- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 8,771
- ری ایکشن اسکور
- 8,496
- پوائنٹ
- 964
اس كو آپ کسی مسلک کے ساتھ خاص نہ کریں ، ایسے لوگ تقریبا ہر مسلک میں ہوتے ہیں ، جب آپ یہ کام شروع کریں گے تو کئی اہل حدیث بھی آپ کی مخالفت کریں گے ، مثال کے طور پر جماعۃ الدعوۃ اور مرکزی جمیعت اہل حدیث دونوں اہل حدیث جماعتیں ہیں ، لیکن ان کے بہت سارے لوگ ایک دوسرے کے ساتھ تبادلہ خیال کرنے کو جائز نہیں سمجھتے ۔البتہ یہ خوہشات رکھنے کے باوجود میں حقیقت بھی بتاتا چلوں کہ اس طرح افہام و تفہیم والے طریقے کو اہل حدیث تو پسند کر لے مگر دیوبند یا بریلوی کو قبول نہ ہو گا اسی طرح ہو سکتا ہے اہل حدیث میں اختلاف جو جمہوریت یا جہاد پر ہے وہاں بھی یہ مسئلہ آ جائے
وجہ تو وہی ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں تھی کہ وہ تو کہتے تھے کہ سب کی بات سنو کہ الذین یستمعون القول فیتبعون احسنہ مگر مشرکین مکہ کے پاس چونکہ دلائل نہیں تھے اسی لئے وہ حج پر آنے والوں کو کانوں میں روئی ڈال کر اندر آنے دیتے تھے جیسا کہ طفیل دوسی رضی اللہ عنہ کا واقعہ ملتا ہے
خیر اگر یہ کام شروع کیا جاتا ہے ، تو ظاہر ہے وہیں ہوگا ، جہاں لوگ اس کو تسلیم کریں گے ، وہ کسی بھی کسی بھی تنظیم یا مسلک کے ہوں ، جن لوگوں کی سمجھ میں یہ بات نہیں آسکے گی ، انہیں زبردستی اس پر مجبور نہیں کیا جاسکتا ۔