• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

غیر الله کے نام پر قربانی (نذرونیاز وغیرہ ) حرام اور شرک ہے !

شمولیت
اکتوبر 24، 2016
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
22
پوائنٹ
35
بسم الله الرحمن الرحيم
سب طرح کی تعریفیں الله رب العالمین کے لئے ہیں جس نے بالکل واضح شریعت نازل کی ، جس میں کوئی شک و شبہ نہیں !
اما بعد !
غیر الله کے پر قربانی شرک ہے :

چونکہ قربانی بھی دیگر عبادات کی طرح ایک عبادت ہے ، اسی لئے الله رب العالمین نے قربانی میں بھی کسی قسم کے شرک کو سختی سے روک دیا ہے حقیقت یہ ہے کہ ہر قسم کا صدقہ و خیرات ، نذرونیاز اور قربانی مالی عبادت ہے ، اور ہر قسم کی عبادت کا حقدار صرف الله تعالیٰ ہے اور الله تعالیٰ کی عبادت میں کسی کو بھی شریک ٹھہرانا شرک ہے
جس کے بارے میں الله تعالیٰ کا فرمان ہے : "اِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيْمٌ
ﺑﮯﺷﮏ ﺷﺮﮎ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﺍ ﻇﻠﻢ ﮨﮯ۔ ''
( ﻟﻘﻤﺎﻥ : 13 )
ﺍﻭﺭ ﮐﮩﯿﮟ الله تعالیٰ ﺷﺮﮎ ( ﺫﺍﺕ ﮐﮯ ﺷﺮﮎ ) ﮐﻮ ﮔﺎﻟﯽ ﺳﮯ ﺗﻌﺒﯿﺮ ﻓﺮﻣﺎﺗﺎ ﮨﮯﮐﮧ :
"ﺁﺩﻡ ﮐﺎ ﺑﯿﭩﺎ ﻣﺠﮭﮯ ﮔﺎﻟﯽ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ۔ ( صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 452 )"
ﺟﻮ ﻟﻮﮒ ﻏﯿﺮ الله ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﭘﺮ ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﺍﻭﺭ ﻧﺬﺭﻭﻧﯿﺎﺯ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ، ﺍﻥ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﺍﺭﺷﺎﺩ ﮨﮯ:
''وَيَجْعَلُوْنَ لِمَا لَا يَعْلَمُوْنَ نَصِيْبًا مِّمَّا رَزَقْنٰهُمْ ۭ تَاللّٰهِ لَتُسْـــَٔـلُنَّ عَمَّا كُنْتُمْ تَفْتَرُوْنَ
ﯾﮧ ( ﻣﺸﺮﮎ ) ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺩﺋﯿﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺭﺯﻕ( ﮐﮭﯿﺘﯽ،ﻣﺎﻝ،ﻡﻭﯾﺸﯽ وغیرہ ) ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﺣﺼﮧ ( ﻧﺬﺭﻭﻧﯿﺎﺯ ) ﮐﺎ ﺍُﻥ ﮨﺴﺘﯿﻮﮞ ﮐﺎ ﻣﻘﺮﺭﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﻦ ﮐﮯ ﻣﺘﻌﻠﻖ ﺍُﻥ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﮐﻮﺋﯽ ﺩﻟﯿﻞ ﻧﮩﯿﮟ ؛ الله ﮐﯽ ﻗﺴﻢ ! ﺗﻢ ﺳﮯ ﺿﺮﻭﺭﭘﻮﭼﮭﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ ﮐﮧ ﯾﮧ ﺟﮭﻮﭦ ﺗﻢ ﻧﮯ ﮐﯿﺴﮯ ﮔﮭﮍ ﮮ۔''
(ﺍﻟﻨﺤﻞ: 56)
ﺍﯾﮏ ﺍﻭﺭ ﺟﮕﮧ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ :
وَجَعَلُوْا لِلّٰهِ مِمَّا ذَرَاَ مِنَ الْحَرْثِ وَالْاَنْعَامِ نَصِيْبًا فَقَالُوْا ھٰذَا لِلّٰهِ بِزَعْمِهِمْ وَھٰذَا لِشُرَكَاۗىِٕنَا ۚ فَمَا كَانَ لِشُرَكَاۗىِٕهِمْ فَلَا يَصِلُ اِلَى اللّٰهِ ۚ وَمَا كَانَ لِلّٰهِ فَهُوَ يَصِلُ اِلٰي شُرَكَاۗىِٕهِمْ ۭسَاۗءَ مَا يَحْكُمُوْنَ
اور ﺍﻥ ( ﻣﺸﺮﮎ )ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻧﮯ الله ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺍﺱ ﮐﯽ ﭘﯿﺪﺍﮐﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﮐﮭﯿﺘﯿﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﺟﺎﻧﻮﺭﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ حصہ ﻣﻘﺮﺭﮐﯿﺎﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﺧﯿﺎﻝ ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﯾﮧ الله ﮐﮯ ﻭﺍﺳﻄﮯﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﭨﮭﮩﺮﺍﺋﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺷﺮﯾﮑﻮﮞ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﮨﮯ۔تو جو حصہ ان کے شریکوں کا ہوتا ہے وہ تو الله کو نہیں پہنچ سکتا اور جو حصہ الله کا ہوتا ہے وہ ان کے شریکوں تک پہنچ جاتا ہے کیا ہی برا فیصلہ ہے جو یہ کرتے ہیں''
( ﺍﻻﻧﻌﺎﻡ : 136)
وضاحت : - ایک الله تعالیٰ کو مان کر پھر بزرگوں ، بتوں وغیرہ کو اس کی الوہیت میں شریک کردینا ہی در اصل شرک ہے۔
اہل عرب کا عقیدہ تھا کہ الله تعالیٰ تو ایک ہی ہے ‘ کائنات کا خالق بھی وہی ہے ‘ لیکن یہ جودیویاں اور دیوتا اور بت (جو مختلف بزرگوں کی طرف منسوب ) ہیں ‘ ان کا بھی کچھ دخل اور اختیار ہے ‘ یہ الله تعالیٰ کے ہاں سفارش کرتے ہیں ‘ الله تعالیٰ نے اپنے اختیارات میں سے کچھ حصہ ان کو بھی سونپ رکھا ہے ‘ لہٰذا اگر ان کو نذرانے دیے جائیں ،انہیں خوش کیا جائے ،تو اس سے دنیا کے کام چلتے رہتے ہیں۔ نعوذبالله
اہل عرب کے معروف ذرائع معاش دو ہی تھے۔ وہ بکریاں پالتے تھے یا کھیتی باڑی کرتے تھے۔ اپنے عقیدے کے مطابق ان کا طریقہ یہ تھا کہ مویشیوں اور فصل میں سے وہ الله تعالیٰ کے نام کا ایک حصہ نکال کر صدقہ کرتے تھے جب کہ ایک حصہ الگ نکال کر بتوں (جو کہ مختلف بزرگوں کی طرف منسوب تھے )کے نام پر دیتے تھے۔ اب اس کے بعد کیا تماشا ہوتا تھا وہ آگے دیکھئے :
(فَقَالُوْا ھٰذَا لِلّٰهِ بِزَعْمِهِمْ وَھٰذَا لِشُرَكَاۗىِٕنَا ۚ فَمَا كَانَ لِشُرَكَاۗىِٕهِمْ فَلَا يَصِلُ اِلَى اللّٰهِ ۚ وَمَا كَانَ لِلّٰهِ فَهُوَ يَصِلُ اِلٰي شُرَكَاۗىِٕهِمْ ط
ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﺧﯿﺎﻝ ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﯾﮧ الله ﮐﮯ ﻭﺍﺳﻄﮯﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﭨﮭﮩﺮﺍﺋﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺷﺮﯾﮑﻮﮞ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﮨﮯ۔تو جو حصہ ان کے شریکوں کا ہوتا ہے وہ تو الله کو نہیں پہنچ سکتا اور جو حصہ الله کا ہوتا ہے وہ ان کے شریکوں تک پہنچ جاتا ہے)
یعنی اب اگر کہیں کسی وقت کوئی دقت آ گئی ‘ کوئی ضرورت پڑگئی تو الله تعالیٰ کے حصے میں سے کچھ نکال کر کام چلا لیتے تھے مگر اپنے بتوں (جو کہ مختلف بزرگوں کی طرف منسوب تھے )کے حصے کو ہاتھ نہیں لگاتے تھے۔ گویابت تو ہر وقت ان کے سروں پر کھڑے ہوتے تھے۔ وہ سمجھتے تھے کہ اگر یہ بت ناراض ہوگئے تو فوراً ان کی شامت آ جائے گی ‘ لیکن الله تعالیٰ تو (معاذ الله ) ذرا دور تھا ‘ اس لیے اس کے حصے کو اپنے استعمال میں لایا جاسکتا تھا۔
قارئین ! خلاصہ کلام یہ ہے کہ : -
ان کا پہلا ظلم تو یہ تھا کہ اس بات کے اعتراف کے باوجود کہ ان کی کھیتی اور مویشیوں کا خالق صرف الله تعالیٰ ہے۔ انہوں نے الله تعالیٰ کے ساتھ دوسروں کا بھی حصہ مقرر کردیا۔ اور مشرک بن گئے ۔
اور دوسرا ظلم یہ تھا کہ وہ اپنے وہم و گمان کی بنا پر شارع خود ہی بن بیٹھے تھے اور ان کا زعم باطل یہ تھا کہ ہم اللہ کا حصہ تو اس لیے نکالتے ہیں کہ ہماری کھیتی اور مویشیوں کو پیدا کرنے والا وہی ہے اور دوسرے معبودوں یعنی دیوی دیوتاؤں، فرشتوں، ستاروں کی ارواح اور پہلے بزرگوں کی روحوں کا حصہ اس لیے نکالتے ہیں کہ جو کچھ انہیں مل رہا ہے انہی کی نظر کرم کی وجہ سے مل رہا ہے۔ بالفاظ دیگر وہ انہیں اپنے نفع و نقصان کا مالک سمجھ کر ان کا حصہ نکالتے تھے اور یہی چیز اصل شرک ہے۔ اس شکل میں اگر الله کے نام پر کچھ دیا بھی جائے تو قطعاً الله کے ہاں مقبول نہیں ہوتا۔
تیسرا ظلم وہ مشرک یہ کرتے تھے کہ اگر معبودوں کے حصہ میں کسی طرح کمی واقع ہوجاتی، فصل کم پیدا ہوتی یا طوفان سے تباہ ہوجاتی تو یہ کمی الله کے حصہ سے پوری کردیا کرتے تھے اور اگر الله کے حصہ میں کمی واقع ہوتی تو اسے معبودوں کے حصہ سے پورا نہیں کرتے تھے۔ انہوں نے الله کا حصہ کتنا مقرر کر رکھا تھا اور اپنے معبودوں کا کتنا ؟ یہ تفصیل کہیں نہیں ملتی۔ یہ بس ان کی اپنی ہی قیاس آرائیوں کے مطابق طے کیا گیا تھا۔ الله کا حصہ تو وہ فقیروں یتیموں وغیرہ میں تقسیم کردیتے اور معبودوں کا حصہ مندروں ، آستانوں وغیرہ کے پجاریوں یا سرپرستوں کو۔ اور بتوں کے سامنے جو نذر و نیاز رکھی جاتی وہ بھی بالواسطہ ان پجاریوں کو ہی پہنچ جاتی تھی۔
اس مشرکانہ رسم میں وہ لوگ تین طرح کے جرائم کا ارتکاب کرتے تھے۔
(١) مالی عبادت میں الله کے ساتھ اپنے معبودوں کو شریک بنانا
(٢) الله کا الگ اور معبودوں کا الگ حصہ مقرر کرنا۔ اس بات میں پیشواؤں کا یہ شرک تھا کہ انہوں نے اپنے آپ کو شارع کی حیثیت دے رکھی تھی اور عام لوگوں کا شرک یہ تھا کہ وہ ان کی اس بات کو دینی طور پر تسلیم کرتے تھے۔
(٣) اس تقسیم میں بھی الله کے حق میں ناانصافی کرتے تھے اور اس جرم میں ان کے خاص اور عام مشرک سب شریک تھے۔
قارئین ! شرک کی حالت میں اگر اللہ کے نام پر کچھ دیا بھی جائے تو قطعاً الله کے ہاں قبول نہیں ہوتا۔
اس لئے صرف حلال مال میں سے ، صرف الله کے نام پر قربانی دیجیے - غیر الله کے نام پر قربانی ، نذر و نیاز وغیرہ ہر گز نہ دیجیے ۔
الله رب العالمین سے دعا ہے کہ وہ ہمیں ہر قسم کے شرک سے محفوظ فرمائے اور ہمیں اپنا مسلم بنائے رکھے !
آمین یا رب العالمین
والحمد للہ رب العالمین
 
Last edited:
Top