• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فرض نماز میں امام کو لقمہ دینا

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,400
ری ایکشن اسکور
469
پوائنٹ
209
نماز کے دوران اگر امام قرات بھول جائے یا اس پہ قرات مشتبہ ہوجائے تو پیچھے شریک نمازی کو لقمہ دینا چاہئے خواہ نماز فرض ہو یا نفل ۔ سنت سے اس کی بہت ساری دلیلیں ملتی ہیں ۔ چند ایک نیچے درج ہیں ۔

پہلی دلیل : مسور بن یزید مالکی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
أنَّ رسولَ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ قالَ يَحيى وربَّما قالَ شَهِدتُ رَسولَ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ يقرأُ في الصَّلاةِ فترَكَ شيئًا لم يقرَأهُ فقالَ لَه رجُلٌ يا رسولَ اللَّهِ ترَكتَ آيةَ كَذا وَكَذا فقالَ رسولُ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ هلَّا أذكَرتَنيها(صحيح أبي داود:907)
ترجمہ : میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا, آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں قرأت فرماتے تھے۔ آپ نے درمیان سے کچھ چھوڑ دیا۔ نماز کے بعد ایک آدمی نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ نے فلاں فلاں آیت چھوڑ دی۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو فرمایا کہ تو نے کیوں نہ یاد دلایا۔
٭ اس حدیث كو علامہ البانی ؒنے حسن کہا ہے ۔

دوسری دلیل : عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :
أنَّ النَّبيَّ صلَّى اللَّهُ علَيهِ وسلَّمَ صلَّى صلاةً فقرأ فيها ، فلُبِّسَ عليهِ فلمَّا انصرفَ قال لأُبَيٍّ أصلَّيتَ معَنا قال نعَم قال فما منعَكَ ؟ (صحيح أبي داود:907)
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھا رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قرأت مشتبہ ہو گئی یعنی بھول گئے یا آگے پیچھے ہو گئے۔ جب نماز سے فارغ ہوئے تو حضرت ابی بن کعب (حافظ القرآن) کو فرمایا کہ تو نے میرے ساتھ نماز پڑھی ہے؟ جواب دیا کہ ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تجھے کس چیز نے(لقمہ دینے سے) منع کیا۔
٭ اس حدیث کو شیخ البانی ، علامہ شوکانی اور امام نووی رحمہ اللہ نے صحیح کہا ہے ۔

پہلی حدیث امام کی قرات بھولنے سے متعلق ہے اور دوسری حدیث اشتباہ قرات سے متعلق۔

تیسری دلیل : عن أنس قال : كنا نفتح على الأئمة على عهد رسول الله - صلى الله عليه وسلم . (الحاكم و ابن حبان )
ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں اماموں کو لقمہ دیا کرتے تھے۔
٭ اس حدیث کی سند کے رجال ثقات ہیں۔(نیل الاوطار: 2/379)

چوتھی دلیل : عن أبي عبد الرحمن السلمي قال : " قال علي : إذا استطعمك الإمام فأطعمه "
ترجمہ: عبد الرحمن سلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اے عبد الرحمن! اگر امام تجھ سے لقمہ کا طالب ہو تو لقمہ دے۔
٭حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ابوعبدالرحمن سلمی کی روایت صحیح قرار دیا ہے ۔

ان احادیث و آثارکے علاوہ امام کے بھولنے پہ سبحان اللہ کہنے والی حدیث بھی دلیل ہے ۔ اسی طرح سے بخاری ومسلم کی روایت ہے کہ نبی ﷺ ایک مرتبہ ظہر یا عصر کی نماز میں بھول گئے اور دو ہی رکعت پہ سلام پھیردیا ۔ صحابہ کی یاد دہانی پہ آپ نے پھر سے دو رکعت پڑھی ۔
لوگوں میں جو یہ مشہور ہوگیا ہے کہ مقتدی امام کو لقمہ نہیں دے سکتا یا تین آیت کے بعد اگر امام بھول جائے تو لقمہ نہیں دینا چاہئے سو یہ سب صحیح نہیں ہے ۔ حنفی فقہ کی رو سے بھی امام کو بھولنے یا قرات مشتبہ ہونے پر لقمہ دے سکتے ہیں۔ یہاں یہ یاد رہے کہ جس روایت میں لقمہ نہ دینے کا ذکر ہے وہ ضعیف ہونے کے ساتھ صحیح احادیث کے خلاف ہےلہذا اس سے استدلال کرنا درست نہیں ہے ۔

واللہ اعلم
 
Top