محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,800
- پوائنٹ
- 1,069
فالحمد لله أولاً وآخرا
- جب کبھی بڑی بڑی گاڑیوں سے تفاخر سے گردن اکڑائے لوگوں کو باہر نکلتے دیکھتا ہوں،
- یا مونچھوں کو بل دیتے ، پگڑی کے پیچ ٹھیک سے جماتے کسی وڈیرے یا چوہدری کو دیکھتا ہوں
- یا کسی کو اپنے نام کے ساتھ فخر سے الحاج، علامہ، ڈاکٹر ، پروفیسر ، یا دیگر القابات لگائے دیکھتا ہوں ،،،،،،
- تو سوچتا ہوں کیوں نہ میں بھی کسی بات پر فخر کروں۔
- آخر کچھ تو ہو جس پر میں بھی گردن اکڑا کر چلوں۔
- لیکن پتہ نہیں کیا ماجرا ہے میں جب حسب و نسب پہ فخر کرنے کا سوچتا ہوں تو نوح کے بیٹے کا ڈوبنا یاد آجاتا ہے۔
- اگر میں مال و اسباب پہ نازاں ہونے کا سوچوں تو قارون کا زمین میں غرق ہونا یاد آجاتا ہے۔
- اگر میں علم و فن و عبادات پہ فخر کرنے کا سوچوں تو ابلیس کا دھتکارا جانا یاد آجاتا ہے۔۔۔۔
- ایسے میں کانوں میں ایک آواز گونجتی ہے۔
فَاِنَّا خَلَقنٰکُم مّن تُرَابٍ ثمَّ مِن نُّطفۃٍ۔۔۔۔۔۔… (الحج، ۵ )
'پس ہم نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا، پھر نطفہ سے۔۔۔۔۔''
'پس ہم نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا، پھر نطفہ سے۔۔۔۔۔''
- اس آواز کے ساتھ ہی میری سب سوچیں سلب ہو جاتی ہیں۔ سب کچھ بےمایا و بے وقعت لگنے لگتا ہے۔
- دماغ سے غرور و تکبر کاخیال ہوا ہو جاتا ہے اور شدت سے اپنی کم مائیگی کا احساس ہوتا ہے۔
- پھر سوچتا ہوں میرا رب کتنا کریم ہے کہ
- جس نے مجھے میری اوقات سے بڑھ کر نوازا،
- علم و شعور عطا کیا،
- میرے عیبوں کی پردہ پوشی کی،
- مجھے وہ بھی عطا کیا جس سے میں واقف بھی نہ تھا۔
- یہ خیال آتے ہے میں اپنی پیشانی زمین پر ٹکا کر اس کی عظمت و بڑائی اور اپنی کم مائیگی کا اعتراف کرتا ہوں۔
فالحمد لله أولاً وآخرا
Last edited: