ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
غصہ کے لحاظ سے لوگوں کی قسمیں
اور غضب و غصہ کے بارے میں لوگ تین قسم کے ہیں، ایک وہ جو اپنے لیے اور پروردگار عالم کے لیے غضب و غصہ کر تے ہیں۔ دوسرے وہ جو نہ اپنے لیے غضب و غصہ کرتے ہیں نہ پروردگار عالم کے لیے۔ تیسرے وہ جس کو امت وسط کہتے ہیں ان کا غضب و غصہ صرف پروردگار عالم کے لیے ہی ہوتا ہے، اور اس لیے وہ غضب و غصہ سے آشنا ہی نہیں ہوئے، جیسا کہ صحیحین میں اُمّ المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مر وی ہے، وہ کہتی ہیں:
مَا ضَرَبَ رَسُوْلُ اللہِ صلی اللہ علیہ وسلم بِیَدِہٖ خَادِمًا لَہٗ وَلَا اِمْرَأَۃً وَلَا دَابَّۃً وَلَا شَیءٍ قَطُّ اِلَّا اَنْ یُّجَاھِدَ فِیْ سَبِیْلِ اللہِ وَ لَا نِیْلَ مِنْہٗ شَیْءٍ فَانْتَقَمْ لِنَفْسِہٖ قَطُّ اِلَّا اَنْ تَنْتِھَکَ حُرُمَاتِ اللہِ فَاِذَا اِنْتَھَکَ حُرُمَاتِ اللہِ لَمْ یَقُمْ لِنَفْسِہٖ شَیءٌ حَتّٰی یَنْتَقِمَ لِلہِ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ کبھی اپنے خادم کو مارا، نہ عورت کو، نہ جانور کو، اور نہ کسی اور کو، مگر جہاد فی سبیل اللہ کے وقت، اور آپ کو نہیں دیکھا گیا کہ اپنے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انتقام لیا ہو، مگر ہاں جب حدود اللہ کا مذاق اُڑایا جائے، جب تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا غصہ کوئی تھام نہیں سکتا تھا۔ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کا انتقام لے لیتے۔