محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,859
- ری ایکشن اسکور
- 41,096
- پوائنٹ
- 1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم
غم نہ کریں
ڈاکٹر عائض القرنی
کچھ بے وقوف تو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کو بھی برا بھلا کہہ دیتے ہیں،جو خالق و مالک اور پالنہار ہے،جو سب کو روزی دیتا ہے،جس کے سوا کوئی معبود نہیں۔پھر ہم اور آپ جو خطا کار ہیں غلطیاں کرتے رہتے ہیں،کی کیا حیثیت۔ہمیں برباد کرنے کے منصوبے بنیں گے،جان بوجھ کر اہانت کی جائے گی۔جب تک آپ دے رہے ہیں،بنا رہے ہیں۔ترقی کر رہے ہیں تب تک لوگ آپ پر تنقید سے نہ چوکیں گےسوا اس کے کہ آپ زمین میں سما جائیں یاآسمان پر چڑھ جائیں اور ان کی نظروں سے دور ہو جائیں۔جب تک آپ ان کے بیچ ہیں آپ کو اذیت پہنچتی رہے گی۔،آنسو نکلیں گے ،نیند اڑے گی۔جو زمین پر بیٹھا ہوا ہے وہ نہیں گرتا:گرتے ہیں شہسوار ہی جنگ کے میدان میں
لوگ آپ پر اس لئے ناراض ہوتے ہیں کہ آپ علم،صلاحیت اخلاق یا مال میں ان سے بڑھ گئے ہیں وہ آپ کو معاف کر ہی نہیں سکتے جب تک کہ آپ کی صلاحیتیں ختم نہ ہو جائیں اور اللہ کی نعمتیں آپ سے چھن نہ جائیں آپ ساری اچھائیوں اور خوبیوں سے تہی دامن نہ ہو جائیں پلید و کند ذہن بے کار اور صفر ہو کر نہ رہ جائیں ۔یہی وہ چاہتے ہیں لہذا آپ کو ان کی بے جا تنقید ناروا باتوں اور تحقیر کو برداشت کرنا ہو گا "احد پہاڑ کی طرح جم جائیے"ایسی چٹان بن جائیے جس پر اولے پڑتے ہیں اور ٹوٹ کر بکھر جاتے ہیں،چٹان اپنی جگہ جمی رہتی ہے۔اگر آپ نے لوگوں کی تنقیدوں کو اہمیت دے دی تو آپ کی زندگی کو مکدر کر دینے کی ان کی منہ مانگی مراد پوری ہو جائے گی لہذا بہتر طور پر درگزر کیجئے ان سے اعراض کیجئے اور ان کی باتوں میں نہ آئیےان کی فضول برائی سے آپ کا درجہ بلند ہو گا ۔پھر جتنا بھی آپ کا وزن ہو گا اتنا ہی ہنگامہ اور شور و شغب آپ کے خلا ف ہو گا۔آپ کس کس کے منہ کو بند کریں گےلیکن ان سے صرف نظر کریں گے ،ان کے حال پر چھوڑ دیں گے تو آپ ان کی تنقیدوں سے بچ سکتے ہیں۔
هَٰٓأَنتُمْ أُو۟لَآءِ تُحِبُّونَهُمْ وَلَا يُحِبُّونَكُمْ وَتُؤْمِنُونَ بِٱلْكِتَٰبِ كُلِّهِۦ وَإِذَا لَقُوكُمْ قَالُوٓا۟ ءَامَنَّا وَإِذَا خَلَوْا۟ عَضُّوا۟ عَلَيْكُمُ ٱلْأَنَامِلَ مِنَ ٱلْغَيْظِ ۚ قُلْ مُوتُوا۟ بِغَيْظِكُمْ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ عَلِيمٌۢ بِذَاتِ ٱلصُّدُورِ
یہی نہیں بلکہ آپ اپنے فضائل و محاسن میں اور اضافہ کر کے اور اپنی خامیوں میں کمی کر کے ان کی زبانوں میں تالا ڈال سکتے ہیں ۔ہاں اگر آپ یہ چاہیں گے کہ دنیا کے نزدیک تمام عیوب سے بری ہو جائیں اور سبھی لوگوں میں مقبول ہو جائیںتو یہ نا ممکن کی آرزو ہے اور دور کی امید۔ترجمہ: یکھو تم ایسے (صاف دل) لوگ ہو کہ ان لوگوں سے دوستی رکھتے ہو حالانکہ وہ تم سے دوستی نہیں رکھتے اور تم سب کتابوں پر ایمان رکھتے ہو (اور وہ تمہاری کتاب کو نہیں مانتے) اور جب تم سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں ہم ایمان لے آئے اور جب الگ ہوتے ہیں تو تم پر غصے کے سبب انگلیاں کاٹ کاٹ کھاتے ہیں (ان سے) کہہ دو کہ (بدبختو) غصے میں مر جاؤ اللہ تمہارے دلوں کی باتوں سے خوب واقف ہے (سورہ آل عمران،آیت 119)