• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فتوویٰ :سجدوں کی رفع الیدین کرو اور سو شہیدوں کا ثواب کماؤ

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
بھائی آپ کی بہت مہربانی اگر آپ ایسی باتیں نہ کریں جن سے ماحول خراب ہونے کا خدشہ ہو ۔
ہر وہ بات جسے ہم درست سمجھتے ہیں ہر جگہ کرنا ضروری نہیں ۔ امید ہے آپ تعاون فرمائیں گے ۔
welcome
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
اگر موصوف علمائے کرام درست فرماتے ہیں تو آپ حدیث پر عامل ہونے کے دعوے میں کب سچے بنو گے ؟
شکریہ
دو سجدوں کے رفع الیدین کے بارے میں تو اہل حدیث کا موقف یہ ہے کہ اسکی روایت ضعیف ہے۔ لیکن دیوبندیوں کا دعویٰ ہے کہ وہ اتنے سچے امتی ہیں کہ ضعیف احادیث پر بھی عمل کرتے ہیں پھر دیوبندیوں کا دعویٰ یہ بھی ہے کہ دو سجدوں کے درمیان رفع الیدین کرنے والی احادیث صحیح ہیں۔ تو پھر اپنے نزدیک صحیح احادیث پر عمل کیوں نہیں کرتے؟ عمل بالحدیث کے دعوے کیوں کرتے ہو؟

( تدوین از انتظامیہ )
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
محمد عامر یونس نے پوسٹ 6 میں لکھا
خلاصہ کلام یہ کہ ابواسامہ کی روایت دو ثقہ رواۃ کی مخالفت کی وجہ سے شاذ ہے اورشاذ روایت مردود ہوتی ہے۔
ان سب کے ساتھ یہ مت بھولیں کہ یہ روایت موقوف ہے اورصحیح اورصریح حدیث‌ رسول کے خلاف ہے لہٰذا اگر اس کی صحت ثابت بھی ہوجائے تب بھی حدیث رسول کے مقابلہ میں اس پرعمل نہیں کیا جاسکتا۔
اور مسٹر شاہد نزیر نے 12 نمبر پوسٹ میں لکھا
دو سجدوں کے رفع الیدین کے بارے میں تو اہل حدیث کا موقف یہ ہے کہ اسکی روایت ضعیف ہے۔ لیکن دیوبندیوں کا دعویٰ ہے کہ وہ اتنے سچے امتی ہیں کہ ضعیف احادیث پر بھی عمل کرتے ہیں پھر دیوبندیوں کا دعویٰ یہ بھی ہے کہ دو سجدوں کے درمیان رفع الیدین کرنے والی احادیث صحیح ہیں۔ تو پھر اپنے نزدیک صحیح احادیث پر عمل کیوں نہیں کرتے؟ عمل بالحدیث کے دعوے کیوں کرتے ہو؟
( تدوین از انتظامیہ )
خلاصہ حال یہ کہ پہلے صاحب نے کہا کہ مزکورہ روایت شاذ و مردود ہے اور ثانی صاحب نے کہا صعیف ہے اور صاحب فتویٰ اکابرین فرقہ جماعت اہل حدیث کہتے ہیں چند سوالوں کے جواب میں۔



سوال نمبر1
مانعین مصیب ہیں یا عامل؟
جواب1
عامل رفع بین السجود پر جو ائما یہ عمل رکھے مصیب نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور مطلقا مانع جو ہو وہ بھی حق پر نہیں ہے۔فتاوےٰ علمائے حدیث صفحہ 304
جواب 2
عامل رفع الیدین عندارادۃ السجدۃ و بین السجدتین مصیب ہے۔اور مانع۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فہو خطاء۔صفحہ 306
سوال نمبر2
کیا یہ حدیث صحیح ہے؟
جواب1
حدیث ہزا صحیح ہے متروک العمل نہیں ہے۔صفحہ305
جواب2
بلاشک حدیث صحیح ہے۔فتح الباری ملاحظہ ہو۔صفحہ306
سوال نمبر3
اگر صحیح ہے تو اس زمانے میں متروک العمل کیوں ہوچکی ہے؟
جواب1
عامل بالسنۃ لوگ وقتا فوقتا جن کو اللہ تعالٰی نے یہ توفیق دی ہے اس پر عمل کرتے ہیں۔صفحہ305
جواب2
یہ حدیث تغافل یا تساہل کی وجہ سے متروک العمل ہوئی۔ورنہ کوئی وجہ ترک کی نہیں۔صفحہ306
سوال نمبر4
اگر مجروح ہے تو سنن نسائی کی دو روایتوں (جو من طریق شعبہ اور سعید بن ابی عروبہ مروی ہیں) ان پر کیا جرح ہے ؟مبہم جرح نہ ہو۔اصل بنا انہی دو حدیثوں کو وہ شخص قرار دیتا ہے۔باقی سب روایات ان ہی کی تائید میں ہیں۔عام اس سے کہ صحاح سے یا ضعاف سے۔صفحہ305
جواب1
جہاں تک مجھے معلوم ہے ان دونوں احادیث میں سے کسی حدیث پر کوئ جرح نہیں ہے۔صفحہ305
جواب2
اس حدیث میں سوائے تدلیس قتادۃ کے اور کوئی جرح نہیں،لکن شعبہ کے قول سے یہ تدلیس مرتفع ہے۔شعبہ کی عادت تھی کہ قتادۃ سے مدلس حدیث روایت نہیں کرتا تھا۔
سوال نمبر5
رفعیدین منسوخ ہوچکی ہے ؟
جواب1
اس حدیث کا کوئی ناسخ اس وقت تک نظر نہیں آیا۔صفحہ 305
جواب2
یہ رفعیدین منسوخ نہیں ۔ بلکہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری عمر کا فعل ہے کیونکہ اس کا راوی مالک بن الحویرث مدینہ طیبہ میں حضور علیہ السلام کی آخری عمر میں داخل ہوا ہے۔اور اس کے بعد کوئی ایسی حدیث صریح نہیں آئی ہے جس سے نسخ ثابت ہو۔احتمالات سے نسخ ثابت نہیں ہوتا۔بلکہ ابن عمر کا اس رفع کو قبول کرنا بعد روایت منع رفع الیدین عندالسجود اول دلیل ہے۔ کہ رفع بعد منع وارد ہواہے۔صفحہ306

اکابرین علماء فرقہ جماعت اہلحدیث کہتے ہیں
مطلقا مانع جو ہو وہ بھی حق پر نہیں
عامل رفع الیدین عندارادۃ السجدۃ و بین السجدتین مصیب ہے
حدیث ہزا صحیح ہے متروک العمل نہیں
بلاشک حدیث صحیح ہے
عامل بالسنۃ لوگ وقتا فوقتا جن کو اللہ تعالٰی نے یہ توفیق دی ہے اس پر عمل کرتے ہیں
کوئی وجہ ترک کی نہیں
کسی حدیث پر کوئ جرح نہیں ہے
لکن شعبہ کے قول سے یہ تدلیس مرتفع ہے
اس حدیث کا کوئی ناسخ اس وقت تک نظر نہیں آیا
بلکہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری عمر کا فعل ہے
۔احتمالات سے نسخ ثابت نہیں ہوتا
رفع بعد منع وارد ہواہے
اسی لئے میں نے شروع میں ہی گزارش کردی تھی کہ
موصوف فتویٰ دینے والے علامہ و ہمنواؤں کا اسٹیٹس بھی اپ ڈیٹ کردینا کہ وہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ بول کر کیا بنے ؟
اگر موصوف علمائے کرام درست فرماتے ہیں تو آپ حدیث پر عامل ہونے کے دعوے میں کب سچے بنو گے ؟
افسوس آپ لوگوں نے حدیث پر عمل کرنے کا موقع بھی گنوایا اور اپنے اکابرین بھی گنوابیٹھے۔
کیونکہ
ایک صاحب نے کہا کہ روایت مردود ہے
دوسرے نے کہا ضعیف ہے
اور دونوں سے بھی پہلے اک صاحب نے تو کمال کردیا کہ ان کے فہم کے مطابق صاحبین فتویٰ حضرات نے کسی ضعیف حدیث سے استدلال کیا ہو اور ماشاء اللہ ضعیف حدیث پر عمل کرکے سو شہیدوں کا ثواب ثابت کیا جاتا ہے موصوف سے سوال کرنے کو جی چاہتا ہے مگر کیا کریں کہ وہ مجھے سلام کرکے چلے گئے (ابتسامہ) اگر کبھی دوبارہ سامنے آئے تو پھر دیکھیں گے فلحال ان کو جانے دیتے ہیں۔
اور تینوں صاحبان فتاویٰ علمائے حدیث والے اکابرین کے پیروں کی خاک کے برابر بھی نہیں
اب فیصلہ آپ لوگ خود کرلیں (دیکھنے پڑھنے والے) کہ کس کی بات میں یعنی فرقہ جماعت اہل حدیث کے دائرہ میں وزن ہونا چاھئیے ؟پس جس کو وزنی مانیں گے اس کا مخالف ہوا میں اڑ جائے گا ۔
شکریہ
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
سہج صاحب میری،محمد ارسلان بھائی، محمد عامر یونس بھائی اور علمائے اہل حدیث کی باتوں میں کوئی تضاد نہیں۔تضاد آپ کے دماغ میں ہے۔ چونکہ بقول آپکے کہ آپ مقلد یعنی جاہل ہو اس لئے آپ کو سمجھ میں نہیں آئے گا لیکن میں دوسرے بھائیوں کے لئے وضاحت کردیتا ہوں۔

میں نے سجدہ میں رفع الیدین کی حدیث کو ضعیف کہا اور عامر یونس بھائی نے شاذ کہا۔یہ دونوں ایک ہی بات ہیں کیونکہ شاذ ضعیف کی ہی ایک قسم ہے۔

اور ارسلان بھائی نے بھی صحیح بات کی اس کی وضاحت یہ ہے کہ جو علمائے اہل حدیث سجدوں میں رفع الیدین کرنے کو سنت پر عمل کرنا کہہ رہے ہیں انکی تحقیق میں وہ روایت صحیح ہے جس میں سجدوں کا رفع الیدین کرنے کا ذکر ہے۔ اس لئے ہم ان علمائے اہل حدیث کے بارے میں یہ نہیں کہہ سکتے کہ انکی بات غلط ہے وہ اپنی جگہ صحیح ہیں کیونکہ جب تحقیق سے کوئی روایت ثابت ہوجائے تو اسی پر عمل اہل حدیث کا شیوہ ہے اور یقینا جس دور کا یہ فتویٰ ہے اس زمانہ میں اہل حدیثوں نے اس پر عمل بھی کیا ہوگا۔ اب رہی موجودہ دور کے اہل حدیثوں کی بات تو موجودہ اہل حدیثوں کی تحقیق میں یہ روایت کمزور یا شاذ یا ضعیف ہے۔ اس لئے وہ اس پر عمل نہیں کرتے کیونکہ جب کوئی روایت تحقیق سے ضعیف ثابت ہوگئی تو اس پر عمل جائز نہیں ہوگا۔

امید ہے سمجھ میں تو آگیا ہوگا لیکن چونکہ آپ کے مناقشے سمجھنے سمجھانے کے لئے نہیں صرف اہل حدیثوں کو نیچا دکھانے کے لئے ہوتے ہیں اس لئے آپ ’’میں نہ مانوں‘‘ کی پرانی رٹ لگائے رکھیں گے۔ آپ کے نزدیک کیونکہ اہل حدیث عامل بالحدیث نہیں اس لئے آپ بار بار پوچھ رہے ہو کہ اہل حدیث، حدیث پر عمل کے دعوے میں کب سچے بنیں گے۔ تو آپ اہل حدیث کو حدیث پر عمل نہ کرنے والا ہی رہنے دیں اور اپنے بارے میں بتائیں کہ آپ لوگ سجدہ میں رفع الیدین کرنے کی احادیث کو صحیح تسلیم کرکے بھی کیوں اس پر عمل نہیں کرتے؟ کیا آپ اپنے فرقے کو بھی حدیث پر عمل نہ کرنے والاتسلیم کرتے ہیں؟
 

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
کوشش آپ نے اچھی کی ہے موضوع کو در بدر کرنے کی لیکن آپ کا واسطہ ایک عدد جاہل سے پڑا ہے مسٹر ارسلان ، جو کسی غیر مقلد کے ڈھکوسلہ میں نہیں آیا کرتا ۔۔
شکریہ
اور
سہج صاحب! عقل کا استعمال کر لیا کریں،
فریقین ۔۔۔کیا یہ انداز شریعت کے مطابق ہے۔اس انداز سے تو کہیں سے نہیں لگتا کہ یہ کسی دینی مسئلہ پر ایک دوسرے کی اصلاح کی کوشش کی جارہی ہے۔؟؟؟؟؟
یقیناً نہیں۔اگر دین کے کسی اہم مسئلہ پر بحث مباحثہ کرنا ہے تو انداز بھی دینی ہی لانا ہوگا۔ایک دوسرے کی اصلاح اور دعوت کا انداز بھی وہی اپنایئے جو اللہ اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سکھایا اور صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین نے اس پر عمل کرکے ہمیں دکھایا۔
اللہ ہمیں ان باتوں کو سمجھنے کی توفیق عطافرمائے۔(نوٹ۔خضر حیات بھائی کی باتوں پر ضرور غور کیجئے۔جزی اللہ الجمیع)
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
فریقین ۔۔۔کیا یہ انداز شریعت کے مطابق ہے۔اس انداز سے تو کہیں سے نہیں لگتا کہ یہ کسی دینی مسئلہ پر ایک دوسرے کی اصلاح کی کوشش کی جارہی ہے۔؟؟؟؟؟
میرے بھائی بحث ہمیشہ اصلاح کے لئے نہیں کی جاتی بلکہ جب سامنے والا شخص اصلاح ہی نہ چاہتا ہو بلکہ اس کا مقصد دوسروں کو بدنام کرنا ہو تو اس کا منہ بند کرنے اور دماغ درست کرنے کے لئے بھی جواب دیا جاتا ہے تاکہ وہ اہل حق پر کیچڑ اچھالنے اور بدنام کی جراء ت نہ کرسکے۔ کیونکہ اہل حق کی بدنامی حق کی بدنامی ہے۔

اور آپ نے جو محمد ارسلان بھائی کی تحریر کا حوالہ دیا ہے وہ بالکل زیادتی ہے کیونکہ ارسلان بھائی نے کوئی ایسی بات نہیں کی جس پر ان کی اصلاح کی جائے انہوں نے سہج کو صرف دماغ استعمال کرنے کا مشورہ دیا ہے جو کسی بھی طرح غیر مہذبانہ انداز نہیں۔
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
میں نے سجدہ میں رفع الیدین کی حدیث کو ضعیف کہا اور عامر یونس بھائی نے شاذ کہا۔یہ دونوں ایک ہی بات ہیں کیونکہ شاذ ضعیف کی ہی ایک قسم ہے۔
اور ارسلان بھائی نے بھی صحیح بات کی اس کی وضاحت یہ ہے کہ جو علمائے اہل حدیث سجدوں میں رفع الیدین کرنے کو سنت پر عمل کرنا کہہ رہے ہیں انکی تحقیق میں وہ روایت صحیح ہے جس میں سجدوں کا رفع الیدین کرنے کا ذکر ہے۔
مسٹر شاہد نذیر اور عامر یونس اور ارسلان صاحب تینوں نے ہی اس حدیث کو ضعیف شاذ و مردود کہا اور معنی یہ بنتا ہے کہ شاذ مردود ضعیف روایت اہل حدیث کے کسی کام کی نہیں پھر یہ بھی عجیب بات ہے کہ انگریز کے دور تک تو حدیث صحیح بھی ہو اور اس پر عمل کرنے کا ثواب سو شہیدوں کے ثواب جتنا ہو اور آج جب میں نے کچھ دکھایا تو وہ حدیث ہی شاذ مردود ضعیف ہوگئی لیکن ابھی تک ان اکابر علماء کا اسٹیٹس نہیں بتایا گیا جو میرا بنیادی سوال تھا ۔ جن علامہ صاحب کو انگریزی دور میں معلوم نہ ہو کہ وہ مردود ضعیف حدیث پر عمل کرنے کو سو شہیدوں کا ثواب فرمارہے ہیں بلکہ باقائدہ فتوٰی دیا جارہا ہے اور آج اس جدید دور میں تحقیق اس عروج پر پہنچ چکی ہوئی ہے کہ چند سال پہلے بلکہ چند دن پہلے حدیث صحیح ہوتی ہے اور اچانک وہ شاذ و مردود ٹھہرجاتی ہے ،مگر فرق پھر بھی نہیں پڑتا ،عمل کیا تو سو شہیدوں کا ثواب نہ کیا تو مردود تو کہہ ہی دیا ۔سبحان اللہ

اس لئے ہم ان علمائے اہل حدیث کے بارے میں یہ نہیں کہہ سکتے کہ انکی بات غلط ہے وہ اپنی جگہ صحیح ہیں کیونکہ جب تحقیق سے کوئی روایت ثابت ہوجائے تو اسی پر عمل اہل حدیث کا شیوہ ہے اور یقینا جس دور کا یہ فتویٰ ہے اس زمانہ میں اہل حدیثوں نے اس پر عمل بھی کیا ہوگا۔ اب رہی موجودہ دور کے اہل حدیثوں کی بات تو موجودہ اہل حدیثوں کی تحقیق میں یہ روایت کمزور یا شاذ یا ضعیف ہے۔ اس لئے وہ اس پر عمل نہیں کرتے کیونکہ جب کوئی روایت تحقیق سے ضعیف ثابت ہوگئی تو اس پر عمل جائز نہیں ہوگا۔
مسٹر شاہد نزیر آپ کسی علامہ صاحب کو کچھ کہہ بھی نہیں سکتے کیوں کہ یہ جو بات میں نے پیش کی ہے اس کو لکھا بے شک انگریزی دور میں گیا تھا ،چھاپا چالیس سال پہلے بھی گیا لیکن اس وقت تک فتوٰی آپ نام نہاد اہل حدیثوں کے ماتھے کا جھومر تھا فیض الکریم سندھی صاحب آپ کے اکابرین علماء میں سے تھے عبدالتواب صاحب بھی، یہ دونوں چنیدہ افراد علمائے اہل حدیث کہلاتے ہیں اور یہ بات تو آپ مانتے ہی ہیں کہ جب یہ فتویٰ دیاگیا اس وقت تک حدیث ضعیف و مردود ثابت نہیں ہوئی تھی اور فتویٰ درست تھا اور عمل کرنے پر سو شہیدوں کا ثواب حاصل ہوتا تھا ۔ کیوں ٹھیک ہے ؟ چالیس سال پہلے تک آپ نے صحیح مان لیا اب آپ ان چالیس سالوں کے اندر اندر کوئی بندہ تلاش کرلیں جس نے سجدوں والی رفع الیدین کو ضعیف مردود شاذ وغیرہ کہا ہو اور مزکورہ فتوے کو مردود کہا ہو ۔ چلیں ایسا کرتا ہوں چالیس سال معاف (ابتسامہ) ٹھیک؟؟ صرف ایک سال پیچھے جاکر اس فتوے کو باطل قرار دیا گیا دکھا دو ۔ حوالہ مستند ہو جس کو تمام اہل حدیث کہلانے والے مانیں ۔ٹھیک؟
اب میں جاہل سا بندہ آپ کو یہ ثابت کرکے دکھا دیتا ہوں کہ مزکورہ فتوٰی آج بھی یقینا آپ کی پسندیدہ سائٹ پر لگا ہوا ہے اور صرف ایک سال پہلے ہی لگایا گیا ہے ۔دیکھو میں آپ کو دکھاتا ہوں !!
سجدے سے سر اٹھاتے ہے رفع الیدین؟
۱: عاملِ رفع بین السجود پر جو دائما یہ عمل رکھے مصیب نہیں ہے۔ کیوں کہ آنجنابﷺ سے اس پر ادامت نہیں ہے۔ وکان لا یفعل ذلک فی السجود اس کا مخطی ہونا ثابت کرتا ہے اور مطلقاً مانع جو ہو وہ بھی حق پر نہیں ہے۔
۲: حدیث ہذا صحیح ہے۔ متروک العمل نہیں ہے۔
۳: عامل بالسنۃ لوگ وقوتاً فوقتاً جن کو اللہ تعالیٰ نے یہ توفیق دی ہے۔ اس پر عمل کرتے ہیں۔
۴: جہاں تک مجھ کو معلوم ہے ان دونوں احادیث میں سے کسی حدیث پر کوئی جرح نہیں ہے۔
۵: اس حدیث کا کوئی ناسخ اس وقت تک نظر نہیں آیا۔
۶: اوپر جواب آچکا ہے۔
۷: بعض صحابہ نے اس پر عمل کیا ہے اور اسی طرح بعض تابعین نے بھی۔
۸: اوپر جواب آچکا ہے۔
۹: نماز ایسے امام کے پیچھے بلا نکیر جائز ہے۔
۱۰: مردہ سنت اسے کہتے ہیں جس کا کوئی عامل نہ ہو اور اس سنت پر عمل رہا ہو۔
۱۱: اوپر جواب آچکا ہے۔
۱۲ : اس فعل پر ناراض ہونے والا غالی ہے۔ اور محب سنت نظر نہیں آتا۔
ہذا واللہ اعلم محمد عبدالتواب بقلم خود تاب اللہ علیہ
جواب سوال (۱): عامل رفع الیدین عند ارادۃ السجد وبین السجدتین مصیب ہے۔ اور مانع مخطی لان المنع وقع علی الامر المشروع وکل منع وقع علی الامر المشروع فہو خطائ۔
جواب سوال (۲): بلا شک حدیث صحیح ہے۔ فتح الباری ملاحظہ ہو۔
جواب سوال (۳) : یہ حدیث تغافل یا تساہل کی وجہ سے متروک العمل ہوئی۔ ورنہ کوئی وجہ ترک کی نہیں۔
جواب سوال (۴) : اس حدیث میں سوائے تدلیس قتادہ کے اور کوئی جرح نہیں، لکن شعبہ کے قول سے یہ تدلیس مرتفع ہے۔ شعبہ کی عادت تھی کہ قتادہ سے مدلس حدیث کو روایت نہیں کرتا تھا۔
جواب سوال (۵) : یہ رفع یدین منسوخ نہیں بلکہ یہ نبیﷺ کا آخری عمر کا فعل ہے۔ کیونکہ اس کا راوی مالک بن الحویرث مدینہ طیبہ میں حضور علیہ السلام کی آخری عمر میں داخل ہوا ہے۔ اور اس کے بعد کوئی ایسی حدیث صریح نہیں آئی ہے جس سے نسخ ثابت ہوا۔ احتمالات سے نسخ ثابت نہیں ہوتا۔ بلکہ ابن عمر کا اس رفع کو قبول کرنا بعد روایت منع رفع الیدین عند السجود اول دلیل ہے کہ رفع بعد منع وارد ہوا ہے۔
جواب سوال (۶،۷،۸) : اس رفع یدین کے عاملِ صحابہ کرام سے ابن عمر وابن عباس اور تابعین سے طاؤس اور نافع اور عطاء مجھے معلوم ہیں۔ باقی صحابہ کی موافقت معلوم نہیں تو مخالفت بھی کہیں مروی نہیں۔ علاوہ بریں حدیث بنفسہٖ محتارج عمل عامل نہیں ہوتی۔
قال الشافعی فی الام فاذا کان الحدیث عن رسول اللّٰہ ﷺ لا مخالف لہ عنہ وکان یروی عمن دون رسول اللّٰہ ﷺ حدث یوافقہ لم یزدہ قوۃ و حدیث رسول اللّٰہ ﷺ مستغن بنفسہٖ وان کان یروی عمن دون رسول اللّٰہ ﷺ حدیث یخالفہ لم التفت الی ما خالفہ وحدیث رسول اللّٰہ ﷺ اولی ان یؤخذ بہٖ ۱ھ
جواب سوال (۹) : بلاشک اس رفع یدین کے عامل کے پیچھے اقتداء جائز ہے۔ اقتداء کو ناجائز کہنے والا جاہل اور اسرار شریعت سے محروم۔
جواب سوال (۱۰،۱۱) : بلاشبہ اس کا عامل محی السنۃ المتیۃ ہے اور مستحق اجر سو شہید کا ہے۔ کما ورد فی الحدیث۔
جواب سوال (۱۲) : جو شخص اس کی مخالفت کرے اور اس رفع یدین سے ناراض ہو اور اس کے عامل کو فرقہ مبتدعہ رافضہ سے تشبیہہ دے۔ باوجودیکہ اس کو یہ حدیث صحیح بھی معلوم ہے تو وہ شخص معاندِ حق ہے۔
وقد قال اللہ تعالیٰ ومن یشاقق الرسول من بعد ما تبین لہ الھدیٰ ویتبع غیر سبیل المومنین نولہ ما تولی ونصلہ جھنم وساء ت مصیرا۔
ھذا ما عندی واللّٰہ سبحانہ وتعالی اعلم بالصواب
حررہ محب السنۃ ابو محمد عبدالحق العمرے المحمدے عفی عنہ من ریاست بہاولپور


الصحیح انہ ﷺ قد فعلہ مرۃ وتر کہ اخریٰ فلا یقالی انہ بدعۃ بل ہو سنۃ


العبد: فیض الکریم سندھی از یار و شاہ سندھ ضلع نواب شاہ
فتاویٰ علمائے حدیث​
جلد 04 ص 304-307​
محدث فتویٰ​
یہ فتویٰ آج مورخہ 12 مارچ سن 2014 ٹائم 7:14 صبح تک محدث فتویٰ پر لگا ہوا ہے ۔ تو مسٹر شاھد نزیر میں نے پیش کردہ ٹائم تک آپ کے ہی علماء کا دیا گیا فتوٰی آپ کے فرقے کی ویبسائٹ سے اور چالیس سال پہلے چھاپی گئی کتاب سے مزکورہ فتوے کو پیش کردیا ہے ،جسے آپ مردود و ضعیف مانتے ہیں ۔اب آپ صرف جون 2013 کے بعد ہی سے آج تک کوئی لکھی کتاب ڈھونڈو جسے سارے غیر مقلدین من و عن تسلیم کرلیں جس میں مزکورہ فتوے کو باطل کہا گیا ہو اور ان علماء کو جنہوں نے ایسا فتوی دیا ہو ان پر کوئی فتویٰ فرمایا ہو ۔ کیوں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پرجھوٹ کا معاملہ ہے ؟ ہے یا نہیں ؟

امید ہے سمجھ میں تو آگیا ہوگا لیکن چونکہ آپ کے مناقشے سمجھنے سمجھانے کے لئے نہیں صرف اہل حدیثوں کو نیچا دکھانے کے لئے ہوتے ہیں اس لئے آپ ''میں نہ مانوں'' کی پرانی رٹ لگائے رکھیں گے۔ آپ کے نزدیک کیونکہ اہل حدیث عامل بالحدیث نہیں اس لئے آپ بار بار پوچھ رہے ہو کہ اہل حدیث، حدیث پر عمل کے دعوے میں کب سچے بنیں گے۔ تو آپ اہل حدیث کو حدیث پر عمل نہ کرنے والا ہی رہنے دیں اور اپنے بارے میں بتائیں کہ آپ لوگ سجدہ میں رفع الیدین کرنے کی احادیث کو صحیح تسلیم کرکے بھی کیوں اس پر عمل نہیں کرتے؟ کیا آپ اپنے فرقے کو بھی حدیث پر عمل نہ کرنے والاتسلیم کرتے
شکریہ مسٹر شاہد نزیر آپ کا ، کہ تسلیم کرلیا کہ آپ لوگ حدیث پر عمل نہیں کرتے اسلئے اپنے آپ کو دوبارہ اہل حدیث نہیں کہنا ۔ٹھیک؟ باقی رہا میں یا اہل سنت والجماعت حنفی تو جناب اعلٰی مسٹر شاہد نزیر ہم صرف سجدوں کے درمیان والی حدیث کوہی نہیں ہر ہر حرکت پر کی جانے والی رفع یدین کی احادیث کو صحیح مانتے ہیں اور عمل اس حدیث پر کرتے ہیں جس سے عام نمازوں کے صرف شروع نماز کی رفع الیدین ثابت ہے ۔الحمدللہ ثم الحمدللہ اس بارے میں کافی شافی باتیں اک اور تھریڈ میں پیش کرچکا ہوں یہاں صرف آپ کو ننھا سا جواب دیا ہے ۔ آپ اہلحدیثیت کے دعوے دار ہیں جناب ، عمل آپ کو ثابت کرنا ہے ۔حدیث بھی موجود ، فتویٰ بھی موجود ، فرقے کی ویبسائٹ کی تائید بھی موجود ، پھر دیر کاہے کی؟ اعلان کیجئے آج سے سجدوں کے درمیان رفع الیدین شروع کرکے سو شہیدوں کا ثواب حاصل کرنے کا ۔ حدیث کے مقابلہ میں ٹال مٹول نہیں کیا کرتے ۔

شکریہ
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
سجدہ میں رفع الیدین کرنے کے بارے میں بعض اہل حدیث کی تحقیق پہلے کچھ اور تھی اور بعد کے اہل حدیثوں کے نزدیک وہ تحقیق تبدیل ہوگئی۔ یہ کوئی حیرت یا اچھنبے کی بات نہیں کیونکہ تحقیق تبدیل ہوجانے سے موقف تبدیل ہوجاتا ہے۔ آج کوئی بھی اہل حدیث دو سجدوں کے درمیان رفع الیدین نہیں کرتا یہی اس بات کا ثبوت ہے کہ تمام اہل حدیث کے نزدیک سجدوں میں رفع الیدین کرنے کی حدیث ضعیف ہے۔ ورنہ یہ ناممکن ہے کہ اہل حدیث کے نزدیک ایک روایت صحیح ہو اور وہ اس پر عمل نہ کرے۔ یہی وجہ ہے کہ ماضی میں سجدوں میں رفع الیدین والی حدیث کو صحیح سمجھنے کی وجہ سے بہت سے اہل حدیث اس پر عامل بھی تھے اور جو اہل حدیث اس روایت کو ضعیف سمجھتے ہیں وہ ایسا نہیں کرتے۔

اس درست اور صحیح منہج پر اعتراض سہج صاحب کی حق کو دھتکارنے کی عادت کی نتیجہ ہے۔ سہج صاحب کا کہنا ہے کہ اہل حدیث نے چالیس سال بعد اپنے موقف میں تبدیلی کی ہے۔ میں کہتا ہوں اگر تحقیق کی بنیاد پر ایسا کرنا غلط ہے تو اپنے خود ساختہ ’’امام اعظم‘‘ کے بارے میں کیا حکم لگاتے ہو جو سال تو بہت دور کی بات ہر روز بلکہ ایک ہی روز میں ایک ہی مسئلہ پر کئی بار اپنا موقف تبدیل کرتے تھے۔
ابوحنیفہ نے کہا: اے یعقوب (ابو یوسف) ! تیری خرابی ہو ، میری ہر بات نہ لکھا کرو ،میری آج ایک رائے ہوتی ہے اور کل بدل جاتی ہے.کل دوسری رائے ہوتی ہے توپھر پرسوں وہ بھی بدل جاتی ہے۔(تاریخ یحییٰ ابن معین ، ج 1، ص 405)
امید ہے دیانت داری کا ثبوت دیتے ہوئے سہج صاحب ابوحنیفہ پر ایسے ہی لعنت و ملامت کریں گے جیسے اہل حدیث پر کرتے ہیں۔

باقی رہا میں یا اہل بدعت والجماعت حنفی تو جناب اعلٰی مسٹر شاہد نزیر ہم صرف سجدوں کے درمیان والی حدیث کوہی نہیں ہر ہر حرکت پر کی جانے والی رفع یدین کی احادیث کو صحیح مانتے ہیں اور عمل اس حدیث پر کرتے ہیں جس سے عام نمازوں کے صرف شروع نماز کی رفع الیدین ثابت ہے ۔الحمدللہ ثم الحمدللہ
شکریہ
مجھے امید نہیں تھی آپ اپنے اور اپنے فرقے کے بارے میں منکر حدیث ہونے کا اتنا صاف اقرار کروگے۔ آپ تسلیم کررہے ہو کہ آپ اور آپ کا فرقہ نماز میں ہرہرحرکت پر کی جانے والی رفع الیدین کی احادیث کو صحیح ماننے کے باوجود ان پر عمل نہیں کرتے۔ سہج صاحب عامل بالحدیث اس کو نہیں کہتے جو اپنے مطلب کی حدیث پر عمل کرے اور دوسری احادیث کو صحیح تسلیم کرنے کے باوجود انہیں اس دیدہ دلیری اور ڈھٹائی سے چھوڑ دے۔ بلکہ عامل بالحدیث تو اہل حدیث ہیں جو جب اپنی تحقیق میں کسی حدیث کو صحیح پاتے ہیں تو کسی ملامت کرنے والے کی پرواہ کئے بغیر اس پر عمل پیرا ہوجاتے ہیں۔ حنفیوں کی طرح نہیں کہ جو احادیث انکے امام کے قول کی تائید کرتی ہیں اس پر عمل کرتے ہیں اور جھوٹ بولتے ہیں کہ ہم حدیث پرعمل کررہے ہیں حالانکہ وہ تو اپنے امام کے قول پر عمل کررہے ہوتے اگر یہ اپنے دعویٰ میں سچے ہوتے تو ہر اس حدیث پر عمل کرتے جو انکے نزدیک صحیح ہوتی۔
چونکہ سہج نے اعلانیہ اپنے اور اپنے فرقہ کو منکر حدیث تسلیم کیا ہے اس لئے اس تھریڈ میں آج کے بعد سہج صاحب کو منکر حدیث کہہ کر مخاطب کیا جائے گا۔ ان شاء اللہ
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
میں اس سے پہلے بھی گزارش کر چکا ہوں ایک دفعہ پھر عرض کردیتا ہوں کہ
علمی موضوعات کا سہارا لےکر طعن و تشنیع کا بازار گرم نہ کیا جائے ۔ ورنہ ( تالا ) ۔
کیونکہ اتنا وقت نہیں ہےکہ ایک ایک سطر پڑھ کر اس سے پھلجڑیوں کو صاف کیا جائے ۔
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
سجدہ میں رفع الیدین کرنے کے بارے میں بعض اہل حدیث کی تحقیق پہلے کچھ اور تھی اور بعد کے اہل حدیثوں کے نزدیک وہ تحقیق تبدیل ہوگئی۔ یہ کوئی حیرت یا اچھنبے کی بات نہیں کیونکہ تحقیق تبدیل ہوجانے سے موقف تبدیل ہوجاتا ہے۔ آج کوئی بھی اہل حدیث دو سجدوں کے درمیان رفع الیدین نہیں کرتا یہی اس بات کا ثبوت ہے کہ تمام اہل حدیث کے نزدیک سجدوں میں رفع الیدین کرنے کی حدیث ضعیف ہے۔ ورنہ یہ ناممکن ہے کہ اہل حدیث کے نزدیک ایک روایت صحیح ہو اور وہ اس پر عمل نہ کرے۔ یہی وجہ ہے کہ ماضی میں سجدوں میں رفع الیدین والی حدیث کو صحیح سمجھنے کی وجہ سے بہت سے اہل حدیث اس پر عامل بھی تھے اور جو اہل حدیث اس روایت کو ضعیف سمجھتے ہیں وہ ایسا نہیں کرتے۔
تحقیق تبدیل تو عبادات تبدیل ماشاء اللہ
اسکا مطلب ہے تمام اکابرین فرقہ جماعت اہل حدیث کے گمراہی کی حالت میں ہی دنیا سے چلے گئے ؟ یا آپ نے انہیں گمراہ بنادیا ہے اپنی ناک بچانے کے لئے ؟ بہت اچھا انداز ہے اکابرین سے پیچھا چھڑانے کا ۔ پھر ایسا کیوں نہیں کرتے تمام کتابیں فتاوٰی وغیرہ کی ٹھکانے لگادو تاکہ نہ رہے بانس نہ بجے بانسری ۔ کیا خیال ہے ؟
اگر میں یہ کہوں کہ پہلے والے غیر مقلد سجدوں والی رفع یدین کرکے حق پر تھے یا اب والے نہ کرکے تو آپ کا جواب کیا ہوگا؟ کیا دونوں حق پر کہو گے ؟

اس درست اور صحیح منہج پر اعتراض سہج صاحب کی حق کو دھتکارنے کی عادت کی نتیجہ ہے۔ سہج صاحب کا کہنا ہے کہ اہل حدیث نے چالیس سال بعد اپنے موقف میں تبدیلی کی ہے۔ میں کہتا ہوں اگر تحقیق کی بنیاد پر ایسا کرنا غلط ہے تو اپنے خود ساختہ ''امام اعظم'' کے بارے میں کیا حکم لگاتے ہو جو سال تو بہت دور کی بات ہر روز بلکہ ایک ہی روز میں ایک ہی مسئلہ پر کئی بار اپنا موقف تبدیل کرتے تھے۔
ابوحنیفہ نے کہا: اے یعقوب (ابو یوسف) ! تیری خرابی ہو ، میری ہر بات نہ لکھا کرو ،میری آج ایک رائے ہوتی ہے اور کل بدل جاتی ہے.کل دوسری رائے ہوتی ہے توپھر پرسوں وہ بھی بدل جاتی ہے۔(تاریخ یحییٰ ابن معین ، ج 1، ص 405)
امید ہے دیانت داری کا ثبوت دیتے ہوئے سہج صاحب ابوحنیفہ پر ایسے ہی لعنت و ملامت کریں گے جیسے اہل حدیث پر کرتے ہیں۔
امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ پر تعن کرنے کی کوشش ضرور کی ہے آپ نے لیکن وہ کہتے ہیں ناں کہ چاند پر تھوکا آپ کے ہی منہ پر آگرتا ہے ۔ بلکل ٹھیک کہا جس نے بھی کہا ۔ یہاں خود تم نے یہ تسلیم کرلیا کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی باتیں لکھی جاتی تھیں اور انہوں نے کوشش کی کہ سہی بات ہی لکھی جاسکے ۔ بحرحال اس بات سے آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث کو ضعیف ثابت کرنا چاھتے ہیں ؟ بلکل یہی بات تو ہے جن کو میں ڈھکوسلہ بازی کہتا ہوں ۔ کیونکہ مسٹر شاہد نزیر نے سارے کا سارا مراسلہ ہضم فرمالیا اور اپنا ڈھکوسلہ آگے رکھ دیا ۔ مسٹر شاہد نزیر میں نے 17نمبر مراسلہ میں آپ کے فرقہ کی ویبسائٹ کا حوالہ پیش کیا تھا اگر تحقیق بدلنے کا ڈھکوسلہ کوئی پکی بات ہوسکتی تو محدث فتویٰ والے بھی اس بات کو جانتے ہوئے اپنی محنت برباد نہ کرتے ۔ اور اس بربادی میں میرا کوئی ہاتھ نہیں آپ کا ہاتھ ہے سرجی۔وہ بھی بےچارے سر پکڑ کر بیٹھے ہوئے ہوں گے کہ یہ نئی تحقیق کا ڈھکوسلہ بھی کیا خوب ہے۔

مجھے امید نہیں تھی آپ اپنے اور اپنے فرقے کے بارے میں منکر حدیث ہونے کا اتنا صاف اقرار کروگے۔ آپ تسلیم کررہے ہو کہ آپ اور آپ کا فرقہ نماز میں ہرہرحرکت پر کی جانے والی رفع الیدین کی احادیث کو صحیح ماننے کے باوجود ان پر عمل نہیں کرتے۔ سہج صاحب عامل بالحدیث اس کو نہیں کہتے جو اپنے مطلب کی حدیث پر عمل کرے اور دوسری احادیث کو صحیح تسلیم کرنے کے باوجود انہیں اس دیدہ دلیری اور ڈھٹائی سے چھوڑ دے۔ بلکہ عامل بالحدیث تو اہل حدیث ہیں جو جب اپنی تحقیق میں کسی حدیث کو صحیح پاتے ہیں تو کسی ملامت کرنے والے کی پرواہ کئے بغیر اس پر عمل پیرا ہوجاتے ہیں۔ حنفیوں کی طرح نہیں کہ جو احادیث انکے امام کے قول کی تائید کرتی ہیں اس پر عمل کرتے ہیں اور جھوٹ بولتے ہیں کہ ہم حدیث پرعمل کررہے ہیں حالانکہ وہ تو اپنے امام کے قول پر عمل کررہے ہوتے اگر یہ اپنے دعویٰ میں سچے ہوتے تو ہر اس حدیث پر عمل کرتے جو انکے نزدیک صحیح ہوتی۔
چونکہ سہج نے اعلانیہ اپنے اور اپنے فرقہ کو منکر حدیث تسلیم کیا ہے اس لئے اس تھریڈ میں آج کے بعد سہج صاحب کو منکر حدیث کہہ کر مخاطب کیا جائے گا۔ ان شاء اللہ
فرقہ جماعت اہل حدیث والے ہر ہر صحیح حدیث پر عامل ہیں ۔ یہی مطلب ہے ناں آپ کا ؟ عجیب گورکھ دھندہ ہے بھئی ۔ اوپر تحقیق تبدیل کرلی اور صحیح حدیث کو ہی ضعیف قرار دے دیا اور صحیح کہنے والے علامہ حضرات کی مٹی پلید کردی اور محدثین کو بھی ناجانے کس کھاتے میں ڈالدیا جن میں امام بخاری رحمہ اللہ بھی شامل ہیں اور علامہ البانی بھی ۔ اور اپنی من پسند تحقیق کو رائج کرلیا ۔ بہت خوب ۔ کچھ دن اور ٹھہر جاتے ہیں موصوف یقینا صحیح بخاری پر بھی تحقیق تبدیل فرمالیں گے اور بقیہ کتب احادیث پر بھی کہ اس دور میں ان کتابوں کی احادیث ٹھیک تھیں اب جدید دور میں تحقیق تبدیل ہونے کی وجہ سے صحیح احادیث صحیح نہیں رہیں۔ بہت خوب کہا تھا کسی نے "فرقہ جدیدہ" بہت خوب۔
اور مسٹر شاہد نزیر ہم الحمد للہ ایک جگہ رفع الیدین کرتے ہیں یعنی عام نمازوں کے شروع میں اور بقیہ کسی اونچ نیچ پر نہیں کرتے کیونکہ دیگر دلائل کے علاوہ ہمارے امام اعظم رحمہ اللہ نے رہنمائی کردی کہ سنت یہی ہے صرف شروع نماز میں رفع یدین کیا جائے اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے جو طریقہ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم بتایا اس کے مطابق ہی ہے یہ عمل۔ اور ہمارا عمل سنت پر ہے صرف حدیث پر نہیں ، جو جو عمل سنت بنا وہی ہم اپناتے ہیں باقی کو صحیح حدیث تو مانتے ہیں عمل نہیں کرتے ۔ یہاں مثالیں نہیں دوں گا سمجھانے کے لئے کیونکہ بھینس کے آگے بین بجانے کا کوئی فائدہ نہیں ھواکرتا ، جب کہ بھینس بھی وہ جو بغیر دلیل کے حلال بنائی گئی ہو فرقہ جماعت اہل حدیث میں ۔ امید ہے سمجھ گئے ہوں گے آپ ؟
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top