محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,859
- ری ایکشن اسکور
- 41,096
- پوائنٹ
- 1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم
فرشتوں کے متعلق بعض شبہات اور ان کا ازالہ
گمراہ اور بدنیتوں کی ایک جماعت نے فرشتوں کے مجسم مخلوق ہونے کا انکار کیا ہے۔ان کا دعوی ہے کہ فرشتے دراصل مخلوقات مین موجود خیروبرکت کی (پوشیدہ)قوتوں کا نام ہے لیکن یہ دعوی کتاب اللہ،سنت رسول اللہ ﷺ اور تمام مسلمانو کے اجماع کو صریھا جھٹلانے کے مترادف ہے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
ٱلْحَمْدُ لِلَّهِ فَاطِرِ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ جَاعِلِ ٱلْمَلَٰٓئِكَةِ رُسُلًا أُو۟لِىٓ أَجْنِحَةٍۢ مَّثْنَىٰ وَثُلَٰثَ وَرُبَٰعَ ۚ
اور ایک جگہ یوں ارشاد ہوا:ترجمہ: سب تعریف الله کے لیے ہے جو آسمانوں اور زمین کا بنانے والا ہے فرشتوں کو رسول بنانے والا ہے جن کے دو دو تین تین چار چار پر ہیں (سورۃ فاطر،آیت 1)
وَلَوْ تَرَىٰٓ إِذْ يَتَوَفَّى ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ ۙ ٱلْمَلَٰٓئِكَةُ يَضْرِبُونَ وُجُوهَهُمْ وَأَدْبَٰرَهُمْ
اور ایک جگہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:ترجمہ: اور اگر تو دیکھے جس وقت فرشتے کافروں کی جان قبض کرتے ہیں ان کے مونہوں او رپیٹودں پر مارتے ہیں (سورۃ الانفال،آیت 50)
وَلَوْ تَرَىٰٓ إِذِ ٱلظَّٰلِمُونَ فِى غَمَرَٰتِ ٱلْمَوْتِ وَٱلْمَلَٰٓئِكَةُ بَاسِطُوٓا۟ أَيْدِيهِمْ أَخْرِجُوٓا۟ أَنفُسَكُمُ ۖ
ایک اور مقام پر ارشاد باری تعالیٰ ہے:ترجمہ: اور کاش تم ان ظالم (یعنی مشرک) لوگوں کو اس وقت دیکھو جب موت کی سختیوں میں (مبتلا) ہوں اور فرشتے (ان کی طرف عذاب کے لئے) ہاتھ بڑھا رہے ہوں کہ نکالو اپنی جانیں۔ (سورۃ الانعام،آیت 93)
حَتَّىٰٓ إِذَا فُزِّعَ عَن قُلُوبِهِمْ قَالُوا۟ مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْ ۖ قَالُوا۟ ٱلْحَقَّ ۖ وَهُوَ ٱلْعَلِىُّ ٱلْكَبِيرُ ﴿23﴾
اور اہل جنت کے متعلق ارشاد ہوتا ہے:ترجمہ: یہاں تک کہ جب ان کے دل سے گھبراہٹ دور ہوجاتی ہے کہتے ہیں تمہارے رب نے کیا فرمایا وہ کہتے ہیں سچی بات فرمائی اوروہی عالیشان اور سب سے بڑا ہے (سورۃ سبا،آیت 23)
جَنَّٰتُ عَدْنٍۢ يَدْخُلُونَهَا وَمَن صَلَحَ مِنْ ءَابَآئِهِمْ وَأَزْوَٰجِهِمْ وَذُرِّيَّٰتِهِمْ ۖ وَٱلْمَلَٰٓئِكَةُ يَدْخُلُونَ عَلَيْهِم مِّن كُلِّ بَابٍۢ ﴿23﴾سَلَٰمٌ عَلَيْكُم بِمَا صَبَرْتُمْ ۚ فَنِعْمَ عُقْبَى ٱلدَّارِ ﴿24﴾
(حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے ) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا:ترجمہ: ہمیشہ رہنے کے باغ جن میں وہ خود بھی رہیں گے اور ان کے باپ دادا اوربیویوں اور اولاد میں سے بھی جو نیکو کار ہیں اور ان کے پاس فرشتے ہر دروازے سے آئیں گے کہیں گے تم پر سلامتی ہو تمہارے صبر کرنے کی وجہ سے پھر آخرت کا گھر کیا ہی اچھا ہے (سورۃ الرعد،آیت 23،24)
"جب اللہ تعالیٰ اپنے کسی بندے کو پسند فرماتا ہے تو جبریل کو پکارتا ہے اور ان سے کہتا ہے کہ بے شک اللہ فلاں بندے کو محبوب رکھتا ہے ،پس تم بھی اس سے محبت کرو،تو جبرائیل علیہ السلام بھی اس سے محبت کرتے ہیں۔پھر جبرائیل علیہ السلام آسمان والوں کو پکارتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اپے فلاں بندے کو محبوب رکھتا ہے ،تم لوگ بھی اس سے محبت رکھو تو تمام آسمان والے بھی اس بندے سے محبت کرنے لگتے ہیں۔پھر اس کو زمین پر بھی شرف قبولیت سے نوازا جاتا ہے۔(صحیح بخاری ،بدالخلق،باب ذکر الملائکۃ صلوات اللہ علیھم،۔۔۔۔۔حدیث:3209)
(حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے )حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک دوسری حدیث ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:
"جمعہ کے دن مسجد کے تمام دروازوں پر فرشتے کھڑے ہو جاتے ہیں اور مسجد میں آنے والے نمازیوں (کے ناموں)کا ترتیب وار اندراج کرتے ہیں،پھر جب امام (خطبہ کے لیے منبر پر) بیٹھ جاتا ہے تو وہ بھی اپنے اپنے رجسٹر بند کر کے ( اللہ تعالیٰ کا ذکر) سننے کے لیے ( مسجد میں) آ جاتے ہیں۔"(صحیح بخاری ،بدالخلق،باب ذکر الملائکۃ صلوات اللہ علیھم،۔۔۔۔۔حدیث:3211)
کتاب و سنت پر مشتمل مذکورہ بالا تمام نصوص اس بات کی صراحت کرتی ہیں کہ فرشتے مجسم مخلوق ہیں،کوئی پوشیدہ اور معنوی قوتیں نہیں جیسا کہ بعض گمراہ لوگوں کا کہنا ہے ،نیز چونکہ سب دلائل پر تمام مسلمانوں کا اتفاق ہے،لہذا اس مسئلے پر مسلمانوں کا اجماع ثابت ہوا۔
اسلام کے بنیادی عقائد از شیخ محمد بن صالح العثیمین