کفایت اللہ
عام رکن
- شمولیت
- مارچ 14، 2011
- پیغامات
- 5,001
- ری ایکشن اسکور
- 9,806
- پوائنٹ
- 773
دسویں دلیل:حماد کے شاگر ''مهران بن أبى عمر العطار'' کی روایت
تمہید میں منقول علی رضی اللہ عنہ کی اسی روایت کو حمادبن سلمہ کے ایک اور شاگرد "مهران بن أبى عمر العطار" نے بھی نقل کیا اور ان کی روایت میں سینے پر ہاتھ باندھنے کی صراحت ہے ۔ چنانچہ:
امام ابن جرير الطبري رحمه الله (المتوفى310)نے کہا:
حدثنا ابن حميد، قال: ثنا مهران، عن حماد بن سلمة، عن عاصم الجحدري، عن عقبة بن ظهير، عن أبيه، عن علي رضى الله عنه{فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ}قال: وضع يده اليمنى على وسط ساعده اليسرى، ثم وضعهما على صدره
صحابی رسول علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ نے {فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ} (الکوثر:2/108)کی تفسیرمیں فرمایاکہ:اس سے (نمازمیں) دائیں ہاتھ کو اپنے بائیں ہاتھ کے بازو (کہنی سے ہتھیلی تک کے حصہ ) کے درمیان رکھ کر پھرانہیں اپنے سینے پررکھنا مراد ہے۔[تفسير الطبري:ت شاكر 24/ 652 ، صحیح المتن بالمتابعات لاجل ابن حمید]
یہ روایت بھی اس بات کی دلیل ہے کہ تمھید میں منقول علی رضی اللہ عنہ کی اس تفسیری روایت میں وہی لفظ درست ہے جو سینے پر ہاتھ باندھنے پر دلالت کرے اور نہ کہ ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے پر ۔
مزید دیکھئے: انوار البدر فی وضع الیدین علی الصدر: ص310۔