ابوزینب
رکن
- شمولیت
- جولائی 25، 2013
- پیغامات
- 445
- ری ایکشن اسکور
- 339
- پوائنٹ
- 65
علمائے مسلمین کا کردار...
علماء کی مسئولیت و ذمہ داری حکمرانوں سے کسی طور کم نہیں ہے اور اس لیے بھی کہ وہ انبیاء کے وارث ہیں اور خیر کی طرف راہنمائی کرنے والے اور معروف کا حکم دینے والے اور وہ امت کی آنکھوں کی مانند ہیں جس سے وہ حق و باطل کو پہچانتی ہے...اور ان کے بغیر امت ضلالت کے میدانِ تیہ میں سرگرداں پھرتی رہتی ہے۔یہاں علماء سے ہماری مراد ربانی علماء ہیں جو اپنی زندگیوں کو علم و عمل اور دعوت میں فنا کردیتے ہیں اور اس رستے میں آنے والے مصائب اور اذیتوں پر صبر کرتے ہیں۔ وہ ان لوگوں میں سے ہوتے ہیں جو دنیا کو ہر گز ترجیح نہیں دیتے اور اپنی آخرت کو دنیا کے کم فائدے کی خاطر برباد نہیں کرتے۔نہ ہی وہ اس بات پر راضی ہوتے ہیں کہ دشمن ان کی سرزمینوں کو روندے اور اسے پامال کرے۔ ربانی علماء تو بطل وحریت کی راہ چلتے ہیں اور ہمیشہ جہاد و شہادت کے ذکر کی تذکیر کرتے ہیں۔پھر جب امت پر کڑا وقت آتا ہے تو وہ امت کی قیادت کرتے ہوئے اسے معرکوں کے میدان میں لے جاتے ہیں اور رشدو ہدایت کی راہ دکھاتے ہیں ...ایسے ہی ہمارے اسلاف تھے اور وہ ایسے ہر گز نہ تھے کہ محض علم کے حلقات پر تکیہ کرکے بیٹھ جائیں۔امت کے وجود کا دفاع حتمی طور پر ان کی رائے پر موقوف ہوتا ہے اس لیے علماء پر یہ واجب ہے کہ وہ حق جہراً کھل کر بغیر کسی طاغوت سے خوف کھائے بیان کریں تاکہ وہ اللہ کی وعید کا مصداق نہ ٹہریں۔ اللہ گفرماتے ہیں{إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنزَلْنَا مِنَ الْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَىٰ مِن بَعْدِ مَا بَيَّنَّاهُ لِلنَّاسِ فِي الْكِتَابِ ۙ أُولَئِكَ يَلْعَنُهُمُ اللَّهُ وَيَلْعَنُهُمُ اللَّاعِنُونَ} بے شک وہ لوگ جو ہماری نازل کردہ ہدایت کو کتاب میں ہمارے بیان کیے جانے کے باوجود چھپاتے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جن پر اللہ لعنت کرتا ہے اور لعنت کرتے ہیں لعنت کرنے والے۔اور ان پر لازم ہے حق کو ڈنکے کی چوٹ کہنا...{ الَّذِينَ يُبَلِّغُونَ رِسَالَاتِ اللَّهِ وَيَخْشَوْنَهُ وَلَا يَخْشَوْنَ أَحَدًا إِلَّا اللَّهَ...} وہ لوگ جو اللہ کی رسالت کا پیغام پہنچاتے ہیں اور اللہ کے علاوہ کسی سے نہیں ڈرتے...اور انہیں ڈرنا چاہیے کہ وہ لوگوں کو حق سے گمراہ کرنے کا وسیلہ بن جائیں{لِیَحْمِلُوا اٴَوْزَارَھُمْ کَامِلَةً یَوْمَ الْقِیَامَةِ وَمِنْ اٴَوْزَارِ الَّذِینَ یُضِلُّونَھُمْ بِغَیْرِ عِلْمٍ اٴَلاَسَاءَ مَا یَزِرُونَ} کہ قیامت کے دن وہ اپناکامل بوجھ اٹھائیں گے اوران لوگوں کا بوجھ بھی اٹھائیں گے جنہیں وہ بغیر علم کے گمراہ کرتے ہیں تو کیا ہی برا بوجھ ہے جو وہ اٹھائیں گے۔اس گمراہی میں سے یہ ہے کہ غاصب دشمن کے قبضہ کو تسلیم کرنے کے لیے امت کے سامنے باطل عذر پیش کیے جائیں ،عدمِ قدرتِ مزاحمت اور ولی الامر کی عدم مواقفت کے بہانے بنائے جائیں۔پھر اس کے بعد وہ دوسری بعید اشیاء میں امت کو مشغول کردیتے ہیں اور اہم ترین امور کو ترک کردیتے ہیں۔پس اولین ترجیح جس بات کے بیان و توضیح کی ہونی چاہیے وہ ہے ...''موجودہ صلیبی جنگ''!!جسے صلیبیوں نے امت کے خلاف شروع کر رکھا ہے۔
ایسے لوگ جواپنی نسبت علم کے ساتھ کرتے ہیں اور پھر وہ چاہتے ہیں کہ امت دشمن کے ہاتھوں لٹتی رہے اور وہ اس کا خون بہائے، اس کی عزتوں کو پامال کرے اور ان کے وسائل لوٹے ...تووہ سوائے علماء ومشایخِ سوء کے اور کچھ نہیں ہیں جنہوں نے اپنا دین دنیا کے تھوڑے فائدے کی خاطربیچ دیا ہے۔پھر ان میں ایسے ہیں جو جہاد سے منع کرنے کے فتوے داغتے ہیں اور اسے فتنہ قرار دیتے ہوئے اس سے بھاگنے کا درس دیتے سنائی دیتے ہیں۔بعض ان میں تنخواہ دار ہوتے ہیں اور وہ اپنے حاکم کے باطل احکام کی بھی تعمیل کرتے ہیں کیونکہ ان کو اپنی نوکری بچانا ہے اور ''سلامتی '' اختیار کرنا ہے ۔ بلکہ ایسے لوگ اپنے افعال کے لیے ان باطل فتووں کا سہارا لیتے ہیں تاکہ وہ اپنے آپ کو ''پکڑ '' سے بچالیں!!
ان لوگوں کا کردار ان صوفیوں کی طرح ہے کہ جب امت اپنے دشمن کے خلاف خونریز معرکہ میں مشغول تھی تو وہ اپنے ذکر میں مشغول تھے۔ یہ ایسے گروہ سے تعلق رکھتے ہیں جن کی تأثیر صرف جاہلوں پر ہی ہوتی ہے یا ان لوگوں پر جو ان کے منہج پر چل رہے ہوتے ہیں!!!
اس لیے علمائے صادقین کو چاہیے کہ اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ کے لیے کھڑے ہوجائیں اور اپنا کردار ادا کریں جیسے کہ اس کا حق ہے۔ ورنہ میدان اوپر مذکور گمراہوں اور جاہلوں کے لیے کھلا رہ جائے گا اس لیے وہ اپنے کندھوں پر پڑی بھاری ذمہ داری کو محسوس کریں اور امت کے سامنے بیان کریں کہ دشمن کے ساتھ اسے کیسا تعامل کرنا ہے... کہ یہی وہ فریضہ ہے جس کے لیے اللہ گنے انہیں اپنی رسالت کا پیغام پہنچانے کے لیے منتخب کیا ہے۔