلتا ارشاد فرماتے ہیں
"میں خدا کی قدرت سے بدروحوں کو نکالتا ہوں"(انجیل مقدس لوقا باب 11 آیت 20)
یہ ارشاد بھی ملاحظہ فرمایئے
میں اپنے آپ سے کچھ نہیں کر سکتا جیسے میں سنتا ہوں ویسے ہی عدالت کرتا ہوں اور میری عدالت راست ہے کیونکہ میں اپنی مرضی کو نہیں بلکہ اس کی مرضی کو جس نے مجھے بھیجا ہے چاہتا ہوں"انجیل مقدس یوحنا باب 5 آیت 30
پس حضرت عیسی علیہ سلام نے کسی تثلیث کی بات نہیں کی بلکہ جب فقیہوں میں سے ایک نے پاس آکر عیسی علیہ سلام سے پوچھا
"پہلا حکم کونسا ہے ؟۔یسوع نے جواب دیا کہ پہلا یہ ہے۔"سن اے اسرائیل کہ خداوند ہمارا خدا ایک ہی خداوند ہے۔انجیل مقدس مرقس باب 12 آیت 29
لیکن اگر آپ کلیسا سے پوچھیں گے تووہ کہیں گے کہ باپ ایک ذات ہےبیٹا ایک اور ،اورروح پاک ایک اور یہ ذوات ایک ہی ذات ہے ۔
یہ کیا بات ہوئی بھلا؟
شخص ، شخص ، شخص لیکن ایک ہی شخص
یعنی ایک جمع ایک جمع ایک جمع برابر ہونے کہ تین کے۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک ہی ہیں
اگر ان سے پوچھا جائے :فرض کریں تین شخص تین شخص جڑواں بھائی ہیںاگر ان میں سے ایک قتل کر دے تو کیا دوسرے کو پھانسی دی جاسکتی ہے؟ تو کہتے ہیں ہرگز نہیں۔پوچھا جائے گا کیوں؟؟
تو کہتے ہیں تین مختلف شخصیات ہیں ایک قتل کرے تو دوسرے کو سزا نہیں دی جاسکتی کیوںکہ تینوں جداگانہ شخصیات کی حامل ہیں۔ اسی طرح عیسائی کے نزدیک باپ کا تصور کچھ یوں ہے کہ ایک سن رسیدہ شخص جسے سانٹا کلاز آسمانوں میں کہیں براجمان۔۔۔۔۔۔وغیرہ اور جب بیٹے کا تصور کریں تو ایک دراز قد رجل مشفق اور مسیحا مزاج جیسے جیفری ہنٹر جسے آپ کنگ آف کنگز دیکھتے ہیں جس نے عیسی کا کردار نبھایا اورت جب مقدس روح کا ذکر کرتے ہیں تو ایک کبوتر کی مانند آسمان سے اتری اور حضرت عیسی پر نازل ہوئی جب انہیں بپتسمہ دی گیئ یا وہ ایک روح ہے۔۔۔۔۔وغیرہ وغیرہ
لیکن جب ان سے پوچھیں تثلیث کے وقت آپ کے ذہن میں کتنی تصویریں آتی ہیں تو کہتے ہیں کہ ایک۔
یعنی فلم میں انہیں تین دکھایا جاتا ہے اور کہا ایک جاتا ہے۔
یقین کریں وہ آپ کو الجھا رہا ہے
کیوںکہ ایک جمع ایک جمع ایک جمع ایک تین ہوتا ہے نا ایک ۔
نوٹ
٭بائبل کا ایک نسخہ جسے 1937 میں امریکن سٹینڈرڈ بائیبل کمیٹی نے انٹرنیشنل کاونسل آف ریلیجی اس ایجوکیشن کی ایما پر تجید نظر کے مرحلے سے گزارا ۔ یہ مہم 32 دانشوروں اور 50 مشاوروں کی باہمی معاونت سے سر انجام پائی اور یوں 1946 میں عہد نامہ جدید اور 1952 میں مکمل کتاب مقدس منظر عام پر آئی۔