• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فدیہ۔ ہدیہ۔ جزیہ

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
جزاکم اللہ میرے بھائی!
یہاں میں اپنے تمام بھائیوں سے ایک واقعہ شیئر کروں گا جس کے ذریعے ایک بات کی طرف سب بھائیوں کو توجہ دلانا مقصود ہے۔ایک رمضان کے مہینہ میں ایک مسجد میں راقم الحروف روزانہ قیام اللیل کے ساتھ ایک پارہ کا ترجمہ بیان کرتا تھا۔اجتماع میں خواتین کا بھی علیحدہ سے پردے میں انتظام تھا۔ کوئی بائیسویں روزے کی بات ہو گی کہ خواتین کی طرف سے ایک لمبا چوڑا سوالنامہ تقریبا 20 عدد سوالات پر مشتمل موصول ہوا۔ راقم کو بڑی حیرت ہوئی کہ پہلے بیس دن تو کسی کو کوئی سوال ہی پیدا نہ ہوا اور پھر اچانک اتنے سوالات کہاں سے آ گئے۔ چلیں! اس پر تو دل کو تسلی دے لی کہ شاید 20 دنوں کے سوالات جمع ہو گئے ہوں لیکن جب ان سوالات کا مطالعہ کیا تو ان میں سے کوئی ایک بھی سوال ایسا نہیں تھا جس کے بارے میں نے اپنے پچھلے 20 یا 22 دنوں میں اپنے دروس میں کوئی بات کی ہولہذا حیرت اور بڑھ گئی کہ جب میں نے ایسی کوئی بات ہی نہیں کی تو یہ سوالات میرے درس میں کیسے پیدا ہو گئے۔
بہر حال راقم نے ان سوالات کے جوابات مرتب کر کے ان صاحب کو پکڑا دیے جو خواتین کی طرف سے سوالنامہ لے کرآئے تھے اور جب میں نے ان سوالات کے بارے کچھ استفسار کیا تو معصومیت سے فرمانے لگے :
وہ دراصل بچی علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے کورس کر رہی ہے اور اس نے مشق حل کر کے بھیجنی تھی لہذا ہم نے سوچا ،لگے ہاتھوں حافظ صاحب سے فائدہ اٹھالیا جائے۔
ہمارے بعض بھائیوں کے سوالات ایسے ہوتے ہیں کہ ہمیں یہ واقعہ یاد آ جاتا ہے اور بے اختیار ہونٹوں پر مسکراہٹ جاری ہو جاتی ہے۔یہ تو ایک خوش طبعی کی بات تھی لیکن بھائیوں کو یہ یاد دہانی کروانا بھی مقصود ہے کہ اس فورم میں وہی سوالات پوسٹ کیے جائیں جو واقعتا سوالات کہنے کے مستحق ہوں یعنی مختصر اور جامع اور ضرورت کے مطابق ہوں۔
مذکورہ بالا سوال، سوال سے زیادہ تحقیقی مضمون محسوس ہوتا ہےکیونکہ سوال یا استفتاء کسی واقعہ کے بارہ ہوتا ہے ،۔ اگر سوال یا استفتاء میں پیچھے کوئی واقعہ نہ ہوتا تھا تواہل الحدیث یعنی امام مالک، امام شافعی اور امام احمد بن حنبل رحمہم اللہ ان کا جواب دینے سے اجتناب کرتے تھے جبکہ اہل الرائے فقہ تقدیری کے نام سے ایسے سوالات کے بھی جواب دیتے تھے جن کے پیچھے کوئی فرض واقعہ موجود ہو۔لہذا سوال کرتے ہوئے درج ذیل باتوں کا خصوصی خیال رکھا جائے:
1۔ سوال کسی واقعہ کے متعلق ہو جو کہ کسی شخص کو پیش آیا ہو۔
2۔ ایک وقت میں ایک ہی سوال ہو اور مختصر اور جامع عبارت میں ہو۔
3۔ ایسے سوالات پوسٹ کیے جائیں جن کا جواب آپ اپنے قریبی علماء سے معلوم نہیں کر سکتے ہیں یا آپ کے پاس موجود مصادر و کتب یا جانی پہچانی ویب سائیٹس میں دستیاب نہیں ہے یا آپ نے اپنے طور پر اس کا جواب بعض اہل علم یا فتاوی سے حاصل کیا ہے لیکن اس جواب پر آپ کو اطمینان نہیں ہے۔
امید ہے کہ بھائی ان باتوں کا برا نہیں منائیں گے۔ جزاکم اللہ خیرا
 

ابو عقاشہ

مبتدی
شمولیت
مارچ 12، 2011
پیغامات
20
ری ایکشن اسکور
120
پوائنٹ
24
جزاک اللہ علوی بھائی!
واقع یہ ہے کہ مجھ سے کسی بزرگ نے یہ سوال پوچھ لیے تو میں اپنی کم علمی کی وجہ سے اس کا جواب نہ دے سکا۔
حالانکہ ان کا مطلب ہمیں پتا ہوتا ہے مگر الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہوتاہے۔
اپ جسے اہل علم بھائیوں سے استعفادہ حاصل کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ہمیں اسلامی احکامات کی صحیح اور مختصرمگر جامع تعریف مل جائے۔
اگر آپ سمجھتےہیں یہ اپ کا وقت ضائع کرنے کے مترادف ہے تو کسی کتاب کا ریفرینس عنائت فرما دیں۔
اللہ آپ کے علم و عمل میں اضافہ اور برکت عطا فرمائے۔
امین۔
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
1۔میں اپنے بھائی کا بہت شکر گزار ہوں کہ انہوں نے میری کسی بات کا برا نہیں منایا اور بات کو لائٹ موڈ میں لیا ہے۔ اور اب آپ کا سوال ٹودی پواءنٹ ہے۔
2۔ آپ کے ان سوالات کے تفصیلی اور جامع جوابات ’الموسوعة الفقھیة الکویتیة‘ میں موجود ہیں۔ یہ فقہ اسلامی کی اصطلاحات و تعریفات کا انسائیکلو پیڈیا ہے جو تقریبا45 جلدوں پر مشتمل ہے اورعلماء کی ایک جماعت نے سالہا سال کی اجتماعی محنت کے بعد تیار کیا ہے اور وزارت اوقاف ، کویت حکومت نے اسے شائع کیا ہے۔
3۔ یہ انسائیکلوپیڈیا عربی زبان میں انٹرنیٹ اور مکتبہ شاملہ دونوں میں موجود ہے جبکہ اس کا اردو ترجمہ اسلامی فقہ اکیڈمی ،نیو دہلی ، انڈیا نے کروا لیا ہے۔ یہ ترجمہ کہاں سے مل سکتا ہے میرے خیال اس بارے کفایت اللہ بھائی یا ہمارے انڈیا کے کوئی ساتھی شاید کچھ رہنمائی کر سکیں۔ویسے تو اسلامی فقہ اکیڈمی ، انڈیا کی ویب سائیٹ بھی موجود ہے ، اس پر فون نمبرز ہیں جن کے ذریعے اس بارے ان سے معلومات لی جاسکتی ہیں۔ویب سائیٹ کا لنک یہ ہے :
Islamic Fiqh Academy (India)
4۔ اگر تو آپ عربی جانتے ہیں تو پھر تو کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ آپ مکتبہ شاملہ میں موسوعہ فقہیہ کو کنسلٹ کر لیں۔
 
Top