• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

غیرمقلدین کیلئے لمحہ فکریہ

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
راجا صاحب اور جمشید صاحب،
آپ دونوں حضرات کی موضوع سے غیر متعلق، فقط ایک دوسرے کی تذلیل و تحقیر پر مشتمل تمام پوسٹس کو اس دھاگے سے ڈیلیٹ کر دیا گیا ہے۔ ہم نے اس فورم کی حد تک کسی کی پوسٹس کو ڈیلیٹ کرنے کے لئے ایک ہی اصول قائم کیا تھا کہ پوسٹس میں غیر اخلاقی ، ناشائستہ اور تہذیب کے منافی الفاظ و انداز نہیں ہونا چاہئے۔ اور بدقسمتی سے آپ دونوں حضرات ہی نے اس اصول کی خوب دھجیاں بکھیری ہیں۔ آئندہ دیگر ممبران کی تذلیل و تحقیر، طنزیہ لب و لہجہ، چاہے یہ کھلم کھلا اور واضح ہو یا استعارے اور کنایے میں، برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اگر ممکن ہوا تو ہم آپ کی پوسٹس میں ترمیم کریں گے ورنہ پوری پوسٹ ہی ڈیلیٹ کر دی جائے گی۔ امید ہے کہ ہمارے ساتھ فورم کا ماحول بہتر رکھنے کے لئے تعاون کیا جائے گا۔
والسلام
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
عینک پہننے کا شوق آپ کی جماعت کو زیادہ ہے راقم الحروف معاملات کو کھلی آنکھ سے دیکھنازیادہ پسند کرتاہے۔
مسئلہ یہ ہے کہ جب ابن خلدون کی عبارت پر بحث نہیں ہوگی اورقیل وقال کا دروازہ کھل جائے گا تب بحث کے کسی بھی نتیجہ پر پہنچنے کا امید نہیں ہے۔ ابن خلدون نے اس خدشہ کااظہار کیاہے کہ اگر اجتہاد کا دروازہ چوپٹ ہرایک کیلئے کھول دیاگیاتو پھراس میدان میں ایسے اشخاص بھی داخل ہوں گے جواس کے اہل نہیں ہیں اورنتیجہ کیاہوگا وہ اندازہ لگانامشکل نہیں ہے۔(١)
اوریہ کوئی نظربات نہیں ہے جب عالم اسلام کو سیاسی طورپر ضعف ہوا اورآزادی کی ہواچلی اور پھر اجتہاد کرنے اورتقلید سے باہر نکلنے کی تحریک نے زورپکڑا تواسی وقت تجدد کی تحریکوں نے بھی زور پکڑا اوراس کا نتیجہ ہم ہرآئے دن دیکھ رہے ہیں کہ ہرشخص اپنی ایسی تحقیقات پیش کررہاہے جس کو نہ قرآن سے مس ہے نہ حدیث سے تعلق اورنہ اسلاف سے کوئی ربط۔(٢)
دوسری بنیادی بات یہ ہے کہ آپ کے نزدیک اجتہاد کے شرائط بہت نرم اورڈھیلے ڈھالے ہیں(٣) اس لئے مجتہدین تھوک کے حساب سے تیار ہوتے ہیں زبیرعلی زئی مجتہد، توصیف الرحمن مجتہد اورطالب الرحمن صاحبان مجتہد اورہرشخص جو درس نظامی سے فارغ ہو وہ مجتہد

ہربوالہوس نے حسن پرستی شعار کی
اب آبروئے شیوہ اہل نظر گئی​

لیکن دیگر جمہور علمائ اس کے قائل نہیں ان کے یہاں اجتہاد کی شرائط بڑی کڑی ہیں اورکچھ ہی اشخاص اس کسوٹی پر پورااترتے ہیں۔(٤)

تحریک عدم تقلید یاغیرمقلدیت سے فتنہ پھیلاہے اورتجدد کی تحریکوں کو اس سے تقویت ملی ہے اس میں کوئی شک نہیں آج جب کوئی شخص اپنے کسی ایسے رائے کا اظہار کرتاہے جس کو کتاب وسنت اوراسلاف سے ربط نہیں اوراس کو ٹوکاجاتاہے تویہی جواب آتاہے کہ ہم ماضی کے علماء کے مقلد نہیں ہیں ۔ اپنی رائے کااظہار ہماراحق ہے وغیرذٌک (٥)
تویہ فتنوں کے تعلق سے بات تھی جس کے اندیشہ کا بجاطورپر ابن خلدون نے اظہار کیا اورجوہماری آنکھون کے سامنے وقوع پذیر ہے۔
اس تفصیل سے واضح ہوگیاکہ مانگے کے اجالے اورفتنے کا الزام دونوں کے درمیان ربط قراردے کر ائمہ مجتہدین کو بھی بیچ میں کھڑاکرناغلط ہے۔
جہاں تک مانگے کے اجالے کی بھی بات ہے تو یہ میری نگاہ میں کم ازکم غلط نہیں ۔



بات بنیادی صرف اتنی ہے کہ دیوبندیوں نے کوئی ایسااجتہاد نہیں کیاہے جس پر کسی نہ کسیی حیثیت سے فقہاءے احناف نے کلام نہ کیاہو۔ میرے علم اورمطالعہ کی حد تک ۔ لہذا یہ اعتراض ہی غلط ہوجاتاہے کہ اہل حدیث نے وہ کون سااجتہاد کیاہے جسے دیوبندیوں نے محض اس بناء پر اجتہاد نہیں کیاہو کہ وہ اجتہاد کے درکے کھلے ہونے کے مدعی نہیں ہیں۔
ائمہ اہل حدیث حضرات جوکچھ اجتہاد کرچکے ہیں اس سے ہمیں فی الحال سروکار نہیں ۔ سروکار توہمیں برصغیر کے اہل حدیث حضرات سے ہے کہ ان کے اجتہادات کے نمونے توپیش کئے جائیں جس سے لگے کہ ان میں مجتہدانہ شان نمایاں ہے۔ اوردیگر اہل علم بھی اس کو اجتہاد تسلیم کریں۔
میں نے توشیخ الکل فی الکل میاں نذیر حسین صاحب سے لے کر نواب صدیق حسن خان اورمولانا اسماعیل سلفی اوردیگر بزرگان اہل حدیث کی نگارشات اور’’تحریرات‘‘کا مطالعہ کیا لیکن اجتہاد کی شان کہیں بھی لگی نہیں۔ شاید یہ میری کوتاہی ہوگی ۔ یاہوسکتاہے کہ ان حضرات کی وہ تحریریں جن میں شان اجتہاد نمایاں ہومیری نگاہوں سے نہ گزری ہوں ان تحریروں کا حوالہ دے دیں۔
اگران حضرات کی تحریروں میں شان اجتہاد اوراجتہادانہ ملکہ مجھے نظرآیاتواسی لمحہ میں اپنی بات کے غلط ہونے کا اعتراف کرلوں گا اوریہ کہنے میں مجھے کوئی باک اورجھجک نہیں ہوگی کہ میں غلط تھا اورشاکر محمود صاحب درست تھے۔ (٦)
میں نے تحقیق کی جس شاہراہ پر چلناقبول کیاہے اپنے لئے اسی کی وجہ سے میں مسلک اہل حدیث یاغیرمقلدیت سے ہٹ کر حنفیوں سے قریب ہوا(٧)۔ اگرکل مجھے لگے کہ علمی اورتحقیقی طورپر مسلک اہل حدیث زیادہ بہتر ہے تواس کوبھی قبول کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہوگی ۔ والسلام
(١) دیکھیے کسی بھی معاملے میں افراط و تفریط درست نہیں ہو سکتا ۔ جس طرح ہر شخص کو اجتہاد کے درجہ پر فائز کرنا غلط ہے تو اسی طرح اجتہاد کو سرے سے ختم کردینا اور بھی زیادہ نا مناسب ہے ۔ دیکھیے آپ کو اہل حدیث حضرات سے یہ شکایت ہے کہ ان کا ہر شخص مجتہد بن جاتا ہے ۔ گویا آپ نفس اجتہاد کو برا نہیں سمجھتے بلکہ نا اہل لوگوں کے اجتہاد کو برا سمجھتے ہیں ۔ غلط بات سے چڑ کھا کر صحیح بات کا انکار کردینا بذات خود غلط رویہ ہے ۔
(٢) ہم جس طرح تقلیدی جمود کی تردید کرتے ہیں اسی طرح ان شتر بے مہاروں کی بھی تغلیط کرتے ہیں ۔ ماضی قریب کے متجددین کی گمراہی کا سبب صرف ترک تقلید گرداننا ملل و نحل کی تاریخ سے ناواقفیت کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔
(٣) مثلا کون سی شرائط ہیں جو آپ کو ڈھیلی ڈھالی محسوس ہوئی ہیں ؟ اور اگر آپ اپنی کڑی شرائط کا بھی ساتھ ذکر کردیں تو موازنہ کرنا زیادہ آسان ہو گا ۔
(٤) اس قلۃ قلیلۃ میں کن خوش نصیبوں کے نام آتے ہیں ہماری بھی ذرا رہنمائی کریں ۔ بلکہ ان کچھ کے اسماء کی فہرست تیار کرنا بھی شاید کوئی مشکل نہیں ہوگا بلکہ ایک عظیم کارنامہ ہوگا ۔ اللہ آپ کو توفیق عطا فرمائے ۔
(٥) دھوپ سے بچنے کے لیے آگ میں چھلانگ لگانے والا چاہے مقلد ہو یا متجدد ۔۔۔ کسی کو بھی درست نہین کہا جائے گا ۔
(٦) جن کو آنجناب مجتہد سمجھتے ہیں ان کے اجتہاد کے کچھ نمونے پیش کردیں تاکہ ہمیں پتہ چل جائے کہ کس چیز کو آپ اجتہاد سمجھتے ہیں اور اس طرح کی چیزیں اہل حدیث علماء کی جہود میں بھی دکھائی جا سکیں ۔
(٧) جمشید بھائی کیا اسطرح تحقیق کی شاہراہ پر گامزن ہونا تقلید کےخلاف تو نہیں ہے ؟ اور کہیں لا شعوری طور پر آپ اجتہاد کے مرتکب تو نہیں ہو رہے ۔ ؟
اور اس کے بعد دوسرا استفسار یہ کرنے کی جسارت کرتا ہوں کہ تقلید امام ابو حنیفہ کے ترک کرنے میں تو آپ غیر مقلدین کے مخالف ہیں لیکن امام مالک ، شافعی ، احمد کی تقلید کے ترک کرنے میں آپ غیر مقلدین سے موافقت کیوں رکھتے ہیں ؟
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
دیکھیے کسی بھی معاملے میں افراط و تفریط درست نہیں ہو سکتا ۔ جس طرح ہر شخص کو اجتہاد کے درجہ پر فائز کرنا غلط ہے تو اسی طرح اجتہاد کو سرے سے ختم کردینا اور بھی زیادہ نا مناسب ہے ۔ دیکھیے آپ کو اہل حدیث حضرات سے یہ شکایت ہے کہ ان کا ہر شخص مجتہد بن جاتا ہے ۔ گویا آپ نفس اجتہاد کو برا نہیں سمجھتے بلکہ نا اہل لوگوں کے اجتہاد کو برا سمجھتے ہیں ۔ غلط بات سے چڑ کھا کر صحیح بات کا انکار کردینا بذات خود غلط رویہ ہے ۔(٢) ہم جس طرح تقلیدی جمود کی تردید کرتے ہیں اسی طرح ان شتر بے مہاروں کی بھی تغلیط کرتے ہیں ۔ ماضی قریب کے متجددین کی گمراہی کا سبب صرف ترک تقلید گرداننا ملل و نحل کی تاریخ سے ناواقفیت کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔
افراط وتفریط سے قطع نظر کچھ چیزیں سدذرائع سے تعلق رکھتی ہیں۔ ایک کام ایساجوبجائے خود جائز ہو لیکن اس کی وجہ سے کوئی بڑامفسدہ واقع ہورہاہوتواس جائز کام پر بھی روک لگادیاجاتاہے۔ شریعت میں اس کی مثالیں کم نہیں ہیں۔ مشہور مثال پیش کروں حضرت عمر نے اکابر صحابہ کو مدینہ سے باہر جانے پر روک لگادی تھی ۔ اگرچہ باہر جانا ان کا ذاتی حق تھا اورجائز فعل تھا لیکن اس میں مفسدہ یہ تھاکہ وہ باہر جاتے تو دوردراز کے بلاداسلامیہ کے مسلمان ان کی ذات پر قناعت کرلیتے ہیں اورمیرالمومنین اورمرکز اسلام سے ان کا تعلق کمزور ہوجاتا۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے یہ پابندی اتھالی راوی شاید حضرت شعبی ہیں وہ کہتے ہیں یہ پہلی کمزوری تھی جواسلام میں رونماہوئی۔
اس طرح کی مثالیں کم نہیں ہیں۔
ایسے ہی مفاسد کے خطرات اوراندیشوں کو بھانپتے ہوئے فقہائے کرام نے اجتہاد مطلق کادروازہ بند کیااس کے ساتھ اجتہاد کی کڑی شرائط عائد کیں۔ اس میں خیرتھا۔ لیکن ظاہر سی بات ہے کہ خیر میں کچھ نہ کچھ کمزور پہلو ہوتے ہیں۔ تواس میں تقلید پر شدت اورجمود کا خوف تھا تواس کی جانب اہل علم ہمیشہ اپنی تحریروں میں توجہ دلاتے رہے اورتقلید کے معتدل اورمتوازن رخ کو پیش کرتے رہے۔
حنفی علماء نے بھی تقلیدی جمود کے خلاف معرکے لڑے ہیں اور جامد مقلدین کو تقلید کی صحیح صورت پر عمل پیراہونے کی تلقین کی ہے۔ لیکن انہوں نے کبھی بھی نفس تقلید کے خلاف علم بغاوت بلند نہیں کیا اورنہ ہی نفس تقلید کوبدعت قراردیا۔ نہ ہی تقلید کو شرک کی حدوں تک پہنچادیا۔ تقلیدی جمود کے خلاف آواز اٹھانے کے ساتھ ساتھ وہ عملی طورپر حنفی فقہ سے وابستہ رہے۔ اوراہل علم کی شان کے مطابق بعض مسائل میں اختلاف کرتے رہے۔
غیرمقلدین نے دھیر دھیرے نفس تقلید کے خلاف ہی محاذ قائم کردیا اوراپنی ساری توانائی اسی پر لگادی کیونکہ اہل اسلام تمام مسائل سے فارغ ہوچکے ہیں اوراب صرف یہی ایک مسئلہ مہتمم بالشان باقی رہ گیاہے۔ لہذا وہ ایک نئی جماعت کے طورپر برصغیر ہندوپاک میں ظہورپذیر ہوئی۔ اوراس سے آپ بھی اتفاق کریں گے کہ تفریق بین المسلمین کوئی اچھاکام نہیں ۔اگرصرف تقلیدی جمود کے خلاف بات اٹھائی جاتی اورتقلید کی صحیح صورت واضح کرکے فقہ حنفی سے عملی طورپر وابستہ رہاجاتاتوشاید ایک نئے گروپ کی مسلمانوں کو ضرورت نہ پڑتی۔
جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مجھے مزید لکھناتھالیکن درمیان میں ایک خیال آگیا اس لئے قلم کوروک رہاہوں!
کیاشاکرمحمود صاحب اس تھریڈ میں مزید پوسٹس نہیں کریں گے۔
انہوں نے بحث کی ذمہ داری خود سے خضرحیات صاحب پر ڈال دی ہے۔
میری ذاتی رائے میں ایک موضوع پر پہلے جس شخص کے ساتھ بات چل رہی ہے اسی کے ساتھ بات مکمل ہوتو بہتر ہے
شاکر صاحب اس پر توجہ کریں
کیونکہ ابھی میری بات چیت خضرحیات صاحب سے ہو اوربعد میں چل کر وہ خود شامل ہوجائیں تویہ مزید بے تکاہوجائے گا۔
بات تسلسل کے ساتھ ایک ہی شخص سے ہوتی رہے توافہام وتفہیم میں آسانی رہتی ہے۔
ہاں اگرشاکر صاحب اس موضوع پر مزید بات نہیں کرناچاہتے تو پھر کہہ دیں ۔ اس کے بعد انشاء اللہ خضرحیات صاحب سے بھی مزید بات ہوجائے گی۔
والسلام
 
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
420
پوائنٹ
57
مجھے مزید لکھناتھالیکن درمیان میں ایک خیال آگیا اس لئے قلم کوروک رہاہوں!
کیاشاکرمحمود صاحب اس تھریڈ میں مزید پوسٹس نہیں کریں گے۔
انہوں نے بحث کی ذمہ داری خود سے خضرحیات صاحب پر ڈال دی ہے۔
میری ذاتی رائے میں ایک موضوع پر پہلے جس شخص کے ساتھ بات چل رہی ہے اسی کے ساتھ بات مکمل ہوتو بہتر ہے
شاکر صاحب اس پر توجہ کریں
کیونکہ ابھی میری بات چیت خضرحیات صاحب سے ہو اوربعد میں چل کر وہ خود شامل ہوجائیں تویہ مزید بے تکاہوجائے گا۔
بات تسلسل کے ساتھ ایک ہی شخص سے ہوتی رہے توافہام وتفہیم میں آسانی رہتی ہے۔
ہاں اگرشاکر صاحب اس موضوع پر مزید بات نہیں کرناچاہتے تو پھر کہہ دیں ۔ اس کے بعد انشاء اللہ خضرحیات صاحب سے بھی مزید بات ہوجائے گی۔
والسلام
جزاک اللہ۔
 

ہندوستان

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 26، 2012
پیغامات
18
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
0
السلام علیکم
بات تسلسل کے ساتھ ایک ہی شخص سے ہوتی رہے توافہام وتفہیم میں آسانی رہتی ہے۔
میں بیچ میں دخل دینے والا تھا لیکن مجھے جمشید بھائی کی یہ بات پسند آئی، کیونکہ جب کوئی کسی ٹا پک پر بات کرتا ہے اس کے سامنے اس سے متعلق ساری معلومات ہوتی ہے اور بات میں تسلسل رہتا ہے اور کوئی نتیجہ بھی برآمد ہوتا ہے،جمشید بھائی اللہ آپ کو خوب ہمت دے اور علم نافع عطا فرمائے ،
فقط والسلام
ہندوستان
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
کیاشاکرمحمود صاحب اس تھریڈ میں مزید پوسٹس نہیں کریں گے۔
انہوں نے بحث کی ذمہ داری خود سے خضرحیات صاحب پر ڈال دی ہے۔
میری ذاتی رائے میں ایک موضوع پر پہلے جس شخص کے ساتھ بات چل رہی ہے اسی کے ساتھ بات مکمل ہوتو بہتر ہے
شاکر صاحب اس پر توجہ کریں
کیونکہ ابھی میری بات چیت خضرحیات صاحب سے ہو اوربعد میں چل کر وہ خود شامل ہوجائیں تویہ مزید بے تکاہوجائے گا۔
آپ کو اوپن فورم پر بات چیت کے حوالے سے کوئی زبردست غلط فہمی لاحق ہے۔ محترم، شخصیات سے فرق نہیں پڑتا کہ دلیل کس نے دی یا اعتراض کس نے کیا۔ اگر آپ کسی کی بات کو وزن دیتے ہیں تو اس کا جواب دیجئے اور یہ فکر نہ کریں کہ بات کرنے والا کون ہے۔ اگر ایک سے ایک والی بات ہی کرنی ہو تو اس کے لئے بہتر پلیٹ فارم ای میل ہے یا پھر فورم کی حد تک ذاتی پیغام کے ذریعے سے یہ گفتگو جاری رکھی جا سکتی ہے۔ اوپن فورم پر ہر شخص ہر دھاگے میں اور ہمہ وقت اپنی گزارشات پیش کرنے کا حق رکھتا ہے۔ جب آپ اور میں بات کر رہے تھے تب خضر حیات صاحب کا مراسلہ ان کا عین حق تھا، جس پر نہ آپ نے اعتراض کیا نہ میں نے۔ اسی طرح آپ کے اول مراسلہ کے جواب میں میرے علاوہ ابو مالک صاحب نے بھی پوسٹ کی تھی، جس کا آپ نے کوئی جواب نہیں دیا۔ خود آپ دیگر دھاگوں میں حصہ لینے میں کسی سے اجازت تو نہیں لیتے۔ نا آپ کو کوئی منع کرتا ہے۔

لہٰذا آپ اگر خضر حیات صاحب کو جواب دینا چاہتے ہیں تو ضرور دیجئے، نا دینا چاہیں تو اس کے لئے بھی آپ کو کسی اور کا کندھا استعمال کرنے کی ضرورت نہیں۔ یہ آپ کا حق ہے۔ مجھے یا کسی بھی دیگر رکن کو جہاں دخل دینے کی ضرورت ہوگی ، وہاں وہ دخل دیں گے۔ بعض اوقات ایک شخص کی مصروفیت، موضوع کو تکمیل تک پہنچانے میں مانع ہو جاتی ہے۔ مجھے عید کی چھٹیوں میں خوب فرصت تھی۔ اب نہیں ہے۔ جب فرصت ہوگی اور کہنے کے لئے بات ہوگی تو در اندازی کروں گا ورنہ آپ دونوں اہل علم ہیں، آپ اپنی مشارکت جاری رکھیں۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
ہوسکتاہےکہ اوپن فورم کےمتعلق سے میرے اورآپ کے خیالات یکساں نہ ہو ۔ جس طرح دیگر امور پر بھی ہمارے درمیان اختلاف پایاجاتاہے
اوپن فورم چاہے کتنابھی اوپن ہو لیکن کچھ حدود قواعد شروط موجود رہتے ہیں۔
جیسےتحریروتقریر کی آزادی کے نظریہ کے باوجود اس کوبراسمجھاجاتاہے کہ اگرایک شخص نے اپنی بات مکمل نہیں کی توآپ درمیان میں بولناشروع کردیں!
تحریر میں اگرکسی نے اپنی بات مکمل نہیں کی تواس سے پہلے رد لکھناشروع کردیں!
بہرحال اس لایعنی بحث میں الجھنے سے کوئی فائدہ نہیں ۔خلاصہ کلام یہ کہ فی الحال آنجناب کو فرصت نہیں!اس لئے مشارکت سے معذور ہیں۔
اب میرے مخاطب اس فورم میں خضرحیات ہی ہوں گے۔
خضرحیات سے پہلے پوچھنایہ ہے کہ ابن خلدون کی عبارت کے تعلق سے انکانظریہ کیاہے؟
اگر وہ شاکر صاحب کی رائے سے متفق ہیں توپھر شاکر سے میں نے جوسوالات کئے تھے اس کے جوابات دے کر اپنے سوال سامنے رکھیں!
والسلام
 

عبد الوکیل

مبتدی
شمولیت
نومبر 04، 2012
پیغامات
142
ری ایکشن اسکور
604
پوائنٹ
0
سبحان اللہ کیاشاندار مغالطہ ہے اسی کو بدل کرہمارسوال یہ ہے کہ اہل حدیث علماء نے کتاب وسنت کے دلائل سے مملو،لبریز لبالب بلکہ لبالب سے بھی زیادہ بھرکر چھلکتی ہوئی جوکتابیں لکھی ہیں ان میں سے کون سامسئلہ ایسابیان کیاہے جس کو فقہائے احناف پہلے ہی’’ ٹچ‘‘ نہیں کرچکے ہیں


اسلام علیکم
مداخلت کیلئےمعذرت
فقہہ حنفی کی مشہورکتب جنکو بطور حوالہ پیش کیاجاتا ہے
ان میں یہ چند ایک مسائل موجود نہیں ہیں
ٹیسٹ ٹیوب بےبی
اعضاء انسانی کی تبدیلی (مراد کسی ایک کا گردہ دوسرے میں منتقل کرنا)یااسی طرح باقی اعضاء کی تبدیلی
اب ان چیزوںکو جائز قرار دیں گے یا آپ کی طرف عدم جواز کا فتوی آئے گا
آپ کا وہ فیصلہ اجتہاد ہو گا یا تقلید کہلائےگا،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،؟؟؟؟؟
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
ٹیسٹ ٹیوب بےبی
اعضاء انسانی کی تبدیلی (مراد کسی ایک کا گردہ دوسرے میں منتقل کرنا)یااسی طرح باقی اعضاء کی تبدیلی
اب ان چیزوںکو جائز قرار دیں گے یا آپ کی طرف عدم جواز کا فتوی آئے گا
آپ کا وہ فیصلہ اجتہاد ہو گا یا تقلید کہلائےگا،،،،،،،،،،،،،،،،، ،،،،،،،،،،،،،؟؟؟؟؟
مناسب ہے کہ سوال کرنے سے قبل ذراایک نگاہ دوڑالیتے۔ اگرپاکستان میں ہیں تو وہاں کے علمائے کرام بالخصوص مفتی تقی عثمانی کے جدید فتاوی کے تعلق سے رسائل نکل چکے ہیں اس پر نگاہ دوڑاتے۔ ہندوستان میں ہیں تومولانا خالد سیف اللہ رحمانی کی "جدید فقہی مسائل"کو پڑھئے جتنے مسائل کاذکر کیاہے وہ سب اس میں موجود ہے۔
فقہ اکیڈمی دہلی نے ان مسائل پر باقاعدہ علماء کرام کی آراء پر مشتمل کتابیں شائع کی ہیں۔ ذراان سب کا مطالعہ کرلیجئے۔
درج ذیل لنک میں جدید فقہی مسائل پر کلک کیجئے کچھ مسائل کے تعلق سے مفتی تقی عثمانی کے مضامین پڑھئے۔
Deeneislam.com - Urdu Islamic Website
اگراس میں آنجناب کے ذکر کردہ مسائل نہیں ہیں تاہم ان کے جدید فقہی مسائل پر جوکتاب شائع ہوئی ہے اس مین ضرور ہے۔ بقیہ پاکستان کے دیگر علماء نے بھی اس موضوع پر خامہ فرسائی کی ہوگی۔
ہندوستان میں مولاناخالد سیف اللہ رحمانی نے ان مسائل پر اچھی اورجامع بحث کی ہے۔
 
Top