• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فحش ویب سائٹ دیکھنے والے کا الم ناک واقعہ !!!

حیدرآبادی

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2012
پیغامات
287
ری ایکشن اسکور
500
پوائنٹ
120
یہ جو واقعہ عامر یونس بھائی نے پیش کیا ہے - اس کے اصلیت کے بارے میں تو الله ہی بہتر جانتا ہے کہ یہ سچ ہے یا فرضی کہانی ہے- لیکن یہ ممکنات میں سے ہے-یعنی ایسا ہونا بعید از قیاس نہیں-
تبلیغی جماعت جو کہانیاں سناتی ہے وہ الف لیلی طرز پر ہوتی ہیں -ان کا نہ سر ہوتا ہے نہ پیر - شرعی اعتبار سے بھی یہ انتہائی بے سروپا اور من گھڑت ہوتی ہیں -یہی وجہ ہے کہ قرآن و حدیث کا صحیح علم و فہم رکھنے والے اس " بدعتی جماعت" میں شامل ہونے سے منع کرتے ہیں-
سبحان اللہ۔
تبلیغ دین کے میدان میں جب ہمارے کچھ دوست داخل ہونے سے کتراتے ہوئے یہ دلیل دیتے ہیں کہ یہاں ہر مسلک ہر طبقہ والا اپنے لیے میٹھا میٹھا ہپ ہپ اور کڑوا کڑوا تھو تھو کرتا ہے تو ۔۔۔۔۔
تو کبھی کبھی اس پر یقین کرنے کو بھی جی چاہتا ہے۔ خاص طور پر جب بھائی لوگ ایسے ہی جملے کہتے ہوں جیسا یہاں اقتباس میں کہے گئے ہیں۔ ;)
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
سبحان اللہ۔
تبلیغ دین کے میدان میں جب ہمارے کچھ دوست داخل ہونے سے کتراتے ہوئے یہ دلیل دیتے ہیں کہ یہاں ہر مسلک ہر طبقہ والا اپنے لیے میٹھا میٹھا ہپ ہپ اور کڑوا کڑوا تھو تھو کرتا ہے تو ۔۔۔۔۔
تو کبھی کبھی اس پر یقین کرنے کو بھی جی چاہتا ہے۔ خاص طور پر جب بھائی لوگ ایسے ہی جملے کہتے ہوں جیسا یہاں اقتباس میں کہے گئے ہیں۔ ;)

میری ناقص رائے میں تو ایسے قصے بطور مثال پیش کئے جانے چاہئیں۔ انہیں اس طرز سے پیش کرنا جیسے کوئی حقیقی واقعہ پیش کیا جاتا ہے، محل نظر معلوم ہوتا ہے۔ واللہ اعلم۔
 

حیدرآبادی

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2012
پیغامات
287
ری ایکشن اسکور
500
پوائنٹ
120
میری ناقص رائے میں تو ایسے قصے بطور مثال پیش کئے جانے چاہئیں۔ انہیں اس طرز سے پیش کرنا جیسے کوئی حقیقی واقعہ پیش کیا جاتا ہے، محل نظر معلوم ہوتا ہے۔ واللہ اعلم۔
ہیں جی ؟
استاد محترم آپ بھی دفاعی پوزیشن میں آ گئے؟ :)
ہم دیگر مسالک کے فورمز پر بھی ایسی ہی دفاعی مورچہ بندی دیکھ دیکھ کر حیران پریشان ہیں۔ مسئلہ بس اتنا سا ہے کہ ہر بندہ اپنے طبقہ پر انگلی اٹھتے دیکھنا برداشت نہیں کرتا اور تاویلیں گھڑتا ہے۔ کیا ہی بہتر ہو کہ سنجیدہ مزاج لوگ ایسے موضوعات سے صرف نظر کر لیا کریں۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
ہیں جی ؟
استاد محترم آپ بھی دفاعی پوزیشن میں آ گئے؟ :)
ہم دیگر مسالک کے فورمز پر بھی ایسی ہی دفاعی مورچہ بندی دیکھ دیکھ کر حیران پریشان ہیں۔ مسئلہ بس اتنا سا ہے کہ ہر بندہ اپنے طبقہ پر انگلی اٹھتے دیکھنا برداشت نہیں کرتا اور تاویلیں گھڑتا ہے۔ کیا ہی بہتر ہو کہ سنجیدہ مزاج لوگ ایسے موضوعات سے صرف نظر کر لیا کریں۔
بھائی میں نے کون سی تاویل گھڑ لی؟ ایسے قصے بیان کرنا درست نہیں معلوم ہوتا یہی کہا ہے!
ایسے موضوعات سے صرف نظر ہی کرتے رہے ہیں، لیکن پہل ایک اور "سنجیدہ مزاج" نے کر دی تو انہیں ہی جواب دیا۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
ہیں جی ؟
استاد محترم آپ بھی دفاعی پوزیشن میں آ گئے؟ :)
ہم دیگر مسالک کے فورمز پر بھی ایسی ہی دفاعی مورچہ بندی دیکھ دیکھ کر حیران پریشان ہیں۔ مسئلہ بس اتنا سا ہے کہ ہر بندہ اپنے طبقہ پر انگلی اٹھتے دیکھنا برداشت نہیں کرتا اور تاویلیں گھڑتا ہے۔ کیا ہی بہتر ہو کہ سنجیدہ مزاج لوگ ایسے موضوعات سے صرف نظر کر لیا کریں۔

بھائی چلو میں اپنے اس پوسٹ کو غلط کہتا ہو - اور میں قرآن اور سنت کی طرف رجوع کرتا ہو کیا آپ میں یہ جرت ہیں - کیا آپ بھی کسی کی بات جو قرآن اور صحیح حدیث سے ٹکراتی ہو کیا آپ بھی اس سے رجوع کریں گے -

مثال کے طور پر کیا آپ اس پوسٹ کے باطل عقیدہ کا رد کرتے ہیں -

http://forum.mohaddis.com/threads/رسول-اللہ-صلی-اللہ-علیہ-وسلم-کی-مرقد-سے-دست-مبارک-کا-باہر-نکلنا.6569/
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
میں نے دواخانے پر کام چھوڑ دیا اور قرآن کریم پڑھانے لگی

میں نے صرف مردوں کے ساتھ کام کرنے کی وجہ سے پر کشش تنخواہ اور سماج میں اچھے مقام کے با وجود فارمیسی پر کام کرنا چھوڑ دیا، ، اور میں اب علم شرعی اور علمِ قرآءت حاصل کرنے کیلئے یکسو ہوگئی ہوں۔۔۔ اور ساتھ میں ایک حفظ کے مدرسہ میں معمولی تنخواہ پر بطورِ معلمہ بھی کام کر رہی ہوں، اور میں اسوقت خوش ہو، لیکن میرے آس پاس کے لوگ مجھے ملامت کرتے ہیں، اور یہ سمجھتے ہیں کہ میں نے بے عقلی ! والا فیصلہ کیا ہے، آپ کی اس بارے میں کیا رائے ہے؟

الحمد للہ:

مرد وخواتین میں کام کے دوران اختلاط کے دونوں صنفوں پر واضح بُرے نتائج ہیں، جن میں سے کچھ درج ذیل ہیں:

1- نگاہوں کا حرام استعمال، حالانکہ اللہ تعالی نے مؤمنین اور مؤمنا ت سب کو نظریں جھکا کر رکھنے کا حکم دیا ہے، فرمانِ باری تعالی ہے:

( قُلْ لِلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ذَلِكَ أَزْكَى لَهُمْ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا يَصْنَعُونَ وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلا مَا ظَهَرَ مِنْهَا )

ترجمہ: (اے نبی)! مومن مردوں سے کہئے کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کیا کریں۔ یہ ان کے لئے زیادہ پاکیزہ طریقہ ہے۔ اور جو کچھ وہ کرتے ہیں اللہ اس سے باخبر ہے[30] اور مومن عورتوں سے بھی کہئے کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کیا کریں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں مگر جو از خود ظاہر ہو جائے۔ النور/30-31

اور صحیح مسلم میں ہے کہ جریر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےاچانک نظر پڑ جانے کے بارے میں پوچھا ، تو آپ نے مجھے نگاہیں پھیر لینے کا حکم دیا۔

2- بسا اوقات ایسے حالات میں جسم بھی آپس میں چھوتا جاتا ہے، جو کہ حرام ہے، اور ہاتھ سے مصافحہ کرنا اسی میں شامل ہے، اسکی دلیل یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (تم میں سے کسی کے سر میں لوہے کی کیل ٹھوک دی جائے یہ اس کیلئے بہتر ہے ، اس بات سے کہ کسی غیر محرم خاتون کو چھوئے) اسے طبرانی نے معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، اور البانی نے اسے صحیح الجامع میں (5045)درست قرار دیا ہے۔

3- اختلاط کی وجہ سے بسا اوقات اجنبی خواتین کے ساتھ خلوت بھی ہوسکتی ہے؛ اور یہ حرام ہے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (کوئی بھی مرد کسی خاتون کے ساتھ خلوت میں نہیں جاتا لیکن تیسرا اُنکے ساتھ شیطان ہوتا ہے) ترمذی: (2165) البانی نے اسے صحیح ترمذی میں صحیح کہا ہے۔

اور ایک روایت میں ہے کہ : (جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے وہ کسی بھی خاتون کے ساتھ اسکے محرم کے بغیر خلوت اختیار نہ کرے ، وگرنہ تیسرا اُن میں شیطان ہوگا ہے) احمد نے اسے روایت کیا، اور حاکم نے اسے صحیح کہا، اور ذہبی نے اُنکی موافقت کی ہے، اور البانی نے غایۃ المرام میں (180)اسے صحیح کہا ہے۔

4- اسکا یہ بھی نقصان ہے کہ: مرد کا دل عورت کے ساتھ جُڑ سکتا ہے جو مرد و خاتون دونوں کیلئے فتنے کا باعث ہے، اصل میں یہ اختلاط اور لمبے لمبے اوقات تک ساتھ رہنے کا نتیجہ ہوتا ہے۔

5- اسی بنا پر پورے کے پورے گھرانے اُجڑ جاتے ہیں، چنانچہ کتنے ہی مرد حضرات نے ڈھیل سے کام لیا اور اپنا گھرانہ ہی اُجاڑ دیا، وجہ یہی ہے کہ اسکا دل تعلیم یا ملازمت کی ساتھی پر آگیا، اسی طرح کتنی ہی خواتین نے اِسی سبب کی وجہ سے خاوندوں کو چھوڑ کر اپنا گھر برباد کر لیا، بلکہ کتنے ہی ایسے حالات ہیں جن میں طلاق ہوگئی جسکی وجہ خاوند یا بیوی کے ناجائز تعلقات تھے، اِن سب حالتوں میں بنیادی کرداراختلاط ہی کا تھا!

مذکورہ بالا اور دیگر نقصانات کی وجہ سے شریعت نے اختلاط کو حرام قرار دیا ہے، اور پہلے بھی تفصیلی طور پر اس کے دلائل بیان کئے جاچکے ہیں اس کیلئے سوال نمبر (1200) کا جواب ملاحظہ کریں۔

چنانچہ اگر آپ نے اختلاط ہی کہ وجہ سے ملازمت چھوڑی ہے تو آپ نے یہ اچھا کیا، آپ نے وہی کیا ہے جو آپ پر واجب تھا، اس کے بدلے میں دنیا و آخرت میں آپکے لئے کامیابی کی امید کی جاسکتی ہے، کیونکہ جو شخص بھی اللہ کیلئے کسی چیز کو چھوڑے اللہ تعالی اُسے اِس سے بہتر عطا فرماتا ہے۔

اور اللہ کی طرف سے ملنے والا بدلہ ضروری نہیں کہ صرف مادی ہی ہو، بلکہ راحت، اطمینان، سعادت،اور نیک اعمال کی توفیق یہ سب اللہ کی طرف سے بدلہ ہی ہوتے ہیں۔

جبکہ قرآن مجید کو پڑھنا اور پڑھانا سب سے بہترین عمل ہے، اور عظیم عبادت بھی، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (تم میں سے بہترین وہ شخص ہے جو قرآن کے سیکھے اور سیکھائے) بخاری (5027) بخاری ہی کی ایک روایت میں ہے: (تم میں سے افضل وہی ہے جو قرآن کو سیکھے اور سیکھائے)

مسلم خواتین اور لڑکیوں کو ایسی معلمات کی ضرورت ہے جو انہیں قرآنِ مجید کی صحیح تلاوت سیکھائے، اور قرآنِ مجید کو یاد کرنے میں اُنکی مدد کرے۔

لیکن اگر آپکو ملازمت کرنے کی ضرورت پڑے، اور آپکی فیلڈ (فارمیسی) میں اختلاط سے پاک موقع میسر ہو تو یہ ملازمت کرنے میں کوئی حرج والی بات نہیں، اور اسکے ساتھ ساتھ آپ قرآن مجید کی تعلیم بھی دی سکتی ہو۔

حقیقت یہی ہے کہ کہ سعادت مندی منصب، جاہ وجلال یا ظاہری صورتِ حال میں نہیں ہے، بلکہ ایمان اور تقوی ہی میں سعادت پنہاں ہے، کیونکہ اِنہی کی وجہ سے آپ اللہ کے زیادہ قریب ہونگی، اور اللہ کی عنایات پر راضی بھی، لہذا دوسرے لوگوں کی باتوں پر آپ توجہ ہی نہ دیں۔

ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ آپ کو مزید ہدایت اور تقوی نصیب فرمائے۔

واللہ اعلم .

اسلام سوال وجواب

http://islamqa.info/ur/97231
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
نصیحت کے طور پر قصے بیان کرنے کا حکم
نصیحت کے لئے قرآن و حدیث میں بے شمار قصے بیان کئے گئے ہیں، اس لئے کسی کو نصیحت کرنے کی غرض سے یہ قصے کافی وافی ہیں۔ مگر وہ قصے اور کہانیاں جو قرآن و حدیث میں نہ ہواور ان کی سچائی کا علم ہوتوانہیں بھی بیان کیاجاسکتا ہے۔

تاہم وہ واقعات جو من گھڑنت ، دین سے ٹکرانے والے، ایمان خراب کرنے والے اور جھوٹے ہوں توانہیں بیان نہیں کیا جائے گاکیونکہ جھوٹ تو جھوٹ ہے اس سے عبرت لینا کیسا؟

ایک صورت ہے کہ اگر یہ جھوٹے اور من گھرنت واقعات عوام میں شہرت پارہے ہوں، اور لوگوں کو ان سے غلط فہمیاں ہورہی ہوں یا لوگ ان واقعات کو سچ سمجھتے ہوں توایسے حالات میں ان واقعات کا بطلان واضح کیا جائے گاتاکہ لوگوں کو سچائی کا علم ہوسکے ۔


واللہ اعلم بالصواب
 
Top