صحيح حديث كو رد كرنے والے كا حكم
كيا صحيح حديث رد كرنے والے كو كافر قرار ديا جائيگا ؟
ايك بھائى صحيح بخارى اور مسلم ميں وارد شدہ بعض احاديث كو اس حجت سے رد كرتے ہيں كہ يہ احاديث قرآن كے ساتھ متصادم اور معارض ہيں، صحيح حديث كو رد كرنے والے كا حكم كيا ہو گا، آيا اسے كافر كہا جائے ؟
الحمد للہ:
اول:
سنت نبويہ تشريع ميں دوسرا مصدر ہے، جس طرح قرآن مجيد جبريل امين نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم پر لاتے تھے اسى طرح سنت بھى لاتے تھے-
اللہ سبحانہ و تعالى نے مومنوں پر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى كلام اور ان كى حديث اور حكم كو مكمل تسليم كرنے كا حكم ديا ہے، حتى كہ اللہ سبحانہ و تعالى نے اپنى قسم اٹھا كر كہا ہے كہ جس نے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى كلام سنى اور پھر اسے قبول نہ كيا بلكہ رد كر ديا تو اس ميں ايمان كى رتى بھى نہيں ہے.
مستقل فتوى كميٹى كے فتاوى جات ميں درج ہے:
" جو شخص سنت پر عمل سے انكار كرتا ہے وہ كافر ہے؛ كيونكہ وہ اللہ اور اس كے رسول اور مسلمانوں كے اجماع كو جھٹلانے والا ہے " انتہى
ديكھيں: المجموعۃ الثانيۃ ( 3 / 194 ).
بہت اعلی بات بتائی ہے آپ نے اللہ آپ پر رحمت فرماے جزا ک اللہ خیرا