• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فجر کی نماز قضا ہو جائے تو کیا فجر کی قضا کو ظہر کے ساتھ ادا کر سکتے ہیں؟

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
514
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
77
فجر کی نماز قضا ہو جائے تو کیا فجر کی قضا کو ظہر کے ساتھ ادا کر سکتے ہیں؟

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

نمازِ فجر کا آخری وقت طلوعِ شمس ( آفتاب) ہے پس اگر طلوع آفتاب تک نہ پڑھی تو اس کے بعد یہ قضاء ہوگی۔

پھر جب مثلاً آپ نیند سے اٹھے ( اگر نماز فجر نیند کی وجہ سے قضا ہوئی ہو ) تو اٹھتے ہی پہلی فرصت میں نماز فجر پڑھ لے، یا اگر آپ بھول گئے ہو تو جس کسی وقت آپ کو یاد آجائے، تو پہلی ہی فرصت میں اسے پڑھ لے۔

جیسا کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:

سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الرَّجُلِ يَغْفُلُ عَنِ الصَّلَاةِ، أَوْ يَرْقُدُ عَنْهَا؟ قَالَ:" يُصَلِّيهَا إِذَا ذَكَرَهَا"
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شخص کے متعلق سوال کیا گیا جو نماز سے غافل ہو جائے، یا سو جائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب یاد آ جائے تو پڑھ لے“ ۔
[سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 695]

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

مَنْ نَسِيَ صَلَاةً فَلْيُصَلِّ إِذَا ذَكَرَهَا، لَا كَفَّارَةَ لَهَا إِلَّا ذَلِكَ، وَأَقِمْ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي
اگر کوئی نماز پڑھنا بھول جائے تو جب بھی یاد آ جائے اس کو پڑھ لے۔ اس قضاء کے سوا اور کوئی کفارہ اس کی وجہ سے نہیں ہوتا۔ اور (اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ) نماز میرے یاد آنے پر قائم کر۔
[صحیح البخاری، حدیث نمبر: 597]

شارحین لکھتے ہیں:«في الاية وجوه من المعاني اقربها مناسبة بذلك الحديث ان يقال اقم الصلوٰة وقت ذكرها فان ذكرالصلوٰة هو ذكرالله تعالىٰ اويقدر المضاف فيقال اقم الصلوٰة وقت ذكر صلوٰتي» یعنی نماز یاد آنے کے وقت پر قائم کرو۔
[صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث نمبر: 597]

لہذا یاد آنے پر قضا شدہ نماز فورا پڑھ لینا چاہیے اور اس میں بلا ضرورت تاخیر نہیں کرنا چاہیے البتہ اگر شرعی معتبر عذر کی وجہ سے تاخیر تو پھر آپ ظہر کے ساتھ بھی پڑھ سکتے ہیں۔

اگر ظہر کی نماز کے ساتھ ادا کرنے کا ارادہ ہے تو پہلے فجر پڑھ لے پھر ظہر پڑھے کیونکہ ترتیب واجب ہے، البتہ اگر جماعت حاضر ہو، یا وقت کم ہے جس میں آپ نہیں پڑھ سکتے ہو تب اس جیسے اعذار کی بناء پر آپ ظہر کے بعد بھی پڑھ سکتے ہو لیکن بلا عذر ترتیب نہیں چھوڑنا چاہیے۔

والله أعلم بالصواب و علمه أتم، والسلام
 
Top