• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

غیبت

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,797
پوائنٹ
1,069
غیبت، اس کی اقسام، اسباب و وجوہات اور علاج۔ غیبت سے کیسے بچا جائے !!!

ارشاد باری تعالی ہے:

وَلا يَغْتَبْ بَعْضُكُمْ بَعْضاً أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَنْ يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتاً فَكَرِهْتُمُوهُ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ تَوَّابٌ رَحِيمٌ۔ (حجرات 49:12)

اور ایک دوسرے کی غیبت نہ کیا کرو۔ کیا پسند کرتا ہے تم میں سے کوئی شخص کہ اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھائے؟ تم اسے تو مکروہ سمجھتے ہو۔ اور ڈرتے رہا کرو اللہ سے، بے شک اللہ تعالی بہت توبہ قبول کرنے والا ہمیشہ رحم کرنے والا ہے۔

یہ آیت کریمہ اس پرسکون اور رحم دل معاشرہ میں شخصی عزت نفس، بزرگی اور آزادی کے ارد گرد ایک دیوار قائم کرتی ہے اور ساتھ ساتھ موثر انداز میں ہمیں یہ درس بھی دیتی ہے کہ ہم نے اپنے شعور اور ضمیر کو کیسے پاک کرنا ہے۔ بے شک لوگوں کی آزادی اور عزت نفس کی پامالی کسی بھی صورت میں جائز نہیں ہے۔۔۔۔

قرآن کریم نے غیبت سے منع کیا اور ہمارے سامنے ایک ایسی چیز کا تصور پیش کیا جس کے تصور سے ہمارے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ ایک ایسے بھائی کا تصور پیش کیا جو اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھا رہا ہے۔۔۔۔

غیبت کی تعریف !!!!!

علامہ راغب اصفہانی [قرآن مجید کی ڈکشنری مرتب کرنے والے ایک بڑے عالم] المفردات میں غیبت کی تعریف کرتے ہوئے رقم طراز ہیں کہ غیبت یہ ہے کہ ایک آدمی بلا ضرورت دوسرے شخص کا وہ عیب بیان کرے جو اس میں ہو۔

امام ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا۔ آپ فرماتی ہیں۔

قلت لنبی صلی اللہ علیہ وسلم حسبک من صفیۃ کذا و کذا۔ قال عن مسدد، تعنی قصیرۃ، قال صلی اللہ علیہ وسلم، لقد قلت کلمۃ لو مزجت بماء البحر لمزحتہ۔ (ترمذی، کتاب البر و الصلۃ و الادب)

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ صفیہ میں سے فلاں فلاں چیز آپ کے لئے کافی ہے۔ ابو داؤد نے مسدد سے روایت کیا کہ اس سے مراد قد کا چھوٹا ہونا ہے۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا، "تم نے ایسا کلمہ کہا کہ اگر تم دریا کے پانی میں ملاؤ تو اس کی حالت کو بدل دے۔"

اسلام اور نسلی و قومی امتیاز۔ اس تحریر میں مصنف نے نسلی امتیاز، معاشی تفاوت کی بنیاد پر برتے جانے والے امتیاز، اور مذہب، رنگ، علاقے اور زبان کی بنیاد پر امتیاز کا اسلامی اصولوں کی روشنی میں جائزہ لیا ہے۔

غیبت کے اسباب !!!!!!!

غیبت کے بے شمار اسباب ہو سکتے ہیں، لیکن میرے نزدیک پانچ قابل ذکر ہیں:

· غصے کی حالت میں ایک انسان دوسرے انسان کی غیبت کرتا ہے۔

· لوگوں کی دیکھا دیکھی اور دوستوں کی حمایت میں غیبت کی جاتی ہے۔

· انسان کو خطرہ ہو کہ کوئی دوسرا آدمی میری برائی بیان کرے گا، تو اس کو لوگوں کی نظروں سے گرانے کے لئے اس کی غیبت کی جاتی ہے۔

· کسی جرم میں دوسرے کو شامل کر لینا حالانکہ وہ شامل نہ تھا، یہ بھی غیبت کی ایک صورت ہے۔

· ارادہ فخر و مباہات بھی غیبت کا سبب بنتا ہے۔ جب دوسرے کے عیوب و نقائص بیان کرنے سے اپنی فضیلت ثابت ہوتی ہو۔۔۔۔

امام ترمذی نے عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا:

یا رسول اللہ! ما النجاۃ؟ قال امسک علیک لسانک و لیسعک بیتک وابک علی خطبئتک۔

عرض کیا، "یا رسول اللہ! کامیابی کیا ہے؟" آپ نے ارشاد فرمایا، "اپنی زبان روک لو اور چاہیے کہ تمہارا گھر تم پر کشادہ ہو [یعنی اپنی زبان کو کنٹرول کرنے کے سبب تمہارے تعلقات اپنے گھر والوں سے اچھے ہو جائیں] اور اپنی غلطیوں پر رویا کرو۔"

غیبت سے بچنے کے طریقے!!!

· انسان ذکر اللہ میں مشغول رہے۔ نماز میں خشوع و خضوع کی کیفیت اپنائے۔

· قرآن و حدیث میں غیبت پر کی گئی وعید کا تصور کرے۔

· موت کا تصور ہر وقت ذہن میں موجود رہے۔

· معاشرتی سطح پر عزت نفس کے مجروح ہونے کا تصور بھی ذہن نشین رہے۔

· انسان اکثر اوقات دشمنوں کی غیبت کرتا ہے۔ اسی عادت کی بنا پر دوستوں کی غیبت بھی ہو جاتی ہے لہذا یہ تصور پیش نظر رہنا چاہیے کہ اگر میرے دوست کو میری غیبت کا علم ہو گیا تو دوستی کا بھرم ٹوٹ جائے گا۔

· غیبت کرنے والا شخص اپنی نیکیاں بھی اس شخص کو دے دیتا ہے جس کی وہ غیبت کرتا ہے لہذا یہ تصور ملحوظ خاطر رہنا چاہیے کہ روز قیامت میرے پاس کیا رہے گا۔

· سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ رب نے غیبت سے منع فرمایا اور رب کے احکام کو پس پشت ڈال کر کامیابی سے ہم کنار ہونا ممکن نہیں۔
جو لوگ مجھ سے زیادہ علم رکھتے ہیں، مجھے ان پر تو رشک نہیں آتا لیکن ان لوگوں سے میں ہمدردی ضرور محسوس کرتا ہوں جو میری نسبت کم تعلیم یافتہ ہیں۔ سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ

غیبت کی اقسام !!!

علماء کرام نے غیبت کی چار اقسام بیان کی ہیں:

· غیبت کرنا کفر ہے :

وہ قسم جہاں غیبت کرنا کفر ہے وہ یہ ہے کہ آدمی اپنے بھائی کی غیبت کر رہا ہو تو جب اس سے کہا جائے کہ تو غیبت نہ کر تو وہ جواب میں کہے، یہ غیبت نہیں۔ میں جو کچھ کہہ رہا ہوں سچ کہہ رہا ہوں۔ تو ایسے شخص نے اللہ تعالی کی حرام کی ہوئی چیز کو حلال کیا اور ہر وہ شخص جو اللہ تعالی کی حرام کی ہوئی چیز کو حلال قرار دے وہ کافر ہو جاتا ہے۔ لہذا اس صورت میں غیبت کرنا کفر ہے۔

· غیبت کرنا منافقت ہے:

دوسری وہ قسم جہاں غیبت کرنا منافقت ہے، وہ یہ ہے کہ انسان ایسے شخص کی غیبت کر رہا ہو جس کے بارے میں اس کی ذاتی رائے یہ ہو کہ وہ نیک ہے تو اس صورت میں غیبت کرنا منافقت ہے۔

· غیبت کرنا معصیت ہے:

تیسری وہ قسم جہاں غیبت کرنا معصیت ہے کہ انسان کا یہ جانتے ہوئے کہ غیبت کرنا معصیت ہے پھر بھی غیبت کر رہا ہو اور جس شخص کی غیبت کر رہا ہو اس کا نام بھی لے رہا ہو تو اس صورت میں غیبت کرنا معصیت ہے۔ وہ گناہگار ہے۔ اس کے لئے توبہ ضروری ہے۔

· غیبت کرنا جائز ہے:

چوتھی وہ قسم جہاں غیبت کرنا نہ صرف جائز بلکہ ثواب کا باعث بھی ہے، وہ یہ ہے کہ فاسق معلن [یعنی اعلانیہ گناہ کرنے والا] کے افعال و کردار کا ذکر، بدعتی کے کارناموں کا تذکرہ کرنا جائز ہے۔ اس میں ثواب ہے اس لئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ فاجر کے برے افعال کا تذکرہ کرو تاکہ لوگ اس سے دور رہیں۔۔۔۔

غیبت کا سننا حرام ہے !!!

جو شخص غیبت سن رہا ہے، اس پر واجب ہے کہ وہ غیبت کرنے والے کے قول کو رد کرے اور کہنے والے کا انکار کرے۔ اور اگر وہ انکار نہیں کر سکتا یا یہ کہ غیبت کرنے والا اس کی بات کو تسلیم نہیں کرتا تو پھر اگر ممکن ہو تو اس محفل کو چھوڑ دے۔ جس طرح غیبت کرنے والے سے پوچھا جائے گا کہ تو نے فلاں شخص کی غیبت کیوں کی، اسی طرح غیبت سننے والے سے بھی پوچھا جائے گا کہ تو نے فلاں شخص کی غیبت کیوں سنی۔

اگر غیبت کو سننے والا شخص بھی صحت مند اور طاقتور ہو تو اس پر واجب ہے کہ وہ غیبت کرنے والے کو منع کرے اور اگر اتنی ہمت و جرأت نہیں ہے تو دل میں اس کے کہنے کو برا جانے۔۔۔۔ بعض اوقات بظاہر انسان کسی کو غیبت سے روک رہا ہوتا ہے مگر دلی طور پر وہ چاہتا ہے کہ غیبت ہوتی رہے۔ ایسا شخص منافق اور گناہگار ہے۔

اگر کوئی شخص ہے جو نہ غیبت کرنے والے کو روک سکتا ہے اور نہ ہی محفل کو چھوڑ سکتا ہے تو پھر وہ غیبت کو توجہ سے نہ سنے بلکہ دل و زبان سے اللہ کا ذکر شروع کر دے۔ اس طریقہ پر عمل کے باوجود اگر کوئی بات اس کے کان میں پڑ جائے تو اس کا مواخذہ نہ ہو گا۔۔۔۔

غیبت کی جائز صورتیں !!!

· ظلم کی شکایت کرنا غیبت نہیں۔۔۔

· برائی کو روکنے کے لئے مدد طلب کرنا غیبت نہیں۔

· [اہل علم سے] فتوی طلب کرنے کے لئے کسی کا عیب بیان کرنا غیبت نہیں۔۔۔ مگر احتیاط اور افضلیت اسی میں ہے کہ وہ فتوی طلب کرتے وقت لوگوں کے نام نہ لے۔

· [اعلانیہ] برائی کرنے والوں کی برائی کا اظہار کرنا غیبت نہیں
[جیسے حکمران کی برائی۔]

· مسلمانوں کی خیر خواہی کے لئے غیبت کرنا جائز ہے۔

غیبت کی جو تفصیلات اس تحریر میں بیان کی گئی ہیں، انہیں دوسروں میں تلاش کرنا شروع نہیں کر دینا چاہیے۔ ہمیں صرف اپنی شخصیت کا جائزہ لینا چاہیے کہ کیا ہم میں یہ علامات موجود ہیں یا نہیں؟


غور فرمائیے!

· مصنف نے غیبت کی جو وجوہات بیان کی ہیں، ان میں دو مزید وجوہات کا اضافہ کیجیے۔

· دفتر میں ایک شخص کے باس کو دوسروں کی غیبت کرنے کا بہت شوق ہے۔ وہ ہر وقت اپنے ماتحت کو بلا کر اسے غیبت سننے پر مجبور کرتا ہے۔ آپ اس ماتحت کو کیا مشورہ دیں گے؟
 
Top