محمد فراز
مشہور رکن
- شمولیت
- جولائی 26، 2015
- پیغامات
- 536
- ری ایکشن اسکور
- 154
- پوائنٹ
- 116
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میری اہل علم سے گزارش ہے کے وہ اس کی حقیقت اور سند کے لحاظ سے بھی آگاہ کردے کیا یہ بات درست ہے کے فرعون کا اصلی نام الْوَلِيدُ بْنُ مُصْعَبِ بْنِ الرَّيَّانِ یا مُصْعَبُ بْنُ الرَّيَّانِ تھا میں نے تفسیر ابن کثیر میں پڑھا ہے سورة البقرة کی آیت ۴۹ سے ۵۰ عربی اور اردو ملاحظہ ہوں تفسیر کی
تَفْسِيرًا لِلنِّعْمَةِ عَلَيْهِمْ فِي قَوْلِهِ: يَسُومُونَكُمْ سُوءَ الْعَذابِ ثُمَّ فَسَّرَهُ بِهَذَا لِقَوْلِهِ هَاهُنَا: اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَمَّا فِي سُورَةِ إِبْرَاهِيمَ فَلَمَّا قَالَ: وَذَكِّرْهُمْ بِأَيَّامِ اللَّهِ [إِبْرَاهِيمَ: 5] أَيْ بِأَيَادِيهِ وَنِعَمِهِ عَلَيْهِمْ فَنَاسَبَ أَنْ يَقُولَ هُنَاكَ: يَسُومُونَكُمْ سُوءَ الْعَذابِ وَيُذَبِّحُونَ أَبْناءَكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِساءَكُمْ [إبراهيم: 6] فَعَطَفَ عَلَيْهِ الذَّبْحَ لِيَدُلَّ عَلَى تَعَدُّدِ النِّعَمِ والأيادي على بني إسرائيل. وَفِرْعَوْنُ عَلَمٌ عَلَى كُلِّ مَنْ مَلَكَ مِصْرَ كَافِرًا مِنَ الْعَمَالِيقِ وَغَيْرِهِمْ، كَمَا أَنَّ قَيْصَرَ عَلَمٌ عَلَى كُلِّ مَنْ مَلَكَ الرُّومَ مَعَ الشام كافرا، وكسرى لمن مَلَكَ الْفُرْسَ، وَتُبَّعٌ لِمَنْ مَلَكَ الْيَمَنَ كَافِرًا، وَالنَّجَاشِيُّ لِمَنْ مَلَكَ الْحَبَشَةَ، وَبَطْلَيْمُوسَ لِمَنْ مَلَكَ الْهِنْدَ، وَيُقَالُ: كَانَ اسْمُ فِرْعَوْنَ الَّذِي كَانَ فِي زَمَنِ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَامُ الْوَلِيدُ بْنُ مُصْعَبِ بْنِ الرَّيَّانِ، وَقِيلَ مُصْعَبُ بْنُ الرَّيَّانِ، فكان من سلالة عمليق بن الأود بْنِ إِرَمَ بْنِ سَامِ بْنِ نُوحٍ، وَكُنْيَتُهُ أبو مرة، وأصله فارسي من إصطخر، وأيّا ما كان فعليه لعنة الله.
یہاں پر عذاب کی تفسیر لڑکوں کے مار ڈالنے سے کی گئی اور سورۃ ابراہیم میں ایک کا دوسری پر عطف ڈالا جس کی پوری تشریح ان شاءاللہ سورۃ قصص کے شروع میں بیان ہو گی اللہ تعالیٰ ہمیں مضبوطی دے ہماری مدد فرمائے اور تائید کرے آمین۔ «يَسُومُونَكُمْ» کے معنی مسلسل اور کرنے کے آتے ہیں یعنی وہ برابر دکھ دئیے جاتے تھے چونکہ اس آیت میں پہلے یہ فرمایا تھا کہ میری انعام کی ہوئی نعمت کو یاد کرو اس لیے فرعون کے عذاب کی تفسیر کو لڑکوں کے قتل کرنے کے طور پر بیان فرمایا اور سورۃ ابراہیم علیہ السلام کے شروع میں فرمایا تھا کہ تم اللہ کی نعمتوں کو یاد کرو۔ (14-إبراهيم:5) اس لیے وہاں عطف کے ساتھ فرمایا تاکہ نعمتوں کی تعداد زیادہ ہو۔ یعنی متفرق عذابوں سے اور بچوں کے قتل ہونے سے تمہیں موسیٰ علیہ السلام کے ہاتھوں نجات دلوائی۔ مصر کے جتنے بادشاہ عمالیق وغیرہ کفار میں سے ہوئے تھے ان سب کو فرعون کہا جاتا تھا جیسے کہ روم کے کافر بادشاہ کو قیصر اور فارس کے کافر بادشاہ کو کسریٰ اور یمن کے کافر بادشاہ کو تبع اور حبشہ کے کافر بادشاہ کو نجاشی اور ہند کے کافر بادشاہ کو بطلیموس۔ اس فرعون کا نام ولید بن مصعب بن ریان تھا۔ بعض نے مصعب بن ریان بھی کہا ہے۔ عملیق بن اود بن ارم بن سام بن نوح علیہ السلام کی اولاد میں سے تھا اس کی کنیت ابومرہ تھی۔ اصل میں اصطخر کے فارسیوں کی نسل میں تھا اللہ کی پھٹکار اور لعنت اس پر نازل ہو۔
میری اہل علم سے گزارش ہے کے وہ اس کی حقیقت اور سند کے لحاظ سے بھی آگاہ کردے کیا یہ بات درست ہے کے فرعون کا اصلی نام الْوَلِيدُ بْنُ مُصْعَبِ بْنِ الرَّيَّانِ یا مُصْعَبُ بْنُ الرَّيَّانِ تھا میں نے تفسیر ابن کثیر میں پڑھا ہے سورة البقرة کی آیت ۴۹ سے ۵۰ عربی اور اردو ملاحظہ ہوں تفسیر کی
تَفْسِيرًا لِلنِّعْمَةِ عَلَيْهِمْ فِي قَوْلِهِ: يَسُومُونَكُمْ سُوءَ الْعَذابِ ثُمَّ فَسَّرَهُ بِهَذَا لِقَوْلِهِ هَاهُنَا: اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَمَّا فِي سُورَةِ إِبْرَاهِيمَ فَلَمَّا قَالَ: وَذَكِّرْهُمْ بِأَيَّامِ اللَّهِ [إِبْرَاهِيمَ: 5] أَيْ بِأَيَادِيهِ وَنِعَمِهِ عَلَيْهِمْ فَنَاسَبَ أَنْ يَقُولَ هُنَاكَ: يَسُومُونَكُمْ سُوءَ الْعَذابِ وَيُذَبِّحُونَ أَبْناءَكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِساءَكُمْ [إبراهيم: 6] فَعَطَفَ عَلَيْهِ الذَّبْحَ لِيَدُلَّ عَلَى تَعَدُّدِ النِّعَمِ والأيادي على بني إسرائيل. وَفِرْعَوْنُ عَلَمٌ عَلَى كُلِّ مَنْ مَلَكَ مِصْرَ كَافِرًا مِنَ الْعَمَالِيقِ وَغَيْرِهِمْ، كَمَا أَنَّ قَيْصَرَ عَلَمٌ عَلَى كُلِّ مَنْ مَلَكَ الرُّومَ مَعَ الشام كافرا، وكسرى لمن مَلَكَ الْفُرْسَ، وَتُبَّعٌ لِمَنْ مَلَكَ الْيَمَنَ كَافِرًا، وَالنَّجَاشِيُّ لِمَنْ مَلَكَ الْحَبَشَةَ، وَبَطْلَيْمُوسَ لِمَنْ مَلَكَ الْهِنْدَ، وَيُقَالُ: كَانَ اسْمُ فِرْعَوْنَ الَّذِي كَانَ فِي زَمَنِ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَامُ الْوَلِيدُ بْنُ مُصْعَبِ بْنِ الرَّيَّانِ، وَقِيلَ مُصْعَبُ بْنُ الرَّيَّانِ، فكان من سلالة عمليق بن الأود بْنِ إِرَمَ بْنِ سَامِ بْنِ نُوحٍ، وَكُنْيَتُهُ أبو مرة، وأصله فارسي من إصطخر، وأيّا ما كان فعليه لعنة الله.
یہاں پر عذاب کی تفسیر لڑکوں کے مار ڈالنے سے کی گئی اور سورۃ ابراہیم میں ایک کا دوسری پر عطف ڈالا جس کی پوری تشریح ان شاءاللہ سورۃ قصص کے شروع میں بیان ہو گی اللہ تعالیٰ ہمیں مضبوطی دے ہماری مدد فرمائے اور تائید کرے آمین۔ «يَسُومُونَكُمْ» کے معنی مسلسل اور کرنے کے آتے ہیں یعنی وہ برابر دکھ دئیے جاتے تھے چونکہ اس آیت میں پہلے یہ فرمایا تھا کہ میری انعام کی ہوئی نعمت کو یاد کرو اس لیے فرعون کے عذاب کی تفسیر کو لڑکوں کے قتل کرنے کے طور پر بیان فرمایا اور سورۃ ابراہیم علیہ السلام کے شروع میں فرمایا تھا کہ تم اللہ کی نعمتوں کو یاد کرو۔ (14-إبراهيم:5) اس لیے وہاں عطف کے ساتھ فرمایا تاکہ نعمتوں کی تعداد زیادہ ہو۔ یعنی متفرق عذابوں سے اور بچوں کے قتل ہونے سے تمہیں موسیٰ علیہ السلام کے ہاتھوں نجات دلوائی۔ مصر کے جتنے بادشاہ عمالیق وغیرہ کفار میں سے ہوئے تھے ان سب کو فرعون کہا جاتا تھا جیسے کہ روم کے کافر بادشاہ کو قیصر اور فارس کے کافر بادشاہ کو کسریٰ اور یمن کے کافر بادشاہ کو تبع اور حبشہ کے کافر بادشاہ کو نجاشی اور ہند کے کافر بادشاہ کو بطلیموس۔ اس فرعون کا نام ولید بن مصعب بن ریان تھا۔ بعض نے مصعب بن ریان بھی کہا ہے۔ عملیق بن اود بن ارم بن سام بن نوح علیہ السلام کی اولاد میں سے تھا اس کی کنیت ابومرہ تھی۔ اصل میں اصطخر کے فارسیوں کی نسل میں تھا اللہ کی پھٹکار اور لعنت اس پر نازل ہو۔