• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

غربتِ اسلام

شمولیت
مئی 20، 2017
پیغامات
269
ری ایکشن اسکور
36
پوائنٹ
66
السلام علیکم و رحمة الله و بركاته، اسکا حوالہ، ترجمہ اور مختصر وضاحت چاہیے.


قال الإمام ابن القيِّم -رحمه اللّٰه- :

"ﻭﺍﺷﺘﺪَّﺕ ﻏﺮﺑﺔ ﺍﻹ‌ﺳﻼ‌ﻡ، ﻭﻗﻞَّ ﺍﻟﻌﻠﻤﺎﺀ ﻭﻏﻠﺐ ﺍﻟﺴُّﻔﻬﺎﺀ، ﻭﺗﻔﺎﻗﻢ ﺍﻷ‌ﻣﺮ ﻭﺍﺷﺘﺪَّ ﺍﻟﺒﺄﺱ، ﻭﻇﻬﺮ ﺍﻟﻔﺴﺎﺩ ﻓﻲ ﺍﻟﺒﺮِّ ﻭﺍﻟﺒﺤﺮ ﺑﻤﺎ ﻛﺴﺒﺖ ﺃﻳﺪﻱ ﺍﻟﻨﺎﺱ
ﻭﻟﻜﻦ ﻻ‌ ﺗﺰﺍﻝ ﻃﺎﺋﻔﺔ ﻣﻦ ﺍﻟﻌﺼﺎﺑﺔ ﺍﻟﻤﺤﻤَّﺪﻳﺔ ﺑﺎﻟﺤﻖِّ ﻗﺎﺋﻤﻴﻦ، ﻭﻷ‌ﻫﻞ اﻟﺸِّﺮﻙ ﻭﺍﻟﺒﺪﻉ ﻣﺠﺎﻫﺪﻳﻦ ﺇﻟﻰ ﺃﻥ ﻳﺮِﺙَ ﺍﻟﻠﻪ ﺳﺒﺤﺎﻧﻪ ﺍﻷ‌ﺭﺽ ﻭﻣﻦ ﻋﻠﻴﻬﺎ ﻭﻫﻮ ﺧﻴﺮُ الوارثين. • [ ﺯﺍﺩ ﺍﻟﻤﻌﺎﺩ | ٣ / ٤٤٣ ]
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
امام ابن قیم ؒ کی کتاب "زاد المعاد " کی یہ عبارت دراصل درج ذیل عنوان کے تحت ہے

[فصل في أنه لا يجوز إبقاء مواضع الشرك بعد القدرة على هدمها]
فصل :
شرک کے اڈے اکھاڑنے ،گرانے پر اگر قدرت ہو تو انہیں باقی رکھنا جائز نہیں ،
فصل
ومنها: أنه لا يجوز إبقاء مواضع الشرك والطواغيت بعد القدرة على هدمها وإبطالها يوما واحدا، فإنها شعائر الكفر والشرك، وهي أعظم المنكرات، فلا يجوز الإقرار عليها مع القدرة البتة، وهذا حكم المشاهد التي بنيت على القبور التي اتخذت أوثانا وطواغيت تعبد من دون الله، والأحجار التي تقصد للتعظيم والتبرك والنذر والتقبيل لا يجوز إبقاء شيء منها على وجه الأرض مع القدرة على إزالته، وكثير منها بمنزلة اللات والعزى، ومناة الثالثة الأخرى، أو أعظم شركا عندها، وبها، والله المستعان.
اس عبارت کا خلاصہ یہ ہے کہ شرک کے اڈے اکھاڑنے ،گرانے پر اگر قدرت ہو تو انہیں ایک دن بھی باقی رکھنا جائز نہیں ، کیونکہ زمین پر سب سے بڑی برائی یہی ہیں ،
اسی طرح قبروں پر تعمیر عمارتیں اور گنبد ،قبے بھی اسی حکم میں ہیں ، جن کو بت اور طاغوت بنا کر پوجا جاتا ہے ،تعظیم و تبرک کے قصد سے رکھے پتھر اور ایسی تمام اشیاء کفار کے بتوں لات و منات کی طرح ہیں ،
(اسی مرض شرک و جہالت کو آگے مزید بیان کرتے ہوئے کہتےہیں )

ولم يكن أحد من أرباب هذه الطواغيت يعتقد أنها تخلق وترزق وتميت وتحيي، وإنما كانوا يفعلون عندها وبها ما يفعله إخوانهم من المشركين اليوم عند طواغيتهم، فاتبع هؤلاء سنن من كان قبلهم، وسلكوا سبيلهم حذو القذة بالقذة، وأخذوا مأخذهم شبرا بشبر وذراعا بذراع، وغلب الشرك على أكثر النفوس لظهور الجهل وخفاء العلم، فصار المعروف منكرا، والمنكر معروفا، والسنة بدعة والبدعة سنة، ونشأ في ذلك الصغير، وهرم عليه الكبير، وطمست الأعلام
اس امت کے جہلاء بھی سابقہ مشرکین کی راہ پر ہیں ، (اس امت میں ) اب جہالت عام اور علم اوجھل ہونے کے سبب شرک کا غلبہ و فروغ ہے ،اب معروف منکر بن چکا ہے (یعنی شرعی کام جہالت کی وجہ سے غلطی و گناہ شمار ہوتے ہیں ) اور سنت کو بدعت اور بدعت کو سنت سمجھا جاتا ہے ، تباہی کی اس صورت نے ہر چھوٹے ،بڑے کو جکڑ رکھا ہے ، بڑے بڑے شعائر اسلام کا وجود ناپید ہوتا دکھائی دیتا ہے
واشتدت غربة الإسلام، وقل العلماء وغلب السفهاء، وتفاقم الأمر واشتد البأس، وظهر الفساد في البر والبحر بما كسبت أيدي الناس، ولكن لا تزال طائفة من العصابة المحمدية بالحق قائمين، ولأهل الشرك والبدع مجاهدين، إلى أن يرث الله سبحانه الأرض ومن عليها، وهو خير الوارثين.

https://archive.org/stream/FP37672/03_37674#page/n441/mode/2up
اسلام کی غربت بہت سخت ہوچکی ہے ،(یعنی اصلی دین اسلام لوگوں کیلئے ایک انجانی شئے بن چکا ہے )علماء کی تعداد بہت کم ہوچکی ہے ،اب ہر طرف بے وقوفوں کا راج ہے ،(جہالت و شرک کا ) مرض بہت بڑھ چکا ہے ،تکلیف حد سے گزر چکی ہے ، لوگوں کے اعمال بد کے سبب بحر و بر میں خرابی اور بگاڑ چھایاہے ، لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ایک محمدی گروہ ہمیشہ حق پر قائم و ثابت ، اور اہل شرک و بدعت سے نبرد آزما رہنے والا ہے ،تا آنکہ زمین اور اس پر بسنے والوں کا اللہ وارث بن جائے (یعنی اللہ کی شریعت نافذ ہوجائے ) اور وہ بہترین وارث ہے ؛
.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
زادالمعاد جلد 3 ص422​
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
"غربت اسلام "
ایک اصطلاح ہے جو حدیث نبوی میں بیان ہوئی ہے ،
صحیح مسلم ،کتاب الایمان میں حدیث شریف ہے کہ :
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بَدَأَ الإِسْلَامُ غَرِيبًا، وَسَيَعُودُ كَمَا بَدَأَ غَرِيبًا، فَطُوبَى لِلْغُرَبَاءِ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسلام شروع ہوا تو لوگوں کیلئے انجانا ،اور عجیب و غریب دین تھا ، اور پھر (غلبہ اور قبولیت عامہ کے بعد ) دوبارہ ایسے انجانا اور لوگوں کیلئے عجیب و غریب ہوجائے گا، جیسے شروع ہوا تھا ، تو خوشی ہو غریبوں کیلئے۔“
ــــــــــــــــــــــــــــ
دین اسلام دنیا میں کس قدر (غربۃ ) کے عالم میں ہے اس کا اندازہ کرنا ہو تو اسلام کے کسی بڑے حکم یا مسئلہ کو بیان کرکے دیکھ لیجئے ،اکثر لوگ اس حکم پر تعجب و حیرانگی کا اظہار کریں ،
ناشناسائی کی انتہا ہے ،
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
سلسلة الأحاديث الصحيحة

١٢٧٣ - " إن الإسلام بدأ غريبا وسيعود غريبا كما بدأ فطوبى للغرباء. قيل: من هم
يا رسول الله؟ قال: الذين يصلحون إذا فسد الناس ".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اسلام کی ابتدا ہوئی تو وہ اجنبی (نامانوس) تھا اور عنقریب دوبارہ اجنبی بن جائے گا، سو (اس دین کو اپنانے والے) غرباء کے لیے خوشخبری ہے۔“ کہا گیا: اے اللہ کے رسول! یہ لوگ کون ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ ہیں جو لوگوں کے بگاڑ کے وقت ان کی اصلاح کرتے ہیں۔“

١٦١٩ - " طوبى للغرباء، قيل: ومن الغرباء يا رسول الله؟ قال: ناس صالحون قليل
في ناس سوء كثير من يعصيهم أكثر ممن يطيعهم ".


سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک دن ہم بیٹھے ہوئے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”غربا کے لیے خوشخبری ہے۔“ کہا: گیا: اے اللہ کے رسول! غربا سے کون لوگ مراد ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ نیک لوگ جو برے لوگوں کی بہ نسبت کم ہوتے ہیں اور ان کی نافرمانی کرنے والے، ان کی اطاعت کرنے والوں سے زیادہ ہوتے ہیں۔“
 
شمولیت
مئی 20، 2017
پیغامات
269
ری ایکشن اسکور
36
پوائنٹ
66
دین اسلام دنیا میں کس قدر (غربۃ ) کے عالم میں ہے اس کا اندازہ کرنا ہو تو اسلام کے کسی بڑے حکم یا مسئلہ کو بیان کرکے دیکھ لیجئے ،اکثر لوگ اس حکم پر تعجب و حیرانگی کا اظہار کریں ،
ناشناسائی کی انتہا ہے ،
میں یہ صورتحال دیکھتی رہتی ہوں شیخ محترم. یہ کہیں سے کاپی کیا تھا؛

تاہم اب کی بار یہ جو ”غربتِ ثانیہ“ ہے.... یہ جس غربت اور اجنبیت کا اسلام کو اب سامنا ہے.... تو اس کا معاملہ پہلے سے مختلف ہے، باوجود اس کے کہ اجنبیت بہر حال اجنبیت ہی ہوا کرتی ہے۔

آج معاملہ یہ ہے کہ اسلام خود اہل اسلام کے لیے اجنبی ہے۔ دوسرے لوگوں کے لیے تویہ جتنا عجیب و غریب ہے وہ ہے ہی، مگر اہل اسلام کا ہی یہ حال ہے کہ جب ان کو آپ اسلام کی حقیقت سے آگاہ کرتے ہیں تو وہ بھی تعجب اور حیرت کے اظہار کے ساتھ کہتے ہیں: یہ اسلام تم کہاں سے نکال لائے ہو۔ یہ تو آج تک کبھی ہم نے سنا تک نہیں!

ایک درگاہ کا طواف کرنے والے شخص سے جب آپ یہ کہتے ہیں، جو کہ وہاں تبرک حاصل کرنے اور اس میں برسوں یا صدیوں سے دفن ہوئے انسان سے مرادیں پوری کروانے جاتا ہے: کہ بھائی یہ شرک ہے اور اسلام میں اس کی اجازت نہیں، تو وہ آپ کو تعجب اور حیرت سے تکتا ہے اور اسے یہ سمجھنا دشوار ہوجاتا ہے کہ یہ’ اسلام‘ آپ کہاں سے نکال لائے! اس کے خیال میں آپ اسلام کی ’روحانیت‘ کا ستیاناس کردینے کے درپے ہیں!

ایک اللہ کی شریعت کی جگہ پر اپنی شریعت چلانے والے یا اللہ کی شریعت کی جگہ پر غیر اللہ کی شریعت کو قبول کرنے والے شخص سے جب آپ یہ کہتے ہیں کہ یہ شرک ہے تو وہ بھی آپ سے یہی کہتا ہے کہ یہ مسئلہ تم کہاں سے نکال لائے ؟ یہ انتہا پسندی ہے ، جمود ہے، رجعت پسندی ہے ! دنیا ترقی کرچکی ہے ! یا کم از کم بھی یہ تو ضرور کہے گا کہ یہ شرک دون شرک ہے، شرک لایخرج من الملۃ ہے، یعنی یہ شرک ہے بھی تو ویسا شرک نہیں جسے کرنے سے آدمی ملت سے خارج ہوجاتا ہے!

جب آپ سو شیالوجی کے کسی استاد ، یا نفسیات کے کسی پروفیسر ، یا کسی ماہر تعلیم یا تاریخ کے پروفیسر سے یہ کہتے ہیں کہ آپ نے مغرب سے جو علو م لیے ہیں اور جو کچھ آپ یہاں طلباءکو پڑھارہے ہیں یہ اسلام کے مفہومات سے متعارض ہیں بلکہ بعض اوقات تو یہ اسلام کے عقیدہ سے براہ راست اور صر یح طور پر متصادم ہوتے ہیں تو بہت تھوڑی تعداد کو چھوڑ کر بیشتر سے آپ کو یہی جواب ملتا ہے کہ اسلام کا ان علوم و فنون سے بھلا کیا واسطہ؟ تم ہر چیز میں اسلام کو گھسیٹ لاتے ہو!؟ یہ سوشل سائنس اور سماجی مطالعہ ہے جبکہ اسلام ایک مذہب ہے، مذہب کو سماجیات سے آخر کیا سروکار! ؟

ایسے بے شمار پہلو اور بے شمار امور ہیں جن میں آپ لوگوں کو حقیقت اسلام سے آگاہ کرتے ہیں تو وہ حیرت اور پریشانی کا اظہار کرتے ہیں۔ کم از کم تعجب تو ضرور کرتے ہیں کہ یہ آپ کیا کہہ رہے ہیں۔ آپ کو انہیں یہ سمجھانے کے لیے اچھی خاصی جان کھپانا پڑتی ہے کہ وہ اسلام جو اللہ کے ہاں سے آیا ہے دراصل یہی ہے اور جسے و ہ غلط فہمی سے’ اسلام‘ سمجھتے رہے ہیں وہ سرے سے اسلام ہی نہیں !

محمد قطب
 
شمولیت
مئی 20، 2017
پیغامات
269
ری ایکشن اسکور
36
پوائنٹ
66
امام ابن قیم ؒ کی کتاب "زاد المعاد " کی یہ عبارت دراصل درج ذیل عنوان کے تحت ہے
امام ابن القیم کی یہ عبارت کس سن کی ہے؟
اور اسکے علاوہ، "غربت و اجنبیت اسلام" کے متعلق اسلاف کے اقوال بھی بتائیے.
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
"غربت و اجنبیت اسلام" کے متعلق اسلاف کے اقوال بھی بتائیے.
اس عربی عبارت کا ترجمہ کرنے کے لیے نہ کہیں۔

شرح مسلم للنووي
وَأَمَّا مَعْنَى طُوبَى فَاخْتَلَفَ الْمُفَسِّرُونَ فِي مَعْنَى قَوْلِهِ تَعَالَى طوبى لهم وحسن مآب فروى عن بن عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ مَعْنَاهُ فَرَحٌ وَقُرَّةُ عَيْنٍ وَقَالَ عِكْرِمَةُ نِعْمَ مَا لَهُمْ وَقَالَ الضَّحَّاكُ غِبْطَةٌ لَهُمْ وَقَالَ قَتَادَةُ حُسْنَى لَهُمْ وَعَنْ قَتَادَةَ أَيْضًا مَعْنَاهُ أَصَابُوا خَيْرًا وقال ابراهيم خير لهم وكرامة وقال بن عَجْلَانَ دَوَامُ الْخَيْرِ وَقِيلَ الْجَنَّةُ وَقِيلَ شَجَرَةٌ فِي الْجَنَّةِ وَكُلُّ هَذِهِ الْأَقْوَالِ مُحْتَمَلَةٌ فِي الْحَدِيثِ وَاللَّهُ أَعْلَمُ.

وَأَمَّا مَعْنَى الْحَدِيثِ فَقَالَ الْقَاضِي عِيَاضٌ رَحِمَهُ اللَّهُ فِي قوله غريبا روى بن أَبِي أُوَيْسٍ عَنْ مَالِكٍ رَحِمَهُ اللَّهُ أَنَّ مَعْنَاهُ فِي الْمَدِينَةِ وَأَنَّ الْإِسْلَامَ بَدَأَ بِهَا غَرِيبًا وَسَيَعُودُ إِلَيْهَا قَالَ الْقَاضِي وَظَاهِرُ الْحَدِيثِ الْعُمُومُ وَأَنَّ الْإِسْلَامَ بَدَأَ فِي آحَادٍ مِنَ النَّاسِ وَقِلَّةٍ ثُمَّ انْتَشَرَ وَظَهَرَ ثُمَّ سَيَلْحَقُهُ النَّقْصُ وَالْإِخْلَالُ حَتَّى لَا يَبْقَى إِلَّا فِي آحَادٍ وَقِلَّةٍ أَيْضًا كَمَا بَدَأَ وَجَاءَ فِي الْحَدِيثِ تَفْسِيرُ الْغُرَبَاءِ وَهُمُ النُّزَّاعُ مِنَ الْقَبَائِلِ قَالَ الْهَرَوِيُّ أَرَادَ بِذَلِكَ الْمُهَاجِرِينَ الَّذِينَ هَجَرُوا أَوْطَانَهُمْ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى...

إكمال المعلم بفوائد مسلم للقاضي عياض
وقوله صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بدأ الإسلام غريباً وسيعودُ غريباً فطوبى للغرباء ": روى ابن أبى أويس عن مالك أن معناه: فى المدينة، وأن الإسلام بدأ بها غريباً ويعود إليها.
وظاهر الحديث العمومُ، وأن الإسلام بدأ فى آحاد من الناس وقلَّةٍ ثم انتشرَ وظهر، ثم سيلحقه النقص والاختلاف حتى لا يبقى - أيضاً - إلا فى آحادٍ وقلةٍ غريباً كما بدأ.
وأصل الغربة البُعْدُ، وبه سُمى الغريبُ لبُعْد داره، وسُمى النفى تغريباً لذلك. وورد تفسير الغريب فى الحديث: " قال: همُ النُزَّاع من القبائل ".
قال الهروى: أراد بذلك المهاجرين الذين هجروا أوطانهم إلى الله، وسمى الغريب نازعاً و نزيعاً لأنه نزع عن أهله وعشيرته وبَعُدَ عن ذلك.
 
Top