سیدنا عیسیٰ بن مریم علیہ السلام سے محبت
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں دو صحابیوں کا خاص طور پر نام لیا ہے: سیدنا عیسیٰ بن مریم علیہ السلام اور سیدنا زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ ،
ہوسکتا ہے کہ بعض لوگوں کو تعجب ہو کہ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کس طرح صحابی بن گئے ؟
عرض کیا ہے کہ صحابی اس شخص کو کہتے ہیں جس نے دنیاوی زندگی کے ساتھ حالتِ ایمانی میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ ملاقات کی ہو۔
سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کی طرف بھیجا تھا۔ لوگوں کو آپ انجیل کی تعلیم اور آنے والے نبی ( احمد یعنی محمد ﷺ ) کی خوش خبری دیتے تھے۔ کافروں نے آپ کو شہید کرنے کی سازش کی تو اللہ تعالیٰ نے نبی اور رسول عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کو آسمان پر اپنے پاس اُٹھا لیا۔
کافروں نے ایک دوسرے آدمی کو صلیب پر چڑھا کر قتل کر دیا جس کی شکل سیدنا عیسیٰ علیہ السلام سے مشابہ ہو گئی تھی۔ یہود و نصاریٰ اپنی حماقت و جہالت کی وجہ سے یہ عقیدہ گھڑ بیٹھے ہیں کہ عیسیٰ علیہ السلام سُولی پر چڑھا کر قتل کر دئیے گئے تھے۔
حالانکہ یہ عقیدہ سراسر باطل اور بہت بڑا جھوٹ ہے۔ حق صرف یہ ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام کو سُولی ہرگز نہیں دی گئی بلکہ اللہ نے انھیں اپنے پاس اُٹھا لیا۔
مشہور جلیل القدر تابعی امام حسن بصری رحمہ اللہ (متوفی ۱۱۰ھ) فرماتے ہیں:
واللہ إنہ الآن لحيّ عنداللہ ولکن إذ انزل آمنوا بہ أجمعون
اللہ کی قسم ! وہ (عیسیٰ) اب اللہ کے پاس زندہ ہیں لیکن جب آپ نازل ہوں گے تو سب آپ پر ایمان لے آئیں گے۔
(تفسیر ابن جریر الطبری ۱۴/۶ وسندہ صحیح، دوسرا نسخہ ۳۸۰/۹ ح ۱۰۷۹۸، وسندہ صحیح )
مشہور عالم اور متکلم ابوالحسن الاشعری (متوفی ۳۲۴ ھ) اپنی مشہور کتاب میں فرماتے ہیں:
واجمعت الأمۃ أن اللہ عزوجل رفع عیسی إلی السماء
اور اس پر اُمت کا اجماع ہے کہ اللہ تعالیٰ نے عیسی (علیہ السلام ) کو آسمان کی طرف اُٹھا لیا۔
(الابانہ عَن اصول الدیانہ ص ۳۴ دوسرا نسخہ ص ۱۲۴)
اس مناسب سے دس احادیث اور دس آثار پیشِ خدمت ہیں:
(۱): سیدنا ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ میں نے ابوالقاسم الصادق المصدوق (رسول اللہ ﷺ ) کو فرماتے ہوئے سنا:
یخرج الأ عور الدجال مسیح الضلالۃ قبل المشرق فی زمن اختلاف من الناس وفرقۃ، فیبلغ ماشاءاللہ أن یبلغ من الأرض في أربعین یوماً، اللہ أعلم ما مقدارھا ؟ فیلقی المؤمنون شدۃ شدیلۃ ، ثم ینزل عیسی بن مریم علیہ السلام من السماء فقول الناس فإذا رفع رأسہ من رکعتہ قال: سمع اللہ لمن حمدہ ، قتل اللہ المسیح الدجال و ظھر المؤمنون ،إلخ
لوگوں کے اختلاف و تفرق کے دور میں مشرق کی طرف سے مسیح ضلالت: کانا دجال نکلے گا پھر چالیس دنوں میں جہاں اللہ چاہے وہ زمین پر پہنچے گا، اس کی مقدار اللہ ہی جانتا ہے۔ پس مومنوں کو بہت زیادہ تکلیفیں پہنچیں گی پھر عیسیٰ بن مریم علیہ السلام آسمان سے نازل ہوں گے۔ پھر لوگ (نماز کے لئے) کھڑے ہوں گے، جب آپ رکوع سے سر اُٹھائیں گے تو فرمائیں گے: اللہ نے اس کی سن لی جس نے حمد بیان کی ، اللہ نے مسیح دجال کو قتل کر دیا اور مومنین فتحیاب ہو گئے۔
( کشف الاستار عن زوائدالبرّ ۱۴۲/۴ ح ۳۳۹۶ وسند صحیح)
سیدنا ابوہریرہؓ سے نزولِ مسیح کی روایات کے لئے دیکھئے ماہنامہ الحدیث:۳ ص ۴۰۔۴۶، ص ۳۵۔۴۴، ۶ ص ۲۳۔۲۵
معلوم ہوا کہ سیدنا ابوہریرہؓ سے نزولِ مسیح کی روایات متواتر ہیں۔
تنبیہ: درج بالا حدیث سے دیگر مسائل کے ساتھ دو اہم باتیں واضح طور پر ثابت ہوتی ہیں:
(۱) عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے نازل ہوں گے۔
(۲) نبی اور رسول کے ساتھ ﷺ لکھنا اور کہنا دونوں طرح صحیح اور مسنون ہے۔
(۲): سیدنا جابر بن عبداللہ الانصاریؓ سے روایت ہے کہ پھر عیسیٰ بن مریم علیہ السلام نازل ہو جائیں گے تو مسلمانوں کا امیر (امام مہدی ) ان سے کہے گا: آئیں ہمیں نماز پڑھائیں۔
وہ کہیں گے: نہیں ، تم ایک دوسرے کے امیر ہو اللہ نے اس اُمت کو یہ بزرگی بخشی ہے۔ (صحیح مسلم:۱۵۶/۲۵۷، الحدیث:۶ ص ۲۴)
یاد رہے کہ پہلی نماز تو امام مہدی پڑھائیں گے اور سیدنا عیسیٰ علیہ السلام ان کے پیچھے نماز پڑھیں گے لیکن دوسری نمازیں خود عیسیٰ علیہ السلام پڑھائیں گے جیسا کہ دوسری صحیح احادیث سے ثابت ہے لہٰذا احادیثِ صحیحہ میں کوئی تعارض نہیں ہے۔
(۳): سیدنا نواس بن سمعانؓ کی بیان کردہ طویل حدیث میں آیا ہے کہ اللہ تعالیٰ اچانک عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کو بھیجے گا۔ وہ زرد رنگ کی دو چادریں لپیٹے ہوئے، اپنے دونوں ہاتھ دو فرشتوں کے پَروں پر رکھے ہوئے، شہر دمشق کے سفید منارہ کے پاس اُتریں گے۔ الخ (صحیح مسلم:۲۹۳۷، نیز دیکھئے الحدیث: ۶ص ۲۶)
اس حدیث سے بھی کئی مسئلے ثابت ہوتے ہیں جن میں سے دو درج ذیل ہیں:
(۱): مسجدوں میں منارے بنانا جائز ہے۔
(۲): زرد کپڑے پہنا جائز ہے۔
(۴): سیدنا اوس بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: عیسیٰ بن مریم علیہ السلام دمشق کے مشرق میں سفید منارہ کے پاس نازل ہوں گے۔ ( المعجم الکبیر للطبرانی ۲۱۷/۱ ح ۵۹۰ وسندہ صحیح، نیز دیکھئے الحدیث: ۶ ص ۲۶)
(۵): سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاصؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
دجال میری اُمت میں نکلے گا اور چالیس تک رہے گا۔ (راوی کہتے ہیں:) میں نہیں جانتا کہ چالیس دن فرمایا یا چالیس مہینے یا چالیس سال پھر اللہ تعالیٰ عیسیٰ بن مریم کو بھیجے گا گویا وہ عروہ بن مسعود ہیں۔
وہ دجال کو تلاش کر کے اسے ہلاک کر دیں گے پھر سات سال تک لوگ اس طرح رہیں گے کہ دو شخصوں کے درمیان کوئی دشمنی نہیں ہوگی۔ (صحیح مسلم: ۲۹۴۰، الحدیث:۶ ص ۲۷)
(۶): سیدنا ابوسریحہ حذیفہ بن اسید الغفاریؓ سے روایت ہے کہ نبﷺ نے فرمایا:
جب تک دس نشانیاں ظاہر نہ ہو جائیں قیامت نہ ہوگی۔ پھر آپ نے ان کا ذکر فرمایا: دھواں، دجال، دابہ، سورج کا مغرب سے طلوع ہونا، عیسیٰ بن مریم کا نازل ہونا، یاجوج و ماجوج کا نکلنا، تین جگہ سے زمین کا دھنس جانا ایک مشرق میں، ایک مغرب میں، اور ایک جزیرۃ العرب میں اور سب سے آخر میں آپ نے اس آگ کا ذکر کیا جو یمن سے نکلے گی اور لوگوں کو ہانک کر ان کے محشر کی طرف لے جائے گی۔ ( صحیح مسلم:۲۹۰۱، الحدیث:۶ ص ۲۸)
(۷): اُم المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:
پھر عیسیٰ بن مریم نازل ہوں گے اور وہ اسے (دجال کو) قتل کر دیں گے۔ اس کے بعد وہ زمین میں چالیس سال تک امام عادل اور حاکم منصف کی حیثیت سے رہیں گے۔ ( مسند احمد ۷۵/۶ ح۲۴۹۷۱ وسندہ حسن، الحدیث:۲ ص۲۸)
(۸): سیدنا عبداللہ بن مسعودؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کو جب معراج ہوئی تو آپ نے ابراہیم، موسیٰ اور عیسیٰ ( علیہ السلامھم) سے ملاقات کی اور باہم قیامت کا تذکرہ ہوا۔ سب سے پہلے ابراہیم (علیہ السلام) سے قیامت کے بارے میں سوال کیا لیکن انھیں کچھ معلوم نہ تھا پھر موسیٰ (علیہ السلام) سے سوال کیا تو انھیں بھی کوئی علم نہ تھا پھر عیسیٰ (علیہ السلام) سے پوچھا گیا تو انھوں نے فرمایا:
میرے ساتھ قیامت سے قبل (نزول کا؛ وعدہ کیا گیا ہے لیکن اُس کا وقت اللہ کو ہی معلوم ہے۔
عیسیٰ علیہ السلام نے دجال کے خروج کا ذکر کیا اور فرمایا: میں نازل ہو کر اسے قتل کروں گا۔"
( سنن ابن ماجہ: ۴۰۸۱ وسندہ حسن صححہ الحاکم ۳۸۴/۲ ووافقہ الذہبی)
اس حدیث کے راوی مؤثر بن عفازہ ثقہ و صدوق ہیں لہٰذا بعض الناس کا انھیں مجہول قرار دینا غلط ہے۔ اس حدیث سے دو بڑے مسئلے ثابت ہوتے ہیں:
(۱): بنی اسرائیل والے عیسیٰ بن مریم الناصری علیہ السلام ہی نازل ہوکر دجال کا قتل کریں گے۔
(۲): سوائے اللہ کے قیامت کا علم کسی کو بھی نہیں ہے۔
(۹): سیدنا جمع بن جاریہؓ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
ابن مریم (علیہ السلام) دجال کو لَدّ کے دروازے کے پاس قتل کریں گے۔ (سنن الترمذی:۲۲۴۴ وسندہ حسن، الحدیث:۶ ص ۲۹، ۳۰)
(١٠): سید نا ثوبانؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا:
عصابتان من اُمتي أحرز ھما اللہ من النار: عصابۃ تغزو الھند و عصابۃ مع عیسیٰ بن مریم علیہ الصلوٰۃ والسلام
میری اُمت کے دو گروہوں کو اللہ نے آگ ( کے عذاب) سے بچا لیا ہے: ایک گروہ جو ہند کے خلاف جہاد کرے گا اور دوسرا گروہ عیسیٰ بن مریم علیہ الصلوۃ والسلام کے ساتھ ہوگا۔( التاریخ الکبیر البخاری:٧٢/٦،٧٣ وسندہ حسن لذاتہ، النسائی:٤٢/٦،-٤٣ح٣١٧٧ بسند آخر)
ان دس روایات اور دیگر احادیث سے معلوم ہوا کہ سیدنا عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کے نزول والی احادیث متواتر ہیں۔ متعدد علماء مثلاً امام ابو جعفر محمدبن جریر بن یزید الطبری السنی، حافظ ابن کثیراور ابو الفیض الادریسی الکتانی وغیرہ ہم نے نزولِ مسیح کی احادیث کے متواتر ہونے کی تصریح کی ہے۔
دیکھیے تفسیر طبری(٢٠٤/٣) و تفسیر ابن کثیر ( ۵۷۷/۱، ۵۸۲) نظم المتناثر من الحدیث المتواتر (ص٢٤١) اور الحدیث:٣ ص ۴۰
نزولِ مسیح عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کا عقیدہ آثارِ سلف صالحین سے بھی ثابت ہے -مثلاً :
۱۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ فرماتے تھے کہ عیسیٰ بن مریم جوان ہیں، تم میں سے جو اُن سے ملاقات کرے تو انہیں میری طرف سے سلام کہہ دے۔ (دیکھیے مصنف ابن ابی شیبہ ۱۵۶/۱۵، ۱۵۷ح ۳۷۵۱۱ وسندہ صحیح)
٢۔ امام حسن بصری رحمہ اللہ کا قول شروع میں گزر چکا ہے کہ جب عیسیٰ علیہ السلام نازل ہوں گے تو سب ان پر ایمان لے آئیں گے۔
نیز دیکھئے تفسیر ابن جریر(٥٤/٢٥و سندہ صحیح )
٣۔ مفسرِ قرآن امام قتادہ بن وعامہ رحمہ اللہ( متوفی ١١٧ھ) نے (قبل موته) کی تفسیر میں فرمایا: "قبل موت عیسیٰ" عیسیٰ کی موت سے پہلے۔ ( تفسیر ابن جریر ١٤/٦،وسندہ صحیح)
یعنی امام قتادہ کے نزدیک عیسیٰ علیہ السلام پر ابھی تک موت نہیں آئی۔ نیز قتادہ رحمہ اللہ نزولِ مسیح کے قائل تھے۔
دیکھیے تفسیر ابن جریر(٥٤/٢٥وسندہ صحیح)
۴۔ ثقہ تابعی ابو مالک غزوان الغفاری رحمہ اللہ نے فرمایا: یہ اس وقت ہے جب عیسی بن مریم نازل ہوں گے تو اہلِ کتاب میں سے کوئی بھی باقی نہیں رہے گا مگر آپ پر ایمان لے آئے گا۔ ( تفسیر ابن جریر١٤/٦، وسندہ صحیح)
۵۔ ابراہیم (بن یزید الحعی، متوفی ٩٥ھ) رحم اللہ نے فرمایا: مسیح آ ئیں گے تو صلیب توڑ دیں گے، خنزیر کو قتل کردیں گے اور جزیہ موقوف کردیں گے۔ ( مصنف ابن ابی شیبہ١٤٥/١٥ح،٣٧٤٨٧و سندہ حسن)
۶۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے سیدنا عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کے خروج کا ذکر فرمایا۔ (دیکھئے کتاب الفتن للامام نعیم بن حماد الصدوق:۱۶۴۵، وسندہ حسن، دوسرا نسخہ ص ۴۰۲، ۴۰ ح ۱۳۴۲)
۷۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ نے (قبل موته) کی تفسیر میں "موت عیسٰی" فرما کر یہ ثابت کردیا کہ ابھی تک عیسیٰ علیہ السلام پر موت نہیں آئی۔
دیکھئے تاریخ دمشق لابن عساکر(٣٥٩/٥٠وسندہ حسن)
سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ قیامت سے پہلے عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کے نزول کے قائل تھے۔ دیکھئے تفسیرابن جریر(٥٤/٢٥وسندہ حسن )
۸۔ اسماعیل بن عبد الرحمٰن السدی (تابعی) رحمہ اللہ نے قیامت سے پہلے عیسیٰ بن مریم کے خروج کو قیامت کی نشانی قرار دیا۔ ( تفسیرطبری٥٤/٢٥ و سندہ حسن)
۹۔ سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ عیسیٰ بن مریم نبیﷺ کےساتھ(حجرۂ نبویہ) میں دفن ہوں گے۔ ( سنن الترمذی: ٣٦١٧،وقال “حسن غریب” و سندہ حسن)
یاد رہے کہ حجرۂ نبویہ میں صرف چار قبروں کی جگہ ہے۔ اس وقت وہاں تین قبریں موجود ہیں:
نبی کریمﷺ کی قبر، سیدنا ابوبکر الصدیق رضی اللہ عنہٗ کی قبر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی قبر۔
چوتھی قبر کی جگہ خالی ہے جہاں سیدنا عیسی ٰعلیہ السلام آسمان سے نزول کے بعد دنیا میں طبعی عمر گزار کر، وفات کے بعد دفن کیے جائیں گے۔
١٠۔ امام ابو عبداللہ محمد بن ادریس الشافعی رحمہ اللہ نزولِ عیسیٰ بن مریم کے قائل تھے۔
دیکھئے کتاب الام( ج٥ص٢٧٠، التوقف فی الإ یلاء)
سلف صالحین سے کوئی بھی اس عقیدے کا مخالف نہیں لہٰذا معلوم ہوا کہ یہ عقیدہ سلف صالحین کے اجماع سے ثابت ہے۔
اللہ کے رسول اور نبی سیدنا عیسی بن مریم علیہ السلام کا آسمان سے نزول ہونا وہ بنیادی عقیدہ ہے جس پر تمام اہل ایمان متفق ہیں۔
ابو جعفر احمد بن سلامہ الاطحاوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
و نؤمن بأشراط الساعۃ: من خروج الدجال و نزول عیسی علیہ السلام من السماء
اور ہم قیامت کی نشانیوں میں سے خروجِ دجال اور عیسیٰ علیہ السلام کے آسمان سے نازل ہونے پر ایمان رکھتے ہیں۔ (العقیدہ اللطحاویہ مع شرح ابن ابی العز الحنفی ص۴۹۹)
بعض تقلیدیوں نے یہ جھوٹا دعویٰ کر رکھا ہے کہ
"جب عیسی علیہ السلام( آسمان سے) نازل ہوں گے تو فقہ حنفی کے مطابق عمل کریں گے۔۔۔"
حالانکہ نزولِ مسیح کی حدیث کے راوی امام محمد بن عبدالرحمٰن بن ابی دئب المدنی رحمہ اللہ (متوفی ۱۵۸ھ) اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں کہ عیسیٰ علیہ السلام اللہ کی کتاب اور نبیﷺ کی سنت کے مطابق امامت فرمائیں گے۔ دیکھئے صحیح مسلم (١٥٥/٢٤٦،دارلسلام:٣٩٤)
سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے فضائل بے شمار ہیں، آپ اللہ تعالیٰ کے رسول، نبی اور روح اللہ ہیں۔
آپ سے محبت اور قیامت سے پہلے آسمان سے آپ کے نزول کا عقیدہ رکنِ ایمان ہے۔
وما علینا إلا البلاغ
[ الحدیث/۴۲، ۴۳]