محمد اشرف یوسف
مبتدی
- شمولیت
- اکتوبر 04، 2012
- پیغامات
- 20
- ری ایکشن اسکور
- 78
- پوائنٹ
- 0
قرآن احادیث اور اجماع امت سب کا اس بات پر اتفاق ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ آخری نبی ہیں، اسی بات کو قرآن میں تقریباً سو سے زائد جگہ بیان کیا گیا ہے، مگر اس کے ساتھ ساتھ نبی کریم ﷺ نے یہ بھی پیشین گوئی کی تھی کہ:
لا تقوم الساعۃ حتی یبعث دجالون کذّابون قریبا من ثلاثین کلھم یزعم انہ رسول اللہ۔
(بخاری:۲/۱۰۵۴۔ مسلم۲/۳۹۷)
ترجمہ: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک کہ تیس کے قریب دجال اور کذاب پیدا نہ ہوں، جن میں سے ہر ایک یہ دعویٰ کرے گا کہ وہ اللہ کا رسول ہے۔
یہ پیشین گوئی بھی پیدا ہوئی، آپﷺکے آخری ایام میں ہی مسیلمہ کذاب نے نبوت کا دعویٰ کردیا، اسی طرح یمن کے ایک باشندہ اسود عنسی اور ایک مکار عیار عیسائی عورت سجاح بنت حارث عراقی نے آپﷺ کی نبوت کے بعد اپنی نبوت کا اعلان کردیا، اس کے بعد بھی لوگوں نے نبوت کا دعویٰ کیا، پھر اٹھارہوں صدی کے اواخر میں بھی ایک شخص نے نبوت کا دعویٰ کیا، جس کو لوگ مرزا غلام احمد قادیانی کے نام سے جانتے ہیں۔
۱۸۵۷ء میں برطانوی سامراجیوں نے جس مکر و فریب، عیاری ہتھکنڈوں سے مسلمان حکمرانوں کو تخت وتاج سے محروم کیا اور خود تمام احتیارات و اقتدار پر قابض ہوگئے، ان کو ڈر تھا کہ کہیں یہ مسلمان پھر ہم سے اقتدار نہ چھین لیں، اس خطرے کے پیش نظر انہوں نے مسلمانوں کو کمزور کرنے کے لئے ان میں انتشار و افتراق کے بیج بونے شروع کردئے، ان میں سے ایک مرزا غلام احمد قادیانی بھی تھا، جس سے انہوں نے اسلام کے بنیادی عقائد پر ضرب لگائی، کبھی نبوت کا دعویٰ کروایا اور کبھی انبیاء علیہم السلام کو برا بھلا کہلوایا اور کبھی قرآن و حدیث کو غلط ثابت کروانے کی کوشش کی اور پھر آخر میں جہاد جس سے برطانوری حکومت کو ڈر تھا کہ ہماری حکومت کو جہاد سے یہ چھین نہ لیں، اس کے لئے انہوں نے مرزا غلام احمد کی زبان سے کہلوایا کہ جہاد اب ختم ہوگیا اور اس بات کا مرزا صاحب نے کئی بار اعلان کیا کہ ہر وہ شخص جو مجھ سے بیعت کرے کہ وہ مجھ کو مسیح موعود جانتا ہے اسی میں یہ عقیدہ بھی ہے کہ اب اس زمانہ میں جہاد حرام ہوگیا ہے۔
کبھی کہا کہ:
چھوڑدو اے دوستو جہاد کا خیال دین کے لئے حرام ہے اب جنگ و قتال بند ہو چکا ۔ جہاد کا حکم منع ہو گیا ،
بہر حال انگریز نے اپنے مقصد کو پورا کیا اور مسلمانوں کی فکری وحدت میں انتشار پیدا کردیا اور بالآخر انگریزوں نے ایک عرصۂ دراز تک بر صغیر پر حکومت کی۔
لا تقوم الساعۃ حتی یبعث دجالون کذّابون قریبا من ثلاثین کلھم یزعم انہ رسول اللہ۔
(بخاری:۲/۱۰۵۴۔ مسلم۲/۳۹۷)
ترجمہ: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک کہ تیس کے قریب دجال اور کذاب پیدا نہ ہوں، جن میں سے ہر ایک یہ دعویٰ کرے گا کہ وہ اللہ کا رسول ہے۔
یہ پیشین گوئی بھی پیدا ہوئی، آپﷺکے آخری ایام میں ہی مسیلمہ کذاب نے نبوت کا دعویٰ کردیا، اسی طرح یمن کے ایک باشندہ اسود عنسی اور ایک مکار عیار عیسائی عورت سجاح بنت حارث عراقی نے آپﷺ کی نبوت کے بعد اپنی نبوت کا اعلان کردیا، اس کے بعد بھی لوگوں نے نبوت کا دعویٰ کیا، پھر اٹھارہوں صدی کے اواخر میں بھی ایک شخص نے نبوت کا دعویٰ کیا، جس کو لوگ مرزا غلام احمد قادیانی کے نام سے جانتے ہیں۔
۱۸۵۷ء میں برطانوی سامراجیوں نے جس مکر و فریب، عیاری ہتھکنڈوں سے مسلمان حکمرانوں کو تخت وتاج سے محروم کیا اور خود تمام احتیارات و اقتدار پر قابض ہوگئے، ان کو ڈر تھا کہ کہیں یہ مسلمان پھر ہم سے اقتدار نہ چھین لیں، اس خطرے کے پیش نظر انہوں نے مسلمانوں کو کمزور کرنے کے لئے ان میں انتشار و افتراق کے بیج بونے شروع کردئے، ان میں سے ایک مرزا غلام احمد قادیانی بھی تھا، جس سے انہوں نے اسلام کے بنیادی عقائد پر ضرب لگائی، کبھی نبوت کا دعویٰ کروایا اور کبھی انبیاء علیہم السلام کو برا بھلا کہلوایا اور کبھی قرآن و حدیث کو غلط ثابت کروانے کی کوشش کی اور پھر آخر میں جہاد جس سے برطانوری حکومت کو ڈر تھا کہ ہماری حکومت کو جہاد سے یہ چھین نہ لیں، اس کے لئے انہوں نے مرزا غلام احمد کی زبان سے کہلوایا کہ جہاد اب ختم ہوگیا اور اس بات کا مرزا صاحب نے کئی بار اعلان کیا کہ ہر وہ شخص جو مجھ سے بیعت کرے کہ وہ مجھ کو مسیح موعود جانتا ہے اسی میں یہ عقیدہ بھی ہے کہ اب اس زمانہ میں جہاد حرام ہوگیا ہے۔
کبھی کہا کہ:
چھوڑدو اے دوستو جہاد کا خیال دین کے لئے حرام ہے اب جنگ و قتال بند ہو چکا ۔ جہاد کا حکم منع ہو گیا ،
بہر حال انگریز نے اپنے مقصد کو پورا کیا اور مسلمانوں کی فکری وحدت میں انتشار پیدا کردیا اور بالآخر انگریزوں نے ایک عرصۂ دراز تک بر صغیر پر حکومت کی۔