• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فاتحہ خلف الامام کے متعلق ،،کسی بھی قسم کا ڈیٹا یہاں شئیر کریں،،مناظراتی حیثیت کا

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
اس مقالہ کو ان الفاظ کے ساتھ شروع کیا گیا ہے(مسأله فاتحه خلف الامام) لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جو دو احادیث مبارکہ پیش کی گئیں اُن میں ایک لفظ بھی ایسا نہیں جس سے یہ ثابت ہوتا ہو کہ " مقتدی فاتحہ پڑھے" اگر ان احادیث مبارکہ میں رسول اللہ کے ایسے الفاظ ہیں تو پیش کر دیں ؟
السلام علیکم
باقر بھائی میں اس طرح کے موضوع میں نہیں پڑتا، لیکن اب آپ ہی وضاحت کر دیجئے کہ ان دو حدیثوں پر عمل کس طرح بنتا ہے؟؟ یا یہ بتا دیجئے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کیا کہنا چاہ رہے تھے؟؟
 

abulwafa80

رکن
شمولیت
مئی 28، 2015
پیغامات
64
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
57
فاتحہ خلف الامام کے مسئلہ کو سمجھنے اور اس پر وارد شدہ تمام تر اعتراضات واشکالات کے رد کے لیے یہ آڈیوز ضرور سماعت فرمائیں إن شاء اللہ ہمہ قسم عقلی ونقلی اعتراضات کا شافی جواب مل جائے گا :
http://www.deenekhalis.net/play.php?catsmktba=102
http://www.deenekhalis.net/play.php?catsmktba=844
http://www.deenekhalis.net/play.php?catsmktba=861


السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الشیخ محترم
رفیق طاہر صاحب یہ لنک اوپن نہی ہو ہو رہا ہے ۔ کیا یہ آڈیو واٹس اپ مل سکتا ہے۔۔۔۔

مرا یہ نمبر ہے۔

+96599337523

اگر یوٹوب پر ہو اسکا لنک بہیج دیں برائے مہربانی
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
بسم اللہ الرحمن الرحیم
قراءت خلف الامام کو درج ذیل نقاط کی روشنی میں سمجھیں
^ کفار قریش کا وطیرہ؛ " لا تسمعوا لهذا القرآن والغوا فيه" مت سنو اس قرآن کو اور شور مچاؤ)فصلت آیت نمبر 26)۔
^ جوابا مسلمانوں کو اللہ کا حکم ہؤا "وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآَنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ" )اعراف آیت نمبر (204 جب قرآن کی قراءت کی جائے تو توجہ سے سنو اور خاموش رہو(تفسیر قرطبی)۔
^ کفار نے کہا " لا تسمعوا " اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا " فَاسْتَمِعُوا" کفار نے کہا " والغوا" اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا "وأَنْصِتُوا"

^ سورۃ اعراف کی آیت نمبر 204 کا حکم نماز کے لئے ہے(تفسیر ابن کثیر)۔
^ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ سورة فاتحہ قرآن العظیم ہے (سورۃ الحجر آیت نمبر 87)
^ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (سورة فاتحہ) قرآن العظیم ہے (صحیح بخاری)۔
^ قراءت کا اطلاق سورۃ فاتحہ پر بھی ہوتا ہے (صحیح مسلم و ابو داؤد)۔
^ سورۃ فاتحہ کو چونکہ قرآن عظیم کہا گیا ہے(سورۃ الحجر آیت نمبر 87 اور صحیح بخاری) لہٰذا قراءت کے وقت خاموش رہنے کے حکم کا اطلاق اس پر بدرجہ اولیٰ ہوگا۔
^ آقا علیہ السلام کا فرمان ہے کہ امام کی قراءت مقتدی کو کفایت کرتی ہے (سنن النسائی و ابن ماجہ و مؤطا امام مالک)۔
^ امام کے ساتھ رکوع پا لینے سے وہ رکعت شمار ہو جاتی ہے (صحيح بخاري و صحيح مسلم و سنن ابى داؤد)۔
^ رکوع میں ملنے والے نے نہ قراءت سنی نہ پڑھی بلکہ امام کی قراءت نے اس کی کفایت کی فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق۔
^ رکوع میں ملنے والا تکبیر تحریمہ قیام کی حالت میں کہتا ہے لہٰذا قیام جو کہ فرض ہے ادا ہوجاتا ہے۔
^ امام چونکہ قراءت (سورۃ فاتحہ اور دیگر سورۃ کی) کرتا ہے لہٰذا مقتدی کی نماز قراءت (سورۃ فاتحہ اور دیگر سورۃ) والی ہوتی ہے۔
^ ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب امام قراءت کرے تو خاموش رہو (تفسير ابن كثير و صحيح مسلم و نسائی و ابن ماجہ و احمد)۔
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
سورت فاتحہ
ممانعت قراءت سورت فاتحہ خلف الامام
القرآن

{وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ} [الأعراف: 204]
جب قرآن پڑھا جائے تو اس کو غور سے سنو اور خاموش رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔
الحدیث
صحيح مسلم: كِتَابُ الصَّلَاةِ: بَابُ التَّشهُّدِ فِي الصَّلَاةِ
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، ح وَحَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، ح وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، كُلُّ هَؤُلَاءِ عَنْ قَتَادَةَ، فِي هَذَا الْإِسْنَادِ بِمِثْلِهِ وَفِي حَدِيثِ جَرِيرٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ قَتَادَةَ مِنَ الزِّيَادَةِ «وَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا» وَلَيْسَ فِي حَدِيثِ أَحَدٍ مِنْهُمْ فَإِنَّ اللهَ قَالَ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» إِلَّا فِي رِوَايَةِ أَبِي كَامِلٍ، وَحْدَهُ عَنْ أَبِي عَوَانَةَ قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ: قَالَ أَبُو بَكْرِ: ابْنُ أُخْتِ أَبِي النَّضْرِ فِي هَذَا الْحَدِيثِ. فَقَالَ مُسْلِمٌ: تُرِيدُ أَحْفَظَ مِنْ سُلَيْمَانَ؟ فَقَالَ لَهُ أَبُو بَكْرٍ: فَحَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ؟ فَقَالَ: هُوَ صَحِيحٌ يَعْنِي وَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا فَقَالَ: هُوَ عِنْدِي صَحِيحٌ فَقَالَ: لِمَ لِمَ تَضَعْهُ هَا هُنَا؟ قَالَ: لَيْسَ كُلُّ شَيْءٍ عِنْدِي صَحِيحٍ وَضَعْتُهُ هَا هُنَا إِنَّمَا وَضَعْتُ هَا هُنَا مَا أَجْمَعُوا عَلَيْهِ
ابو اسامہ نے سعید بن ابی عروبہ سے حدیث بیان کی، نیز معاذ بن ہشام نے اپنے والد سے حدیث بیان کی، اسی طرح جریر نے سلیمان تیمی سے خبر دی، ان سب (ابن ابی عروبہ، ہشام اور سلیمان) نے قتادہ سے اسی (سابقہ) حدیث کے مانند روایت کی، البتہ قتادہ سے سلیمان اور ان سے جریر کی بیان کردہ حدیث میں یہ اضافہ ہے: ’’جب امام پڑھے تو تم غور سے سنو‘‘۔ اور ابو عوانہ کے شاگرد کامل کی حدیث کے علاوہ ان میں سے کسی کی حدیث میں : ’’اللہ عزوجل نے اپنے نبیﷺ کی زبان سے فرمایا ہے: ’’ اللہ نے اسے سن لیا جس نے اس کی حمد کی‘‘ کے الفاظ نہیں ہیں۔ ابو اسحاق نے کہا: ابو نضر کے بھانجے ابو بکر نے اس حدیث کے متعلق بات کی تو امام مسلم نے کہا: آپ کو سلیمان سے بڑا حافظ چاہیے؟ اس پر ابو بکر نے امام مسلم سے کہا: ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث؟ پھر (ابو بکر نے) کہا: وہ صحیح ہے، یعنی (یہ اضافہ کہ) جب امام پڑھے تو تم خاموش رہو۔ امام مسلم نے (جوابا) کہا: وہ میرے نزدیک بھی صحیح ہے۔ تو ابو بکر نے کہا: آپ نے اسے یہاں کیوں نہ رکھا (درج کیا)؟ (امام مسلم نے جواباً) کہا: ہر وہ چیز جو میرے نزدیک صحیح ہے، میں نے اسے یہاں نہیں رکھا۔ یہاں میں نے صرف ان (احادیث) کو رکھا جن (کی صحت) پر انہوں (محدثین) نے اتفاق کیا ہے۔
مترجم: پروفیسر محمد یحییٰ سلطان محمود جلالپوری (دار السلام)

سورت فاتحہ قرآن العظیم ہے
{وَلَقَدْ آتَيْنَاكَ سَبْعًا مِنَ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنَ الْعَظِيمَ} [الحجر: 87]
صحيح البخاري:
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ المَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أُمُّ القُرْآنِ هِيَ السَّبْعُ المَثَانِي وَالقُرْآنُ العَظِيمُ»
سورت فاتحہ قراءت ہے
صحيح بخارى: كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ: بَاب مَا جَاءَ فِي فَاتِحَةِ الْكِتَابِ:
وسميت أم الكتاب لأنه يبدأ بكتابتها في المصاحف ويبدأ بقراءتها في الصلاة
صحيح بخارى: كِتَاب الْأَذَانِ: بَاب مَا يَقُولُ بَعْدَ التَّكْبِيرِ:
عن أنس بن مالك أن النبي صلى الله عليه وسلم وأبا بكر وعمر رضي الله عنهما كانوا يفتتحون الصلاة ب ( الحمد لله رب العالمين )
نبی صلی اللہ علیہ وسلم، ابوبکر اور عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نماز الحمد للہ رب العالمین سے شروع کرتے تھے۔
امام کی قراءت مقتدی کو کفایت کرتی ہے
سنن ابن ماجه: كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا: بَابٌ إِذَا قَرَأَ الْإِمَامُ فَأَنْصِتُوا
حکم
الألباني: حسن

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ كَانَ لَهُ إِمَامٌ، فَقِرَاءَةُ الْإِمَامِ لَهُ قِرَاءَةٌ«
سنن ابن ماجہ: کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ(باب: جب امام قرأت کرےتو خاموش رہو
سیدنا جابر ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس کا کوئی امام ہو تو امام کی قراءت اسی کی قراءت ہے۔
مترجم: فضیلۃ الشیخ مولانا محمد عطاء اللہ ساجد (دار السلام)

سنن النسائي:
أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو الزَّاهِرِيَّةِ، قَالَ: حَدَّثَنِي كَثِيرُ بْنُ مُرَّةَ الْحَضْرَمِيُّ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ سَمِعَهُ يَقُولُ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفِي كُلِّ صَلَاةٍ قِرَاءَةٌ؟ قَالَ: «نَعَمْ» قَالَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ: وَجَبَتْ هَذِهِ. فَالْتَفَتَ إِلَيَّ وَكُنْتُ أَقْرَبَ الْقَوْمِ مِنْهُ فَقَالَ: مَا أَرَى الْإِمَامَ إِذَا أَمَّ الْقَوْمَ إِلَّا قَدْ كَفَاهُمْ. قَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ: هَذَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَأٌ، إِنَّمَا هُوَ قَوْلُ أَبِي الدَّرْدَاءِ، وَلَمْ يُقْرَأْ هَذَا مَعَ الْكِتَابِ
[حكم الألباني] صحيح الإسناد والموقوف منه فالتفت إلي
کثیر بن مرہ حضرمی سے روایت ہے، حضرت ابودرداء ؓ نے فرمایا: اللہ کے رسول ﷺ سے پوچھا گیا: کیا ہر نماز میں قراءت ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’ہاں‘‘۔ انصار میں سے ایک آدمی نے کہا: یہ تو واجب ہوگئی۔ آپ (ابودرداء ؓ) میری طرف متوجہ ہوئے، اور میں سب لوگوں میں سے آپ کے زیادہ قریب تھا، آپ (ابودرداء ؓ) نے فرمایا: میرا خیال ہے کہ جب امام لوگوں کو نماز پڑھا رہا ہو تو وہ انھیں کفایت کرے گا۔ ابوعبدالرحمن (امام نسائی) ؓ نے کہا: اس (قول) کو رسول اللہ ﷺ کا فرمان قرار دینا خطا اور غلطی ہے۔ یہ حضرت ابودرداء ؓ کا قول ہے۔
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری دفعہ امامت کرانا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت فاتحہ مکمل یا اس کا اکثر حصہ پڑھے بغیر نماز ادا کی

سنن ابن ماجه:
- 1235 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْأَرْقَمِ بْنِ شُرَحْبِيلَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: " لَمَّا مَرِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَضَهُ الَّذِي مَاتَ فِيهِ، كَانَ فِي بَيْتِ عَائِشَةَ، فَقَالَ: «ادْعُوا لِي عَلِيًّا» قَالَتْ عَائِشَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ نَدْعُو لَكَ أَبَا بَكْرٍ؟ قَالَ: «ادْعُوهُ» قَالَتْ حَفْصَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ نَدْعُو لَكَ عُمَرَ؟ قَالَ: «ادْعُوهُ» قَالَتْ أُمُّ الْفَضْلِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ نَدْعُو لَكَ الْعَبَّاسَ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَلَمَّا اجْتَمَعُوا رَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ، فَنَظَرَ فَسَكَتَ، فَقَالَ عُمَرُ: قُومُوا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ جَاءَ بِلَالٌ يُؤْذِنُهُ بِالصَّلَاةِ، فَقَالَ: «مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ» فَقَالَتْ عَائِشَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا بَكْرٍ رَجُلٌ رَقِيقٌ حَصِرٌ وَمَتَى لَا يَرَاكَ يَبْكِي، وَالنَّاسُ يَبْكُونَ، فَلَوْ أَمَرْتَ عُمَرَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ، فَخَرَجَ أَبُو بَكْرٍ فَصَلَّى بِالنَّاسِ، فَوَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَفْسِهِ خِفَّةً، فَخَرَجَ يُهَادَى بَيْنَ رَجُلَيْنِ، وَرِجْلَاهُ تَخُطَّانِ فِي الْأَرْضِ، فَلَمَّا رَآهُ النَّاسُ سَبَّحُوا بِأَبِي بَكْرٍ فَذَهَبَ لِيَسْتَأْخِرَ، فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْ مَكَانَكَ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَلَسَ عَنْ يَمِينِهِ، وَقَامَ أَبُو بَكْرٍ، وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يَأْتَمُّ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالنَّاسُ يَأْتَمُّونَ بِأَبِي بَكْرٍ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْقِرَاءَةِ مِنْ حَيْثُ كَانَ بَلَغَ أَبُو بَكْرٍ- قَالَ: وَكِيعٌ وَكَذَا السُّنَّةُ - قَالَ: فَمَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ ذَلِكَ
تعليق محمد فؤاد عبد الباقي:
في الزوائد إسناده صحيح ورجاله ثقات. إلا أبا إسحاق اختلط بأخر عمره وكان مدلسا. وقد رواه بالعنعنة. وقد قال البخاري لا نذكر لأبي إسحاق سماعا من الأرقم بن شرحبيل
سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: جب رسول اللہ ﷺ اس بیماری میں تھے جس میں آپ ﷺ کی وفات ہوئی تو آپ سیدہ عائشہ ؓا کے گھر تشریف فر تھے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’علی کو بلاؤ۔‘‘ سیدہ عائشہ ؓا نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ابو بکر کو بلا لیں؟ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’بلا لو۔‘‘ سیدہ حفصہ نے عرض کیا: عمر کو بلا لیں ؟ فرمایا: ’’بلا لو۔‘‘ ام الفضل ؓا نے کہا: اے اللہ کے رسول ! عباس ؓ کو بلا لیں؟ فرمایا: ’’ہاں۔‘‘جب یہ حضرات جمع ہوگئے تو رسول اللہ ﷺ نے سر مبارک اٹھا کر دیکھا اور خاموش رہے۔ عمر ؓ نے کہا: رسول اللہ ﷺ کے پاس سے اٹھ جاؤ۔ اس کے بعد سیدنا بلال ؓ رسول اللہ ﷺ کو نماز کی اطلاع دینے حاضر ہوئے۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ ابو بکر کو حکم دو لوگوں کو نماز پڑھا دیں‘‘۔ عائشہ ؓ نے کہا: اے اللہ کے رسول! ابو بکر رقیق القلب اور کم گو ہیں جب وہ آپ کو ( امامت کے لیے) موجود نہ پائیں گے تو رو پڑیں گے،( اس پر) لوگ بھی( آپ کو یاد کر کے غم زدہ ہو جائیں گے اور) رونے لگیں گے۔ اگر آپ عمر ؓ کو نماز پڑھانے کا حکم دیں ( تو بہتر ہوگا) آخر ابو بکر ؓ (گھر سے) باہر تشریف لائے اور لوگوں کو نماز پڑھائی۔ اس کے بعد( ایک دن ) رسول اللہ ﷺ نے افاقہ محسوس کیا تو دو مردوں کے سہارے ( مسجد کی طرف) روانہ ہوئے۔ آپ کے قدم مبارک (شدتِ ضعف کی وجہ سے) زمین پر لکیر بناتے جا رہے تھے۔ صحابہ نے جب رسول اللہ ﷺ کو( مسجد میں تشریف لاتے) دیکھا تو سبحان اللہ کہہ کر ابو بکر ؓ کو متنبہ کیا۔ وہ پیچھے ہٹنے لگے تو نبی ﷺ نے انہیں اشارے سے فرمایا کہ اپنی جگہ ٹھہرے رہو، پھر رسول اللہ ﷺ تشریف لائے اور ان کے دائیں طرف بیٹھ گئے۔ ابو بکر کھڑے رہے، چنانچہ ابو بکر نبی ﷺ کی اقتدار کر رہے تھے اور ( دوسرے تمام ) لوگ ابو بکر کی اقتدار کر رہے تھے۔ عبداللہ بن عباس ؓ نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے قراءت وہاں سے شروع کی جہاں ابو بکر ؓ پہنچے تھے۔ جناب وکیع نے فرمایا: یہی سنت ہے۔ ابن عباس ؓ نے فرمایا: اسی بیماری کے دوران رسول اللہ ﷺ کی وفات ہوگئی۔
مسند أحمد:
3330 - حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْأَرْقَمِ بْنِ شُرَحْبِيلَ الْأَوْدِيِّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ جَاءَ، أَخَذَ مِنَ الْقِرَاءَةِ مِنْ حَيْثُ كَانَ بَلَغَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ "
إسناده صحيح، الأرقم بن شرحبيل الأودي روى له ابن ماجه، وهو ثقة، وباقي رجاله ثقات رجال الشيخين.
رسول اللہ ﷺ نے قراءت وہاں سے شروع کی جہاں تک ابو بکر ؓ پہنچے تھے۔
فضائل الصحابة لأحمد بن حنبل:
78 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قثنا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ، عَنِ الْأَرْقَمِ بْنِ شُرَحْبِيلَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لَمَّا مَرِضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَمَرَ أَبَا بَكْرٍ أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ، ثُمَّ وَجَدَ خِفَّةً فَخَرَجَ، فَلَمَّا أَحَسَّ بِهِ أَبُو بَكْرٍ أَرَادَ أَنْ يَنْكُصَ، فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَلَسَ إِلَى جَنْبِ أَبِي بَكْرٍ عَنْ يَسَارِهِ، وَاسْتَفْتَحَ مِنَ الْآيَةِ الَّتِي انْتَهَى إِلَيْهَا أَبُو بَكْرٍ.
رسول اللہ ﷺ نے قراءت وہاں سے شروع کی جہاں تک ابو بکر ؓ کر چکے تھے۔
لأحاديث المختارة = المستخرج من الأحاديث المختارة مما لم يخرجه البخاري ومسلم في صحيحيهما (9 / 497):
484 - وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ الْحَرْبِيُّ بِالْحَرْبِيَّةِ أَنَّ هِبَةَ اللَّهِ أَخْبَرَهُمْ أبنا الْحَسَنُ أبنا أَحْمَدُ ثَنَا عَبْدُ اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبِي ثَنَا وَكِيعٌ ثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ أَرْقَمَ بْنِ شُرَحْبِيلَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا مَرِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَضَهُ الَّذِي مَاتَ فِيهِ كَانَفِي بَيْتِ عَائِشَةَ فَقَالَ ادْعُوا لِي عَلِيًّا قَالَت عَائِشَة أَلا ندعوا لَكَ أَبَا بَكْرٍ قَالَ ادْعُوهُ قَالَتْ حَفْصَةُ يَا رَسُول الله ندعوا لَكَ عُمَرَ قَالَ ادْعُوهُ قَالَتْ أُمُّ الْفَضْلِ يَا رَسُول الله ندعوا لَكَ الْعَبَّاسَ قَالَ ادْعُوهُ فَلَمَّا اجْتَمَعُوا رَفَعَ رَأْسَهُ فَلَمْ يَرَ عَلِيًّا فَسَكَتَ فَقَالَ عُمَرُ قُومُوا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَ بِلالٌ يُؤْذِنُهُ بِالصَّلاةِ فَقَالَ مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ فَقَالَتْ عَائِشَةُ إِنَّ أَبَا بكر رجل حصر ومني مَا لَا يَرَاكَ النَّاسُ يَبْكُونَ فَلَوْ أَمَرْتَ عُمَرَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ فَخَرَجَ أَبُو بَكْرٍ فَصَلَّى بِالنَّاسِ وَوَجَدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نَفْسِهِ خِفَّةً فَخَرَجَ يُهَادِي بَيْنَ رَجُلَيْنِ وَرِجْلاهُ تَخُطَّانِ فِي الأَرْضِ فَلَمَّا رَآهُ النَّاسُ سَبَّحُوا بِأَبِي بَكْرٍ فَذَهَبَ يَتَأَخَّرُ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ أَي مَكَانَكَ فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى جَلَسَ قَالَ وَقَامَ أَبُو بَكْرٍ عَنْ يَمِينِهِ فَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يَأْتَمُّ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ يَأْتَمُّونَ بِأَبِي بَكْرٍ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَأَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْقِرَاءَةِ مِنْ حَيْثُ كَانَ بَلَغَ أَبُو بَكْرٍ وَمَاتَ فِي مَرَضِهِ ذَلِكَ عَلَيْهِ السَّلامُ قَالَ وَكِيعٌ مَرَّةً وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يَأْتَمُّ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ يَأْتَمُّونَ بِأَبِي بَكْرٍ
المعجم الكبير للطبراني:
12634 - حَدَّثَنَا أَبُو يَزِيدَ الْقَرَاطِيسِيُّ، ثنا أَسَدُ بْنُ مُوسَى، ثنا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْأَرْقَمِ بْنِ شُرَحْبِيلَ قَالَ: سَافَرْتُ مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ مِنَ الْمَدِينَةِ إِلَى الشَّامِ فَسَأَلْتُهُ: أَوْصَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا مَرِضَ مَرَضَهُ الَّذِي مَاتَ فِيهِ كَانَ فِي بَيْتِ عَائِشَةَ، فَقَالَ: «ادْعُوا لِي عَلِيًّا» ، فَقَالَتْ: أَلَا نَدْعُو أَبَا بَكْرٍ يَا رَسُولَ اللهِ ,؟ قَالَ: «ادْعُوهُ» ثُمَّ قَالَتْ حَفْصَةُ: أَلَا نَدْعُو عُمَرَ؟ قَالَ: «ادْعُوهُ» ثُمَّ قَالَتْ أُمُّ الْفَضْلِ: أَلَا نَدْعُو الْعَبَّاسَ عَمَّكَ؟ قَالَ: «ادْعُوهُ» فَلَمَّا حَضَرُوهُ رَفَعَ رَأْسَهُ , فَلَمْ يَرَ عَلِيًّا، فَسَكَتَ وَلَمْ يَتَكَلَّمْ، فَقَالَ عُمَرُ: قُومُوا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَوْ كَانَتْ لَهُ إِلَيْنَا حَاجَةٌ ذَكَرَهَا حَتَّى فَعَلَ ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ قَالَ: «لِيُصَلِّ بِالنَّاسِ أَبُو بَكْرٍ» قَالَتْ عَائِشَةُ: إِنَّ أَبَا بَكْرٍ حَضَرَ، فَتَقَدَّمَ أَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ، فَرَأَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نَفْسِهِ خِفَّةً، فَانْطَلَقَ يُهَادَى بَيْنَ رَجُلَيْنِ، فَلَمَّا أَحَسَّ النَّاسُ سَبَّحُوا، فَذَهَبَ أَبُو بَكْرٍ لِيَتَأَخَّرَ، فَأَشَارَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَانَكَ، وَاسْتَفْتَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِنْ حَيْثُ انْتَهَى أَبُو بَكْرٍ مِنَ الْقِرَاءَةِ، وَأَبُو بَكْرٍ قَائِمٌ وَرَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ، فَائْتَمَّ أَبُو بَكْرٍ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَائْتَمَّ النَّاسُ بِأَبِي بَكْرٍ، فَمَا قَضَى رَسُولُ اللهِ الصَّلَاةَ حَتَّى ثَقُلَ جِدًّا، فَخَرَجَ يُهَادَى بَيْنَ رَجُلَيْنِ، وَإِنَّ رِجْلَيْهِ لَتَخُطَّانِ فِي الْأَرْضِ , فَمَاتَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يُوصِ
 
Top