محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ فرماتے ہیں :غیر مکفرہ بدعت کی وجہ سے تکفیر کرنا درست نہیں ہے چاہے وہ کتنی ہی بڑی کیوں نہ ہو۔
پہلے پہل کی بدعات (خوارج کی بدعت)دراصل ان کے قرآن کو غلط سمجھ لینے کی بناء پر ظہور ہوئیں ۔مقصد ان کا قرآن سے تعارض نہ تھا بلکہ انہوں نے اس سے وہ مطلب لیا جو اصل میں نکلتا نہ تھا ۔وہ یہ سمجھے کہ قرآن مجید سے گناہ کے مرتکب افراد کی تکفیر ثابت ہوتی ہے کیونکہ مومن تو (بقول قرآن)نیکو کار،پرہیزگار وپارسا ہوتا ہے۔اس بناپر انہوں نے یہ مطلب نکال لیا کہ جو شخص نیکو کاراورپارسا نہیں ہے تو وہ کافر ہے اور مستقل جہنمی ہے ۔پھر یہ کہنا شروع کردیا کہ عثمان وعلی ؆اور ان کے ساتھ کے سبھی لوگ مومن نہیں ہیں، کیونکہ انہوں نے شریعت کے بر خلاف حکم وفیصلہ کیا ہے ، ان لوگوں کی بدعت دومقدمات پر مبنی تھی:ایک یہ کہ جس نے بھی قرآن کی خلاف ورزی کی ،چاہے وہ عمل میں ہویا رائے میں کافر ہے ،اور دوسرا یہ کہ سیدنا عثمان، سیدنا علی؆ اور ان کے ساتھ کے لوگ ایسا ارتکاب کرچکے ہیں ۔ مجموع الفتاویٰ ج۱۳ ص ۲۰
غیر کفریہ بدعت کے مرتکب اہل بدعت کی تکفیر کرنے کوامام ابن تیمیہ نے بدعت کہا ۔
''بدعات منکرہ میں ایک بدعت مسلمانوں کے گروہوں کی تکفیر کرنا ہے اور ان کے خون ومال حلال قرار دینا ہے ۔جیسے (بدعتی کے بارے میں) یہ کہا جاتا ہے :یہ تو بدعتی کی کھیتی ہے (یعنی اسے لوٹنے کا گناہ نہیں )اور اس قسم کی دوسری باتیں ...(مجموع الفتاویٰ جلد۷ ص۶۸۴)