محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,800
- پوائنٹ
- 1,069
لفظ اھل حدیث کیوں ضروری ہے -
جس طرح کافروں سے خود کو ممتاز کرنے کےلیے '' مسلم '' کہلانا ضروری ہے ۔ اسی طرح مسلمانوں کے اندر غلط عقائد و نظریات رکھنے والوں مسلمانوں سے فرق کے لیے '' اہل حدیث '' یا اس سے کوئی ملتا جلتا نام کہلوانے کی ضرورت ہے ۔
'' ادیان '' اور '' فرق '' دو الگ الگ اصطلاحیں ہیں ۔
ادیان مثلا:
اسلام ، عیسائیت ، یہودیت ، ہندو مت وغیرہ
فرقے :
مثلا اہل حدیث ، دیوبندی ، بریلوی ، شیعہ وغیرہ وغیرہ ۔
بطور دین ہماری پہچان '' مسلمان '' ہے ۔
جبکہ بطور '' فرقہ '' ہماری پہچان '' اہل حدیث '' ہونا ہے ۔
بعض درد دل رکھنے والے حضرات لفظ '' فرقہ '' سے بہت ڈرتے ہیں جیساکہ اسی موضوع کے اندر یہ ملاحظہ کیاجاسکتا ہے ۔ حالانکہ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ '' حق پر ہونے والے '' بھی فرقوں میں سے ایک فرقہ ہوگا ۔
افترقت اليهود على إحدى وسبعين فرقة، وافترقت النصارى على اثنتين وسبعين فرقة، وستفترق هذه الأمة على ثلاث وسبعين فرقة كلها في النار إلا واحدة، قيل: من هي يا رسول الله؟ قال: من كان على مثل ما أنا عليه وأصحابي. وفي بعض الروايات: هي الجماعة. رواه أبو داود والترمذي وابن ماجه والحاكم، وقال:صحيح على شرط مسلم.
اب اس حدیث میں غور کریں یا نہ کریں یہ بات بالکل واضح ہےکہ اس امت كے 73 فرقے ہوں گے اور انہیں 73 میں سے ایک فرقہ جنت میں جائے گا ۔
میرے خیال سے '' فرقے '' سے ڈرنے کی بجائے جنت میں جانے والے '' فرقے '' کی تلاش کرنی چاہیے اور پھر اس طرح کے اعمال کرنے چاہییں ۔