اور یہ طے شدہ امر ہے کہ کافروں کے لیے دوستی ، قلبی میلان اور ان کے کفر پر رضا مندی والا معاملہ رکھنا، یہ سب عمل اللہ اور اُس کے رسول کی نافرمانی ہیں ، اور انہیں غُصہ دِلانے والے ہیں ،
( وَ لَا تَرْكَنُوا إِلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ وَ مَا لَكُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ مِنْ أَوْلِيَاءَ ثُمَّ لَا تُنْصَرُونَ)
’’اور تُم لوگ اُن لوگوں کی طرف مائل مت ہو جنہوں نے (اللہ کا دِین اور حق قبول نہ کر کے اپنی جانوں)ظُلم کیا (اگر ایسا کرو گے)تو تُم لوگوں کو جہنم پکڑ لے گی اور تُم لوگوں کے اللہ کے علاوہ کوئی سرپرست اور والی نہ ہو گا اور پھر تم لوگوں کی کوئی مدد نہ کی جائے گی ‘‘سُورت ھُود/آیت113
اس مذکورہ بالا آیات مبارکہ میں کسی اہل کتاب یا کسی خاص نسل و قِسم کے کافروں کا ذِکر نہیں ، بلکہ ہر قسم کے کافروں اور حتیٰ کہ کلمہ گو منافقوں اور فاسقوں و فاجروں کے ساتھ تعلق داری کا ایک ہی حکم بیان ہوا ہے ،
لہذا کسی کو یہ غلط فہمی نہیں رہنی چاہیے کہ یہ آیات یا اِن میں دیا گیا حُکم صرف یہودیوں اور عیسائیوں کے بارے میں ہے ،
اب اگر اتنے صاف اور واضح حُکم کے بعد بھی کوئی صاف صریح کھلے کافروں سے قلبی لگاؤ رکھتا ہو، اُن کی عادات اور ان کے کفر و عناد پر مبنی تہواروں کی طرف مائل ہوتا ہو ، بلکہ اُن کو دُرست سمجھ کر اور ان احکامات کو نا دُرُست سمجھ کر ، اُن کافروں کو اُن کے کفر پر مبنی اعمال اور تہواروں پر برکت کی دعاء دینے اور ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرنے، اور اُن کے ساتھ اُن تہواروں میں شامل ہو نے میں کوئی برائی نہیں سمجھتا تو ہم اس کے لیے دُعا ہی کر سکتے ہیں کہ اللہ اسے ہدایت دے اور سب ہی مسلمانوں کو ہر اس معاملے میں ہدایت دے جس میں وہ گمراہ ہیں ،
اللہ سُبحانہ ُو تعالیٰ کا فرمان مُبارک ہے: (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى أَوْلِيَاءَ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ مِنْكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ)
’’اے اِیمان لانے والو ، تُم لوگ نصاریٰ (عیسائیوں) اور یہودیوں کو دوست مت بناؤ ، وہ لوگ ایک دوسرے کے ہی دوست ہیں ، اور تُم لوگوں میں سے جِس نے اُن(کافروں)کے ساتھ دوستی کی تو وہ(میرے ہاں )اُن ہی میں سے ہے‘‘سُورت المائدہ/آیت51
دوستی جو کہ قلبی لگاؤ کے ایک انداز کا نام ہے ، جِس میں دوست کے دُکھ پر غم ہوتا ہو اور اُس کی خوشی پر خوشی محسوس ہوتی ہو ، قطع نظر اس کے کہ اُس کے غم یا خوشی کا سبب کفر ہی کیوں نہ ہو ، اُس کی غمی اور خوشی میں شامل ہونا ، کسی بھی انداز میں شرکت کرنا اس قلبی لگاؤ کا ثبوت ہوتا ہے ، اورکسی مُسلمان کی طرف سے کسی کافر کے لیے ایسے قلبی لگاؤکو روا رکھنے کی اسلام میں اجازت نہیں ،
اور کسی کام کے لیے اللہ یا اُس کے رسول کریم صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے اجازت نہ ہونا کچھ معمولی بات نہیں کہ وہ کام کر لیا جائے تو کوئی حرج نہ ہوگا ، یا کچھ ہلکا پھلکا سو نقصان ہو گا ، بلکہ اُس کام کو کرنا آخرت کی مکمل تباہی کے اسباب میں سے ہے اور کافروں سے قلبی لگاؤ رکھنا بھی ایک ایسا ہی کام ہے ،
یہ آیت بھی ملاحظہ فرمایے اس میں بھی مطلقاً کافروں کا ذِکر ہے صِرف یہود و نصاریٰ کا نہیں ،
(لَا يَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِينَ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ فَلَيْسَ مِنَ اللَّهِ فِي شَيْءٍ إِلَّا أَنْ تَتَّقُوا مِنْهُمْ تُقَاةً وَيُحَذِّرُكُمُ اللَّهُ نَفْسَهُ وَإِلَى اللَّهِ الْمَصِيرُ)
’’اِیمان والے (دوسرے)اِیمان والوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست مت بنائیں ، اور جس نے ایسا کیا تو اس کے لیے اللہ کی طرف سے کسی(خیر و بخشش والا معاملہ ) میں نہیں ، ایسا صرف (ظاہری طور پر )اس وقت کر سکتے ہو جب تم لوگ ان کافروں سے کسی طور بچنا چاہتے ہو اور اللہ تُم لوگوں کو اپنی ذات مبارک کے بارے میں خبر دار کرتا ہے اور اللہ کی طرف(تم سب نے)پلٹنا ہے‘‘سُورت آل عمران/آیت 28
اس آیت میں اللہ تعالیٰ سب ہی کافروں سے دوستی کرنے والوں کے لیےہر خیر و بخشش سے محروم کر دیے جانے کا اعلان فرما رہے ہیں ، اس آیت مبارکہ اور دیگر آیات مبارکہ کے مطابق بالکل ظاہر سی بات ہے ایسا کسی اِیمان والے کے ساتھ نہ ہوگا ، یعنی ایسا کرنے والا شخص اگر اللہ کے ہاں اِیمان والوں میں رہے گا تو اللہ تعالیٰ اُس کے لیے آخرت کی ہر خیر سے محروم ہونے کی وعید نہ فرماتا،اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے بھی اس معاملے میں واضح احکامات دیے ہیں ، ان میں سے ایک حُکم تو ایک عام قاعدے قانون کی صُورت میں ہے جس میں کافروں کی ہر قسم کی نقالی کی ممانعت ہے ، کیونکہ کسی کی نقالی اُس کے لیے قلبی لگاؤ ، اُس سے مُحبت اور اُس سے متاثر ہونے کا مُنہ بولتا ثبوت ہے ، کوئی صحیح عقل و سمجھ والا انسان کبھی کسی ایسے شخص کی عادات ، انداز و اطوار نہیں اپناتا ، اُن کی نقالی نہیں کرتا جِس شخص کو وہ اچھا نہ سمجھتا ہو