میرے نام سے تو آپ واقف ہی ہیں؛میں ۲۰۰۰ ٍٍٍء میں میٹرک کے پرائیویٹ امتحانات دینے کے بعد جامعہ میں داخل ہوااور کلیۃالشریعۃ کا انتخاب کیا؛۲۰۰۶ء کے اواخر میں تعلیم مکمل ہوئی؛اس دوران میں ایم۔اے اور ایل ایل بی کے امتحانات بھی پاس کیے؛اس کے بعد قریب دو برس اسی درس گاہ میں تدریس کی سعادت بھی حاصل ہوئی؛ساتھ ساتھ قرآن اکیڈمی لاہور میں شعبہ تحقیق سے وابستہ رہا؛۲۰۰۷ء میں پنجاب یونی ورسٹی میں ایم فل علوم اسلامیہ میں داخلہ لیا اور ۲۰۱۰ء میں ایم فل کی سند حاصل کی؛میرے مقالے کا موضوع تھا :تبدیلی حالات سے شرعی احکام کی تبدیلی کے تصورات۔۔۔تجزیاتی مطالعہ۔اسی سال مذکورہ یو نی ورسٹی ہی میں پی ایچ ڈی میں بھی داخلہ مل گیا؛کورس ورک مکمل ہو چکا ہے اوراب مقالہ لکھنا ہے؛موضوع ہے:امام ابن حزم اور جمہور کا تصور اجتہاد۔۔۔تقابلی مطالعہ
۲۰۰۹ء سے ۲۰۱۱ءتک پنجاب کی ایک سرکاری درس گاہ میں بہ حیثیت معلم فرائض سرانجام دیتا رہا اور اوخر ۲۰۱۱ء سے تاحال ایک وفاقی تعلیمی ادارے میں اسلامیات کی تعلیم دے رہا ہوں۔
کچھ لکھنے پڑھنے کا بھی شوق ہے؛چند ایک مضامین لکھے ہیں؛برادرم سید محمد علی کی زیرادارت شائع ہونے والے ماہ نامہ الاحیا ء کی مجلس ادارت میں شریک ہوں اور اب ۲۰۱۳ء سے سہ ماہی نظریات کا اجرا کیا ہے؛دو ایک رسالوں (فہم توحید اور عقیدہ طائفہ منصورہ)کا ترجمہ بھی کیا ہے ،جو چھپ چکے ہیں؛دو ایک طباعت کے انتظار میں ہیں۔
نجی زندگی سے متعلق عرض کروں کہ ہم پانچ بہن بھائی ہیں؛ایک بہن اور چار بھائی؛میری پیدایش سب سے پہلے ہوئی۔تین بھائی مکمل حافظ ہیں، مجھ سے چھوٹے نے نصف کیا، تکمیل نہیں کر سکا،البتہ اسی درس گاہ سے درس نظامی کر لیا ہے۔والد صاحب بھی حافظ قرآن ہیں اور اسی کی تعلیم دیتے رہے ہیں؛میں نے انھی سے قرآن حفظ کیا ہے، الحمدللہ۔۲۰۰۷ء میں شادی ہوئی ؛اہلیہ بھی حافظ قرآن ہیں؛ خداوند قدوس نے ایک بیٹی (بروع )اور دوبیٹوں(عمرو اور سہل)سے نوازا ہے۔
یہ ذاتی تعارف تھا،جامعہ کی تعلیم کے حوالے سے کچھ باتیں آیندہ شیئر کروں گا۔ان شا ءاللہ