Muhammad Waqas
مشہور رکن
- شمولیت
- مارچ 12، 2011
- پیغامات
- 356
- ری ایکشن اسکور
- 1,597
- پوائنٹ
- 139
غنیۃ الطالبین اور شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ
از:حافظ ابو یحییٰ نورپوری حفظہ اللہ(نائب مدیر ماہنامہ السنۃ)
غنیۃ الطالبین،شیخ عبدالقادر جیلانی بن عبداللہ بن جنکی دْوست رحمہ اللہ(٤٨٨-ھ٥٦١)کی تصنیف ہے۔اس کی سند شیخ جیلانی رحمہ اللہ تک "صحیح" ہے،جیسا کہ:
(١) محدث عراق عمر بن علی بن عمر القزوینی رحمہ اللہ(٦٨٣-٧٥٠ھ)فرماتے ہیں:
وجمیع مولفات الامام العارف محیی الدین ابی محمد عبد القادر ابن ابی صالح بن عبداللہ الجیلی،رحمہ اللہ تعالیٰ،ککتاب(الغنیة)،وغیرہ،مع جمیع مرویاته،ارویھا عن ابی عبداللہ محمد بن عبداللہ بن عمر بن ابی القاسم،وابی بکر بن ابی السعادات بن منصور الانباری الخطیب،والقاضی سلیمان بن حمزۃ بن احمد المقدسی وغیرھم اجازۃ،عن ابی العباس احمد بن یعقوب بن عبداللہ المارستانی کذٰلك،عن الشیخ عبدالقادر الجیلی کذٰلك۔ح،وبروایة الاول ایضا،عن نقیب النقباء متین الدین ابی القاسم ھبة اللہ بن احمد بن عبدالقادر ابن المنصور باللہ امیر المؤمنین،وغیرہ،اجازتا ایضا،عن الشیخ عبدالقادر کذٰلك۔ "شیخ،امام،عارف،محیی الدین،ابو محمد،عبدالقادر بن ابو صالح بن عبداللہ جیلی رحمہ اللہ کی تمام تصانیف،مثلا غنیۃ الطالبین وغیرہ اور ان کی تمام روایات میں درج درج ذیل سند سے بیان کرتا ہوں:میں اپنے اساتذہ ابو عبداللہ محمد بن عبداللہ بن عمر بن ابو القاسم،ابو بکر بن ابو السعادات بن منصور انباری خطیب،قاضی سلیمان بن حمزہ بن احمد مقدسی وغیرہ سے اجازتا بیان کرتا ہوں۔وہ سب ابو العباس احمد بن یعقوب بن عبداللہ مارستانی سے اسی طرح اجازتا بیان کرتے ہیں اور وہ شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ سے اسی طرح۔دوسری سند یوں ہے کہ میرے وہی تینوں اساتذہ امیر المومنین نقیب النقباء متین الدین ابی القاسم ہبۃ اللہ بن احمد بن عبدالقادر بن منصور باللہ وغیرہ سے اجازتا روایت کرتے ہیں اور وہ شیخ عبدالقادر رحمہ اللہ سے اسی طرح بیان کرتے ہیں۔،"(مشیخة القزوینی،ص ٥٣٥)
اب اس سند کے تمام رویوں کی توثیق ملاحظہ فرمائیں:
(ا) محدث عراق علی بن عمر قزوینی کے بارے میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
الحافظ الکبیر،المحدث العراق،سراج الدین۔
"آپ بہت بڑے حافظ اور عراق کے محدث تھے۔آپ کا لقب سراج الدین تھا"
(الدرر الکامنة في اعيان المائة الثامنة:٢١١ / ٤)
(ب) ابو عبداللہ محمد بن عبداللہ بن عمر بن ابو القاسم بغدادی(٦٢٣-٧٠٧ھ) کے بارے میں خود قزوینی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: الشیخ،العالم،رشید الدین،المقری۔
(مشیخة القزوینی،ص ٢٩٤)
ان کے بارے میں حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: الامام،العالم،المحدث،الصادق،الخیر،بقیة السلف،رشيد الدين،ابو عبدالله بن ابي القاسم،البغدادي،المقري،المحدث،شيخ المستنصرية۔(معجم الشیوخ الکبیر: ٢٠٤/ ٢)
(ج) خطیب ابوبکر انباری(٦٢٨-٧١٠ھ) کے بارے میں حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: الامام نجم الدین(العبر فی خبر من غبر:٢٦ / ٤)حافظ صفدی رحمہ اللہ(٦٩٦-٧٦٤ھ) ان کے بارے میں فرماتے ہیں:
الامام،الفاضل،نجم الدین (الوافی بالوفیات:٩٩ / ١٧)
(د) اپنے شیخ سلیمان بن حمزہ بن احمد بن عمر قاضی(٦٢٨-٧١٥ھ) کے بارے میں حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
وکان کیسا،متواضعا،حسن الاخلاق،وافر الجلالة،ذا تعبد،وتهجد،ايثار۔
"وہ دانا،متواضع،خوش اخلاق،جلیل القدر،عابد،تہجد گزار اور ایثار والے تھے۔"
(المعجم المختص بالمحدثین،ص ١٠٥،معجم الشیوخ الکبیر:٢٦٨ / ١)
حافظ صفدی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: الشیخ،الامام،المفتی المذھب،مسند الشام۔ "وہ شیخ،امام،اپنے مذہب کے مفتی اور شام کے محدث تھے۔"(الوافی بالوفیات:٢٢٨ / ١٥)
حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ(٧٠١-٧٧٤ھ) فرماتے ہیں:القاضی،المسند،المعمر،الرحلة۔
"وہ قاضی تھے اور بڑی عمر کے محدث تھے۔انہوں نے طلب علم میں بہت زیادہ سفر کیے"
(البدایة والنهاية:٨٥ / ١٤،طبع دار احياء التراث العربي)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ(٧٧٣-٨٥٢ھ)لکھتے ہیں:
مسند المصر،وکان جید الایراد لدروسه
"وہ مصر کے محدث تھے اور اپنے اسباق بخوبی پڑھاتے تھے۔" (الدرر الكامنة:٢٤١ / ٢)
(ھ) ابو العباس احمد بن یعقوب بن عبداللہ مارستانی(٥٤٥-٦٣٩ھ)کے بارے میں حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: الشیخ،المسند،وکان صالحا،خیرا،معمرا،اسماعه صحيح،وكان رجلا صالحا۔
"وہ شیخ اور محدث تھے۔بڑی عمر کے نیک اور دین دار شخص تھےان کا سماع صحیح تھا اور وہ پرہیزگار آدمی تھے۔"(سیر اعلام النبلاء:٧٧-٧٨ / ٢٣)
حافظ ابن نقطہ(٥٧٩-٦٢٩ھ) فرماتے ہیں:
سمعت منه،وسماعه صحيح،وكان رجلا صالحا۔
"میں نے اس سے احادیث سنی ہیں۔اس کا سماع صحیح ہے اور یہ نیک شخص تھا۔"
(تاریخ السلام للذہبی:٢٨٥ / ٤،بتحقیق بشار)
(و) ابو القاسم ہبۃ اللہ بن احمد بن عبدالقادر بن منصور کے بارے میں قزوینی رحمہ اللہ خود فرماتے ہیں: نقیب النقباء،متین الدین۔(مشيخة القزويني،ص:٥٣٥)
یوں یہ ساری سند بالکل صحیح ہے اور اس سند سے غنیۃ الطالبین،شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ سے ثابت ہے۔ والحمدلله!